• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

کذباتِ مرزا

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا


دروغ آدمی راکند شرمسار ،،،،،،،،،،،،،،،، دروغ آدمی راکند بے وقار
مرزا صاحب قادیانی نے اپنی کتابوں میں جابجا ”احادیث صحیحہ، احادیث متواترہ، صحیح حدیثوں، روایات صحیحہ اور آثار نبویہ“ (وغیرہ) کے پر شوکت الفاظ اس لیے پیش کیے ہیں تاکہ ان کی مصنوعی نبوت و علمی عزت کی ساکھ قائم رہے اور سادہ لوح و نا واقف مسلمانوں کا طبقہ ان پُر زور الفاظ سے مبتلاء فریب ہو کر قادیانیت کی پرستش کرنے لگے۔ اس لئے کہ آپ (مرزا جی) نے جن مضامین کو احادیث صحیحہ و متواترہ کے حوالوں سے بیان کیا ہے ان میں سے بعض مضامین تو صرف مرزا جی ہی کشت زار دماغ کی پیدوار اور آپ ہی کے زائیدہ خیال ہیں، احادیث کی کتب معتبرہ میں ان کا نام و نشان تک نہیں۔ اور بعض میں اس قدر رد و بدل اور قطع و برید کی گئی ہے کہ وہ تمام و کمال ”احادیث صحیحہ و متواترہ“ میں تو درکنار کسی ایک صحیح مرفوع حدیث میں بھی نہیں پائے جاتے۔ لہٰذا مرزا صاحب کو ”واضعین حدیث“ کے سرب آوردہ بزرگوں میں سے سمجھنا اور اُن کو حسب ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ”بشارت خاص“ کا مستحق کہنا کسی طرح سے ناجائز نہیں ہے۔

اگر غلمدیت کے دام افتادہ و نمک خوار اُن افترا پردازیوں و اتہام سازیوں کو دیکھ کر بلبلا اٹھیں اور ان اتہامات و افترأت کو صدق و صحت کے قالب میں ڈھالنے اور اپنے ”کرشن اوتار“ کو صادق و سچا ثابت کرنے کی سعی لا حاصل میں مصروف ہوں تو ان کے لئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ لفظ ”احادیث، حدیثوں، روایات، آثار“ کی جمعی حالت اور صحت و تواتر کو پیش نظر رکھ کر مرزا صاحب کے بیان کردہ مضامین کو تمام و کمال بغیر کسی ترمیم و تغیر کے سینکڑوں و ہزاروں ایسی صحیح مرفوع متصل حدیثوں میں دکھلائیں جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شرائط پر ہوں۔ اس لیے کہ مرزا صاحب کے نزدیک اس قسم کے قیود نہ صرف مسلّم بلکہ اپنے مخالفین سے اسی طرح کا مطالبہ کیا کرتے تھے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ:

۱)” چنیں ابن مریم توئی اے مولوی صاحبان فضولی کو چھوڑو اور مجھے کوئی ایک ہی حدیث ایسی دکھلاؤ کہ جو صحیح ہو..... تواتر کی حد تک پہنچی ہو اور اس مقدار ثبوت تک پہنچ گئی ہو جو عند العقل مفید یقین قطعی ہو جاوے اور صرف شک کی حد تک محدود نہ رہے“۔ (روحانی خزائن جلد ۳- اِزالہ اوھام: صفحہ 388)

۲)”لفظ الوہیم سے صرف تین۳ شخص ہی کیوں مراد لئے جاتے ہیں کیونکہ جمع کا صیغہ تین۳ سے زیادہ سینکڑوں ہزاروں پر بھی تو دلالت کرتا ہے۔“ (روحانی خزائن جلد ۱۱- انجام آتھم: صفحہ 6)

۳)”پس جو حدیث امام بخاری کی شرط کے مخالف ہو وہ قبول کے لائق نہیں۔“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 119تا 120)

۴)”کسی حدیث صحیح مرفوع متصل سے ثابت نہیں کہ عیسیٰ آسمان سے نازل ہو گا“ (حاشیہ روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 47)

اس لئے مجھ کو بھی بساط مرزائیت کے شطرنجی مہروں سے ان قیود کے ساتھ اسی طرح سے مطالبۂ دلیل کا بجا طور پر حق ہے۔ لیکن مرزائیوں و غلمدیوں کی قابل رحم و عاجزانہ حالت کو دیکھ کر سینکڑوں و ہزاروں احادیث کے مطالبہ سے چشم پوشی کرتے ہوئے اس امر کا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ان مضامینِ مرزا کو بتمام و کمال کم از کم تین ایسی صحیح، مرفوع متصل، متواتر حدیثوں میں جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شرائط کے موافق ہوں دکھلائیں اور اپنے مصنوعی نبی کی پیشانی سر کذب و افتراء کے داغ کو دور کریں۔

غلمدیو! اگرچہ تم کو اپنے پیغمبر کے جھوٹ پر سچائی کے رنگ چڑھانے کے خوب کرتب یاد ہیں لیکن اس مطالبہ کو پورا کرنے میں چھٹی کا دودھ اُگل دو گے اور ایڑی و چوٹی کا زور صرف کر دو گے مگر یہ مطالبہ پورا نہیں ہو سکے گا۔ وَ لَوْ کَانَ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ ظَھِیْراً ، ؎

دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے!!

لہٰذا ہم حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مشہور حدیث ” مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ “ کی رو سے مرزا جی اور ان کی امت کو وعید جہنم کی خوشخبری سنانے پر مجبور ہیں۔
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جھوٹ (۱)

”احادیث صحیحہ سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ مسیح موعود چھٹے ہزار میں پیدا ہو گا “ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 209)


جھوٹ (۲)

”بعض احادیث میں بھی آ چکا ہے کہ آنے والے مسیح کی ایک یہ بھی علامت ہے کہ وہ ذوالقرنین ہو گا“ (روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 118)

جھوٹ (۳)

”اور آثار نبویہ میں بھی ایسا ہی آیا تھا کہ اس مہدی موعود پر کفر کا فتویٰ لگایا جائے گا سو وہ سب لکھا ہوا پورا ہوا“ (روحانی خزائن جلد ۱۲- سِراج مُنِیر: صفحہ 75)

جھوٹ (۴)

”حدیثوں میں صاف طور پر یہ بھی بتلایا گیا ہے کہ مسیح موعود کی بھی تکفیر ہوگی۔ اور علماءِ وقت اُس کو کافر ٹھہرائیں گے اور کہیں گے کہ یہ کیسا مسیح ہے اِس نے تو ہمارے دین کی بیخ کنی کر دی “ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 213)

جھوٹ (۵)

”لیکن ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیشگوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہو گا تو اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔ وہ اس کو کافر قرار دیں گے اور اس کے قتل کے لئے فتوے دیئے جائیں گے اور اس کی سخت توہین کی جائے گی اور اس کو دائرہ اسلام سے خارج اور دین کا تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- اربعین نمبر 3: صفحہ 404)

ناظرین کرام! قرآن شریف میں اس قسم کا نہ کوئی مضمون ہے اور نہ کوئی پیشگوئی۔ اس لیے لعنۃُ اللہِ عَلَی الکاذبِیْنَ پڑھ کر مرزا جی کی روح کو ثواب پہنچا دیجئے۔


جھوٹ (۶)

”اب واضع ہو کہ احادیث نبویہ میں یہ پیشگوئی کی گئی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمّت میں سے ایک شخص پیدا ہو گا جو عیسیٰ اور ابن مریم کہلائے گا۔ اور نبی کے نام سے موسوم کیا جائے گا“ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 406)

جھوٹ (۷)

”بہت سی حدیثوں سے ثابت ہو گیا ہے کہ بنی آدم کی عمر سات ہزار برس ہے اور آخری آدم(مرزا قادیانی) پہلے آدم کی طرز ظہور پر الف ششم کے آخر میں جو روز ششم کے حکم میں ہے پیدا ہونے والا ہے سو وہ یہی(مرزا قادیانی) ہے جو پیدا ہو گیا “ (روحانی خزائن جلد ۳- اِزالہ اوھام: صفحہ 475تا476)

جھوٹ (۸)

”مگر ضرور تھا کہ وہ مجھے(مرزا قادیانی کو) کافر کہتے اور میرا نام دجّال رکھتے۔ کیونکہ احادیث صحیحہ میں پہلے سے یہی فرمایا گیا تھا کہ اس مہدی(مرزا قادیانی) کو کافر ٹھہرایا جائے گا۔ اور اس وقت کے شریر مولوی اس کو کافر کہیں گے اور ایسا جوش دکھلائیں گے کہ اگر ممکن ہوتا تو اس کو قتل کر ڈالتے“ (روحانی خزائن جلد ۱۱- انجام آتھم: صفحہ 322)

جھوٹ (۹)

”اگر حدیث کے بیان پر اعتبار ہے تو پہلے ان حدیثوں پر عمل کرنا چاہیئے جو صحت اور وثوق میں اس حدیث پر کئی درجہ بڑھی ہوئی ہیں مثلاً صحیح بخاری کی وہ حدیثیں جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کی نسبت خبر دی گئی ہے خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کے لیے آواز آئے گی ھذا خلیفۃ اللّٰہ المھدی اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے جو ایسی کتاب میں درج ہے جو اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہے“ (روحانی خزائن جلد ۶- شَھادَۃُ القُرآن: صفحہ 337)
نور: بخاری شریف دنیا میں ایک کثیر مقدار میں شائع و موجود ہے، کیا مادر مرزائیت کا کوئی سپوت اور اپنے روحانی باپ (مرزا قادیانی) کا کوئی لال ہے جو اس حدیث کو بخاری شریف میں دکھلا کر مرزا جی کو کاذبوں، مفتریوں، ملعونوں کی قطار سے نکال دے اور حق نمک بلکہ حق پدری ادا کرے؟۔
غلمدیت کے نمک خوار مولوی اللہ دتا جالندھری ان لوگوں میں سے ہیں جو اپنے آقا و مولیٰ مرزا جی کے ہر سفید جھوٹ کو سچ بنانے میں زمین و آسمان کے قلابے ملا دیتے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ وہ اس فن کے استاد کامل اور بڑے مشاق ہیں۔ مگر مرزا صاحب کے اس جھوٹ کے سامنے وہ بھی عاجزانہ حالت کے ساتھ رنگوں ہو گئے اور نہایت ادبی زبان سے مرزا جی کے اس جھوٹ کا ان الفاظ کے ساتھ اقرار کرتے ہیں کہ:

