اکثر قادیانی یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ احمد ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذاتی نام نہیں ہے بلکہ صفاتی نام ہے ۔
حالانکہ امت کا اس پر اتفاق ہے کہ محمد اور احمد ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام ہیں ۔
اس حوالے سے کہ احمد،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذاتی نام ہے چند دلائل حاضر خدمت ہیں۔ جو قادیانی اس کا جواب دینا چاہے تو گزارش ہے کہ موضوع سے ہٹ کر ہرگز کوئی بات نہ کرے ۔
1: سورہ الصف میں اللہ پاک نے حضرت عیسیؑ کے ذریعے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام احمد بیان کیا ہے ۔
حضرت عیسیؑ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا اسمہ احمد ۔ یہاں یہ نکتہ نہایت ہی قابل غور ہے کہ حضرت عیسیؑ نے اسمہ احمد کہا یعنی اس کا نام احمد ہو گا ۔ حضرت عیسیؑ نے یہ نہیں کہا صفتہ احمد یعنی اس کی صفت احمد ہو گی ۔
2: صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے
رقم الحديث: 4350
(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِنَّ لِي أَسْمَاءً أَنَا مُحَمَّدٌ ، وَأَنَا أَحْمَدُ ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمَيَّ ، وَأَنَا الْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ أَحَدٌ ، وَقَدْ سَمَّاهُ اللَّهُ رَءُوفًا رَحِيمًا "
بے شک میرے کئی نام ہیں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں میں احمد ہوں میں ماحی ہوں جس کے سبب اللہ کفر مٹاتا ہے اور میں ہی حاشر ہوں جس کے نقش قدم پر لوگ جمع کیے جائیں گے اور میں ہی عاقب ہوں کہ جس کے بعد کوئی نہیں ہے ۔اور دوسری روایت میں عاقب کا مطلب بیان کیا گیا ہے کہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔
رقم الحديث: 4349
(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ ، قَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا ، وقَالَ الْآخَرَانِ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " أَنَا مُحَمَّدٌ ، وَأَنَا أَحْمَدُ ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يُمْحَى بِيَ الْكُفْرُ ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى عَقِبِي ، وَأَنَا الْعَاقِبُ ، وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ "
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دو ذاتی ناموں کی کوئی تشریح نہیں کی لیکن صفاتی ناموں کی تشریح فرمائی ۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام دو ہیں محمد اور احمد ۔
3:
شیخ عبدالحق محدث دہلوی مدارج النبوۃ ج 1 ص 306 پر فرماتے ہیں محمد اور احمد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام ہیں اور باقی اسما، صفاتی ہیں (خلاصہ)
مشکوٰۃ المصابیح باب فضائل سید المرسلین میں ایک مرفوع روایت کے الفاظ یوں ہیں:
وَسَاُخْبِرُکُمْ بِاَوَّلِ اَمْرِیْ دَعْوَۃُ اِبْرَاھِیْمَ وَبَشَارَۃَ عِیْسٰی اور اب خبر دوں تم کو ساتھ اول امر اپنے کے کہ وہ دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہے اور خوشخبری دینا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ہے جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وَدَعْوَۃُ اِبْرَاھِیْمَ فرما کر اس دعائے خلیل کی طرف اشارہ کیا ہے جو پارہ اول سورہ البقر کے رکوع میں یوں مذکور ہے رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْھِمْ رَسُوَلاً مِّنْھمٌاے ہمارے رب بھیج ان عربوں میں ایک رسول ان میں سے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت عیسیٰ کے متعلق (وبشارۃ عیسیٰ) فرما کر اس نوید مسیحا کی طرف اشارہ کیا جو سورۃ الصف میں ہے۔
اِسْمِیْ فِی الْقُرَانِ مُحَمَّد وَفِی الانجیل اَحْمَدُ میرا نام قرآن میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور انجیل میں احمد ہے۔ (خصائص الکبریٰ جلد اول ص۷۸۔ شرح الشفا جلد اول ص۴۸۹۔ مواہب اللّدنیّہ جلد اول ص۱۹۴)
4:
