• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

آستین کے سانپ

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
محمد طاہر عبد الرزاق، لاہور

پاکستان کا تصور حکیم الامت‘ ترجمان حقیقت‘ شاعر مشرق اور غرقاب عشق رسولﷺ حضرت علامہ اقبالؒ نے پیش کیا تھا۔ جہاں مفکر پاکستان نے پاکستان کا عظیم تصور پیش کیا وہاں پیکر حکمت و دانائی اقبال مرحوم نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے واشگاف الفاظ میں امت مسلمہ کو دین اسلام اور ملت اسلامیہ کے خلاف یہود و نصاری کی ایک بہت بڑی گھناﺅنی سازشی ”فتنہ قادیانیت“ سے بھی خبردار کیا تھا۔ محسن قوم علامہ اقبالؒ فرنگی کی تیار کردہ جھوٹی نبوت اور جھوٹے نبی مرزا قادیانی کی سازشوں سے بخوبی آشنا تھے اس مرد قلندر نے قادیانیت کے غلیظ چہرے سے نقاب سرکا کر‘ اس کی بے وفا آنکھوں میں جھانک کر‘ اس کی لوح دماغ پڑھ کر اور اس کے دل کی تہوں میں اسلام اور ملت اسلامیہ سے بغاوت کے سرکش ارادوں کو اپنی چشم بینا سے دیکھ کر‘ دو تاریخی جملے کہے تھے ”قادیانیت یہودیت کا چربہ ہے“۔ ”قادیانی اسلام اور ملک دونوں کے غدار ہیں۔“

قیام پاکستان کے بعد قادیانی‘ مرکز کفر والحاد ”قادیان“ سے ایک سازش کے تحت ربوہ منتقل ہوگئے۔ انگریز گورنر سر فرانسس موڈی نے اپنے ان چہیتوں کو ربوہ میں ۳۳۰۱ ایکڑ سات کنال آٹھ مرلے اراضی‘ پرانا آنہ فی مرلہ کے حساب ملت اسلامیہ سے غداری کے عوض تحفتہ عنایت کی۔ ”ربوہ“ ضلع جھنگ دریائے چناب کے کنارے چاروں طرف پہاڑوں سے گھرا ہوا ”پاکستان“ کے مرکز میں واقع ہے اور دفاعی لحاظ سے ضلع سرگودھا کے قریب ایک اہم علاقہ ہے۔ قادیانی وزیر خارجہ سر ظفر اللہ کی وزارت نے حکومت کی نوازشات کا رخ ربوہ کی طرف موڑ دیا۔ ربوہ میں ریلوے اسٹیشن قائم ہوا۔ سکولوں کی تعمیر شروع ہوگئی۔ تار گھر بنایا گیا۔ ہسپتال تعمیر ہوا۔ کالج معرض وجود میں آیا۔ بجلی پہنچائی گئی۔ سڑکیں بنائی گئیں اور دیگر تعمیر و ترقی کے بے شمار کام ہوئے۔ ربوہ میں کسی مسلمان کو داخل ہونے کی اجازت نہ تھی۔ نام نہاد قادیانی خلیفہ کی اپنی مطلق العنان خلافت تھی۔ خلیفہ کی اپنی عدالتیں اور نظارتیں تھیں۔ ربوہ شہر کے اپنے الگ اسٹام پیپر تھے۔ سکولوں کالجوں کے اساتذہ کا تمام سٹاف قادیانی تھا۔ المختصر پاکستان میں ایک مضبوط اور ایک منظم قادیانی ریاست قائم ہوچکی تھی۔

اب ہم حقائق کی روشنی میں نہایت مختصر انداز میں ثابت کرتے ہیں کہ قادیانی اسلام اور ملک دونوں کے غدار ہیں۔

اکھنڈ بھارت:

ہم ہندوستان کی تقسیم پر رضا مند ہوئے تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ کسی نہ کسی طرح پھر متحد ہوجائیں (”الفضل“ ۷۱ مئی ۷۴ئ)

قادیانی مردے امانتاً دفن ہیں:

قادیانیوں نے آج تک وجود پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ کیونکہ ان کا الہامی عقیدہ ہے کہ ایک نہ ایک دن پاکستان ٹوٹ کر رہے گا اور ہم اپنے قبلہ و کعبہ قادیان ضرور جائیں گے۔ اسی لےے قادیانی اپنے مردوں کو ربوہ کے نام نہاد بہشتی مقبرہ میں امانتاً دفن کرتے ہیں کیونکہ جب پاکستان ٹوٹ جائے گا تو ہم اپنے مردے یہاں سے نکال کر قادیان لے جائیں گے۔ مرزا بشیر الدین محمود ابن مرزا قادیانی و دیگر قادیانی گرو گھنٹالوں کی قبروں پر ایسی ہی باغیانہ اور غدارانہ تحریریں رقم تھیں۔ جو اب کسی مصلحت کے تحت ہٹا دی گئیں ہیں۔

قائداعظمؒ کا نماز جنازہ نہیں پڑھا:

محسن قوم‘ بانی پاکستان محمد علی جناحؒ کا نماز جنازہ اس وقت کے قادیانی وزیر خارجہ سر ظفر اللہ مرتد نے نہیں پڑھا تھا بلکہ غیر ملکی سفیروں کے ساتھ باہر بیٹھا رہا (وہ قائداعظمؒ کو کافر سمجھتا تھا‘ کیونکہ قائداعظمؒ مرزا قادیانی کو نبی نہیں مانتے تھے۔)

تقسیم ملک کے وقت قادیانیوں نے پاکستان میں شمولیت کرنےسے انکار کر دیا تھا اور حد بندی کمیشن کے سامنے ایک الگ قادیانی ریاست کا مطالبہ کیا تھا اور اس میں اپنی تعداد‘ علیحدہ مذہب‘ اپنے سکول‘ فوجی ملازمین کی کیفیت اور آبادی وغیرہ کی تفصیلات درج کیں۔ حتیٰ کہ قادیانی جماعت نے باﺅنڈری کمیشن کو قادیانی ریاست کا الگ نقشہ بھی پیش کیا یہ تمام تفصیلات حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب The Partition of the Punjab میں درج ہیں۔

بلوچستان پر قبضہ کرنے کا منصوبہ:

قادیانی جب اپنی علیحدہ ریاست قائم کرنے میں ناکام رہے تو پھر انہوں نے یہ منصوبہ بنایا کہ پاکستان میں ایک صوبہ قادیانی ہونا چاہےے‘ اس کے لےے انہوں نے بلوچستان کا انتخاب کیا انہوں نے سوچا کہ بلوچستان رقبہ کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا اور آبادی کی اکثریت ان پڑھ ہے لہٰذا یہاں ہمارا کھوٹہ سکہ خوب چلے گا۔ لیکن علماءحق نے ان کی اس سازش کے پرخچے اڑا دیے۔

ملاحظہ ہو قادیانی منصوبہ:

”بلوچستان کی کل آبادی پانچ یا چھ لاکھ ہے۔ زیادہ آبادی کو احمدی بنانا مشکل ہے لیکن تھوڑے آدمیوں کو تو احمدی بنانا کوئی مشکل نہیں۔ پس جماعت اس طرف اگر پوری توجہ دے تو اس صوبہ کو بہت جلد احمدی بنایا جاسکتا ہے اگر ہم سارے صوبے کو احمدی بنا لیں تو کم از کم ایک صوبہ تو ایسا ہوجائے گا جس کو ہم اپنا صوبہ کہہ سکیں گے۔ پس تبلیغ کے ذریعہ بلوچستان کو اپنا صوبہ بنالو تاکہ تاریخ میں آپ کا نام رہے۔“

(مرزا محمود احمد کا بیان مندرجہ ”الفضل“ ۳۱ اگست ۸۴۹۱ئ)

لیاقت علی خاں کا قتل:

گزشتہ دنوں قومی اخبارات میں اور کراچی سے شائع ہونے والے ایک جریدہ ہفت روز تکبیر (مارچ ۶۸۹۱ئ) میں پاکستان کے سراغرساں جیمز سالومن ونسٹنٹ کی یادوں کے حوالہ سے بتایا گیا کہ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خاں کو سید اکبر نے نہیں بلکہ ایک جرمن قادیانی کنزے نے قتل کیا ہے۔ اس قادیانی کی پرورش سر ظفراللہ خاں نے کی تھی‘ اب اس قتل کی وجہ بھی سنئے۔