”بخاری کے حوالہ کا ذکر سبقت قلم ہے اُسے کذب قرار دینا ظلم ہے“ (تجلیات رحمانیہ صفحہ 89)

ایک وفا دار نمک خوار سے یہی توقع ہے کہ وہ اپنے آقا کی غلط گوئی و کذب بیانی کو بالفاظ دیگر سبقت قلم کا نتیجہ قرار دے، ورنہ اس کی صاف گوئی، بے وفائی و نمک حرامی میں شمار کی جائیگی۔

بات وہ کہے کہ جس بات کے ہوں سو پہلو ،،،،،،،،،،،،، کوئی پہلو تو رہے بات بدلنے کے لیے
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جھوٹ (۱۰)

”اور ایک حدیث میں ہے کہ مہدی کے وقت میں یہ(یعنی چاند گرہن اور سورج گرہن) دو مرتبہ واقع ہوں گے“ (روحانی خزائن جلد ۲۳- چشمہ مَعرفت: صفحہ 329)

جھوٹ (۱۱)

”ایک اور حدیث بھی مسیح ابن مریم کے فوت ہو جانے پر دلالت کرتی ہے اور وہ یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ قیامت کب آئے گی تو آپ نے فرمایا کہ آج کی تاریخ سے سو برس تک تمام بنی آدم پر قیامت آ جائے گی اور یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ سو برس کے عرصہ سے کوئی شخص زیادہ زندہ نہیں رہ سکتا“ (روحانی خزائن جلد ۳- اِزالہ اوھام: صفحہ 227)

جھوٹ (۱۲)

”ایسا ہی احادیثِ صحیحہ میں آیا تھا کہ وہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا۔ اور وہ چودھویں صدی کا مجدّد ہو گا“ (روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 359)

جھوٹ (۱۳)

”لیکن بڑی توجہ دلانے والی یہ بات ہے کہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک مہدی کے ظہور کا زمانہ وہی زمانہ قرار دیا ہے جس میں ہم ہیں اور چودھویں صدی کا اس کو مجدّد قرار دیا ہے“ (روحانی خزائن جلد ۴- نشانِ آسمانی: صفحہ 370)

جھوٹ (۱۴)

”اور اس میں ایک اور عظمت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی بھی اس کے پوری ہونے سے پوری ہو گئی کیونکہ آپ نے فرمایا تھا کہ عیسائیوں اور اہل اسلام میں آخری زمانہ میں ایک جھگڑا ہو گا۔ عیسائی کہیں گے کہ ہم حق پر ہیں اور مسلمان کہیں گے کہ حق ہم میں ظاہر ہوا۔ اس وقت عیسائیوں کے لئے شیطان آواز دے گا کہ حق آل عیسیٰ کے ساتھ ہے اور مسلمانوں کے لئے آسمان سے آواز آئے گی کہ حق آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے “ (روحانی خزائن جلد ۱۱- انجام آتھم: صفحہ 288)

جھوٹ (۱۵)

”پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ سورج گرہن مہدی کے ظہور کے وقت ایام کسوف کے نصف میں ہو گا یعنی اٹھائیسویں تاریخ میں دوپہر سے پہلے“ (روحانی خزائن جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 209)

جھوٹ (۱۶)

”آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہو تو اُس شہر کے لوگوں کو چاہیئے کہ بلا توقف اس شہر کو چھوڑ دیں ورنہ وہ خدا تعالیٰ سے لڑائی کرنیوالے ٹھہریں گے“ (ریویو آف ریلیجنز جلد 6 بابت ماہ ستمبر 1907ء نمبر 9-: صفحہ 365، اشتہار 'عام مریدوں کے لیے ہدایت' مورخہ 12 اگست 1907ء)

جھوٹ (۱۷)

”اورؔ جیسا کہ ایک اور حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ گرہن دو مرتبہ رمضان میں واقع ہو چکا ہے۔ اول اِس ملک میں دوسرے امریکہ میں اور دونوں مرتبہ انہیں تاریخوں میں ہوا ہے جن کی طرف حدیث اشارہ کرتی ہے“ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 202)

جھوٹ (۱۸)

”اور حدیث شریف میں یہ بھی ہے کہ ما زنا زانٍ و ھو مؤمن وما سرق سارق وھو مؤمن“٭(روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 169)

.............................................................................................................................................................................
٭مرزا قادیانی کے وضع کردہ عربی کے یہ الفاظ حقیقۃ الوحی مطبوعہ مطبع میگزین قادیان اپریل 1907ء میں ہیں جو حدیث کی کسی کتاب میں منقول نہیں اور یہی نسخہ مصنف کے سامنے ہے۔ لیکن قادیانیوں نے مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد متن میں تو وہی الفاظ باقی رکھے ہیں البتہ حاشیہ میں بحوالہ بخاری شریف حدیث کے صحیح الفاظ درج کر دیئے ہیں۔ تاہم یہ بات واضح رہے کہ یہ استدلال کمزور ہے کیوں کہ یہ الفاظ نہ سہی اس کے ہم معنی الفاظ احادیث میں وارد ہیں لہذا اس نمبر 18 کو اس استدلال سے خارج سمجھنا بہتر ہے۔ شاہ عالم

نمبر 18 میں مرزا قادیانی کا یہ جھوٹ پیش ہے: ”آدم توَام کے طور پر پیدا ہوا تھا پہلے آدم اور بعد میں حوّا “ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 209)
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جھوٹ (۱۹)

”ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسرے ملکوں کے انبیاء کی نسبت سوال کیا گیا تو آپ نے یہی فرمایا کہ ہر ایک ملک میں خدا تعالیٰ کے نبی گذرے ہیں اور فرما یا کہ کَانَ فِیْ الھِنْدِ نَبِیًّا اَسْوَدَ اللَّونِ اِسْمُہٗ کَاھِنًا یعنی ہند میں ایک نبی گذرا ہے جو سیاہ رنگ تھا اور نام اُس کا کاہن تھا یعنی کنھیّا جسؔ کو کرشن کہتے ہیں“ (روحانی خزائن جلد ۲۳- چشمہ مَعرفت: صفحہ 382)

نور: گذشتہ زمانہ میں ملک کے اندر ایک ایسا گرہ بھی تھا جو اپنے اظہار تقدس و اغراض کے لیے جھوٹی حدیثیں بنا بنا کر لوگوں میں مشہور کیا کرتا تھا اور کہتا کہ اس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے۔ ایسے گروہ کو اسلامی دنیا میں واضعین حدیث کے برے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور ان لوگوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے مشہور فرمان ” مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ “ میں جہنم و دوزخ کی خوشخبری دی ہے۔ مگر مرزا جی نے اس فن وضع حدیث میں گذشتہ واضعین کے بھی کان کتر لیے ہیں کیوں کہ مذکورہ بالا عربی عبارت حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب منسوب کی گئی ہے، اس کا وجود احادیث کے ذخیرہ میں نہیں ہے۔

اس کے علاوہ از روئے اصول نحو بھی یہ غلط ہے۔ نحوی ترکیب میں فی الھند جار مجرور میں اسم بننے کی صلاحیت نہیں۔ نَبِیًّا ، کَانَ کا اسم ہو گا اس پر ضمہ آنا چاہئے۔ مگر مرزا قادیانی نے فتحہ لگا رکھا ہے۔ اسی طرح نَبِیًّا نکرہ ہونے کی وجہ سے اَسْوَدَ اللَّونِ کی صفت نہیں بن سکتا مگر مرزا قادیانی نے صفت بنا رکھا ہے۔ اس لیے یہ ایک جھوٹی بناوٹی مصنوعی حدیث ہے جس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرنا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی توہین ہے جس کی سزا دارین کی روسیاہی و سرنگونی کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتی۔ اگر امت مرزائیہ کو اپنے آقا و مولیٰ مرزا آنجہانی کی نگوساری و ذلت خواری دیکھنا گوارہ نہیں ہے تو اپنے اولین و آخرین اور دلائل و براہین کو لے کر اٹھے اور اس حدیث کو صحیح ثابت کرے تاکہ مرزائیت کے ”باوا آدم“ کی کچھ تو اشک شوئی ہو جائے۔

جھوٹ (۲۰)

”اور احادیث میں معتبر روایتوں سے ثابت ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسیح کی عمر ایک سو پچیس ۱۲۵ برس کی ہوئی ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۵- مسِیح ہندوستان میں: صفحہ 55)

جھوٹ (۲۱)

”اور حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اس مسیح موعود کی تیرھویں صدی میں پیدائش ہو گی اور چودھویں صدی میں اُس کا ظہور ہو گا“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ 40)

جھوٹ (۲۲)

”پہلے نبیوں کی کتابوں اور احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت یہ انتشار نورانیت اس حد تک ہو گا کہ عورتوں کو بھی الہام شروع ہو جائے گا اور نابالغؔ بچے نبوت کریں گے۔ اور عوام الناس روح القدس سے بولیں گے“ (روحانی خزائن جلد ۱۳- ضرورۃ الامَام: صفحہ 475)

نور: جن نبیوں کی کتابوں اور احادیث نبویہ میں یہ مضمون لکھا ہوا ہے اگر مرزائیت کے علم برادر اُس کا پتہ دیں گے تو ایک من مٹھائی پیش خدمت کی جائے گی، نہیں تو جھوٹے کا ذلیل و خوار ہونا ایک مسلّم امر ہے۔

جھوٹ (۲۳)

