• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سورة الجمعة کی آیات کی غلط تشریح اور ایک قادیانی فراڈ

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
سورة الجمعة کی آیات کی غلط تشریح اور ایک قادیانی فراڈ

===================
بقول مرزا قادیانی اور اس کے متبعين کے، جو قرآن كريم نبى كريم حضرت محمد صلى الله عليه وسلم پر نازل ہوا تھا وہ تیرہ چودہ سو سال کے بعد دنیا سے اٹھ گیا تھا، اسی لیے ضرورت پیش آئی کہ مرزا قادیانی کو مبعوث کرکے اس پر دوبارہ قرآن نازل کیا جائے ... نیز مرزا قادیانی یہ دعوے کرتا رہا کہ "مجھ پر قرآن کے ایسے رموز و معارف کھولے گئے ہیں جو اس سے پہلے کسی پر نہیں کھولے گئے"، اور پھر مرزا نے قرآن كريم کی وہ تحریف معنوی کی کہ یہودیوں کے کان بھی کتر ڈالے ... سر سید احمد خان جیسا نیچری بھی توبہ توبہ کرنے لگا .... مستشرقين بھی کانوں کو ہاتھ لگانے لگے ... لیکن مرزا قادیانی اور اس کے مريد مرزا کی ان تحریفات کو اسکا "معجزه" قرار دینے لگے اور چیلنج دینے لگے کہ اگر مسلمانوں میں کوئی مفسر ہے تو سامنے آئے اور جو نکات و معارف مرزا نے بیان کیے ہیں اس جیسے نکات بیان کرکے دکھائے .................
پھر مرزا قادیانی کے آنجہانی ہونے کے بعد، اسکے مریدوں نے بھی قرآن كريم پر مشق ستم جاری رکھی، اسکے بیٹے مرزا محمود نے وہ وہ تحریفات کیں کہ خدا کی پناہ ... یہاں تک کہ اس نے تو سورة الصف میں حضرت عيسى عليه السلام کی زبانی جو ایک "احمد" نامی نبی کے آنے کی بشارت مذکور ہے اس کے بارے میں صاف لکھ دیا کہ اس "احمد" سے مراد اس کا باپ مرزا قادیانی ہے نہ کہ حضرت محمد واحمد صلى الله عليه وسلم ... اور جہاں قرآن میں "متقين" کی صفات میں آیا ہے "وبالآخرة هم يوقنون" (اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں) ، یہاں اس نے "الآخرة" کا معنى کیا کہ "بعد میں آنے والی وحی پر یقین رکھتے ہیں" اور اس سے مراد مرزا کی وحی لی..... وغیرہ وغیرہ خرافات ...
ایسی ہی تحریفات اور دھوکوں میں سے ایک دھوکہ وہ ہے جو مرزا قادیانی نے بھی جابجا دیا اور اسکی امت بھی دیتی نظر آتی ہے ....
اگر ان سے پوچھا جائے کہ "مرزا غلام قادیانی وہ مسیح کیسے جن کے آنے کی خبر احادیث میں دی گئی ہے"؟ تو جواب ہوتا ہے سورة الجمعة میں بیان ہوا ہے کہ "آنے والے مسیح نے فارسی نسل سے ہونا تھا" لہذا وہ فارسی مرزا ہے .
اگر سوال کیا جائے کہ "مرزا قادیانی نے وہ مہدی ہونے کا بھی دعوا کیا جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے، اور انھی احادیث میں یہ بھی مذکور ہے کہ وہ مہدی ہاشمی و قریشی ہوگا، تو مرزا وہ مہدی کیسے؟ یا مرزا نے مہدی کا تصور کہاں سے لیا"؟ تو جواب ہوتا ہے کہ "آپ غلط کہتے ہیں کہ آنے والے مہدی نے ہاشمی یا حضرت فاطمة الزهراء رضي الله عنها کی اولاد سے ہونا تھا، بلکہ سورة الجمعه میں بیان ہے کہ آنے والے مہدی نے فارسی نسل سے ہونا تھا" ....
اگر ان کے سامنے مرزا قادیانی کی وہ تحاریر رکھی جائیں جن کے اندر مرزا قادیانی نے انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ یہ لکھا کہ "میرے اور نبی کریم حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کے درمیان کوئی فرق نہیں، جس نے میرے اور آپ صلى الله عليه وسلم کے درمیان فرق کیا اس نے مجھے پہچانا ہی نہیں" اور سوال کیا جائے کہ کیا واقعی تم لوگ مرزا قادیانی کو نبی اکرم صلى الله عليه وسلم ہی کا دوسرا ظہور سمجھتے ہو؟ تو جواب ہوتا ہے کہ "سورة الجمعه میں صاف بیان ہے کہ نبی کریم حضرت محمد صلى الله عليه وسلم نے دوبارہ ایک فارسی شخص کی صورت میں ظہور فرمانا تھا، اور وہ فارسی شخص مرزا قادیانی ہے" ..