”سید عطا اللہ شاہ بخاریؒ نے قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ کو حکم فرمایا کہ وزیر اعظم پاکستان خان لیاقت علی خاں سے ملاقات کرکے انہیں قادیانیوں کی خرمستیوں اور سیاسی قلابازیوں سے آگاہ کرو۔ لہٰذا ملاقات کے لےے صرف 5منٹ کا وقت دیا گیا لیکن جب قاضی صاحب نے قادیانیت کے سربستہ رازوں کی گرہیں کھولیں تو لیاقت علی خاں ششدر رہ گئے اور یہ پانچ منٹ کی ملاقات اڑھائی گھنٹے میں بدل گئی۔ لیاقت علی خاں نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا ”اب یہ بوجھ آپ کے کندھوں سے میرے کندھوں پر آن پڑا ہے۔“ سیالکوٹ میں قاضی صاحب کی لیاقت علی خاں سے آخری ملاقات ہوئی اور اس کے بارے میں ایک روایت یہ ہے کہ لیاقت علی خاں نے سر ظفر اللہ کو وزیر خارجہ کے عہدہ سے علیحدہ کرنے کا پکا فیصلہ کر لیا تھا اور راولپنڈی کے جلسہ عام میں اس کا اعلان کرنے والے تھے‘ ادھر قادیانی سازشی قوتیں بھی تیار بیٹھی تھیں۔ جیمز کے بقول کنزے جلسہ عام میں سٹیج کے قریب ہی بیٹھا ہوا تھا‘ اس نے پٹھانوں والا لباس پہن رکھا تھا‘ جونہی شہید ملت سٹیج پر آئے‘ کنزے نے فائرنگ کرکے انہیں شہید کردیا۔ شوروغل میں سید اکبر کو قاتل مشہور کر دیا گیا اور سوچی سمجھی سازش کے تحت اسے ہلاک کر دیا گیا۔

کنزے راولپنڈی سے فرار ہو کر ربوہ پہنچا اس کے بعد وہ مغربی جرمنی فرار ہوگیا اور بقول جیمز‘ کنزے آج بھی مغربی جرمنی کے شہر برلن میں زندہ ہے۔“

امریکی ایجنٹ:

قادیانی دنیا کی ہر استعماری قوت کے ایجنٹ ہیں۔ بڑی طاقتوں کے بغل بچے بن کر رہتے ہیں اور اپنے مفادات سمیٹتے رہتے ہیں‘ موجودہ حالات میں قادیانیوں کو روئے زمین پر ذلت کی خاک چاٹتے ہوئے دیکھ کر امریکہ اپنے ان پروردوں کی حمایت میں کھل کر سامنے آگیا اور امریکہ نے واشگاف الفاظ میں حکومت پاکستان کو یہ کہہ دیا ہے کہ امریکہ پاکستان کی امداد صرف اس شرط پر دے گا کہ حکومت پاکستان قادیانیوں کے خلاف اٹھائے گئے سارے قانونی اقداماتواپس لے لے اور انہیں حقائق سے نقاب اٹھاتے ہوئے پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے اقتدار کے آخری ایام میں قادیانیت کے نباض آغا شورش کشمیریؒ کو بتایا کہ ”برسراقتدار آنے کے بعد جب میں پہلی مرتبہ سربراہ مملکت کی حیثیت سے امریکہ کے دورہ پر گیا تو امریکہ صدر نے مجھے ہدایت کی کہ پاکستا میں قادیانی جماعت ہمارا گروہ ہے آپ ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھیں۔ دوسری مرتبہ جب میں پھر امریکہ کے سرکاری دورہ پر گیا تو دوبارہ پھر یہی ہدایت ملی‘ بھٹو نے کہا کہ یہ بات میرے پاس قومی امانت تھی۔ ریکارڈ کے لےے پہلی مرتبہ انکشاف کر رہا ہوں۔“

روسی ایجنٹ:

قادیانی بین الاقوامی سازشوں اور جاسوسی کے اتنے بڑے ماہر ہیں کہ دونوں سپر طاقتوں امریکہ اور روس کو اپنے انسانیت سوز اور اخلاق شکن منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لےے اس بدنام زمانہ گروہ کی خدمات مستعار لینا پڑتی ہیں۔ قادیانی فتنے کا ایک ہاتھ امریکہ اور دوسرا ہاتھ روس نے تھاما ہوا ہے۔ گزشتہ دنوں رسوائے زمانہ مرزائی صنعت کار اور دارا الکفر ربوہ کی ایک اہم شخصیت نصیر اے شیخ نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر ‘ پاکستان میں مقیم روسی سفیر کے اعزاز میں ایک پرتکلف عشائیہ کا اہتمام کیا جس میں ملک کی اہم شخصیات کو مدعو کیا۔ دعوت کے بعد نصیر اے شیخ قادیانی اور روسی سفیر کی ایک اہم اور خفیہ میٹنگ ہوئی۔

