• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مقدمات

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مقدمات
۱… قادیانیوں نے وفاقی شرعی عدالت میں اس قانون کو چیلنج کردیا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحبؒ کے حکم پر کیس کی تیاری اور پیروی کے لئے شہید مظلوم حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ، حضرت مولانا محمد شریف جالندھریؒ، حضرت مولانا عبدالرحیم اشعرؒ پر مشتمل جماعت نے لاہور ڈیرے لگادیئے۔ ملتان عالمی مجلس کے مرکزی کتب خانہ سے بیسیوں بکس کتب کے بھر کے لاہور لائے گئے۔ فوٹو اسٹیٹ مشین کا اہتمام کیا گیا۔ جامعہ اشرفیہ لاہور کی لائبریری اس کیس کی پیروی کے لئے جامعہ کے حضرات نے وقف کردی۔ ۱۵؍ جولائی سے ۱۲؍ اگست ۱۹۸۴ء تک اس کی سماعت جاری رہی۔ حضرت امیر مرکزیہؒ اور خانقاہ رائے پور کی روایات کے امین حضرت اقدس سید نفیس الحسینیؒ اور مفکر اسلام علامہ ڈاکٹر خالد محمود بھی تشریف لاتے رہے۔ لاہور کی تمام جماعتوں نے بھرپور حصہ لیا اور بالکل بہاولپور کے مقدمہ کی یاد تازہ ہوگئی۔ اﷲ رب العزت نے اپنے فضل و کرم سے نہایت ہی کرم کا معاملہ فرمایا۔ ۱۲؍ اگست ۱۹۸۴ء کو جب فیصلہ آیا تو قادیانیوں کی رٹ خارج کردی گئی۔ کفر ہار گیا۔ اسلام جیت گیا۔ تفصیلی فیصلہ جسٹس فخر عالم نے تحریر کیا۔

۲… قادیانیوں نے اس فیصلہ کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کی اپیل بینچ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔ اﷲ رب العزت نے فضل فرمایا۔ ۱۲؍ جنوری ۱۹۸۸ء سپریم کورٹ اپیل بینچ نے اس اپیل کو بھی مسترد کردیا۔ اسی طرح قادیانیوں نے لاہور، کوئٹہ، کراچی ہائی کورٹس میں کیس دائر کئے۔ تمام جگہ ان کو ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔ قادیانی ان تمام مقدمات کی اپیل سپریم کورٹ آف پاکستان میں لے کر گئے۔ حق تعالیٰ شانہ نے یہاں بھی فیض یافتگان دارالعلوم دیوبند کو توفیق بخشی۔ اس کی پیروی کے لئے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے بزرگ رہنما حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ، مولانا عزیزالرحمن جالندھری، مولانا علامہ احمد میاں حمادی، شہید اسلام مولانا محمد عبداﷲؒ، قاری محمد امینؒ، مولانا محمد رمضان علویؒ، شیخ القرآن مولانا غلام اﷲ خانؒ کے جانشین مولانا قاضی احسان احمدؒ، مولانا عبدالرؤفؒ اور اسلام آباد ، راولپنڈی کے تمام ائمہ و خطباء نے ایمانی جرأت و دینی حمیت کا مظاہرہ کیا۔ یوں ۳؍ جنوری ۱۹۹۳ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ جج صاحبان پر مشتمل بینچ نے قادیانیوں کے خلاف فیصلہ دیا۔
بحمدہٖ تعالیٰ ان تمام فیصلہ جات پر مشتمل کتاب ’’قادیانیت کے خلاف اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے‘‘ شائع شدہ ہے۔ جس میں دیگر تفصیلات ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔

۳… اسی طرح قادیانیوں نے جوہانسبرگ افریقہ میں ایک مقدمہ دائر کیا۔ حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ، حضرت مولانا عبدالرحیم اشعرؒ، ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ، علامہ ڈاکٹر خالد محمود، مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ، مولانا منظور احمد الحسینیؒ نے اس کی پیروی کے لئے وہاں کے سفر کئے۔ یہ فیصلہ بھی قادیانیوں کے خلاف ہوا۔
 
Top