آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
مسیلمہ کے چیلے اس کے آگے آگے بھاگے ہیں
ٹوٹ کے بکھرے ایسے جیسے کچے نازک دھاگے ہیں
ضرب لگائے ایسی وہ کہ مار مکائے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
سامنے آئے اسمبلی میں تو ناصرے مرزے روئے ہیں
سامنا کرکے ان کا پھر حواس بھی اپنے کھوئے ہیں
سوار ان کے ذہنوں پہ اب ہوتا جائے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
اعصابوں پہ کافروں کے وہ چوٹیں اس نے ماری ہیں
وہ ایک ہی ان کذابوں کے تو لاکھوں پہ بھاری ہیں
ایک ضرب سے ان کی ساری لنکا ڈھائے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
سامنے گر عیاروں کی قطاریں جتنی لمبی ہوں
کفر کے ٹھیکے داروں کی دیواریں لمبی ہوں
گرا کے چیر کے ان کو آگے بڑھتا جائے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
بھاگو بھاگو دیکھو وہ شاہ نورانی آئے ہیں
خلیفے تک ہمارے اس نے اسمبلی میں گرائے ہیں
خوابوں میں بھی مرزوں کو آ کےڈرائے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
یلاش کے سارے ٹیچی ٹیچی اوندھے منہ گرائے تھے
مٹھن لال اور خیراتی بھی سارے مار بھگائے تھے
سات ستمبر آئے جب بھی یاد آئے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم ضیاء رسول
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
مسیلمہ کے چیلے اس کے آگے آگے بھاگے ہیں
ٹوٹ کے بکھرے ایسے جیسے کچے نازک دھاگے ہیں
ضرب لگائے ایسی وہ کہ مار مکائے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
سامنے آئے اسمبلی میں تو ناصرے مرزے روئے ہیں
سامنا کرکے ان کا پھر حواس بھی اپنے کھوئے ہیں
سوار ان کے ذہنوں پہ اب ہوتا جائے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
اعصابوں پہ کافروں کے وہ چوٹیں اس نے ماری ہیں
وہ ایک ہی ان کذابوں کے تو لاکھوں پہ بھاری ہیں
ایک ضرب سے ان کی ساری لنکا ڈھائے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
سامنے گر عیاروں کی قطاریں جتنی لمبی ہوں
کفر کے ٹھیکے داروں کی دیواریں لمبی ہوں
گرا کے چیر کے ان کو آگے بڑھتا جائے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
بھاگو بھاگو دیکھو وہ شاہ نورانی آئے ہیں
خلیفے تک ہمارے اس نے اسمبلی میں گرائے ہیں
خوابوں میں بھی مرزوں کو آ کےڈرائے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
یلاش کے سارے ٹیچی ٹیچی اوندھے منہ گرائے تھے
مٹھن لال اور خیراتی بھی سارے مار بھگائے تھے
سات ستمبر آئے جب بھی یاد آئے نورانی
آئے نورانی چھائے نورانی
قہر پھر کذابوں پر غضب کا ڈھائے نورانی
۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم ضیاء رسول