”قرآن نے میری گواہی دی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری گواہی دی ہے۔ پہلے نبیوں نے میرے آنے کا زمانہ متعین کر دیا ہے کہ جو یہی زمانہ ہے اور قرآن بھی میرے آنے کا زمانہ متعین کرتا ہے کہ جو یہی زمانہ ہے اور میرے لئے آسمان نے بھی گواہی دی اور زمین نے بھی اور کوئی نبی نہیں جو میرے لئے گواہی نہیں دے چکا“ (روحانی خزائن جلد ۱۹- تُحفۃُ النَّدوَۃ: صفحہ 96)

نور: مرزا صاحب نے اس عبارت میں منہ بھر کر جھوٹ اُگلے ہیں اور اپنی عزت و وقار کو ملیامیٹ کیا ہے۔ کیا کسی مرزائی میں اتنی ہمت ہے جو قرآن و حدیث، آسمان و زمین اور تمام انبیاء علیہم السلام کی مذکورہ بالا شہادتیں کسی معتبر کتاب میں دکھلائے؟ اور اپنے ”پیشوا“ کی خاک آلودہ عزت کو صاف کرے؟۔

جھوٹ (۲۴)

”اور میرا یہ بیان ہے کہ میرے تمام دعاوی قرآن کریم اور احادیث نبویہ اور اولیاء گذشتہ کی پیشگوئیوں سے ثابت ہیں“ (روحانی خزائن جلد ۵- آئینہ کمالات اسلام: صفحہ 356)


جھوٹ (۲۵)

”خدا نے آدم کو چھٹے دن بروز جمعہ بوقت عصر پیدا کیا۔ توریت اور قرآن اور احادیث سے یہی ثابت ہے“ (حاشیہ روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 260)

جھوٹ (۲۶)

”احادیث سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مسیح موعود کے وقت عیسائی قوم کثرت سے دنیا میں پھیل جاوے گی“ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 496)

جھوٹ (۲۷)

”دوسری طرف ایسی احادیث بھی ہیں جو یہ بتلاتی ہیں کہ مسیح موعود کے وقت میں تقریباً تمام زمین پر عیسائی سلطنت قوت اور شوکت رکھتی ہوگی“ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 496)

جھوٹ (۲۸)

”حدیثوں میں آیا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت میں ملک میں طاعون بھی پُھوٹے گی“ (روحانی خزائن جلد ۱۴- اَیَّامُ الصُّلح: صفحہ 347)

جھوٹ (۲۹)

”چونکہ حدیث صحیح میں آ چکا ہے کہ مہدی موعود کے پاس ایک چھپی ہوئی کتاب ہوگی جس میں اس کے تین سو ۳۱۳تیرہ اصحاب کا نام درج ہو گا۔ اس لئے یہ بیان کرنا ضروری ہے کہ وہ پیشگوئی آج پوری ہو گئی “ (روحانی خزائن جلد ۱۱- انجام آتھم: صفحہ 324)

جھوٹ (۳۰)

”کبھی فاسق اور فاجر اور بدکار بھی سچی خواب دیکھ لیتا ہے اور یہ سب روح القدس کا اثر ہوتا ہے جیسا کہ قرآن کریم اور احادیث صحیحہ نبویہ سے ثابت ہے“(روحانی خزائن جلد ۵- آئینہ کمالات اسلام: صفحہ 80)
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جھوٹ (۳۱)

”سو یہ عاجز عین وقت پر مامور ہوا اس سے پہلے صدہا اولیاء نے اپنے الہام سے گواہی دی تھی کہ چودھویں صدی کا مجدد مسیح موعود ہو گا اور احادیث صحیحہ نبویہ پکار پکار کر کہتی ہیں کہ تیرھویں صدی کے بعد ظہور مسیح ہے“(روحانی خزائن جلد ۵- آئینہ کمالات اسلام: صفحہ 340)

صدہا اولیاء کے وہ شہادت آمیز الہامات اور احادیث نبویہ کی پکار کو ہم بھی سننا چاہتے ہیں نیز اُن سینکڑوں اولیاء کے اسماء گرامی اور ان کے الہامات جن کتابوں میں مندرج ہوں اُس کی زیارت کے لیے ہماری آنکھیں بے چین ہیں۔ دیکھئے قادیانیت کا کون فرزند سعید ہے جو اِس خدمت سے اپنے روحانی باپ کا حق ادا کرتا ہے؟۔

جھوٹ (۳۲)

”اور آپ سے پوچھا گیا کہ کیا زبان پارسی میں بھی کبھی خدا نے کلام کیا ہے تو فرمایا کہ ہاں خدا کا کلام زبان پارسی میں بھی اُترا ہے جیسا کہ وہ اُس زبان میں فرماتا ہے ”این مُشتِ خاک راگرنہ بخشم چہ کنم“ (روحانی خزائن جلد ۲۳- چشمہ مَعرفت: صفحہ 382)

احادیث کی کن کتابوں میں یہ ارشاد نبوی ہے؟ شرائط مذکورہ کے موافق اس کو ثابت کرو؟۔ نیز یہ بتاؤ کہ یہ الہام کس پر اترا تھا؟ حالانکہ ”اصول مرزا“ کی بنا پر الہام کا غیر زبان ملہم میں اترنا غیر معقول اور بیہودہ امر ہے جس سے اس ”دروغ“ کی اور پختگی ہو جاتی ہے۔ فرماتے ہیں کہ:
”اور یہ بالکل غیر معقول اور بیہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی ہو اور الہام اس کو کسی اور زبان میں ہو جس کو وہ سمجھ بھی نہیں سکتا“ (روحانی خزائن جلد ۲۳- چشمہ مَعرفت: صفحہ 218)

جھوٹ (۳۳)

”اور ایسا ہی احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ آدم سے لے کر اخیر تک دنیا کی عمر سات ہزار سال ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 245)

جھوٹ (۳۴)

”حالانکہ بالاتفاق تمام احادیث کے رو سے عمر دنیا کُل سات ہزار برس قرار پایا تھا.....جبکہ احادیث صحیحہ متواترہ کے رُو سے عمر دنیا یعنی حضرت آدم سے لے کر اخیر تک سات ہزار برس قرار پائی تھی“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 247تا248)

جھوٹ (۳۵)

”امر واقعی اور صحیح یہی ہے کہ بعثتِ نبوی ہزار ششم کے آخر میں ہے جیسا کہ نصوص قرآنیہ اور حدیثیہ بالاتفاق گواہی دے رہی ہیں“(روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 246)

جھوٹ (۳۶)

”لیکن پھر بھی جب ہم حدیثوں پر نظر ڈالتے ہیں تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ کافی حصہ اس قسم کی حدیثوں کا موجود ہے جن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ایک سو بیس برس عمر لکھی ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 295)

جھوٹ (۳۷)

”اور سب سے بڑھ کر حدیثوں کے رو سے یہ ثبوت ملتا ہے کہ تمام صحابہ کا اس پر اجماع ہو گیا تھا کہ گذشتہ تمام نبی جن میں حضرت عیسیٰ بھی داخل ہیں سب کے سب فوت ہو چکے ہیں“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 295)

جھوٹ (۳۸)

”اور علاوہ نصوصِ صریحہ قرآؔ ن شریف اور احادیث کے تمام اکابر اہل کشوف کا اس پر اتفاق ہے کہ چودھویں صدی وہ آخری زمانہ ہے جس میں مسیح موعود ظاہر ہو گا“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 243تا244)

نور: قرآن شریف کے نصوص صریحہ و احادیث اور تمام اکابر کشف کا اتفاق و ہزارہا اہل اللہ کے میلانِ قلبی کی زیارت ہم بھی کرنا چاہتے ہیں۔ کیا قادیانیت کا کوئی فرزند رشید ہے جو ان چیزوں کی زیارت کا سامان مہیا کرکے اپنے ”روحانی باپ“ کو صادق القول ثابت کرے؟ ورنہ (مرزا قادیانی کے اِس فتوے) ” جھوٹے پر اگر ہزار لعنت نہیں تو پانچ سو سہی “ (روحانی خزائن جلد ۳- اِزالہ اوھام: صفحہ 572) کو (ذہن میں) محفوظ رکھے۔

جھوٹ (۳۹)

”حدیث صحیح سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ انہوں نے ایک سو بیس۱۲۰ برس عمر پائی اور واقعہ صلیب کے بعد ستاسی ۸۷ برس اَور زندہ رہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۴- اَیَّامُ الصُّلح: صفحہ 277)
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جھوٹ (۴۰)

”کیونکہ بموجب آثارِ صحیحہ کے مسیح موعود کا صدی کے سر پر آنا ضروری ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۴- اَیَّامُ الصُّلح: صفحہ 325)

جھوٹ (۴۱)

”ہمارا حج تو اس وقت ہو گا جب دجّال بھی کفر اور دجل سے باز آ کر طواف بیت اﷲ کرے کیونکہؔ بموجب حدیث صحیح کے وہی وقت مسیح موعود کے حج کا ہو گا..... آخر ایک گروہ دجّال کا ایمان لا کر حج کرے گا۔ سو جب دجّال کو ایمان اور حج کے خیال پیدا ہوں گے وہی دن ہمارے حج کے بھی ہو ں گے“ (روحانی خزائن جلد ۱۴- اَیَّامُ الصُّلح: صفحہ 417)

غلمدیو!: اوّل تو حسب شرائط مذکورہ وہ حدیث صحیح دکھلاؤ جس میں مسیح موعود کے حج کا وہ وقت مقرر ہو کہ جب دجال کفر اور دجل سے باز آ کر طواف بیت اللہ کرے گا؟۔
٭ نیز دجال کا کون سا گروہ ایمان لا کر حج کو گیا؟۔
٭ اور کیا خود مرزا صاحب بھی اس نعمت سے مشرف ہوئے؟۔
حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ نہ دجال کا کوئی گروہ ایمان لا کر حج کو گیا اور نہ مرزا صاحب ہی نے باوجود ”دعویٰ پیغمبری“ حج کی سعادت حاصل کی اور یہ کیوں نہیں ہوا اس لیے کہ:
”دروغ گو کو خدا تعالیٰ اِسی جہان میں ملزم اور شرمسار کر دیتا ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 42)

