• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

آیت نمبر 1 (خَاتَمَ النَّبِيِّين) الجزء الثاني

الصارم المسلول

رکن ختم نبوت فورم
آیت خاتم النبیین


دوسرا حصہ

تاویل نمبر1- خاتم النبیین کے معنی نبیوں کی مہر کے ہیں۔ جیسا کہ مرزا قادیانی نے لکھا ہے۔
''اللہ جل شانہ نے آنحضرتﷺ کو صاحب خاتم بنایا، یعنی آپ کو افاضہ کمال کے لئے مہر دی جو کسی اور نبی کو ہر
گز نہیں دی گئی۔ اسی وجہ سے آپﷺ کا نام خاتم النبیین ٹھہرا۔ یعنی آپ ﷺ کی پیروی کمالات نبوت بخشتی
ہے۔ اور آپ ﷺ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے۔''
(حقیقت الوحی خ ص 100 ج 22)
34rxj0x.png

جواب1- مرزا قادیانی کا بیان کردہ یہ معنی اس کے دجل و کذب کا شاہکار، اور قرآن و سنت کے سراسر خلاف ہے۔ محض
اپنی جھوٹی نبوت کو سیدھی کرنے کی غرض سے مرزا نے جو معنی بیان کئے ہیں، لغت عرب میں ہر گز ہر گز مستعمل نہیں۔
قادیانیوں میں غیرت و حمیت نام کی اگر کوئی چیز ہے، تو اپنے معنی کے تائد میں قرآن و حدیث یا لغت عرب سے کوئی نظیر
پیش کردیں؟

جواب2- اگر مرزا کا من گھڑت ترجمہ مان لیا جائے تو '' ختم اللہ علی قلوبھم '' کے معنی مہمل ہونگے، اور
پھر تو خاتم الاولاد کے معنی ہونگے کہ اس کی مہر سے اولاد بنتے ہیں اور خاتم القوم کے معنی ہونگے اسکی مہر سے قوم بنتی ہے۔
اگر قادیانیوں میں ہمت ہے تو اس ترجمہ کے ماننے کا اعلان کریں؟


جواب3- مرزا نے حقیقت الوحی میں لکھا ہے کہ نبوت کا نام پانے کے لئے صرف مرزا ہی مخصوص کیا گیا اور چودہ سو سال
میں کوئی نبی نہیں بنا کیونکہ نبوت کی مہر کے ٹوٹنے کا خطرہ لاحق ہے (خلاصہ خ ص 406 ج 22) تو اگر خاتم النبیین کا یہی
معنی ہے کہ آپ ﷺ کہ مہر سے نبی بنتے ہیں، تو کسی کے نبی بننے سے مہر کے ٹوٹنے کا خطرہ کیوں لاحق ہے؟ بلکہ پھر تو
جتنے زیادہ نبی بنیں گے اسی میں اس مہر کا کمال ہے۔ یہ کیسی مہر ہے کہ بنتے بنتے بنا بھی تو ایک نبی اور وہ بھی ناقص ظلی،
بروزی اور ایک آنکھ کا کانا؟

34hg9bm.jpg



 

الصارم المسلول

رکن ختم نبوت فورم
تاویل نمبر2- خاتم النبیین کا ترجمہ آخرالنبیین ہے لیکن آپﷺ اپنے سے پہلوں کے خاتم اور آخری ہیں۔

جواب: اس معنی کے لحاظ سے ہر نبی آدم علیہ السلام کے علاوہ اپنے سے پہلے نبی کا خاتم ہے پھر خاتم النبیین ہونے میں
نبیﷺ کی خصوصیت کیا رہی؟۔ جبکہ حضورﷺ فرماتے ہیں مجھے چھہ چیزوں کے ساتھ تمام انبیاء پر فضیلت دی گئی،
ان میں سے ایک '' أُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً ، وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ ''
آپ ﷺ کا وصف خاصہ ہے اور
خاصة الشيء يوجد فيه ولا يوجد فى غيره لهذا
مرزا قادیانی کا من گھڑت معنی بے سود اور باطل ہے۔
 
آخری تدوین :

الصارم المسلول

رکن ختم نبوت فورم
تاویل نمبر3- خاتم النبیین کا معنی آخرالنبیین ہے لیکن الف لام اس میں عہد کا ہے نہ کہ استغراق کا۔ جس کا معنی یہ کہ
آپﷺ انبیاء شرعیت جدیدہ کے خاتم ہیں نہ کہ کل نبیوں کے۔

