مرزا غلام احمد قادیانی نے روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 121پر لکھا۔
" جیسا کہ خدائے تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے میرے پر کھول دیا ہے یہ ہے کہ مسیح کے دوبارہ دنیا میں آنے کا قرآن شریف میں تو کہیں ذکر نہیں قرآن شریف تو ہمیشہ کے لئے اُس کو دنیا سے رخصت کرتا ہے البتہ بعض حدیثوں میں جو استعارات سے پُر ہیں مسیح کے دوبارہ دنیا میں آنے کے لئے بطور پیشگوئی بیان کیا گیا ہے"
جبکہ اسی روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 464 پر مرزا جی کہتے ہیں ۔
"۔ ابؔ ا س تحقیق سے ثابت ہے کہ مسیح ابن مریم کی آخری زمانہ میں آنے کی قرآن شریف میں پیشگوئی موجود ہے۔قرآن شریف نے جو مسیح کے نکلنے کی چودہ ۱۴۰۰سو برس تک مدّت ٹھہرائی ہے بہت سے اولیا ء بھی اپنے مکاشفات کی رُو سے اس مدت کو مانتے ہیں"
اب ان دونوں بیانات میں کھلا تضاد موجود ہے اور اس حوالے سے مرزا غلام احمد قادیانی خود لکھ چکے ہیں
" یہ حال ہے ان لوگوں کی دیانت کا اور جھوٹے کے کلام میں تناقض ضرور ہوتا ہے۔ اس لئے مولوی صاحب موصوف کا یہ بیان بھی تناقض سے بھرا ہوا ہے۔ " (روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 275)
" جیسا کہ خدائے تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے میرے پر کھول دیا ہے یہ ہے کہ مسیح کے دوبارہ دنیا میں آنے کا قرآن شریف میں تو کہیں ذکر نہیں قرآن شریف تو ہمیشہ کے لئے اُس کو دنیا سے رخصت کرتا ہے البتہ بعض حدیثوں میں جو استعارات سے پُر ہیں مسیح کے دوبارہ دنیا میں آنے کے لئے بطور پیشگوئی بیان کیا گیا ہے"
جبکہ اسی روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 464 پر مرزا جی کہتے ہیں ۔
"۔ ابؔ ا س تحقیق سے ثابت ہے کہ مسیح ابن مریم کی آخری زمانہ میں آنے کی قرآن شریف میں پیشگوئی موجود ہے۔قرآن شریف نے جو مسیح کے نکلنے کی چودہ ۱۴۰۰سو برس تک مدّت ٹھہرائی ہے بہت سے اولیا ء بھی اپنے مکاشفات کی رُو سے اس مدت کو مانتے ہیں"
اب ان دونوں بیانات میں کھلا تضاد موجود ہے اور اس حوالے سے مرزا غلام احمد قادیانی خود لکھ چکے ہیں
" یہ حال ہے ان لوگوں کی دیانت کا اور جھوٹے کے کلام میں تناقض ضرور ہوتا ہے۔ اس لئے مولوی صاحب موصوف کا یہ بیان بھی تناقض سے بھرا ہوا ہے۔ " (روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 275)