• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (شیخ محمد اکرم صابریؒ کا عقیدہ)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (شیخ محمد اکرم صابریؒ کا عقیدہ)

عظمت شان
مرزاقادیانی نے شیخ موصوف کو اکابر صوفیہ میں سے شمار کیا ہے۔

(ایام الصلح ص۳۸، خزائن ج۱۴ ص۳۸۲)
اور صرف ان کی بلند شخصیت سے بذریعہ افتراء محض پبلک کو دھوکہ دینے کی ناکام کوشش کی ہے۔ ذیل میں ہم اس افتراء کا پردہ چاک کرتے ہیں۔ شیخ محمد اکرم صابریؒ فرماتے ہیں۔
’’ بعضے برانند کہ روح عیسیٰ درمہدی بروز کند ونزول عبارت ازین بروز است مطابق این حدیث لا مہدی الا عیسیٰ ابن مریم ‘‘

(اقتباس الانوار ص۵۲، بحوالہ ایام الصلح ص۱۳۸، خزائن ج۱۴ ص۳۸۳)
’’یعنی بعضے کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام کی روح مہدی میں بروز کرے گی اور ان کے نازل ہونے کا مطلب یہی بروز عیسوی ہے۔ مطابق حدیث لا مہدی الا عیسیٰ ابن مریم ‘‘
مرزاقادیانی نے یا تو غلطی سے یا محض دجل اور فریب کی غرض سے ’’بعضے براند‘‘ سے ایک گروہ اکابر صوفیہ کا مراد لے لیا ہے۔ ذرا مرزاقادیانی یا ان کے حواری ان اکابر صوفیہ کا نام تو بتائیں؟ جو اس عقیدہ کے حامل تھے۔
لیجئے! ہم بتاتے ہیں کہ مرزاقادیانی کے اکابر صوفیہ اور شیخ محمد اکرمؒ کے بیان کردہ بعضے سے مراد کون سے صوفیہ ہیں۔ یہ وہی ’’ اکابر صوفیہ ‘‘ ہیں۔ جنہوں نے مرزاقادیانی کی طرح عیسیٰ ابن مریم بننے کی سعی لاحاصل کی اور مرزاقادیانی کی طرح بامر مجبوری بروز عیسوی کے قائل ہوئے۔ ایسے ہی کذابین، دجالین کے متعلق خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرماگئے تھے۔
’’خبردار کوئی تمہیں گمراہ نہ کر دے۔ کیونکہ بہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ میں مسیح ہوں اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کریں گے۔‘‘

(انجیل متی باب۲۴)
ہم اس مضمون کو باب اوّل میں بیان کر آئے ہیں۔ پس مرزاقادیانی کے گروہ اکابر صوفیہ کی فہرست دیکھنی ہو تو وہ (عسل مصفی ج۲ ص۲۱۲،۲۱۸) پر ملاحظہ کریں۔ ایسے صوفیاء کے نام یہ ہیں۔
۱…’’صوفی ‘‘ مسٹر وارڈ (لندن) ۲…’’صوفی‘‘ ایک حبشی (جزیرہ جمیکا)
۳…’’صوفی‘‘ ایک فرنگی (ملک روس) ۴…’’صوفی‘‘ بھیک صدی دہم
۵…’’صوفی‘‘ ابراہیم بذلہ ۶…’’صوفی‘‘ شیخ محمد خراسانی
۷…’’صوفی‘‘ محمد بن تومرت ۸…’’صوفی‘‘ صوفی پگٹ (لندن)
۹…’’صوفی‘‘ چراغ دین ساکن جموں مرزائی ۱۰…’’صوفی‘‘ ڈوئی صاحب (امریکہ)
۱۱… ’’صوفی‘‘ عبداﷲ تیما پوری مرزائی علاقہ دکن
ؓؓ۱۲… ’’صوفی‘‘ انوسینٹ صاحب سکنہ روس
۱۳… ’’صوفی‘‘ نامعلوم الاسم ساکن پیرس
ناظرین! یہ ہیں مرزاقادیانی کے اکابر صوفیہ جنہوں نے اپنی مسیحیت کے ثبوت کے لئے بروز کا جامہ پہننا ضروری سمجھا۔ غالباً انہیں کے متعلق شیخ محمد اکرم صاحب نے (اقتباس الانوار ص۵۲) پر ’’وبعضے برانند‘‘ کہ روح عیسیٰ علیہ السلام درمہدی بروز کند ونزول عبارت ازیں بروز است الخ! لکھ کر آگے خود ہی ان مرزائی صوفیاء کا بھانڈا یوں پھوڑا ہے۔ فرماتے ہیں: ’’ وایں مقدمہ بغایت ضعیف است۔ ‘‘