علاوہ ازیں اسلام آباد میں ایک قادیانی پروفیسر جمیل احمد روسی لٹریچر تقسیم کرتا ہوا پکڑا گیا اور اس وقت پاکستان میں قادیانی لابی پاکستان و افغانستان کے مابین تعلقات کی پوری رپورٹ روس کو پہنچا رہی ہے اور دوسری طرف قادیانیوں پر روسی نوازشات کی بارش بھی دیکھئے کہ ننگ وطن ڈاکٹر عبد السلام کو نوبل پرائز سے نوازا گیا۔ درحقیقت یہ نوبل پرائز روسی اور یہودی لابی کی طرف قادیانیوں کو ان کی خدمات کے عوض دیا گیا۔

شاہ فیصلؒ کی شہادت:

جب ایک خطرناک یہودی سازش کے تحت محسن اسلام‘ خادم امت محمدیہﷺ اور پاسبان حرم شاہ فیصلؒ کو شہید کر دیا گیا تو روئے زمین پر بسنے والے تمام مسلمانوں کی آنکھیں خون کے آنسو رو رہی تھیں ہر مسلمان کا دل زخموں سے چور چور تھا۔ لیکن اس وقت قادیان و ربوہ کی منحوس سرزمینوں پر قادیانی چراغاں کر رہے تھے کیونکہ ۴۷۹۱ءمیں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانے میں اس فرزند اسلام کا بڑا ہاتھ تھا۔ اس مجاہد ختم نبوت نے سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کو خصوصی طور پر قادیانیوں کو کافر قرار دینے کے لےے کہا تھا چونکہ شاہ فیصل یہود کے ازلی دشمن تھے اور وہ اسرائیل کے وجود کو برداشت نہ کرتے تھے۔ جبکہ قادیانی یہودیوں کے دیرینہ ایجنٹ ہیں اور ان کا آب و دانہ اسرائیل سے آتا ہے۔

سقوط ڈھاکہ:

جب سقوط ڈھاکہ ہوا تو ہر گھر میں صف ماتم بچھی ہوئی تھی۔ جذبہ حب الوطنی سے لبریز ہر پاکستانی مجسمہ غم بنا بیٹھا تھا کیونکہ آج ان کے بھائی ان سے بچھڑ گئے تھے اور وطن عزیز کا ایک بازو کٹ گیا تھا۔ لیکن رنج و الم کی ان گھڑیوں میں ربوہ و قادیان میں شہنائیان بج رہی تھیں۔ جھوٹی نبوت کے ان قادیانی نوجوانوں نے ربوہ کے بازاروں میں بھنگڑا ڈالا اورمٹھائیاں تقسیم کیں۔ پاکستان کے ان ازلی دشمنوں نے وجود پاکستان کو اپنی منافقت کی تیغ سے جس طرح دو لخت کیا‘ وہ ایک دلدوز داستان ہے۔

غدار ملت مرزا قادیانی کا غدار پوتا اور قادیانی امت کی کفریہ مشینری کا اہم پرزہ ایم ایم احمد سقوط ڈھاکہ کے وقت ملک کی منصوبہ بندی کمیشن کا ڈپٹی چیرمین تھا۔ یہ ملکی معیشت پر کالا ناگ بن کر بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے مشرقی پاکستان توڑنے کے لےے معاشی طور پر ایسی خطرناک سازش تیار کی کہ بنگالی اپنی معاشی زندگی اور احساس محرومی سے تنگ آکر پاکستان کے دشمن بن گئے۔ ایم۔ ایم۔ احمد نے یہ تاثر پھیلا دیا کہ محنت مشرقی پاکستان کرتا ہے اور مغربی پاکستان اس کے خون پسینے سے کمائی ہوئی دولت سے گلچھڑے اڑاتا ہے ملک کی ساری دولت پر مغربی پاکستان کا قبضہ ہے اور مشرقی پاکستان کے باشندے غربت وافلاس کی چکی میں پس رہے ہیں۔ دو بھائیوں کے درمیان نفرت و تفرقے کی یہ پہلی سنگین دیوار تھی جو مشرقی پاکستان کے قاتل ایم۔ ایم ۔ احمد نے اسرائیل کے اشارے پر تعمیر کی۔ وطن عزیز کا خون کرنے والے اس مجرم نے بحریہ کے لےے جدید ترین اسلحہ‘ آبدوزیں اور دیگر جنگی سازو سامان نہ خریدا حالانکہ اس کی خریداری کے لےے رقم بھی مختص ہوچکی تھی۔