جواب1- اگر الف لام عہد کا ہوتا تو معہود کلام میں مذکور ہونا چائیے تھا اور کلام سابق میں انبیاء تشریعی کا کہیں ذکر نہیں
ملتا۔ بلکہ اگر ذکر آیا ہے تو مطلق انبیاء کا جو اس امر کی لیل ہے تمام انبیاء کے آپﷺ خاتم ہیں۔

جواب2- قادیانی اخبار اگست 1899ؔ میں لکھا ہے ''خدا نے اپنے تمام نبوتوں اور رسالتوں کو قرآن شریف اور
آنحضرتﷺ پر ختم کر دیا
''
سوال یہ ہے کہ اس کا مفہوم کیا ہے؟ کیا ''تمام نبوتوں'' میں تشریعی اور غیر تشریعی شامل نہیں؟

جواب3- مرزا غلام قادیانی نے لکھا ہے ''خست او خیر الرسل خیر الانام ۔ ہر نبوت رابرو شد اختتام''
(سراج منیر خ ص 95 ج 12)
14ncn47.png


قادیانی دنیا میں اگر انصاف نام کی کوئی چیز ہے تو خود غور کریں کہ ''ہر نبوت'' میں کیا تشریعی اور غیر تشریعی
سب شامل نہیں؟
معلوم ہوا کہ آیت بالا میں الف لام عہد کا بتلانا قادیانی بکواس اور مرزا کے بیان کردہ تفسیری معیار کی روشنی
میں قرآن مجید میں کھلی تحریف معنوی ہے۔
 

الصارم المسلول

رکن ختم نبوت فورم
تاویل نمبر4- خاتم النبیین میں الف لام استغراق عرفی کے لئے ہے استغراق حقیقی کے لئے نہیں۔ جیسا کہ
'' وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ '' میں استغراق عرفی ہے، حقیقی نہیں۔

