• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

اجماع صحابہ کی شرعی حجت

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
اجماع صحابہ کی شرعی حجت

اجماع کی حقیقت تو یہ ہے کہ علماء محققین کا کسی مسئلہ پر اتفاق ہو۔ لیکن اگر ایک بزرگ نے کوئی مسئلہ بیان کیا ہے۔ اس کے خلاف امت کے کسی محقق کا خلاف منقول نہ ہو تو یہ بھی اجماع ہی کہلاتا ہے۔ اس کو اجماع سکوتی کہتے ہیں۔ جیسا کہ مرزاقادیانی بھی ہماری تائید میں فرماتے ہیں۔
’’اصول فقہ کی رو سے اجماع کی قسموں میں سے ایک سکوتی اجماع بھی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۸۷۴، خزائن ج۳ ص۵۷۶)
ناظرین! صبر کر کے دیکھتے جائیں کہ ہم کس طرح مرزاقادیانی کا ناطقہ بند کرتے ہیں۔ اب اجماع کس طرح ثابت کیا جائے۔ اس کی دو صورتیں ہیں۔ چنانچہ مرزا قادیانی کا ارشاد ملاحظہ ہو۔
۱… ’’یہ بات کہ مسیح جسم خاکی کے ساتھ آسمان پر چڑھ گیا اور اسی جسم کے ساتھ اترے گا۔ نہایت لغو اور بے اصل بات ہے۔ صحابہ کا ہرگز اس پر اجماع نہیں۔ بھلا اگر ہے تو کم از کم تین سو چار سو صحابہ کا نام لیجئے جو اس بارہ میں اپنی شہادت دے گئے ہوں۔ ورنہ ایک یا دو آدمی کے بیان کا نام اجماع رکھنا سخت بددیانتی ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۰۳، خزائن ج۳ ص۲۵۴)
۲… ’’ابن صیاد کے دجال ہونے پر صحابہ کا اجماع تھا۔ خداتعالیٰ آپ کے حال پر رحم کرے۔ کیا جو ابن صیاد کے بیان سے… ثابت نہیں ہوتا کہ صحابہ اس کو دجال معہود کہتے تھے۔ کیا اس حدیث میں کوئی صحابی باہر بھی رہا ہے۔ جو اس کو دجال معہود نہیں سمجھتا تھا۔ اس کا ذرا نام تو لو۔ کیا آپ کو خبر نہیں کہ اصول فقہ کی رو سے اجماع کی قسموں میں سے ایک سکوتی اجماع بھی ہے۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ ابن صیاد کے دجال معہود ہونے پر حضرت عمرؓ نے آنحضرتﷺ کے حضور میں قسم کھائی جس پر نہ خود آنجناب نے انکار کیا اور نہ صحابہ حاضرین میں سے کوئی منکر ہوا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۸۷۴، خزائن ج۳ ص۵۷۶)
۳… تمام امت کا اجماع کس طرح ثابت ہوسکتا ہے۔ بالفاظ مرزا سنئے: ’’امام ابن حزم اور امام مالکؒ بھی موت عیسیٰ علیہ السلام کے قائل ہیں اور ان کا قائل ہونا گویا تمام اکابر کا قائل ہونا ہے۔ کیونکہ اس زمانہ کے اکابر علماء سے مخالفت منقول نہیں اور اگر مخالفت کرتے تو البتہ کسی کتاب میں اس کا ذکر ہوتا۔‘‘
(ایام الصلح ص۳۹، خزائن ج۱۴ ص۲۶۹)
ناظرین! مندرجہ بالا تینوں نمبروں کی عبارت کے لفظ لفظ میں جھوٹ اور دجل وفریب کا مظاہرہ کیاگیا ہے۔ میرا کام اس وقت اس کی تردید نہیں بلکہ اس کو اپنی تصدیق میں پیش کرنا مقصود ہے۔ مگر تاہم چند ایک فقروں میں کچھ دلچسپ ریمارکس دینا ضروری سمجھتا ہوں۔
۱… مرزاقادیانی جب ہم سے اجماع کا مطالبہ کرتے ہیں تو تین چار صد صحابہؓ کے نام پوچھتے ہیں۔ ایک آدھ کا نام لے کر اجماع کہنا سخت بددیانتی سمجھتے ہیں۔ مگر دوسرے اور تیسرے دونوں نمبروں میں اسی ’’سخت بددیانتی‘‘ کا خود ارتکاب کر رہے ہیں۔
۲… نمبر:۲ میں اپنی ضرورت کے وقت ’’سکوتی اجماع‘‘ کی قسم بھی بنالی ہے۔ لیکن ہمیں اس کا فائدہ اٹھانا ممنوع قرار دیتے ہیں۔
۳… حضرت عمرؓ کے قسم اٹھانے کا واقعہ لکھ کر رسول اﷲﷺ کی خاموشی ظاہر کرنا مرزاقادیانی کی بددیانتی کا ایک معمولی نمونہ ہے۔ دیکھئے اپنی تردید خود ہی کس عجیب پیرائے میں کرتے ہیں۔ لکھتے ہیں: ’’آنحضرتﷺ نے حضرت عمرؓ کو ابن صیاد کے قتل کرنے سے منع فرمایا اور نیز فرمایا کہ ہمیں اس کے حال میں ابھی اشتباہ ہے۔ اگر یہی دجال معہود ہے تو اس کا صاحب عیسیٰ ابن مریم ہے جو اسے قتل کرے گا۔ ہم اس کو قتل نہیں کر سکتے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۲۵، خزائن ج۳ ص۲۱۲)
باوجود اس کے مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ کسی نے انکار نہیں کیا۔ کس قدر دلاوری اور دیدہ دلیری ہے۔ مزید تحقیق ملاحظہ کریں۔ جو پہلے گزر چکی ہے۔
۴… مرزاقادیانی نے امام مالک اور امام ابن حزم رحمہما اﷲ کو موت عیسیٰ علیہ السلام کا قائل بتا کر دیدہ دلیری اور افتراء پردازی میں کمال کر دیا ہے۔ ہم ان دونوں حضرات کے اقوال آئندہ ذکر کریں گے۔
اب ہم مرزاقادیانی کے مقرر کردہ اصول وشرائط کے مطابق حیات عیسیٰ علیہ السلام پر اجماع صحابہؓ وامت محمدیہﷺ ثابت کرتے ہیں۔
 
Top