اور مرزا غلام احمد قادیانی بھی یہ بات تسلیم کرتا ہے ۔
" اور تم سن چکے ہو کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نام ہیں ( 1 ) ایک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام تورایت میں لکھا گیا ، جو ایک آتشی شریعت ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہے " مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ " ( 2 ) دوسرا نام احمد ہے صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام انجیل میں جو ایک جمالی رنگ میں تعلیم الہی ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے " وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ " (خزائن جلد 17 صفحہ 443 )
مسیح علیہ السلام کی گواہی قرآن کریم میں اس طرح پر لکھی ہے کہ مبشرا برسول یاتی من بعد اسمہ احمد الخ یعنی میں ایک رسول کی بشارت دیتا ہوں جو میرے بعد یعنی میرے مرنے کے بعد آئے گا اور نام اس کا احمد ہوگا۔ پس اگر مسیح اب تک اس عالم جسمانی سے گزر نہیں گیا تو اس سے لازم آتا ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اب تک اس عالم میں تشریف فرما نہیں ہوئے کیونکہ نص اپنے کھلے کھلے الفاظ سے بتلا رہی ہے کہ جب مسیح اس عالم جسمانی سے رخصت ہو جائے گا۔ تب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس عالم جسمانی میں تشریف لائیں گے۔(آئینہ کمالات اسلام ص۔42 و تفسیر مرزا ص۔109
۔اور اس فرقہ کا نام فرقہ احمدیہ اس لیے رکھا گیا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نام تھے ایک محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، دوسرا احمد صلی اللہ علیہ وسلم(اشتہار مرزا مورخہ ۴؍ نومبر ۱۹۰۰ مندرجہ مجموعہ اشتہارات ص۳۶۵، ج۳
5:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ محترمہ نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام احمد رکھا تھا ۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی ارشاد فرمایا کہ میرا نام احمد رکھا گیا ۔ ان دو دلائل کے حوالوں کے لئے میں ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی کتاب اسمائے مصطفیﷺ سے دو سکین پیش کرنا چاہوں گا ۔
حالانکہ امت کا اس پر اتفاق ہے کہ محمد اور احمد ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام ہیں ۔
اس حوالے سے کہ احمد،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذاتی نام ہے چند دلائل حاضر خدمت ہیں۔ جو قادیانی اس کا جواب دینا چاہے تو گزارش ہے کہ موضوع سے ہٹ کر ہرگز کوئی بات نہ کرے ۔
1: سورہ الصف میں اللہ پاک نے حضرت عیسیؑ کے ذریعے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام احمد بیان کیا ہے ۔
حضرت عیسیؑ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا اسمہ احمد ۔ یہاں یہ نکتہ نہایت ہی قابل غور ہے کہ حضرت عیسیؑ نے اسمہ احمد کہا یعنی اس کا نام احمد ہو گا ۔ حضرت عیسیؑ نے یہ نہیں کہا صفتہ احمد یعنی اس کی صفت احمد ہو گی ۔
2: صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے
رقم الحديث: 4350
(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِنَّ لِي أَسْمَاءً أَنَا مُحَمَّدٌ ، وَأَنَا أَحْمَدُ ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمَيَّ ، وَأَنَا الْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ أَحَدٌ ، وَقَدْ سَمَّاهُ اللَّهُ رَءُوفًا رَحِيمًا "
بے شک میرے کئی نام ہیں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں میں احمد ہوں میں ماحی ہوں جس کے سبب اللہ کفر مٹاتا ہے اور میں ہی حاشر ہوں جس کے نقش قدم پر لوگ جمع کیے جائیں گے اور میں ہی عاقب ہوں کہ جس کے بعد کوئی نہیں ہے ۔اور دوسری روایت میں عاقب کا مطلب بیان کیا گیا ہے کہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔
رقم الحديث: 4349
