• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

اجتہادی غلطی ایک مرزائ دھوکہ

محمد زاھد

رکن ختم نبوت فورم
#اجتہادی #غلطی #اجتہادی #غلطی
جب بھی قادیانیوں سے مرزا صاحب کی تضاد بیانیوں یا جھوٹوں پر بات ہوتی ہے تو بس ایک ہی جواب ملتا ہے کہ جی انبیاء کرام علیہم السلام سے بھی اجتہادی غلطی ہوتی رہتی ہے مرزا صاحب سے بھی اجتہادی غلطی ہوئی ۔جو انہوں نے نبوت کا اعلان کرنے میں تاخیر کی وہ بھی اجتہادی غلطی تھی 12 سال تک یہ وحی ہونے کے باوجود کے تو ہی مسیح موعود ہے حیات عیسی علیہ السلام کا عقیدہ رکھنا بھی اجتہادی غلطی تھی ؛پہلے بچے کو پسر موعود قرار دینا بھی اجتہادی غلطی تھی، وغیرہ ،آئیے قرآن کی روشنی میں دیکھتے ہیں جن انبیاء کرام علیہم السلام کے جھوٹے سچے حوالے دے کر قادیانی احباب اجتہادی غلطی سے مرزا صاحب کو سچا ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان پر اللہ کی طرف سے اس اجتہادی غلطی کی اصلاح کروانے کا کیا طریقہ کار تھا ، قرآن سے ثابت ہوتا ہے کہ انبیاء کرام علیہم اگرچہ بالاتفاقاق معصوم ہیں لیکن ان سے جب کوئی اجتہادی غلطی سرزد ہوتی تھی تو اس پر مختلف انداز سے تنبیہ کی جاتی تھی ،پہلی مثال قادیانی دوست آدم علیہ السلام کی دیتے ہیں کہ ان سے اجتہادی غلطی ہوئی شجر ممنوعہ سے کھا لیا،
لیکن تنبیہ کیا ہوئی کہ ان کو جنت سے نکال دیا گیا لباس اتار دیا گیا سورہ الاعراف آیت 22 میں ذکر موجود ہے - حالانکہ قرآن خود گواہی دے رہا ہے کہ وہ بھول گئے تھے اور یہ حرکت ان سے جان بوجھ کر سرزد نہ ہوئی تھی
20 : سورة طه 115

وَ لَقَدۡ عَہِدۡنَاۤ اِلٰۤی اٰدَمَ مِنۡ قَبۡلُ فَنَسِیَ وَ لَمۡ نَجِدۡ لَہٗ عَزۡمًا ﴿۱۱۵﴾٪

اور درحقیقت ہم نے اس سے ( بہت ) پہلے آدم ( علیہ السلام ) کو تاکیدی حکم فرمایا تھا سو وہ بھول گئے اور ہم نے ان میں بالکل ( نافرمانی کا کوئی ) ارادہ نہیں پایا

اس کے باوجود ان کو تنبیہ کی گئی اور توبہ کرنا پڑی ،
دوسری مثال نوح علیہ السلام کی دی جاتی ہے کہ ان سے انکے اہل کو بچانے کا وعدہ کیا گیا تھا جبکہ انہوں نے اپنے اہل میں سے بیٹے کو بھی شامل سمجھا جبکہ اللہ نے فرمایا کہ وہ آپ کے اہل میں سے نہیں لیکن الفاظ کیا ہیں ان میں تنبیہ موجود ہے
11 : سورة هود 46

قَالَ یٰنُوۡحُ اِنَّہٗ لَیۡسَ مِنۡ اَہۡلِکَ ۚ اِنَّہٗ عَمَلٌ غَیۡرُ صَالِحٍ ٭ ۫ ۖ فَلَا تَسۡئَلۡنِ مَا لَـیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ ؕ اِنِّیۡۤ اَعِظُکَ اَنۡ تَکُوۡنَ مِنَ الۡجٰہِلِیۡنَ ﴿۴۶﴾

ارشاد ہو: اے نوح! بیشک وہ تیرے گھر والوں میں شامل نہیں کیونکہ اس کے عمل اچھے نہ تھے ، پس مجھ سے وہ سوال نہ کیا کرو جس کا تمہیں علم نہ ہو ، میں تمہیں نصیحت کئے دیتا ہوں کہ کہیں تم نادانوں میں سے ( نہ ) ہو جانا
قَالَ رَبِّ اِنِّیۡۤ اَعُوۡذُ بِکَ اَنۡ اَسۡئَلَکَ مَا لَـیۡسَ لِیۡ بِہٖ عِلۡمٌ ؕ وَ اِلَّا تَغۡفِرۡ لِیۡ وَ تَرۡحَمۡنِیۡۤ اَکُنۡ مِّنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۴۷﴾

اس نے کہا کہ اے میرے رب! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ تجھ سے کسی ایسی چیز کی درخواست کروں ، جس کے باب میں مجھے کوئی علم نہیں اور اگر تو میری مغفرت نہ کرے گا اور مجھ پر رحم نہ فرمائے گا تو میں نامرادوں میں سے ہوجاؤں گا ۔

گویا نوح علیہ السلام کو اس معمولی سی بات پر بھی تنبیہ ہوئی جس کی انہوں نے بارگاہ الہی سے توبہ کی اور اللہ نے معاف فرمایا، اس کے علاوہ یونس علیہ السلام کی مثال دی جاتی ہے کہ ان سے اجتہادی غلطی ہوئی اگرچہ قرآن سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ انہوں نے اجتہادی غلطی کی تھی بہرحال ایک لمحہ کے لیے مان لیتے ہیں ، تنبیہ کیسے آئی37 : سورة الصافات 142