الغرض! مرزا کو مسیح بھی سورة الجمعه سے ثابت کیا جاتا ہے، اسے مہدی بھی یہیں سے ثابت کیا جاتا ہے اور اسے محمد صلى الله عليه وسلم کا دوسرا ظہور بھی اسی جگہ سے ثابت کیا جاتا ہے یعنی 3 اِن 1 کا پورا پیکیج .... جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سورة الجمعه میں ہرگز نہ تو نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی کسی دوسری بعثت کا ذکر ہے، اور نہ ہی یہاں کسی فارسی شخص کے مسیح یا مہدی ہونے کا کوئی اشارہ .... بلکہ سرے سے سورة الجمعه میں مسیح یا مہدی کا ذکر ہی نہیں ....
اب آپ لوگ حیران ہوں گے کہ پھر قادیانی کیسے سورة الجمعه کی ابتدائی آیات پڑھ پڑھ کر دھوکہ دیتے ہیں؟ تو آئیے ان کے طریقہ واردات کا جائزہ لیتے ہیں ...
سورة الجمعه کی ابتدائی آیات میں یہ بیان ہوا ہے کہ :
"الله وہی ہے جس نے امی لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کے سامنے اس کی آیات کو تلاوت کریں اور انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیں، جبکہ وہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں پڑے ہوۓ تھے، (اور یہ رسول جن کی طرف بھیجے گئے ہیں) ان میں کچھ اور بھی ہیں جو ابھی ان کے ساتھ آکر نہیں ملے، اور وہ بڑے اقتدار والا اور بڑی حکمت والا ہے" (الجمعہ : 2 - 3)
اس کا مفہوم یہ ہے کہ حضور اقدس صلى الله عليه وسلم صرف ان عربوں کے لیے رسول بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے جو آپ کے زمانے میں موجود تھے، بلکہ آپ قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے پیغمبر بنا کر بھیجے گئے ہیں چاہے وہ کسی نسل سے تعلق رکھتے ہوں ... یہی بات قرآن كريم نے دوسری جگہ یوں بیان فرمائی ہے "قل ياأيها الناس اني رسول الله اليكم جميعا" اے نبی! آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سب کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں ... نیز نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے دوسرے انبیاء پر اپنی چھ فضیلتیں صحیح مسلم کی ایک حدیث کے اندر جو بیان فرمائیں ان میں ایک یہ بیان فرمائی "وأرسلتُ الى الخلق كافّة" مجھے ساری مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھجیا گیا ہے ....
تو دوستو! سورة الجمعه میں ہرگز یہ بیان نہیں کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی ایک بعثت عربوں میں ہوئی چودہ سو سال پہلے اور پھر ایک دوسری بعثت کسی اور کی صورت میں ہونی تھی تیرھویں یا چودھویں صدی میں ... یہ مفهوم نکالنا سراسر یھودیانہ تحریف ہے اور اس کا کام ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کی پہلی بعثت صرف تیرہ سو سال کے لیے تھی ، اسکے بعد آپ کی پہلی بعثت ختم شد .. اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سراسر کفر اور آپ صلى الله عليه وسلم کی رسالت و نبوت کی آفاقیت کا انکار ہے .
اب آئیے قادیانی فراڈ کی دوسری کڑی کی طرف، صحیح بخاری وغیرہ میں حضرت ابو ہریرہ رضي الله عنه سے اسی آیت سے متعلقه ایک روایت آتی ہے جس کے عربی الفاظ یہ ہیں :
حَدَّثَنِي عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ أَبِي الغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الجُمُعَةِ: {وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ} [الجمعة: 3] قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَلَمْ يُرَاجِعْهُ حَتَّى سَأَلَ ثَلاَثًا، وَفِينَا سَلْمَانُ الفَارِسِيُّ، وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى سَلْمَانَ، ثُمَّ قَالَ: «لَوْ كَانَ الإِيمَانُ عِنْدَ الثُّرَيَّا، لَنَالَهُ رِجَالٌ - أَوْ رَجُلٌ - مِنْ هَؤُلاَءِ»
جب سورة الجمعه کی یہ آیت "وآخرين منهم لما يلحقوا بهم" نازل ہوئی (یعنی یہ بتایا گیا کہ آپ کی بعثت صرف عربوں کے لیے نہیں بلکہ آپ کی بعثت غیر عرب لوگوں کے لئے بھی ہے جو ابھی تک آپ لوگوں سے نہیں ملے) تو حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ : میں نے سوال کیا! اے الله کے رسول وہ "آخرین" یعنی دوسرے لوگ کون ہیں جن کی طرف بھی آپ کی بعثت ہوئی ہے؟ یہ سوال میں نے تین بار کیا ... اس وقت ہمارے درمیان حضرت سلمان فارسی رضي الله عنه بھی تشریف فرما تھے، تو الله کے رسول صلى الله عليه وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک حضرت سلمان فارسی پر رکھا اور فرمایا :اگر (بالفرض) ایمان ثريا (ایک ستارہ ہے) پر بھی چلا جائے تو ان میں سے کچھ لوگ یا کوئی ایک اسے وہاں بھی پا لے گا ..
