• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

امام بخاری رحمہ اللہ پر قادیانی اعتراضات اور اس کے تحقیقی جوابات

ضیاء رسول امینی

منتظم اعلیٰ
رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قادیانی جب قرآن و احادیث کے دلائل سے لاجواب ہوجاتے ہیں تو چند بزرگان امت کی عبارات پیش کر کے یہ ظاہر کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ بزرگان امت بھی سیدنا عیسی علیہ السلام کی وفات کے قائل ہیں۔ حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے لے کر مرزاقادیانی تک کوئی ایک عالم جو مسلمان ہو، وہ کبھی بھی اس بات کا قائل نہیں گزرا کہ سیدنا عیسی علیہ السلام فوت ہوگئے ہیں اور قرب قیامت واپس زمین پر تشریف نہیں لائیں گے ۔ بلکہ تمام مسلمان اس بات کے قائل تهے کہ سیدنا عیسی علیہ السلام کو اللہ تعالٰی نے آسمان پر اٹھا لیا تھا اور اب وہ قرب قیامت واپس زمین پر تشریف لائیں گے۔

قادیانی بزرگوں کے اقوال کیوں پیش کرتے ہیں؟ جبکہ بزرگوں کے اقوال قادیانیوں کے نزدیک مستقل حجت نہیں کیونکہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

"اقوال سلف درحقیقت کوئی مستقل حجت نہیں"

(روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 389)

مرزاقادیانی کے مطابق رفع و نزول سیدنا عیسی علیہ السلام کا مسئلہ 13 صدیوں تک چھپا رہا اور یہ مسئلہ مرزاقادیانی پر ظاہر ہوا۔ جب خود مرزاقادیانی نے یہ بات تسلیم کی ہے تو پھر قادیانی بزرگان امت پر یہ الزام کیوں لگاتے ہیں کہ وہ سیدنا عیسی علیہ السلام کی وفات کے قائل تھے؟؟

جیسا کہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

" یااخوان ھذہ الأمر الذی اخفاہ الله من أعین القرون الاولی ، وجلی تفاصیله فی وقتنا ھذا یخفی مایشاء و یبدئ "

(اے بھائیو یہ معاملہ(یعنی عیسی علیہ السلام کی موت کا راز) وہ ہے جو اللہ نے پہلے زمانوں کی آنکھوں سے چھپائے رکھا ۔ اور اس کی تفاصیل اب ظاہر ہوئی ہیں،وہ جو چاہتا ہے اسے مخفی رکھتا ہے اور جو چاہتا ہے اسے ظاہر کرتا ہے)

(روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 426)

ایک اور جگہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

" ولکن ما فھم المسلمون حقیقتہ۔ لان اللہ تعالٰی اراد اخفاءہ۔ فغلب قضاءہ ومکرہ وابتلاءہ علی الافھام فصرف وجوھھم عن الحقیقتہ الروحانیہ الی الخیالات الجسمانیہ فکانو بھا من القانعین و بقی ھذا الخبر مکتوبا مستورا کالحب فی السنبلتہ قرنا بعد قرن حتی جاء زماننا "

( لیکن مسلمان اس کی حقیقت( یعنی عیسی علیہ السلام کی وفات کی حقیقت)کو نہیں سمجھے۔ کیونکہ اللہ تعالٰی نے ارادہ کیا تھا کہ اس کو مخفی رکھے۔ پس اللہ کی قضاء، اس کی تقدیر اور اس کی آزمائش لوگوں کے فہم پر غالب آگیئں۔ اس لئے لوگ اس کی روحانی حقیقت سے ہٹ کر اس کے جسمانی خیالات کی طرف سوچنے لگے۔ اور اسی پر وہ قناعت کر گئے۔ یہ خبر(یعنی عیسی علیہ السلام کی وفات کی خبر) کئی صدیوں تک یونہی چھپی رہی۔ جس طرح کہ دانہ خوشے میں چھپا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ ہمارا زمانہ آگیا)

(روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 552،553)

پھر آگے مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

" فکشف اللہ الحقیقة علینا لتکون النار بردا و سلاما "

(پس اللہ نے ہم پر حقیقت(یعنی عیسی علیہ السلام کی وفات کی حقیقت) کھولی ۔ تاکہ آگ ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوجائے)

(روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 553)

مرزاقادیانی سے پہلے 1300 سال کے مسلمانوں کا عقیدہ یعنی حضور ﷺ کے دور سے لے کر مرزاقادیانی تک کے تمام مسلمانوں کا عقیدہ سیدنا عیسی علیہ السلام کے جسمانی رفع و نزول کا تھا۔