جواب1- پہلے تو استغراق عرفی اور حقیقی کی تعریف دیکھیں کیا ہے؟ الف لام اتغراق حقیقی، اصطلاح میں اس کو کہا جاتا ہے
کہ وہ جس لفظ پر داخل ہو اسکے تمام افراد بے کم و کاست مراد لئے جاسکیں۔ مثلا عالم الغیب میں لفظ غیب جس پر الف لام
داخل ہے اس سے اس کے تمام افراد مراد ہیں، یعنی تمام غائبات کا عالم۔ اور استغراق عرفی میں تمام افراد مراد نہیں ہو سکتے۔
مثلا ''جمیع الامر الصاغة'' یعنی بادشاہ نے سناروں کو جمع کیا۔ یہاں صاغہ جس پر الف لام داخل ہے اس کے
تمام افراد مراد نہیں، بلکہ مراد یہ ہے کہ اپنے شہر یا قلم رو کے تمام سناروں کو جمع کیا۔ کیوں کہ پوری دنیا کے سناروں کو جمع
کرنا مراد بھی نہیں اور ممکن بھی نہیں۔
باتفاق علماء عربیت و اصول استغراق عرفی اس وقت مراد لیا جاتا ہے جب استغراق حقیقی نہ بن سکتا ہو، یا عرفا اس کے تمام
افراد مراد نہ لئے جا سکتے ہوں۔ اس اصول کے اعتبار سے خاتم النبیین میں جب استغراق حقیقی مراد لیا جاسکتا ہے تو ظاہر سی
بات ہے کہ استغراق عرفی مراد لینا جائز نہ ہوگا۔ خاتم النبیین کے بلا تکلف استغراق حقیقی کے ساتھ یہ معنی صحیح ہیں کہ
آپﷺ تمام انبیاء کے ختم کرنے والے ہیں، پھر کیا وجہ ہے کہ استغراق حقیقی کو چھوڑ کر بلا دلیل و قرینہ اور بلا کسی وجہ
کے استغراق عرفی مراد لیا جائے!!
باقی رہا یہ مسئلہ کہ آیت کریمہ '' وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ'' کو اپنے دعوی کی تائید میں پیش کرنا، تو ہم عرض
کر چکے ہیں کہ جب استغراق حقیقی نہ بن سکے گا تو استغراق عرفی کی طرف ہم جائیں گے۔ اس آیت میں کھلی ہوئی بات
ہے کہ '' وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ '' کا الف لام استغراق حقیقی کے لئے کسی طرح نہیں ہو سکتا۔ ورنہ آیت کے
یہ معنی کرنے پڑیں گے کہ بنی اسرئیل تمام انبیاء علیہم السلام کو قتل کرتے تھے۔ حالانکہ یہ بات کسی طرح درست نہیں
ہو سکتی، بلکہ کذب محض ہو گی۔ کیونکہ اول تو بنی اسرئیل کے زمانے میں تمام انبیاء موجود نہ تھے، بہت سے ان میں سے
پہلے گزر چکے تھے اور بعض ابھی پیدا نہ ہوئے تھے پھر انکا تمام انبیاء کو قتل کرنا کیا مطلب رکھتا ہے؟
دوسرے یہ کہ یہ بھی ثابت نہیں کہ بنی اسرئیل نے اپنے زمانہ کے تمام انبیاء کو بلا کر استثناء قتل ہی کر ڈالا ہو۔
بلکہ قرآن کریم ناطق ہے کہ ''فَفَرِيقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًا تَقْتُلُونَ'' جس سے واضح طور پر معلوم ہوگیا کہ
بن اسرئیل نے تمام انبیاء موجودین کو بھی قتل نہیں کیا۔ اس اعلان کے بھی اگر '' وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ ''
کے الف لام کو استغراق کو حقیقی کے لئے رکھا جاوے تو جس طرح واقعات اور مشاہدات اسکی تکذیب کریں گے اسی
طرح خود قرآن کریم بھی اس کو غلط ٹہرائے گا۔ اس لئے استغراق عرفی ہی مراد لیا جائے گا، حقیقی نہیں۔
بخلاف آیت خاتم النبیین کے کہ اس میں تخصیص کرنے کی کوئی وجہ نہیں، اس میں معنی حقیقی لینا بلا تامل درست ہیں۔
یعنی حضورﷺ تمام انبیاء علیہم السلام کے ختم کرنے والے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ قادیانی اگر یوں ہی نفس پرستی اور خود غرضی کی بنیاد پر جہاں چاہیں استغراق عرفی
مراد لے سکتے ہیں تو ہمارا ان سے سوال ہے کہ مندرجہ ذیل آیتوں میں بھی الف لام ''النبیین'' داخل ہے، کیا اس جگہ بھی استغراق عرفی مراد لیں گے؟ اگر ہمت ہے تو اس کا اعلان کریں؟
'' وَلَٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ ''
لیکن نیکی تو یہ ہے کہ جو کوئی ایمان لائے اللہ تعالیٰ پر اور ملائکہ پر اور سب کتابوں پر اور پیغمبروں پر۔ (البقرہ - 177)
فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ میں کیا استغراق عرفی مراد لیکر یہ معنی ومطلب کریں گے کہ اللہ
نے بعض انبیاء کو بشیر و نظیر بنایا ہے اور بعض کو نہیں؟ 1؎

qy8xn5.png

1؎ ۔ اس قسم کی مثالیں قرآن مجید میں بے شمار ہیں جہاں الف لام النبیین پر داخل ہے لیکن وہاں استغراق
عرفی کسی طرح مراد نہیں لیا جاسکتا مثلا
''وَلَا يَأْمُرَكُمْ أَن تَتَّخِذُوا الْمَلَائِكَةَ وَالنَّبِيِّينَ أَرْبَابًا'' (آل عمران - 80)
''مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ'' (النساء - 69)
'' وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ'' (الزمر - 69)
''وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ'' (آل عمران - 81)
'' وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِيِّينَ عَلَىٰ بَعْضٍ'' (الإسراء - 55)

qy8xn5.jpg


اگر آیت مذکورۃ الصدر اور ان کی امثال میں استغراق عرفی مراد نہیں لیا جا سکتا
تو کوئی وجہ نہیں کہ خاتم النبیین میں استغراقعرفی مراد لیا جائے۔
یا للعجب!! سارا قرآن اول سے آخر تک خاتم النبیین کے نطائر سے بھرا ہوا ہے ان میں سے کوئی نظیر
پیش نہ کی گئی اور کسی پر ان کو قیاس نہ کیا گیا قیاس کے لئے ملی تو آیت
'' وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ ''
جس میں بداہت اور مشاہدہ نے آفتاب کی طرح استغراق حقیقی کو غیر ممکن بنا دیا ہے۔
اور پھر قرآن کریم نے اسکا اعلان صاف صافلفظوں میں کردیا ہے۔