غور فرمائیں! سوال یہ نہیں ہوا کہ "اے الله کے رسول آپ کو دوسری بعثت کس آدمی کی صورت میں یا کس نسل کے آدمی کی صورت میں ہوگی" ... بلکہ "آخرين" کا مطلب پوچھا گیا اور آخرین "جمع" ہے ... سوال یہ ہوا کہ وہ عربوں کے علاوہ دوسرے لوگ کون ہیں جن کی طرف بھی آپ مبعوث کیے گئے ہیں (یاد رہے اس آیت میں صرف ایک ہی بعثت کا ذکر ہوا ہے اور اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے وہ بعثت ہو چکی تھی، یہاں کسی دوسری بعثت کا سرے سے ذکر نہیں) ... تو نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے ان دوسرے لوگوں کی وضاحت فرمائی کہ وہ سلمان فارسی کی قوم کے لوگ ہیں ، ان کی طرف بھی میں ہی بھیجا گیا ہوں .. اور یہ اشارہ بھی فرما دیا کہ فارسی لوگوں میں ایسے ایسے لوگ اسلام میں آئیں گے جو دین اسلام کی عظیم خدمت سر انجام دیں گے ... اور ان کی تعریف میں یہ بیان فرمایا کہ "ایسے ایسے لوگ ان میں پیدا ہونگے کہ اگر بالفرض اسلام ثريا نامى ستارے پر بھی چلا جائے تو وہ وہاں جا کر بھی اسے پا لیں گے" .....
یہ بھی ذہن میں رہے کہ روایت میں "رجال" بہت سے افراد کے الفاظ بھی ہیں ..
اور تاریخ نے ثابت کردیا کہ الله نے فارسی النسل لوگوں سے اپنے دین کی حفاظت اور خدمت کے عظیم کام لیے ... حدیث کی معروف کتب کے جامعين کی اکثریت عرب نہیں بلکہ فارسي النسل ہیں، امام ابو حنیفہ رحمة الله عليه جیسے فقہ کے امام بھی فارسى النسل تھے وغیرہ .....
لیکن برا ہو مسلمانوں میں یہودیت کے چربے قادیانیت کا کہ اس نے سورة الجمعه کی ان آیات کے ساتھ یہ حدیث ملا کریہ شوشہ چھوڑا کہ "حضرت محمد صلى الله عليه وسلم نے ایک فارسی شخص کی صورت میں دوبارہ ظاہر ہونا تھا ، اور وہی شخص مسیح اور مہدی بھی ہونا تھا، اور وہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے" ..........
اور مزے کی بات دنیا کا کوئی قادیانی قیامت کی صبح تک مرزا قادیانی کو "فارسی النسل" ثابت نہیں کر سکتا کیونکہ مرزا کا خاندان "مغل برلاس" تھا .... جس کا اقرار خود مرزا نے یوں کیا :
"ہمارے خاندان کی قومیت ظاہر ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ قوم کے مغل برلاس ہیں"
(ترياق القلوب ، رخ 15 صفحه 273 حاشيه)
مرزا کے خاندان کے تمام کاغذات میں اس کی قوم "مغل برلاس" ہی لکھی ہے، زمین کے کاغذات میں بھی یہی لکھی ہے ...... لیکن ایک وقت آیا کہ مرزا قادیانی نے اپنی قومیت "مغل" سے "فارسی" میں تبدیل کرنے کا سوچا تو اس نے شوشہ چھوڑا کہ:
"میرے خدا کے الہامات سے مجھے معلوم ہوا کہ میرے باپ دادا فارسی الاصل تھے"
(كتاب البريه ، رخ 13 صفحه 162 حاشيه در حاشيه)
پھر بھی جب مرزا سے لوگوں نے مزید سوال جواب کیے تو اسے لکھنا پڑا کہ:
"ہاں میرے پاس فارسی ہونے کے لیے بجز الہام الہی کے اور کچھ ثبوت نہیں"
(تحفه گولڑویہ، رخ 17 صفحه 1166)
اب مجھے بتائیں! ایک شخص کی قومیت نسل در نسل سے تمام خاندانی دستاویزات اور حکومتی کھاتوں میں "مغل" لکھی آتی رہی ہو، اور وہ ایک دم دعوا کردے کہ "میں تو فارسی نسل سے ہوں" اور عدالت میں جب دعوے کی دلیل مانگی جائے تو کہے کہ "مجھے الہام ہوا ہے کہ میرے باپ دادا فارسی نسل سے تھے اس کے علاوہ میرے پاس کوئی دلیل نہیں" تو ایسے شخص کے دعوے کی کیا حیثیت ہوگی؟
الله تمام مسلمانوں کو قادیانی تحریفات سے محفوظ رکھے ...
 
Top