جیسا کہ خود مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ

"ایک دفعہ ہم دلی گئے۔ ہم نے وہاں کے لوگوں کوکہا کہ تم نے 1300 برس سے یہ نسخہ استعمال کیا ہے کہ آنخضرت ﷺ کو مدفون اور حضرت عیسی علیہ السلام کو آسمان پر زندہ بٹھایا۔۔۔۔ اب دوسرا نسخہ ہم بتاتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام کو فوت شدہ مان لو"

(ملفوظات جلد 5 صفحہ 579)

اسی بات کی تائید قادیانیوں کے دوسرے خلیفہ مرزاقادیانی کے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود نے بھی کی ہے ۔

مرزا بشیر الدین محمود نے لکھا ہے کہ

"پچھلی صدیوں میں قریبا سب دنیا کے مسلمانوں میں مسیح علیہ السلام کے زندہ ہونے پر ایمان رکھا جاتا تھا ۔ اور بڑے بڑے بزرگ اسی عقیدہ پر فوت ہوئے۔ اور نہیں کہ سکتے کہ وہ مشرک فوت ہوئے۔ گو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ مشرکانہ عقیدہ ہے۔ حتی کہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی ) باوجود مسیح موعود کا خطاب پانے کے دس سال تک یہی خیال کرتے رہے کہ مسیح آسمان پر زندہ ہے"

(انوار العلوم جلد 2 صفحہ 463)

مرزاقادیانی اور اس کے بیٹے کے حوالے آپ نے ملاحظہ فرمالئے کہ مرزاقادیانی کے آنے سے پہلے حضورﷺ کے دور سے لے کر مرزاقادیانی تک تمام مسلمانوں جن میں صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین، تمام مجددین، فقھاء، مفسرین اور اولیاء اللہ شامل ہیں ان کا یہی عقیدہ تھا کہ سیدنا عیسی علیہ السلام کو اللہ تعالٰی نے آسمان پر اٹھا لیا تھا اور وہ قرب قیامت نازل ہوں گے ۔

امام بخاری رحمہ اللہ پر اعتراض نمبر 1

قادیانی کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ بھی سیدنا عیسی علیہ السلام کی وفات کے قائل ہیں کیونکہ انہوں نے بخاری شریف میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا خطبہ نقل کیا ہے جس میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی تھی کہ

" وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوۡلٌ ۚ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِ الرُّسُلُ ؕ "

(( حضرت ) محمد ﷺ صرف رسول ہی ہیں ان سے پہلے بہت سے رُسول ہو چکے ہیں)

قادیانی کہتے ہیں کہ اس آیت میں حضور ﷺ سے پہلے تمام رسولوں کے فوت ہونے کا ذکر موجود ہے۔ اور تمام رسولوں میں سیدنا عیسی علیہ السلام بھی شامل ہیں ۔اور امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کو اپنی کتاب بخاری شریف میں نقل کیا ہے لہذا امام بخاری بھی سیدنا عیسی علیہ السلام کی وفات کے قائل ہیں۔

قادیانیوں کے اس باطل اعتراض کا جواب ملاحظہ فرمائیں ۔

اس آیت میں حضور ﷺ سے پہلے رسولوں کے گزرنے کا ذکر موجود ہے ان کی وفات کا ذکر موجود نہیں ہے جیسا کہ خود مرزاقادیانی نے "قدخلت من قبلہ الرسل" کا ترجمہ یوں لکھا ہے کہ

"وہ صرف ایک رسول ہے اس سے پہلے بھی رسول ہی آتے رہے ہیں"

(روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 89)

اس کے علاوہ قادیانیوں کے پہلے خلیفہ حکیم نورالدین نے اس کا ترجمہ یوں لکھا ہے کہ

"اور محمد تو ایک رسول ہے ۔ پہلے اس کے بہت رسول ہوچکے"

(فصل الخطاب صفحہ 28)

خلاصہ یہ ہے کہ اس آیت کے لکھنے سے امام بخاری کیسے وفات عیسی علیہ السلام کے قائل بن سکتے ہیں جبکہ اس آیت میں دور دور تک بھی سیدنا عیسی علیہ السلام کی وفات کا نام و نشان نہیں ہے۔

"امام بخاری رحمہ اللہ پر اعتراض نمبر 2 "

قادیانی امام بخاری رحمہ اللہ پر دوسرا اعتراض یہ کرتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے بخاری شریف میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت نقل کی ہے جس میں انہوں نے متوفیک کا معنی ممیتک کیا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ خود سیدنا عیسی علیہ السلام کی وفات کے قائل ہیں۔
قادیانیوں کے اس اعتراض کے جوابات ملاحظہ فرمائیں ۔

جواب نمبر 1

کون ہے جو یہ کہتا ہے کہ سیدنا عیسی علیہ السلام کو موت نہیں آئے گی؟ سیدنا عیسی علیہ السلام کو بھی موت آئے گی لیکن ان کی موت کا وقت وہ ہے جب وہ دوبارہ واپس زمین پر تشریف لائیں گے ۔ اس کے بعد 45 سال زمین پر رہیں گے پھر ان کو موت آئے گی ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بھی اسی موت کے قائل ہیں۔