جواب 2- سب سے زیادہ قابل غور بات یہ ہے کہ اگر ان سب امور سے قطع نظر کریں اور قواعد عربی سے بھی آنکھیں
بند کرلیں اور آیت میں کسی طرح استغراق عرفی مراد لے لیں تو پھر آیت خاتم النبیین کے معنی ہونگے۔ آنحضرتﷺ
تمام انبیاء کے خاتم نہیں ہیں۔ لیکن جس شخص کو خداوند تعالیٰ نے سمجھ بوجھ' سے کچھ حصہ دیا ہے وہ بلا تامل سمجھ سکتا ہے
کہ اس صورت میں خاتم النبیین ہونا آنحضرتﷺ کی کوئی خصوصی فضیلت نہیں رہتی بلکہ آدم علیہ السلام کے بعد ہر نبی
اپنے سے پہلے انبیاء کا خاتم ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ اسلام اپنے سے پہلے انبیاء کیلیئے اور حضرت عیسی علیہ السلام اپنے سے پہلے
انبیاء کیلئے (اور اسی طرح سلسلہ بسلسلہ) حالانکہ آیت مذکورہ کا سیاق بتلا رہا ہے کہ خاتم النبیین ہونا آپ ﷺ کی مخصوص
فضیلت ہے علاوہ بریں خود آنحضرت ﷺ نے ختم نبوت کو اپنے ان فضائل میں شامل فرمایا ہے جو آپ ﷺ کیلئے مخصوص
ہیں اور آپ ﷺ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔
چنانچہ حدیث مسلم بروایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ پہلے گذر چکی ہے جس میں آپ ﷺ نے اپنی چھ مضصوص
فضیلتیں شمار کرتے ہوئے فرمایا
'' أُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً ، وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ ''
اور منجملہ مخصوص فضائل کے یہ ہے کہ تمام مخلوقات کی طرف مبعوث ہوا ہوں۔ اور مجھ پر انبیاء ختم کردئے
گئے۔
(رواہ مسلم)
 
آخری تدوین :

الصارم المسلول

رکن ختم نبوت فورم
جواب 3- اگر ان تمام چیزوں سے آنکھیں بند کر لیں اور اپنی دھن میں اسکا بھی خیال نہ کریں کہ آیت میں اتغراق عرفی
کے ساتھ بعض انبیاء یعنی اصحاب شریعت مراد لینے سے آیت کے معنی درست ہونگے یا غلط۔ بفرض محال اس احتمال کو نافذ اور
جائز قرار دیں، تب بھی مرزا قادیانی انکے اذناب کا مقصد ''ہنوزدلی دوراست'' کا مصادق ہے۔ کیوں کہ ہم اوپر عرض کر چکے
ہیں کہ قرآن مجید کی تفسیر محض احتلامات عقلیہ اور لغویہ سے نہیں ہو سکتی جب تک کے مذکورہ سابقہ اصول تفسیر سے اسکی
صداقت پر شہادت نہ لے لی جائے۔
لیکن مرزا قادیانی اور انکی ساری امت ملکر قرآن مجید کی کسی آیت میں یہ نہیں دکھلا سکتے (اور ہر گز نہ دکھلا سکیں گے،
ولو کان بغضھم لبعض ظھیرا)
کہ آیت خاتم النبیین میں فقط انبیاء تشریعی یعنی اصحاب شریعت جدیدہ مراد ہیں؟
اسی طرح انکی تمام ذریعت، احادیث کے اتنے وسیع دفتر میں کسی ایک صحیح بلکہ ضعیف حدیث میں بھی آیت خاتم النبیین کی
یہ تفسیر نہیں دکھلا سکتے کہ اس سے خاتم النبیین التشریعین مراد ہو۔
اسی طرح مرزا قادیانی اور انکے تمام اذناب، آثار صحابہ اور تابعین کے وسیع تر میدان میں سے کوئی ایک بھی اثر تفسیر کے
ثبوت میں پیش نہیں کر سکتے ہیں اور ہر گز نہیں۔
اور اگر یہ سب کچھ نہیں تو ائمہ تفسیر کی مستند اور معتبر تفاسیر ہی میں سے کوئی ایک تفسیر پیش کریں جس میں خاتم النبیین
کی مراد بیان کی گئی ہو، کہ ختم کرنے والے تشریعی انبیاء کے۔ مرزا قادیانی اور انکی ساری امت ایڑی چوٹی کا زور لگا کر بھی
قیامت تک اصول مذکورہ میں سے کسی ایک اصل کو بھی اپنی گھڑی ہوئی اور مخترع تفسیر، بلکہ تحریف کی شہادت پیش نہ
کر سکیں گے۔
 
Top