جھوٹ (۴۲)

”میں نے حدیثوں کی رُو سے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ وہ مسیح اور مہدی جو آنے والا ہے عیسائی سلطنت کے وقت میں اُس کا آنا ضروری ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۴- اَیَّامُ الصُّلح: صفحہ 424)


جھوٹ (۴۳)

”اس پیشگوئی(آتھم والی) کی نسبت تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلمؔ نے بھی خبر دی تھی اور مکذّبین پر نفرین کی تھی“ (روحانی خزائن جلد ۱۴- اَیَّامُ الصُّلح: صفحہ 418)

نور: اگر بالفرض مرزا صاحب کی یہ بات سچی ہو تو (معاذ اللہ!) لازم آتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی پیشگوئی غلط و جھوٹ ہو جائے۔ کیوں کہ آتھم، مرزا صاحب کے مقرر کردہ وقت پر نہیں مرا۔ اسی وجہ سے خود مرزا صاحب اور ان کی امت اس سلسلہ کی ”بھول بھلیاں“ میں سراسیمہ و پریشان ہو کر مبتلا ہے۔

جھوٹ (۴۴)

”حدیثوں پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ دراصل دجّال شیطان کا نام ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۴- اَیَّامُ الصُّلح: صفحہ 296)

جھوٹ (۴۵)

”یہ بھی حدیثوں میں تھا کہ مسیح موعود کے زمانہ میں ایک نئی سواری پیدا ہو گی جو صبح اور شام اور کئی وقت چلے گی اور تمام مدار اس کا آگ پر ہو گا اور صد ہا لوگ اُس میں سوار ہوں گے“ (روحانی خزائن جلد ۱۴- اَیَّامُ الصُّلح: صفحہ 313)

جھوٹ(۴۶)
”در قرآن کریم و کتب احادیث و دیگر صحف مسطور است کہ دراں ایام یک مرکب حادث گرد کہ بزور آتش حرکت نماید....پس آں مرکب....در عرف ہندوستان ریل نامند“٭(روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ 25)

نور: احادیث نبوی کے ثبوت کے سلسلہ میں قرآن کریم و صحف انبیاء کو خصوصیت سے ظاہر کیا جائے؟ ورنہ مرزائیوں دیکھو کہ :
”ایک زور کے ساتھ دروغ گوئی کی نجاست اُن (مرزا قادیانی) کے منہ سے بہ رہی ہے “ (روحانی خزائن جلد ۵- آئینہ کمالات اسلام: صفحہ 599)


.....................................................................................................................................................................................
٭ترجمہ از مرزا قادیانی: ”قرآن شریف اور احادیث اور پہلی کتابوں میں لکھا تھا کہ اس کے زمانہ میں ایک نئی سواری پیدا ہو گی جو آگ سے چلے گی.....سو وہ سواری ریل ہے جو (ہندوستان میں) پیدا ہو گئی“(روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ 25)
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جھوٹ (۴۷)

”در احادیث صحیح وارد است کہ بعد ازیں واقعہ (صلیب) حضرت عیسیٰ مدتے زندہ ماندہ بعمر یک صد و بست سال گی وفات نمودہ پیش پروردگار خود رسید“(روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ 69)
٭

جھوٹ (۴۸)

”چناں چہ ذکر ایں کسوف و خسوف در انجیل بلکہ در قرآن مجید و احادیث صحیحہ نیز مسطور است(روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ33)
٭٭

نور: احادیث صحیحہ کے ساتھ قرآن مجید کی وہ آیت جس میں اس خاص کسوف و خسوف کا ذکر ہو پیش فرمائیے کہ اس آیت کی اس کسوف و خسوف کے ساتھ کن کن بزرگوں نے تفسیر کی ہے؟۔ ورنہ بغیر اس کے آگ کے انگاروں سے کھیلنا ہے۔

جھوٹ (۴۹)

”و بجہت ادائے شہادت من مطابق پیشگوئی ہائے قرآن کریم و احادیث صحیحہ اناجیل اربعہ و صحف انبیاء در ماہ رمضان المبارک بالائے آفتاب را کسوف و ماہتاب را خسوف گرفت است۔ و منم کہ در عہد من بر طبیق اخبار قرآنی بطور خرق عادت طاعون نمودار گشت است و من آں کسم کہ دروزگار من برطبق احادیث صحیحہ از جانب بعض حکومت مردم رابجہت فتن نہ حج انسداد بعمل آمد“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ36)
٭٭٭

جھوٹ (۵۰)
”اور ممکن ہے کہ شیطان لعین نے حضرت مسیح علیہ السلام کے دل میں اسی قسم کے خفیف وسوسہ کے ڈالنے کا ارادہ کیا ہو۔ اور انہوں نے قوت نبوت سے اس وسوسہ کو دفع کر دیا ہو۔ اور ہمیں یہ کہنا اس مجبوری سے پڑا ہے کہ یہ قصہ صرف انجیلوں میں ہی نہیں ہے بلکہ ہماری احادیث صحیحہ میں بھی ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۳- ضرورۃ الامَام: صفحہ 486)
جھوٹ (۵۱)

”ایسا ہی احادیث میں یہ بھی بیان فرمایا گیا ہے کہ وہ مہدی موعود ایسے قصبہ کا رہنے والا ؔ ہو گا جس کا نام کدعہ یا کدیہ ہو گا۔ اب ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ یہ لفظ کدحہ دراصل قادیان کے لفظ کا مخفف ہے“(روحانی خزائن جلد ۱۳- کِتابُ البَریَّۃ: صفحہ 260تا261)

نور: اوّل تو حدیث ہی موضوع ہے دیکھو (میزان الاعتدال جلد 6 صفحہ 160)۔ دوسرے مغالطہ دہی و دروغ گوئی کی بد ترین مثال اور کم علمی و جہالت کی مکروہ تصویر ہے اس لیے کہ اس موضوع و ضعیف روایت میں نہ ”کدعہ“ نہ ”قدعہ“ اور نہ ”کدیہ“ ہے جس کو مرزائیت کے ”مجدد صاحب“ کی جدت طراز طبع نے کدعہ کا مخفف قادیان بنا کر اپنا الو سیدھا کرنا چاہا ہے۔

جھوٹ (۵۲)

”احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے کہ مسیح نے مختلف ملکوں(واقع صلیب کے بعد) کی بہت سیاحت کی ہے ......لیکن جب کہا جائے کہ وہ کشمیر میں بھی گئے تھے تو اس سے انکار کرتے ہیں حالانکہ جس حالت میں انہوں نے مان لیا کہ حضرت مسیح نے اپنے نبوت کے ہی زمانہ میں بہت سے ملکوں کی سیاحت بھی کی تو کیا وجہ کہ کشمیر جانا اُن پر حرام تھا؟“(روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 108)

جھوٹ (۵۳)

”اور حدیثوں میں کدعہ کے لفظ سے میرے گاؤں(قادیان) کا نام موجود ہے“ (ریویو بابت ماہ نومبر و دسمبر مورخہ 1903ء صفحہ 437)

جھوٹ (۵۴)

”آیا ایں ادلہ و براہین در اثبات دعاوی من کفایت نمیکند کہ قرآن کریم جمیع قرائن و علامات را مذکور ساختہ بلکہ نام مرا نیز بیاں نمودہ و دار احادیث از ایراد لفظ (کدعہ) نام قرئیہ من (قادیان) درج فرمودہ و در دیگر احادیث مسطور است کہ بعثت ایں مسیح موعود (مرزا قادیانی) بر سر قرن چہار دہم خواہد بود“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ 40)
٭٭٭٭

جھوٹ (۵۵)
”بلکہ در احادیث صحیحہ مسطور است کہ مسیح موعود در ہند مبعوث خواہد گردید“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ 40)٭٭٭٭٭

جھوٹ (۵۶)

”اور بعض احادیث بتاتی ہیں کہ مسیح حکم عدل امام اور خلیفۃ اللہ ہو کر آوے گا اور سب معاملہ اس کے اختیار میں ہو گا اور بجز اس وحی کی جو چالیس برس تک اس پر نازل ہوتی رہے گی اور کسی کا اتباع نہ کرے گا اور اس وحی سے قرآن کے بعض احکام منسوخ کر دے گا اور کچھ زیادہ کرے گا“ (روحانی خزائن جلد ۷- حَمامَۃُ البُشریٰ: صفحہ 203)
٭٭٭٭٭٭

نور: جن احادیث میں یہ تمام مضمون مذکور ہیں اگر ان شرائط مذکورہ کے موافق بیان کرو تو ایک من مٹھائی بطور شکریہ حاصل کرو۔

جھوٹ (۵۷)

” حدیثوں سے صاف طور پر یہ بات نکلتی ہے کہ آخری زمانہ میں حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم بھی دنیا میں ظاہر ہوں“ (روحانی خزائن جلد ۱۸- نزول المَسِیح: صفحہ 384)

جھوٹ (۵۸)

”ایک حدیث میں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اگر موسےٰ و عیسےٰ زندہ ہوتے تو میری پیروی کرتے“ (روحانی خزائن جلد ۱۴- اَیَّامُ الصُّلح: صفحہ 273)

نور: حدیث کی کسی مستند کتاب میں لفظ ”عیسی“ کی زیادتی کے ساتھ یہ حدیث نہیں ہے بلکہ حدیث کی مخرج و مستند کتابوں اور صحیح مرفوع متصل حدیثوں میں بلا زیادتی لفظ ”عیسیٰ“ یہ الفاظ ہیں ”لو کانَ مُوسیٰ حیاً لَمَا اِلا اِتَباعِی“ دیکھو (مسند احمد جلد 3 صفحہ 387، مشکوۃ صفحہ 30، مرقاۃ جلد 1صفحہ 206، عمدۃ القاری جلد 11 صفحہ 507)اس لیے اس دروغ میں مرزا صاحب کی خود غرضی و مطلب پرستی کے ساتھ آپ کی کم علمی و جہالت بھی روشن ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭

جھوٹ (۵۹)