قادیانی اگر سچے ہیں تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منسوب کوئی ایک روایت ایسی دکھا دیں جہاں انہوں نے فرمایا ہوکہ سیدنا عیسی علیہ السلام فوت ہوگئے ہیں اور قرب قیامت واپس زمین پر تشریف نہیں لائیں گے ۔ قادیانی قیامت تک بھی ایسی روایت پیش نہیں کر سکتے ۔

جواب نمبر 2

تفسیر ابن ابی حاتم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک طویل روایت منقول ہے جس میں سیدنا عیسی علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کے واقعے کا یوں ذکر ہے۔

"فألقى علیہ شبہ عیسی ورفع عیسی من روزنتہ بیتہ الی السماء "

(اس جوان پر سیدنا عیسی علیہ السلام کی شکل ڈال دی گئی اور آپ کو آپ کے گھر کی کھڑکی سے آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا )

(تفسیر ابن ابی حاتم جلد 3 صفحہ 1110)

یہی روایت حافظ ابن کثیر دمشقی نے اپنی تفسیر میں نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ

" وھذا اسناد صحیح الی ابن عباس "

(اس کی سند حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ تک صحیح ہے)

(تفسیر ابن کثیر جلد 2 صفحہ 450)

ان حوالہ جات سے پتہ چلا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بھی سیدنا عیسی علیہ السلام کے رفع و نزول کے قائل تھے اور بخاری شریف میں جو روایت ان سے منقول ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ جب سیدنا عیسی علیہ السلام دوبارہ زمین پر تشریف لائیں گے تو 45 سال بعد ان کو موت آئے گی ۔

خلاصہ کلام

امام بخاری رحمہ اللہ نے بخاری شریف میں سیدنا عیسی علیہ السلام کے نزول کا باب تو قائم کیا ہے اور اس کے ضمن میں سیدنا عیسی علیہ السلام کے نزول کے بارے میں بہت سی روایات لائے ہیں۔ لیکن سیدنا عیسی علیہ السلام کی وفات کے بارے میں کوئی باب قائم نہیں کیا اور سیدنا عیسی علیہ السلام کی وفات کے بارے میں ایک روایت بھی نہیں لائے کیونکہ ایسی کوئی روایت موجود ہی نہیں ہے۔

امام بخاری رحمہ اللہ بخاری شریف میں سیدنا عیسی علیہ السلام کے بارے میں جو روایات لائے ہیں ان میں سے چند ملاحظہ فرمائیں ۔

روایت نمبر 1

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ""وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا، ‏‏‏‏‏‏فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ "".

(رسول اللہﷺ نے فرمایا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ آنے والا ہے جب ابن مریم ( عیسیٰ علیہ السلام ) تم میں ایک عادل اور منصف حاکم کی حیثیت سے اتریں گے۔ وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، سوروں کو مار ڈالیں گے اور جزیہ کو ختم کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی زیادتی ہو گی کہ کوئی لینے والا نہ رہے گا)

(بخاری شریف حدیث نمبر 2222)

روایت نمبر 2

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ""وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ثُمَّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا سورة النساء آية 159 "".

(رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ قریب ہے کہ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام تمہارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے، سور کو مار ڈالیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا۔ اس وقت کا ایک سجدہ «دنيا وما فيها» سے بڑھ کر ہو گا۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «وإن من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ويوم القيامة يكون عليهم شهيدا‏» ”اور کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو عیسیٰ کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔)

(بخاری شریف حدیث نمبر 3448)

روایت نمبر 3

حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ""كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ عُقَيْلٌ وَالْأَوْزَاعِيُّ .

(رسول اللہﷺ نے فرمایا ”تمہارا اس وقت کیا حال ہو گا جب عیسیٰ ابن مریم تم میں اتریں گے ( تم نماز پڑھ رہے ہو گے ) اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا۔“ اس روایت کی متابعت عقیل اور اوزاعی نے کی)

(بخاری شریف روایت نمبر 3449)

(ہم نے تو بخاری شریف سے سیدنا عیسی علیہ السلام کے نزول کے بارے میں روایات پیش کر دی ہیں لیکن ہمارا قادیانیوں کو تاقیامت چیلنج ہے کہ بخاری شریف سے یا کسی بھی حدیث کی کتاب سے کوئی ایک ایسی روایت پیش کریں ۔
جہاں یہ لکھا ہوکہ سیدنا عیسی علیہ السلام فوت ہوگئے ہیں اور قرب قیامت واپس زمین پر تشریف نہیں لائیں گے۔
قادیانی تاقیامت ایسی روایت پیش نہیں کر سکتے۔
ھاتو برھانکم ان کنتم صدقین )
 
Top