فَالۡتَقَمَہُ الۡحُوۡتُ وَ ہُوَ مُلِیۡمٌ ﴿۱۴۲﴾

پھر مچھلی نے ان کو نگل لیا اور وہ ( اپنے آپ پر ) نادم رہنے والے تھے

فَلَوۡ لَاۤ اَنَّہٗ کَانَ مِنَ الۡمُسَبِّحِیۡنَ ﴿۱۴۳﴾ۙ

پھر اگر وہ ( اﷲ کی ) تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے

لَلَبِثَ فِیۡ بَطۡنِہٖۤ اِلٰی یَوۡمِ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿۱۴۴﴾ۚ ؒ

تو اس ( مچھلی ) کے پیٹ میں اُس دن تک رہتے جب لوگ ( قبروں سے ) اٹھائے جائیں گے
اللہ فرماتا ہے کہ اگر توبہ نہ کرتے تو قیامت تک وہیں رہتے کیونکہ انبیاء کرام علیہم السلام اپنی امت کے لیے نمونہ ہوتے ہیں جتنا بڑا ان کا منصب ہوتا ہے اس کے تقاضے بھی اتنے ہی سخت ہیں،
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی قرآن میں متعدد بار اصلاح کے انداز میں سمجھایا گیا،
جب آپ نے یہود کو بعض مسائل کے بارے میں فرمایا کہ میں کل بتاوءں گا اور ان شاءاللہ فرمانابھول گئے تو مفسرین کے نزدیک وحی کچھ دن کے لیے رک گئی اور بعد میں یہ آیت نازل ہوئی
18 : سورة الكهف 23

وَ لَا تَقُوۡلَنَّ لِشَایۡءٍ اِنِّیۡ فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًا ﴿ۙ۲۳﴾

اورکسی بھی چیز کی نسبت یہ ہرگز نہ کہا کریں کہ میں اس کام کو کل کرنے والا ہوں
اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ ۫ وَ اذۡکُرۡ رَّبَّکَ اِذَا نَسِیۡتَ وَ قُلۡ عَسٰۤی اَنۡ یَّہۡدِیَنِ رَبِّیۡ لِاَقۡرَبَ مِنۡ ہٰذَا رَشَدًا ﴿۲۴﴾

مگر یہ کہ اگر اﷲ چاہے ( یعنی اِن شاء اﷲ کہہ کر ) اور اپنے رب کا ذکر کیا کریں جب آپ بھول جائیں اور کہیں: امید ہے میرا رب مجھے اس سے ( بھی ) قریب تر ہدایت کی راہ دکھا دے گا
جب آپ نے اپنی ازواج سے کسی بات پر کسی چیز کو اپنے اوپر حرام کر لیا تو اس سے منع کیا گیا
66 : سورة التحريم 1

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ ۚ تَبۡتَغِیۡ مَرۡضَاتَ اَزۡوَاجِکَ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱﴾

اے نبی! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لئے حلال کر دیا ہے اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں؟ ( کیا ) آپ اپنی بیویوں کی رضامندی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔

اسی طرح جب آپ قریش کے کچھ سرداروں کو تبلیغ فرمانےمیں مصروف تھے اور عبداللہ ابن مکتوم رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور آپ کی تبلیغ میں کچھ خلل واقع ہوا جو آپ کو ناگوار گزرا اور ابن مکتوم رضی اللہ عنہ سے ناراضگی کا اظہار فرمایا تو اللہ نے اس بات پر بھی سورہ عبس میں سخت انداز میں تنبیہ فرمائی، جو 15 سے 16 آیات پر مشتمل ہے،
جناب والا اس ساری لمبی چوڑی تمہیدکا مقصد یہ تھا کہ جب مرزا صاحب 1882 سے نبی تھے اور 1899 یا 1900 تک مسلسل اپنی نبوت کا انکار کرتے رہے(تاویل کی ضرورت نہیں علی الاعلان دعوے سے پہلے مرزا صاحب اپنے عقائد عین اہل سنت والجماعت کے مطابق بتاتے تھے اور بعد میں خدا رسول نماز روزہ ہر چیز میں اختلاف بتاتے تھے)
ن جب مرزا صاحب کو 12 سال تک وحی ہوتی رہی کہ تم مسیح ہو اور مرزا صاحب اس کا انکار کر کے حیات کے قائل رہے اور اس کے علاوہ بیشمار اجتہادی غلطیاں کیں تو لائیے مرزا صاحب کا وہ الہام جس میں مرزا صاحب کو کوئی سزا دی گئی ہو یا ان حرکتوں سے واضح االفاظ میں منع کیا گیا ہو اور سخت تنبیہ کی گئی ہو ،
مرزا صاحب کا خدا ان کی ایسے الفاظ میں تعریف کرتا نظر آتا ہے جن الفاظ میں سچے خدا نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی نہ کی "تو میرے لیے میرے بیٹے کی مانند ہے تو میرے لیے میرے عرش کی طرح ہے تو میرے لیے ایسا ہے جیسا مخلوق میں کوئی نہیں وغیرہ "
لیکن اتنی بڑی غلطیوں پر جن کی وجہ سے لوگوں کو مرزا صاحب کا دعوی نبوت ہی مشکوک لگا اور لاہوری گروپ بنا ان پر مرزا صاحب کا خدا انکو ایک لفظ تک نہیں کہتا،
کیا مان لیا جائے کہ مرزا صاحب کا خدا کوئی اور تھا؟؟
 
Top