”اے عزیزو! تم نے وہ وقت پایا ہے جس کی بشارت تمام نبیوں نے دیؔ ہے اور اُس شخص کو یعنی مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا جس کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 442)

نور: جن پیغمبروں نے مرزا صاحب کی زیارت کی تمنا ظاہر کی ہے اور جن تمام نبیوں نے مرزا جی کے زمانہ اور وقت کی بشارت دی ہے اُن کے اسماء گرامی کے ساتھ ساتھ یہ بتایا جائے کہ وہ تمنائیں و بشارتیں کس صحیفہ و کتاب میں ہیں؟۔ امید ہے کہ امت مرزائیہ اپنے پیغمبر کو اس امر میں ضرور سچا ثابت کرے گی ورنہ پھر ہماری طرف سے ”لعنت اللہ علی الکاذبین “ کا ابدی تحفہ قبول کرے۔

جھوٹ (۶۰)

”ہاں میں(مرزا) وہی ہوں جس کا سارے نبیوں کی زبان پر وعدہ ہوا اور پھر خدا نے ان کی معرفت بڑھانے کے لیے منہاج نبوت پر اس قدر نشانات ظاہر کیے کہ لاکھوں انسان ان کے گواہ ہیں“ (فتاویٰ احمدیہ جلد 1 صفحہ 51)

نور: جن سارے نبیوں کی زبانی وعدہ پر مرزا جی تشریف فرمائے عالم ہوئے ہیں وہ وعدہ کس کتاب میں ہے؟ اور کیا ہے؟۔ اگر مرزائیت اپنے ”نبی“ کی لاج کو خاک آلودہ نہیں دیکھنا چاہتی تو فوراً سارے نبیوں کے زبانی وعدہ کو منصۂ شہود پر لائے۔؎

دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے

.........................................................................................................................................................................................
٭ترجمہ از مرزا قادیانی: ”احادیث میں آیا ہے کہ اس واقعہ(صلیب کے بعد) عیسی ابن مریم نے ایک سو بیس برس کی عمر پائی اور پھر فوت ہو کر اپنے خدا کو جا ملا“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ 69) شاہ عالم۔

٭٭ترجمہ از مرزا قادیانی: ”ان دونوں گرہنوں کی انجیلوں میں بھی خبر دی گئی ہے اور قرآن شریف میں بھی یہ ہے اور حدیثوں میں بھی“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ33)
نیز یہ کہ ”ہمارے مذہب میں تفسیر بالرائے معصیت عظیمہ ہے “(روحانی خزائن جلد ۱۰- آریہ دھرم: صفحہ 80) اور ”مومن کا یہ کام نہیں کہ تفسیر بالرائے کرے “ (روحانی خزائن جلد ۳- اِزالہ اوھام: صفحہ 267)

٭٭٭ترجمہ از مرزا قادیانی: ”میں وہ شخص ہوں جو عین وقت پر ظاہر ہوا۔ جس کے لیے آسمان پر رمضان کے مہینہ میں چاند اور سورج کو قرآن اور حدیث اور انجیل اور دوسرے نبیوں کی خبروں کے مطابق گرہن لگا۔ اور میں وہ شخص ہوں جس کے زمانے میں تمام نبیوں کی خبر اور قرآن شریف کی خبر کے موافق اس ملک میں خارق عادت طور پر طاعون پھیل گئی اور میں وہ شخص ہوں جو حدیث صحیح کے مطابق اس کے زمانہ میں حج روکا گیا“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ36)

٭٭٭٭ترجمہ از مرزا قادیانی: ”کیا یہ دلائل میرے دعوے کے ثبوت کے لئے کم ہیں کہ میری نسبت قران کریم نے اسقدر پورے پورے قرائن اور علامات کے ساتھ ذکر کیا ہے کہ ایک طور سے میرا نام بتلا دیا اور حدیثوں میں کدعہ کے لفظ سے میرے گاؤں کا نام موجود ہے اور حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اس مسیح موعود کی تیرھویں صدی میں پیدائش ہو گی۔“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ 40)

٭٭٭٭٭ترجمہ از مرزا قادیانی: ”اور صحیح بخاری میں میرا تمام حُلیہ لکھا ہے اور پہلے مسیح کی نسبت جو بڑا مرکز مشرق یعنی ہند قرار دیا ہے“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ 40)

٭٭٭٭٭٭عربی عبارت اس طرح ہے:وبعضہا(من احادیث) یدل علی أن المسیح یأتی حَکَمًا عَدْلًا وإمامًا وخلیفۃً من اللّٰہ تعالی، وکل الأمر یکون فی یدیہ، ولا یتبع أحدا إلا وحیَ اللّٰہ الذی ینزل علیہ إلی أربعین سنۃ، فینسِخ بوحیہ بعضَ أحکام الفرقان ویزیدؔ بعضًا(روحانی خزائن جلد ۷- حَمامَۃُ البُشریٰ: صفحہ 203)

٭٭٭٭٭٭٭یہ روایت بعض تفاسیر میں درج ہے مگر اس کی کوئی سند وہاں نہیں پائی جاتی اور لفظ عیسیٰ سہو کاتب ہے۔ بہر حال نمبر 57پر مرزا قادیانی کا یہ جھوٹ پیش ہے : قرآن کی چار سورتوں میں مسیح موعود اور اسکی جماع کا ذکر ہے سورۃ الفاتحہ، سورۃ الجمعہ، سورۃ الکہف اور سورۃ الناس (خلاصہ تحریر ملفوظات جلد 1 صفحہ 442)
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جھوٹ (۶۱)

”میرے خدا نے عین صدی کے سر پر مجھے (مرزا کو) مامور فرمایا اور جس قدر دلائل میرے سچا ماننے کے لئے ضروری تھے وہ سب دلائل تمہارے لئے مہیا کر دیئے اور آسمان سے لے کر زمین تک میرے لئے نشان ظاہر کئے اور تمام نبیوں نے ابتدا سے آج تک میرے لئے خبریں دیں“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ 64)

نور: کیا ان تمام نبیوں کی وہ خبریں جو مرزا صاحب کی آمد و صداقت کے متعلق ہیں کسی معتبر کتاب میں معہ حوالہ عبارت دکھلائی جا سکتی ہے؟۔ غلمدیو! اگر کچھ ہمت ہو تو اٹھو اور اپنے ”رسول“ کی عزت و آبرو رکھ لو۔

جھوٹ (۶۲)

”صاحب تفسیر(ثنائی) لکھتا ہے کہ ’’ ابوہریرہ فہم قرآن میں ناقص ہے اور اس کی درایت پر محدثین کو اعتراض ہے ۔ ابوہریرہ میں نقل کرنے کا مادہ تھا اور درایت اور فہم سے بہت ہی کم حصہ رکھتا تھا“ (روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 410)

نور: اگر اس تفسیر ثنائی سے مراد مرزا جی کے سخت جان حریف مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ صاحب امرتسری رحمۃ اللہ علیہ ہیں تو یہ ایک اعجازی جھوٹ ہے اور اگر اس مراد تفسیر مظہری مصنفہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ ہیں تو یہ کراماتی جھوٹ ہے، بہر حال دونوں صورتوں میں یہ ایسا جھوٹ ہے جو اعجاز و کرامت کے حدود سے باہر نہیں ہو سکتا۔

جھوٹ (۶۳)

”انبیاء٭گذشتہ کے کشوف نے اس بات پر قطعی مہر لگا دی کہ وہ چودھویں صدی کے سر پر پیدا ہو گا اور نیز یہ کہ پنجاب میں ہو گا“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 371)

نور: جن گذشتہ نبیوں کے کشوف نے مرزا جی کے زمانۂ پیدائش کو چودہویں صدی کا سر اور جائے پیدائش کو پنجاب مقرر کر کے قطعی مہر لگا دی ہے، غلمدیو! اگر کچھ ایمانی غیرت کی جھلک موجود ہے تو اٹھو اور انبیاء گذشتہ کے کشوف مذکورہ کو منظر عام پر لا کر اپنے ”کرشن اوتار“ کو سرنگونی و ذلت خواری سے بچاؤ۔

جھوٹ (۶۴)

”خدا کی تمام کتابوں میں خبر دی گئی تھی کہ مسیح موعود کے وقت میں طاعون پھیلے گی اور حج روکا جائے گا اور ذوالسنین ستارہ نکلے گا۔ اور ساتویں ہزار کے سر پر وہ موعود ظاہر ہو گا جو مقدّر ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۹- اعجاز احمدِی: صفحہ 108)

مرزائیو! خدا کی تمام کتابوں سے اس مضمون کو ثابت کرکے اپنے ”حضرت صاحب“ کے دامن سے کذب و دروغ کی نجاست دور کرو، نہیں تو:
”خدا کی لعنت اُن لوگوں پر جو جھوٹ بولتے ہیں“ (روحانی خزائن جلد ۱۹- اعجاز احمدِی: صفحہ 109)

جھوٹ (۶۵)

”تمام نبیوں کی کتابوں سے اور ایسا ہی قرآن شریف سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ خدا نے آدم سے لے کر اخیر تک دنیا کی عمر سات ہزار برس رکھی ہے“(روحانی خزائن جلد ۲۰- لیکچر سیالکوٹ: صفحہ 207)

نور: تمام نبیوں کی جن کتابوں اور قرآن شریف کی آیتوں میں یہ مضمون موجود ہے اسکی صحیح عبارت مستند طریق سے پیش کرکے مرزائیت کی پیشانی سے اس اتہام کی سیاہی کو دور کر و۔

جھوٹ (۶۶)

”کیونکہ اس ہزار(مرزا قادیانی کے زمانہ) میں اب دنیا کی عمر کا خاتمہ ہے جس پر تمام نبیوں نے شہادت دی ہے“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- لیکچر سیالکوٹ: صفحہ 207)

نور: تمام نبیوں کی ایسی شہادت کن کن آسمانی و غیر آسمانی کتابوں میں درج ہے؟۔ معہ حوالہ صفحہ و کتاب مدلل طور پر بیان کی جائیں۔

جھوٹ (۶۷)

