محمد المکرم
رکن ختم نبوت فورم
یوروپین ڈارک ایج اور دیسی لبرلز کی غلط فہمی
تحریر از قلم :محمّد مکرّم
دوستوں اپ سب تو جانتے ہی ہونگے کہ آج کل یہ دیسی ساختہ ملحد فیس بک پہ دین بیزار سرگرمیوں میں مصروف عمل نظر اتے ہیں ان کو جب بھی موقع ملتا ہے یہ سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے من گھرت بےبنیاد جھوٹے اعتراضات پیش کر کے دین سے دور کرنے کی ناکام کوششوں میں لگے رہتے ہیں اور اگر کوئی صاحب علم مسلمان ان سے مکالمے کا آغاز کرتا ہے تو پھسنے کی صورت میں یہ لوگ یا تو ٹوپک تبدیل کا آپشن استعمال کرتے ہیں اور بونگیاں مارنا شروع کر دیتے ہیں یا کوئی مسلمان زیادہ ہی خاطر توازہ کر دے ان کی تو یہ اسے مستقل بلاک کا آپشن استعمال کر کے راہ فرار کو ہی غنیمت جانتے ہیں-
ان کا تعرف ہوگیا اب اتے ہیں اصل ٹوپک کی جانب دار اصل یہ لوگ اپنے دماغی فطور اور مغرب زدہ سوچ کے سبب اپنے آپکو تعلیم یافتہ سائنسداں اور یوروپین سمجھتے ہیں ان کی کافی اقسام پائی جاتیں ہیں جیسے کہ دیسی لبرلز سیکولر نام نہاد روشن خیال وغیرہ وغیرہ اور ان سب اقسام کا ایک مجموئی نام کسی نے خوب دیا ہے "لنڈے کے انگریز" - یہ لنڈے کے انگریز دوسروں کو کم علمی کا طنعہ دینے والے خود مغرب زدہ افکار کی ازخود غلامی کا طوق اپنے گلے میں لٹکاے خود کو صاحب علم نام نہاد روشن خیال باور کروانے پہ تلے نظر اتے ہیں در اصل یہ احساس کمتری کے شکار لوگوں کا ٹولہ ہے جو مغربی تہذیب کے پیچھے دم ہلاتے ہوے چلنے کی کوششوں میں لگے ہوے ہیں اگر یہ تعلیم حاصل کر لیتے تاریخ کا مطالعہ کر لیتے حقیقت سے واقف ہوتے تو یہ نوبت نہ اتی در اصل یہ جن مغربی اقوام کو ماڈرن تعلیم یافتہ سمجھتے ہیں وہ آج اس مقام پہ مسلمانوں کی مرحون منّت ہیں یورپ ڈارک ایج میں جہالت کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا مسلمان سائنسدانوں کی علمی شمع نےاسے منور کیا مسلمانوں کے بعد از زوال یوروپین دغا بازوں نے مسلمانوں کے سائنسی علوم کو اپنے سے منسوب کر کے خود کو بانی سائنس کے طور پہ پیش کیا اور آج یہ ہی جہالت میں ڈوبے لوگ خود کو سائنس کا ممباہ سمجھتے ہیں لیکن تاریخ کو کوئی نہیں بدل سکتا سائنسی علوم کی بنیاد مسلمانوں کے ہاتھوں اس وقت رکھی گئی تھی جب یہ یوروپی اقوام کپڑے پہننے کی تمیز تک سے ناواقف تھیں اس دور کے مسلمانوں کی پوشاکوں پہ یاقوت و مرجان جڑے ہوا کرتے تھے ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ آج ہم لوگ خود ہی اپنےعلوم سے ناواقف ہیں-
https://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_world_contributions_to_Medieval_Europe
تحریر از قلم :محمّد مکرّم
دوستوں اپ سب تو جانتے ہی ہونگے کہ آج کل یہ دیسی ساختہ ملحد فیس بک پہ دین بیزار سرگرمیوں میں مصروف عمل نظر اتے ہیں ان کو جب بھی موقع ملتا ہے یہ سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے من گھرت بےبنیاد جھوٹے اعتراضات پیش کر کے دین سے دور کرنے کی ناکام کوششوں میں لگے رہتے ہیں اور اگر کوئی صاحب علم مسلمان ان سے مکالمے کا آغاز کرتا ہے تو پھسنے کی صورت میں یہ لوگ یا تو ٹوپک تبدیل کا آپشن استعمال کرتے ہیں اور بونگیاں مارنا شروع کر دیتے ہیں یا کوئی مسلمان زیادہ ہی خاطر توازہ کر دے ان کی تو یہ اسے مستقل بلاک کا آپشن استعمال کر کے راہ فرار کو ہی غنیمت جانتے ہیں-
ان کا تعرف ہوگیا اب اتے ہیں اصل ٹوپک کی جانب دار اصل یہ لوگ اپنے دماغی فطور اور مغرب زدہ سوچ کے سبب اپنے آپکو تعلیم یافتہ سائنسداں اور یوروپین سمجھتے ہیں ان کی کافی اقسام پائی جاتیں ہیں جیسے کہ دیسی لبرلز سیکولر نام نہاد روشن خیال وغیرہ وغیرہ اور ان سب اقسام کا ایک مجموئی نام کسی نے خوب دیا ہے "لنڈے کے انگریز" - یہ لنڈے کے انگریز دوسروں کو کم علمی کا طنعہ دینے والے خود مغرب زدہ افکار کی ازخود غلامی کا طوق اپنے گلے میں لٹکاے خود کو صاحب علم نام نہاد روشن خیال باور کروانے پہ تلے نظر اتے ہیں در اصل یہ احساس کمتری کے شکار لوگوں کا ٹولہ ہے جو مغربی تہذیب کے پیچھے دم ہلاتے ہوے چلنے کی کوششوں میں لگے ہوے ہیں اگر یہ تعلیم حاصل کر لیتے تاریخ کا مطالعہ کر لیتے حقیقت سے واقف ہوتے تو یہ نوبت نہ اتی در اصل یہ جن مغربی اقوام کو ماڈرن تعلیم یافتہ سمجھتے ہیں وہ آج اس مقام پہ مسلمانوں کی مرحون منّت ہیں یورپ ڈارک ایج میں جہالت کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا مسلمان سائنسدانوں کی علمی شمع نےاسے منور کیا مسلمانوں کے بعد از زوال یوروپین دغا بازوں نے مسلمانوں کے سائنسی علوم کو اپنے سے منسوب کر کے خود کو بانی سائنس کے طور پہ پیش کیا اور آج یہ ہی جہالت میں ڈوبے لوگ خود کو سائنس کا ممباہ سمجھتے ہیں لیکن تاریخ کو کوئی نہیں بدل سکتا سائنسی علوم کی بنیاد مسلمانوں کے ہاتھوں اس وقت رکھی گئی تھی جب یہ یوروپی اقوام کپڑے پہننے کی تمیز تک سے ناواقف تھیں اس دور کے مسلمانوں کی پوشاکوں پہ یاقوت و مرجان جڑے ہوا کرتے تھے ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ آج ہم لوگ خود ہی اپنےعلوم سے ناواقف ہیں-
https://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_world_contributions_to_Medieval_Europe