چند سال قبل راﺅ فرمان علی جو مشرق پاکستان میں گورنر کے مشیر بھی تھے‘ انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی ایک بڑی وجہ عظیم قادیانی ریاست کے قیام کا نظریہ تھا بنگالیوں کی علیحدگی کے کئی عوامل تھے جن میں غربت، ناخواندگی‘ پسماندگی‘ مواصلات کا فقدان بھی شامل تھا۔ یہ سبھی کچھ قادیانی امت کے فرزند ایم۔ ایم۔ احمد کے کمالات کا نتیجہ تھا۔ پروفیسر فرید احمد کے صاحب زادہ نے بھی یہ انکشاف کیا کہ مرزائی بھارت کے ایجنٹ اور آلہ کار ہیں اور انہیں سازشوں سے مشرقی پاکستان کی علیحدگی معرض وجود میں آئی۔

حکومت پر قبضہ کرنے کے منصوبے:

انگریز نے جب اپنے خود کاشتہ پودے مرزا قادیانی کے سر پر جھوٹی نبوت کا ٹوکرا رکھا تو اس کے بعد قادیانیوں نے اپنی ایک خود مختار ریاست کے منصوبے بنانے شروع کردیے جہاں وہ اپنی انگریزی نبوت کے عقائد کو پھیلا سکیں چنانچہ ان کے خبث باطن کی چند جھلکیاں ملاحظ فرمائیں:

۱۔ ”ہم احمدی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔“(”الفضل“ ۴۱ فروری ۲۲۹۱ئ‘ خلیفہ قادیان مرزا بشیر الدین محمود کی تقریر)

۲۔ ”اس وقت تک کہ تمہاری بادشاہت قائم نہ ہوجائے تمہارے راستے سے یہ کانٹے ہرگز دور نہیں ہوسکتے۔“ (”الفضل قادیان“ ۸ جولائی ۲۲۹۱)

۳۔ ابو جہل کی پارٹی: ” ہم فتح یاب ہوں گے۔ ضرور تم مجرموں کی طرح ہمارے سامنے پیش ہوں گے‘ اس وقت تمہارا حشر بھی وہی ہوگا جو فتح مکہ کے دن ابو جہل اور اس کی پارٹی کا ہوا۔“ (اخبار ”الفضل“ ۳ جنوری ۲۵۹۱ئ)

قیام پاسکتان سے لے کر آج تک قادیانی‘ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو قادیانی ریاست (نعوذ باللہ) بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔ ان وطن دشمن عناصر نے کئی بار اقتدار پر قبضہ کرنے کی سازشیں تیار کیں لیکن جسے اللہ رکھے‘ اسے کون چکھے۔

مرزائیوں کا سالانہ جلسہ دسمبر ۳۷۹۱ءکو ربوہ میں ہو رہا تھا۔ نام نہاد قادیانی خلیفہ مرزا ناصر تقریر کر رہا تھا۔ پاکستان ایئر فورس کا ایک جہاز اڑتا ہوا آیا‘ اس نے فضا میں غوطہ لگا کر مرزا ناصر کو سلامی دی۔ دوسرا آیا اس نے بھی یہی دہرایا۔ تیسرے نے بھی یہی فعل قبیح کیا۔ یہ سارے مرزائی پائلٹ تھے۔ جنہوں نے ایئر فورس کے ایئر مارشل ظفر چودھری کے حکم سے ایسا کیا اس پر قادیانی خلیفہ مرزا ناصر خوشی سے پھولا نہ سمایا۔ اس نے اپنا دامن پھیلا لیا اور چہرہ آسمان کی طرف کرکے حاضرین سے مخاطب ہوا۔ ”میں دیکھ رہا ہوں کہ احمدیت کا پھل جلدی ہی پک کر میری جھولی میں گرنے والا ہے۔“