(اقتباس الانوار ص۵۲)
یعنی یہ دعویٰ بے حد ضعیف ہے۔
پھر اسی (اقتباس الانورا ص۷۲) پر فرماتے ہیں:
’’ یک فرقہ براں رفتہ اندکہ مہدی آخرالزمان عیسیٰ ابن مریم است واین روایت بغایت ضعیف است زیرا کہ اکثر احادیث صحیحہ ومتواترہ از حضرت رسالت پناہﷺ ورود یافتہ کہ مہدی از بنی فاطمہ خواہد بود وعیسیٰ علیہ السلام باواقتداء کردہ نماز خواہد گزارد وجمیع عارفان صاحب تمکین براین متفق اند۔ ‘‘
یعنی ایک فرقہ ایسے ہی گمراہ صوفیوں کا اس طرف گیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم ہی مہدی بھی ہوں گے۔ مگر یہ روایت بھی بے حد ضعیف ہے۔ کیونکہ رسول کریمﷺ کی اکثر متواتر صحیح حدیثیں اس بارہ میں موجود ہیں کہ مہدی علیہ السلام حضرت فاطمہؓ کی اولاد سے ہوگا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے اور تمام عارفان صاحب تمکین اس پر متفق ہیں۔
ناظرین! دیکھئے کن صاف الفاظ میں شیخ محمد اکرم صابری جو خود بھی مرزاقادیانی کے نزدیک اکابر صوفیہ میں سے ہیں۔ سچے اور خدارسیدہ صوفیائے عظام کا عقیدہ حیات ونزول عیسیٰ علیہ السلام بیان فرمارہے ہیں۔ عقیدہ بروز رکھنے والوں کا رد کر رہے ہیں۔ مگر مرزاقادیانی ہیں کہ بھوکے کی طرح دو اور دو چار روٹیاں ہی کا نعرہ لگائے جاتے ہیں۔
مرزاقادیانی کا طرز استدلال بعینہ ایسا ہے۔ جیسا کوئی منکر نماز قران کریم سے نماز پڑھنے کے خلاف بطور دلیل یہ آیت پڑھ دے۔ ’’ لا تقربوا الصلوٰۃ ‘‘ یعنی نماز کے قریب بھی مت جاؤ اور اس سے اگلی عبارت (وانتم سکریٰ یعنی نشے کی حالت میں) اس کی آنکھوں کو خیرہ کر دے۔
حضرات! دنیا اسلام میں بے شمار محدثین، مجددین، آئمہ مفسرین وآئمہ مجتہدین گزرے ہیں۔ بلا استثناء تمام کے تمام حیات عیسیٰ علیہ السلام اور قرب قیامت میں ان کے نزول کا عقیدہ رکھنا جزو ایمان قرار دیتے چلے گئے ہیں۔ سب کے اقوال بیان کرنے سے میں بوجوہ ذیل معذور ہوں۔
۱… چونکہ پہلے زمانہ میں تمام مسلمان اس عقیدہ پر ایسا ہی ایمان رکھتے تھے۔ جیسا کہ خدا اور اس کے رسول کی رسالت پر اس واسطے بعض علماء اسلام نے اس پر گفتگو کرنا غیر ضروری سمجھا۔ مثلاً ہر ایک آدمی جانتا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیان کا رہنے والا تھا۔ اب اس پر دلیل قائم کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ پس بعض علماء سلف نے اس پر مزید بحث کرنا ضروری ہی نہیں سمجھا۔ ’’آفتاب آمد دلیل آفتاب‘‘ کا مصداق سمجھ کر دیگر ضروریات دین کے حل کرنے میں لگے رہے۔
۲… اکثر نے اس پر خوب بحث کی ہے۔ مگر چونکہ میرا اصول اس کتاب میں یہ رہا ہے کہ صرف اسی بزرگ کے اقوال نقل کئے ہیں جو قادیانیوں کے نزدیک مسلم امام تھے اور ان کے متعلق مجھے قادیانی تصدیقات نہیں مل سکیں۔ لہٰذا ان بزرگوں کے اقوال نقل نہیں کئے۔
۳… بہت سے ایسے ہیں کہ قادیانیوں کے نزدیک ان کی عظمت مقبول ہے۔ مگر بخوف طوالت ان کے اقوال کو چھوڑ دیا ہے۔
۴… بہت سے مشہور آئمہ دین ومفسرین کلام اﷲ ایسے ہیں۔ جن کی عظمت کا دنیا اسلام کا بچہ بچہ قائل ہے اور خود قادیانیوں کے نزدیک وہ اپنے اپنے وقت کے امام مفسر اور مجدد تھے۔ میں نے صرف ایسے ہی بزرگان دین کے اقوال نقل کئے ہیں۔
 
Top