”غرض یہ تمام نبیوں کی متفق علیہ تعلیم ہے کہ مسیح موعود ہزار ہفتم کے سر پر آئے گا“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- لیکچر سیالکوٹ: صفحہ 209)

نور: تمام نبیوں کی متفق علیہ تعلیم جن آسمانی کتابوں میں درج ہو اُن کے نام و عبارت کی زیارت کے ہم بھی مشتاق ہیں ورنہ کاذبوں، مفتریوں پت بے شمار لعنت۔

جھوٹ (۶۸)

”القصہ میری سچائی پر یہ ایک دلیل ہے کہ مَیں نبیوں کے مقرر کردہ ہزار میں ظاہر ہوا ہوں“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- لیکچر سیالکوٹ: صفحہ 209)

نور: مرزا صاحب جن نبیوں کے مقرر کردہ ہزار میں ظہور پذیر ہوئے ہیں ان کے اسماء گرامی اور مقرر کردہ ہزار جن کتابوں و صحیفوں میں تحریر ہو اس، کو بیان کرو، نہیں تو افتراء علی الانبیاء کی سزا جہنم کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے۔

جھوٹ (۶۹)

” ہندوستان کے مختلف مقامات کا سیر کریں۔ سو جیسا کہ اس ملک کی پرانی تاریخیں بتلاتی ہیں یہ بات بالکل قرینِ قیاس ہے کہ حضرت مسیح نے نیپال اور بنارس وغیرہ مقامات کا سیر کیا ہو گا اور پھر جموں سے یا راولپنڈی کی راہ سے کشمیر کی طرف گئے ہوں گے۔ چونکہ وہ ایک سرد ملک کے آدمی تھے۔ اس لئے یہ یقینی امر ہے کہ ان ملکوں میں غالبًا وہ صرف جاڑے تک ہی ٹھہرے ہوں گے اور اخیر مارچ یا اپریل کے ابتدا میں کشمیر کی طرف کوچ کیا ہو گا اور چونکہ وہ ملک بلاد شام سے بالکل مشابہ ہے اس لئے یہ بھی یقینی ہے کہ اس ملک میں سکونت مستقل اختیار کر لی ہوگی۔ اور ساتھ اس کے یہ بھی خیال ہے کہ کچھ حصہ اپنی عمر کا افغانستان میں بھی رہے ہوں گے اور کچھ بعید نہیں کہ وہاں شادی بھی کی ہو۔ افغانوں میں ایک قوم عیسیٰ خیل کہلاتی ہے۔ کیا تعجب ہے کہ وہ حضرت عیسیٰ کی ہی اولاد ہوں“ (روحانی خزائن جلد ۱۵- مسیح ہندوستان میں: صفحہ 70)

نور: مرزا جی نے اس عبارت میں ایسے صاف و صریح دس جھوٹ پیٹ بھر کر اُگلے ہیں کہ دنیا کے کاذب و مفتری بھی اس کو دیکھ کر متحیر و ششدر ہیں۔ کیا مرزائیت ان امور بالا میں اپنے ”مرشد اعظم“ کو راستباز ثابت کرے گی۔ دیدہ باید؟۔

جھوٹ (۷۰)

”اور اُن(یعنی اہل کشمیر) کی پُرانی تاریخوں میں لکھا ہے کہ یہ ایک نبی شہزادہ ہے جو بلادِ شام کی طرف سے آیا تھا۔ جس کو قریباً اُنیس۱۹۰۰ سو برس آئے ہوئے گذر گئے“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 100)

نور: یہ بھی مرزا صاحب کا طبع زاد افسانہ ہے جس کی تمام تر بنیاد کذب و افتراء پر ہے۔ اس لیے اگر قادیانیت اپنے ”رہنمائے اکبر“ کی صداقت کو نمایا کرنا چاہتی ہے تو اہل کشمیر کی پرانی تاریخوں کے نام و عبارت سے ملک کو روشناس کرائے ورنہ پھر وہی تحفہ پیش خدمت کیا جائے جو کاذبوں و مفتریوں کے لیے مخصوص کیا ہے۔


...............................................................................................................................................................................

٭اربعین کے پہلے ایڈیشن میں مرزا نے لفظ انبیاء ہی لکھا ہے لیکن بعد میں لفظ ”انبیاء“ کو حذف کرکے اس کی جگہ ”اولیاء“ کا لفظ بڑھا کر مرزائیوں نے خیانت کی اور حاشیہ میں لکھ دیا کہ یہ کاتب کی غلطی تھی اور مزید خیانت در خیانت یہ کہ بعد کے ایڈیشنوں میں حاشیہ سے وہ نوٹ بھی حذف کر دیا تاکہ اس مجرمانہ خیانت کا کوئی ثبوت ہی نہ رہے۔ شاہ عالم
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جھوٹ (۷۱)

”اور اس بات کو اسلام کے تمام فرقے مانتے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام میں دو ایسی باتیں جمع ہوئی تھیں کہ کسی نبی میں وہ دونوں جمع نہیں ہوئیں۔
(۱) ایک یہ کہ انہوں نے کامل عمر پائی یعنی ایک سو پچیس ۱۲۵ برس زندہ رہے۔
(۲) دوم یہ کہ انہوں نے دنیا کے اکثر حصوں کی سیاحت کی۔ اس لئے نبی سیاح کہلائے“ (روحانی خزائن جلد ۱۵- مسیح ہندوستان میں: صفحہ 55)

نور: یہ بھی مرزا جی کا سفید اعجازی جھوٹ ہے۔ اگر غلمدیت اپنے ”پیغمبر“ کو جہنم کے انگاروں سے بچانا چاہتی ہے تو فی الفور اسلام کے تمام فرقوں کی کتبِ معتبرہ سے ان دو مسلّم و متفق علیہ باتوں کو پیش کرے۔ ورنہ ”دروغ گو(کاذب و مفتری) کا انجام ذلّت اور ؔ رسوائی ہے“ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 253)

جھوٹ (۷۲)

”غرض تمام صحابہ کا اجماع حضرت عیسیٰ کی موت پر تھا بلکہ تمام انبیاء کی موت پر اجماع ہو گیا تھا .....اسی اجماع کی وجہ سے تمام صحابہ حضرت عیسیٰ کی موت کے قائل تھے“ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 37)

نور: مرزا جی کا یہ بھی ایک ایسا اعجازی جھوٹ ہے کہ اگر مرزائیت کے اولین و آخرین بھی جمع ہو کر ایڑی و چوٹی کا زور صرف کر دیں لیکن اس کو کہ "تمام صحابہ کا حضرت عیسی علیہ السلام کی موت پر اجماع تھا" اور "تمام حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت کے قائل تھے" ہرگز ہرگز نہیں ثابت کرسکتے۔ اس لیے مفتری و کاذب پر اللہ و رسول اور تمام مسلمانوں کی ابدی لعنت ہو۔
اور لطف یہ کہ مرزا جی نے اپنے اس بے نظیر جھوٹ کو اپنی متعدد تصانیف (ضمیمہ حقیقۃ الوحی الاستفتاء روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 664، تحفہ گولڑویہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 91 و94، نصرۃ الحق صفحہ 55، براہین احمدیہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 376) میں بیان کیا ہے جو مستقل کئی ایک جھوٹ شمار کیے جا سکتے ہیں۔

جھوٹ (۷۳)

”یہاں تک کہ عرب اور عجم کے اڈیٹران اخبار اور جرائد والے بھی اپنے پرچوں میں بول اُٹھے کہ مدینہ اور مکّہ کے درمیان جو ریل طیّار ہو رہی ہے یہی اُس پیشگوئی کا ظہور ہے جو قرآن اور حدیث میں ان لفظوں سے کی گئی تھی جو مسیح موعود(مرزا قادیانی) کے وقت کا یہ نشان ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۹- اعجاز احمدِی: صفحہ 108)

نور: یہ کتاب اعجاز احمدی 1902ء کی مطبوعہ ہے لیکن اس وقت سے آج تک٭یعنی ایک سو دس سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے مگر تاہنوز مکہ و مدینہ کے درمیان ریل نہ چلی، ریل کی تیاری تو درکنار، پیمائش بھی نہیں ہوئی۔ لیکن مرزا جی کا الہامی کذب ملاحظہ فرمائیے کہ لکھتے ہیں ”مدینہ اور مکہ کے درمیان ریل تیار ہو رہی ہے“ اس سلسلہ میں ناظرین کرام کی ضیافت طبع کے لئے مرزا صاحب کے چند ”پیغمبرانہ لطائف“ پیش خدمت کیے جاتے ہیں، امید ہے کہ مرزا صاحب کی قوت حافظہ و عمدگی دماغ کی داد دیں گے۔

(۱)ضمیمہ تحفہ گولڑویہ صفحہ 12؍مطبوعہ 1902ء(روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 49) میں لکھتے ہیں کہ:
”مکہ اور مدینہ میں بڑی سرگرمی سے ریل طیّار ہو رہی ہے“

(۲) اور اسی کتاب کے صفحہ 47 (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 165) کے حاشیہ میں فرماتے ہیں کہ:
”اب تو دمشق سے مکّہ معظمہ تک ریل بھی تیار ہو رہی ہے“

(۳) اور صفحہ 64 میں ہے کہ:
”نئی سواری(ریل) کا استعمال اگرچہ بلاد اسلامیہ میں قریباً سو برس سے عمل میں آ رہا ہے.... اب خاص طور پر مکّہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی ریل طیار ہونے سے پوری ہو جائے گی“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 195)

(۴) اسی صفحہ پر آگے لکھتے ہیں کہ:
”وہ ریل جو دمشق سے شروع ہو کر مدینہ میں آئے گی وہی مکّہ معظمہ میں آئے گی“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 195)

(۵) اور اسی صفحہ پر چند سطروں کے بعد یہ لکھتے ہیں:
”چنانچہ یہ کام بڑی سرعت سے ہو رہا ہے اور تعجب نہیں کہ تین سال کے اندر اندر یہ ٹکڑا مکّہ اور مدینہ کی راہ کا طیار ہو جائے“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 195)