یہ قادیانی ریاست کی خوشخبری تھی لیکن جس کے دادا مرتد عصر مرزا قادیانی اور باپ قائدالمنافقین مرزا بشیر الدین محمود نے کبھی سچ نہ بولا ہو‘ اس کی زبان پر سچ کیسے آ سکتا تھا اس بات کو تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ ۴۷۹۱ءکی تحریک ختم نبوت پورے زوروں سے اٹھی اور حکومت وقت نے انہیں کافر قرار دے دیا۔

سابق وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے عہدہ میں قادیانی جرنیل میجر آدم خان نے حکومت کا تختہ الٹنے کی خطرناک سازش تیار کی۔ سادہ لوح مسلمان نوجوانوں کو بھی اس میں ملوث کر لیا گیا‘ سازش پکڑی گئی قادیانی جرنیل جنرل آدم اور اس کے بیٹے میجر فاروق اور میجر افتخار جو ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خاں کے بھائی کے سالے ہیں‘ قید کر لیے گئے اور قادیانی امت سردی میںسکڑے ہوئے سانپ کی طرح بیٹھ گئی۔

اے محبان پاکستان:

ہمارا وطن پاکستان۔ جان سے پیارا پاکستان جو کروڑوں قربانیوں کا ثمر ہے جسے حاصل کرنے کے لےے ہمارے اسلاف کو خون کی ندیاں عبور کرنا پڑیں جسے حاصل کرنے کے لےے ماﺅں نے اپنے چہیتوں کو اپنے ہاتھوں سے کفن پہنا کر انہیں سوئے مقتل روانہ کیا۔جس کے حصول کے لےے طلباءکو اپنی تعلیم کو خیرباد کہنا پڑا۔ جس کے حصول کے لےے علماءکرام کو پھانسی کے پھندوں کو چومنا پڑا۔ جس کی آزادی کی قیمت بچوں کے نیزوں کی انیوں پر موت کا رقص کرکے ادا کی۔ جس کی آزادی کی تاریخ کے صفحات پر عفت ماب ماﺅں بہنوں کی عزت و عصمت کے لٹے ہوئے قافلوں کی خونچکاں داستانیں پڑھ کر جسم پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔ لیکن۔۔۔۔۔۔

اے میرے وطن کے لوگو! قادیانی ہمارے اس گلستان پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں جس کی مٹی ہمارے شہداءکے خون سے گندھی ہوئی ہے۔ قادیانی اس اسلامی ریاست کو قادیانی ریاست بنانا چاہتے ہیں‘ وہ یہاں پرچم اسلام کو سرنگوں کرکے قادیانیت کا جھنڈا لہرانا چاہتے ہیں (نعوذ باللہ) وہ یہاں اسلام زندہ باد‘ تاجدار ختم نبوت زندہ باد کے بجائے احمدیت (قادیانیت) زندہ باد اور مرزا قادیانی زندہ باد کے نعرے لگانا چاہتے ہیں (معاذ اللہ) ختم نبوت کے ڈاکوﺅں کا یہ گروہ یہاں نبی آخر الزمان ﷺ کی عالم گیرنبوت کی جگہ انگریزی نبی مرزا قادیانی کی نبوت چلانا چاہتے ہیں۔ (العیاذ باللہ) حریصانِ اقتدار کرسی اقتدار سے مسلمان حکمرانوں کو اتار کر وہاں اپنے نام نہاد خلیفہ کو بٹھانا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کو ہمیشہ کے لےے یہودیوں کا غلام بنانا چاہتے ہیں۔

اے پاکستان کے سپاہیو وفدائیو! آستین کے ان سانپوں پر کڑی نگاہ رکھو! اور ان کے زہر قاتل سے ملت اسلامیہ کے ہر فرد کو بچاﺅ۔ انہں کلیدی اسامیوں سے ہٹاﺅ کیونکہ یہ یہود و نصاریٰ کے گماشتے ہیں‘ افواج پاکستان سے انہیں نکال باہر کرو کیونکہ یہ جہاد کے منکر ہیں۔ غرضیکہ زندگی کے ہر میدان میں ان کا سختی سے محاسبہ کرو۔ رب العزت ہمیں غداران دین و ملت سے جہاد کرنے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)
 
Top