(۶) اور چشمہ معرفت صفحہ 74 کے حاشیہ میں جو مرزا صاحب کے انتقال سے 6 چھ روز پیشتر 20 ؍مئی 1908ء میں شائع ہوئی میں لکھتے ہیں:
”جب مکہ اور مدینہ میں اونٹ چھوڑ کر ریل کی سواری شروع ہو جائے گی“ (روحانی خزائن جلد ۲۳- چشمہ مَعرفت: صفحہ 82)

حالانکہ آپ 1902ء ہی میں مکّہ اور مدینہ کے درمیان ریل جاری کر چکے ہیں اور یہاں 1908ء تک بھی اس کا اجراء نہیں ہوا، یہ اعجازی کرامت نہیں تو اور کیا ہے؟۔

(۷) اور اسی کتاب کے صفحہ 306 میں ہے:
”ان دنوں میں یہ کوشش بھی ہو رہی ہے کہ ایک سال تک مکہ اور مدینہ میں ریل جاری کر دی جائے“ (روحانی خزائن جلد ۲۳- چشمہ مَعرفت: صفحہ 321تا322)

(۸) اور اربعین نمبر 2 صفحہ 28 کے حاشیہ میں لکھتے ہیں جو چشمہ معرفت سے تقریباً آٹھ سال پیشتر شائع ہو چکی ہے کہ:

”ابھی مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے لوگوں کے لئے ایک بھاری نشان ظاہر ہوا ہے....... پس یہ کس قدر بھاری پیشگوئی ہے جو مسیح کے زمانہ کے لئے اور مسیح موعود کے ظہور کے لئے بطور علامت تھی جو ریل کی طیاری سے پوری ہو گئی“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 375)

(۹) اور اسی کتاب اربعین کے نمبر 3 صفحہ 15 میں فرماتے ہیں کہ:

”مکہ اور مدینہ میں بڑی سر گرمی سے ریل طیّار ہو رہی ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 399)٭٭


جھوٹ (۷۴)
”حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے خود اخلاقی تعلیم پر عمل نہیں کیا“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- چشمہ مسیحی: صفحہ 346)

نور: مرزا جی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جس کذب بیانی و دروغگوئی سے توہین کی ہے اس کے ثبوت میں مرزا جی کی تصنیفات کا حرف حرف شاہد ہے اور مقولہ مذکورہ کے دروغ بے دروغ ہونے پر خود مرزا آنجہانی کی دوسری تحریر شہادت دے رہی ہے۔ لکھتے ہیں کہ:
”ہم نہیں کہہ سکتے کہ نعوذ باللہ آپ(حضرت عیسیٰ علیہ السلام) اخلاق فاضلہ سے بے بہرہ تھے“ (روحانی خزائن جلد ۱۳- ضرورۃ الامَام: صفحہ 478)

مرزائیو! مرزا جی کے ان دونوں مختلف قولوں میں سے ایک یقینی جھوٹ ہے۔ اس لیے کہ تمہارا پیشوا کہتے ہیں:

”دروغ گو ہونے پر وہ اختلاف اور تناقض بھی شاہد ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۱- انجام آتھم: صفحہ 19)
اور
”نقص اور خطا سے پاک ہے کیونکہ تناقض سے لازم آتا ہے کہ دو متناقض باتوں میں سے ایک جھوٹی ہو یا غلط ہو“ (روحانی خزائن جلد ۲۳- چشمہ مَعرفت: صفحہ 196)

سچ ہے ” دروغ گو حافظہ نباشد“ اسی وجہ سے مرزا جی نے اپنے متعلق فرمایا ہے:

”حافظہ اچھا نہیں یاد نہیں رہا“ (روحانی خزائن جلد ۱۹- نسیمِ دعوت: صفحہ 439)

جھوٹ (۷۵)
”یسوع درحقیقت بوجہ بیماری مرگی کے دیوانہ ہو گیا تھا“ (روحانی خزائن جلد ۱۰- ست بچن: صفحہ 295)

نور: مرزا آنجہانی نے (روحانی خزائن جلد ۳- توضیحِ مرام: صفحہ 52)، (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 218)، (روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 42)، (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 299)، (روحانی خزائن جلد ۱۱- انجام آتھم: صفحہ 44) میں یہ تسلیم کیا ہے کہ یسوع، عیسیٰ، عیسیٰ مسیح ابن مریم دراصل ایک ہی ہیں۔ اس لیے اس عبارت کے یہ معنی ہوئے معاذ اللہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرگی کے باعث دیوانہ تھے جو سراسر جھوٹ اور بد ترین گستاخی ہے۔

مرزائیو! کیا سچا نبی مرگی و دماغی امراض میں مبتلا ہو کر شرعی و عقلی حیثیت سے نبوت کے فرائض انجام دے سکتا ہے؟ دلائل قطعیہ اور واقعات سے ثبوت پیش کرو؟۔ نہیں تو اللہ کی لعنت کاذب و مفتری پر۔

جھوٹ (۷۶)
”مجدّد صاحب سر ہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس اُمت کے بعض افراد مکالمہ و مخاطبہ الہٰیہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیں گے لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ و مخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ نبی کہلاتا ہے“ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 406)

نور: حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی عبارت مذکورہ میں مرزا صاحب نے جس خیانت مجرمانہ و چراغ داشتہ جرأت سے کام لیا ہے اس پر قیامت تک علمی دنیا لعنت و نفرت کا وظیفہ پڑھ کر مرزا جی کی روح کو ایصال ثواب کرے گی۔ کیا کوئی غلمدی جرأت کر سکتا ہے کہ متذکرہ عبارت مکتوبات امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ میں دکھلا کر اپنے پیشوا کو خائنوں و کذابوں کی قطار سے علیحدہ کر دے؟۔

جھوٹ (۷۷)
”بٹالوی صاحب کا رئیس المتکبرین ہونا صرف میرا ہی خیال نہیں بلکہ ایک گروہ کثیر مسلمانوں کا اس پر شہادت دے رہا ہے “ (روحانی خزائن جلد ۵- آئینہ کمالات اسلام: صفحہ 599)

نور: مولوی ابو سعید محمد صاحب ان لوگوں میں سے ہیں جو مرزائیت کے شجرۂ خبیثہ کے پھلنے و بھولنے میں ایک حد تک مانع رہے اس لیے مرزائیت کے پیغمبر کے لیے یہ ضروری تھا کہ ان کو ”رئیس المتکبرین“ کہہ کر مسلمانوں کے ایک کثیر گروہ کے ذمہ جھوٹی شہادت کا الزام لگائے۔ کیا مرزائیت اپنے پیغمبر اعظم کو راستباز ثابت کرنے کے لیے مسلمانوں کے کثیر گروہ کی ان شہادتوں کو منظر عام پر لائے گی جن کا ذکر مرزا صاحب نے کیا ہے؟۔

جھوٹ (۷۸)
”مگر خدا نے ان کو پیدائش میں بھی اکیلا نہیں رکھا بلکہ کئی حقیقی بھائی اور کئی حقیقی بہنیں ان کی ایک ہی ماں سے تھیں“ (روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 262)

نور: مرزا صاحب کا حضرت مریم صدیقہ کی طہارت و عصمت پر کس قدر گھناؤنا و گندا اتہام ہے کہ انسان اس کے تصور سے بھی کانپ اٹھتا ہے۔ آہ وہ صدیقہ و طاہرہ! جس کی پاکدامنی و عفت شعاری پر قرآن مجید نے شہادت دی ہے۔ آج اس فرقہ ملعونہ کے قائد اعظم کے ہاتھوں معاذ اللہ داغدار بن رہی ہے۔ تفو اے چرغ گردوں تفو!!۔
مسلمانوں! کیا اب بھی تم کو مرزائیت کے کفر و اسلام میں شک و شبہ کی گنجائش باقی رہ جاتی ہے؟۔ مرزا جی! ایک پیغمبر ”کہلا کر یہ افترا اور یہ تحریف اور یہ خیانت اور یہ جھوٹ اور یہ دلیری اور یہ شوخی!!۔ اِن باتوں کا تصوؔ ر کر کے بدن کانپتا ہے“ (روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 278)

جھوٹ (۷۹)
”دوسری گواہی اس حدیث( ان لمھدینا آیتین ) کی صحیح اور مرفوع متصل ہونے پر آیت میں ہے کیونکہ یہ آیت فلا یظھر علی غیبہ احدا الا من ارتضی من رسول علم غیب صحیح اور صاف کا رسولوں پر حصر کرتی ہے جس سے بالضرورت متعین ہوتا ہے کہ ان لمھدینا کی حدیث بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 135)

نور: مرزا جی نے بڑی چراغ داشتہ جرأت کے ساتھ ایک غیر مرفوع و موضوع روایت بلکہ قول کو مرفوع متصل حدیث قرار دے کر سراسر کذب و افتراء کا ارتکاب کیا ہے اس لیے خود ہی اس روایت کو مجروح و غلط کہتے ہیں کہ:

”مہدی کی حدیثوں کا یہ حال ہے کہ کوئی بھی جرح سے خالی نہیں اور کسی کو صحیح حدیث نہیں کہہ سکتے“ (حاشیہ روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 217)

”مَیں بھی کہتا ہوں کہ مہدی موعود کے بارے میں جس قدر حدیثیں ہیں تمام مجروح اور مخدوش ہیں اور ایک بھی اُن میں سے صحیح نہیں“ (روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 356)

بایں ہمہ مرزا جی کا ”ان لمھدینا آیتین“ کو حدیث مرفوع متصل قرار دینا کذب و افتراء کی بد ترین مثال ہے۔ لہٰذا غلمدیو! اگر اپنے ”پیشوائے اکبر“ کو جہنم کے انگاروں سے بچانا چاہتے ہو تو اس حدیث کو مرفوع متصل ثابت کرو؟۔ مگر پھر بھی مرزا صاحب کا دامن کذب کی آلودگی سے صاف نہیں ہو سکتا کیونکہ پھر اس کو مخدوش و مجروح و غیر صحیح کہنا جھوٹ ہو گا۔؎

بہر رنگے کہ خواہی جامہ می پوش
من انداز قدت رامی شناسم

جھوٹ (۸۰)
”اور یہ روائتیں(حضرت مسیح علیہ السلام کے ایک سو پچیس برس زندہ رہنے اور دنیا کے اکثر حصوں کی سیاحت کرنے کی) نہ صرف حدیث کی معتبر اور قدیم کتابوں میں لکھی ہیں بلکہ تمام مسلمانوں کے فرقوں میں اس تواتر سے مشہور ہیں کہ اس سے بڑھ کر متصور نہیں“ (روحانی خزائن جلد ۱۵- مسیح ہندوستان میں: صفحہ 56)

نور: ایسی روایتیں حدیث کی جن معتبر و قدیم کتابوں میں لکھی ہوئی ہیں ان کے نام و عبارت کے اظہار کی ضرورت ہے اور یہ روایتیں جو تمام مسلمانوں کے فرقوں کے مابین درجہ تواتر و شہرت حاصل کر چکی ہیں ان کی شہرت و تواتر کو تمام اسلامی فرقوں کی کتب معتبرہ سے ثابت کرو۔ ورنہ لعنۃ اللہ علی الکاذبین۔

جھوٹ (۸۱)
”قرآن اور توریت سے ثابت ہے کہ آدم بطور توام پیدا ہوا تھا“ (روحانی خزائن جلد ۱۵- تریَاق القلوُب: صفحہ 485)

نور:کیا مرزائیت کے کسی لال میں یہ ہمت ہے کہ قرآن مجید کی کسی آیت سے آدم علیہ السلام کو توام(جوڑا) پیدا ہونا دکھلا کر اپنے ”مہا گرو“ کے دروغگوئی کا قفل توڑ دے۔

......................................................................................................................................................................
٭اور آج الحمد اللہ 2007ء کا سال گذرنے ولا ہے یعنی ایک سو پانچ سال سے زائد عرصہ گذر چکا مگر تاہنوز مکہ و مدینہ کے درمیان ریل نہ چلی، شاید اللہ رب العزت نے مرزا قادیانی کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے ہی مدینہ اور ترکی کے درمیان جو ریل چل رہی تھی اُسے بھی رُکوا دیا۔ شاہ عالم

٭٭یہ سارے اقوال ایک دوسرے کے متعارض ہیں اور ان میں سے کوئی ایک بھی درست نہیں نکلا۔ سچ ہے جھوٹوں کی طرح مرزا قادیانی کا بھی قوت حافظہ صحیح نہیں تھا، اس لئے کچھ یاد نہیں رہا۔ شاہ عالم
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جھوٹ (۸۲)

”یہ وہ حدیث ہے(حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کی) جو صحیح مسلم میں امام مسلم صاحب نے لکھی ہے جس کو ضعیف سمجھ کر رئیس المحدثین امام محمد اسمٰعیل بخاری نے چھوڑ دیا ہے“ (روحانی خزائن جلد ۳- اِزالہ اوھام: صفحہ 209تا210)

نور: مرزا صاحب کا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر یہ اتہام ہے کہ موصوف نے اس حدیث کو ضعیف سمجھ کر چھوڑ دی ہے کیونکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ کہیں نہیں لکھا کہ میں اس کو ضعیف سمجھ کر چھوڑ رہا ہوں ورنہ مرزائیت کا یہ مذہبی فرض ہے کہ مرزا جی کو اس امر میں سچا ثابت کرے؟۔

جھوٹ (۸۳)

”اور یہ بھی یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ توریت کے بعض صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی بلکہ حضرت مسیح علیہ السلام نے بھی انجیل میں یہ خبر دی ہے اور ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیشگوئیاں ٹل جائیں“ (روحانی خزائن جلد ۱۹- کشتی نوح: صفحہ 5)

مرزائیو! اگر کچھ ہمت ہو تو اس مضمون کو قرآن شریف کی کسی آیت میں دکھلاؤ اور اپنے ”پیشوائے اعظم“ کے چہرہ سے اس جھوٹ کی سیاہی کو دور کرو۔

جھوٹ (۸۴)

”یہ تمام دنیا کا مانا ہوا مسئلہ اور اہل اسلام اور نصاریٰ اور یہود کا متفق علیہ عقیدہ ہے کہ وعید یعنی عذاب کی پیشگوئی بغیر شرط توبہ اور استغفار اور خوف کے بھی ٹل سکتی ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۵- تحفہ غزنویہ: صفحہ 535)

نور: اس متفق علیہ عقیدہ کی مجھے بھی تلاش ہے، امید ہے مرزائیت اس کو پورا پتہ بتا کر اپنے ”کرشن جی“ کا حق نمک ادا کرے گی؟۔

جھوٹ (۸۵)

(الف) ”ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے گیارہ بیٹے فوت ہوئے“ (اخبار بدر 9؍دسمبر 1907ء)

(ب) ”تاریخ دان لوگ جانتے ہیں کہ آپ کے گھر میں گیارہ11 لڑکے پیدا ہوئے تھے اور سب کے سب فوت ہو گئے تھے اور آپ نے ہر ایک لڑکے کی وفات کے وقت یہی کہا کہ مجھے اس سے کچھ تعلق نہیں میں خدا کا ہوں اور خدا کی طرف جاؤں گا“ (روحانی خزائن جلد ۲۳- چشمہ مَعرفت: صفحہ 299)٭

نور: مرزا جی نے جس دلیرانہ حیثیت سے اس ”گندہ جھوٹ“ سے اپنی زبان و قلم کو آلودہ کیا وہ رہتی دنیا تک ان کے لئے باعثِ ننگ و عار ہے۔ اگر قادیانیت اپنے ”مقدس رسول“ کو سرنگوں و نگوسار دیکھنا گوارہ نہیں کر سکتی تو اپنے کیل کانٹوں سے درست ہو کر اس امر کو تاریخ کی سچی روشنی میں ثابت کرے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گیارہ بیٹے پیدا ہوئے تھے ورنہ لعنۃ اللہ علی الکاذبین اور مشہور حدیث کی وعید جہنم سے مرزا جی کا بچنا مشکل معلوم ہوتا ہے۔

جھوٹ (۸۶)

”اور علم نحو میں صریح یہ قاعدہ مانا گیا ہے کہ توفّی کے لفظ میں جہاں خدا فاعل اور انسان مفعول بہٖ ہو ہمیشہ اُس جگہ توفّی کے معنے مارنے اور رُوح قبض کرنے کے آتے ہیں“

نور: مرزائیو! اگرچہ تم کو اپنے ”مرشد اکبر“ کے جھوٹ کو سچ کر دکھانے کا جادوگروں و طلسم سازوں سے بھی زائد کمال حاصل ہے، مگر مرزا جی کے اس اعجازی جھوٹ کو علم نحو کی کسی چھوٹی سی چھوٹی(مستند) کتاب میں بھی نہیں دکھلا سکتے ہو۔ اگر کچھ سچائی و ایمان کی جھلک موجود ہے تو اٹھو اور اپنے ”مسیح موعود“ کو سیلاب لعنت سے بچاؤ۔

جھوٹ (۸۷)

”ہم نے صدہا طرح کا فتور اور فساد دیکھ کر کتاب براھین احمدیہ کو تالیف کیا تھا اور کتاب موصوف میں تین سو مضبوط اور محکم عقلی دلیل سے صداقت اسلام کو فی الحقیقت آفتاب سے بھی زیادہ تر روشن دکھلایا گیا“ (روحانی خزائن جلد ۱- براہینِ احمدیہ حصہ دوم: صفحہ 62)

جھوٹ (۸۸)

”ہم نے کتاب براہین احمدیہ کو جو تین سو براہین قطعیہ عقلیہ پر مشتمل ہے.....تالیف کیا ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱- براہینِ احمدیہ حصہ دوم: صفحہ 67، مجموعہ اشتہارات جلد 1 صفحہ 42)

نور: مرزا جی نے جو براہین احمدیہ میں صداقت اسلام کے تین سو مضبوط اور محکم دلائل قطعیہ عقلیہ لکھے ہیں ان کی زیارت ہم بھی کرنا چاہتے ہیں۔ امت مرزائیہ سے امید ہے کہ ان تین سو دلائل کو براہین احمدیہ میں دکھلا کر اپنے ”پیغمبر“ کو کذب و دروغ کی آلودگی سے علیحدہ کرنے کی کوشش کرے گی۔ دیدہ باید۔

جھوٹ (۸۹)

”اُن براہین کے بیان میں جو قرآن شریف کی حقیّت اور افضلیت پر بیرونی شہادتیں ہیں“ (روحانی خزائن جلد ۱- براہینِ احمدیہ حصہ چہارم: صفحہ 611)٭٭

نور: مرزا جی نے جن بیرونی شہادتوں کا سبز باغ دکھایا ہے، کیا کوئی ہے جو براہین احمدیہ میں سے قرآن شریف کی حقیّت و افضلیت کی بیرونی شہادتیں نکال کر دکھائے اور مرزا صاحب کو کذب و افتراء کی زد سے بچائے؟۔

جھوٹ (۹۰)

”مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنی کتاب میں اور مولوی اسمٰعیل علیگڈہ والے نے میری نسبت قطعی حکم لگایا کہ اگر وہ کاذب ہے تو ہم سے پہلے مرے گا اور ضرور ہم سے پہلے مرے گا کیونکہ کاذب ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 45)

نور: مولوی غلام دستگیر قصوری اور مولوی اسماعیل علی گڈھی نے جس کتاب میں تحریر کیا ہے؟ کتاب کا نام مع تعین صفحہ و عبارت کے پیش کرو اور اپنے ”رسول برحق“ کو کذب و افتراء کی وعید سے بچاؤ؟۔

.......................................................................................................................................................................
٭(ج) ”ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گیارہ لڑکے فوت ہوئے تھے“ (روحانی خزائن جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 414)

٭٭ تفصیل کے لیے دیکھو ”مرزا قادیانی کا پہلا تصنیفی کارنامہ“ کتاب ''مطالعہ قادیانیت'' از حافظ عبید اللہ۔
 
Top