(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ ، قَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا ، وقَالَ الْآخَرَانِ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " أَنَا مُحَمَّدٌ ، وَأَنَا أَحْمَدُ ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يُمْحَى بِيَ الْكُفْرُ ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى عَقِبِي ، وَأَنَا الْعَاقِبُ ، وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ "
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دو ذاتی ناموں کی کوئی تشریح نہیں کی لیکن صفاتی ناموں کی تشریح فرمائی ۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام دو ہیں محمد اور احمد ۔
3:
شیخ عبدالحق محدث دہلوی مدارج النبوۃ ج 1 ص 306 پر فرماتے ہیں محمد اور احمد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام ہیں اور باقی اسما، صفاتی ہیں (خلاصہ)
مشکوٰۃ المصابیح باب فضائل سید المرسلین میں ایک مرفوع روایت کے الفاظ یوں ہیں:
وَسَاُخْبِرُکُمْ بِاَوَّلِ اَمْرِیْ دَعْوَۃُ اِبْرَاھِیْمَ وَبَشَارَۃَ عِیْسٰی اور اب خبر دوں تم کو ساتھ اول امر اپنے کے کہ وہ دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہے اور خوشخبری دینا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ہے جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وَدَعْوَۃُ اِبْرَاھِیْمَ فرما کر اس دعائے خلیل کی طرف اشارہ کیا ہے جو پارہ اول سورہ البقر کے رکوع میں یوں مذکور ہے رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْھِمْ رَسُوَلاً مِّنْھمٌاے ہمارے رب بھیج ان عربوں میں ایک رسول ان میں سے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت عیسیٰ کے متعلق (وبشارۃ عیسیٰ) فرما کر اس نوید مسیحا کی طرف اشارہ کیا جو سورۃ الصف میں ہے۔
اِسْمِیْ فِی الْقُرَانِ مُحَمَّد وَفِی الانجیل اَحْمَدُ میرا نام قرآن میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور انجیل میں احمد ہے۔ (خصائص الکبریٰ جلد اول ص۷۸۔ شرح الشفا جلد اول ص۴۸۹۔ مواہب اللّدنیّہ جلد اول ص۱۹۴)
4:
اور مرزا غلام احمد قادیانی بھی یہ بات تسلیم کرتا ہے ۔
" اور تم سن چکے ہو کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نام ہیں ( 1 ) ایک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام تورایت میں لکھا گیا ، جو ایک آتشی شریعت ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہے " مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ " ( 2 ) دوسرا نام احمد ہے صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام انجیل میں جو ایک جمالی رنگ میں تعلیم الہی ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے " وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ " (خزائن جلد 17 صفحہ 443 )
مسیح علیہ السلام کی گواہی قرآن کریم میں اس طرح پر لکھی ہے کہ مبشرا برسول یاتی من بعد اسمہ احمد الخ یعنی میں ایک رسول کی بشارت دیتا ہوں جو میرے بعد یعنی میرے مرنے کے بعد آئے گا اور نام اس کا احمد ہوگا۔ پس اگر مسیح اب تک اس عالم جسمانی سے گزر نہیں گیا تو اس سے لازم آتا ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اب تک اس عالم میں تشریف فرما نہیں ہوئے کیونکہ نص اپنے کھلے کھلے الفاظ سے بتلا رہی ہے کہ جب مسیح اس عالم جسمانی سے رخصت ہو جائے گا۔ تب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس عالم جسمانی میں تشریف لائیں گے۔(آئینہ کمالات اسلام ص۔42 و تفسیر مرزا ص۔109
۔اور اس فرقہ کا نام فرقہ احمدیہ اس لیے رکھا گیا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نام تھے ایک محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، دوسرا احمد صلی اللہ علیہ وسلم(اشتہار مرزا مورخہ ۴؍ نومبر ۱۹۰۰ مندرجہ مجموعہ اشتہارات ص۳۶۵، ج۳
5:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ محترمہ نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام احمد رکھا تھا ۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی ارشاد فرمایا کہ میرا نام احمد رکھا گیا ۔ ان دو دلائل کے حوالوں کے لئے میں ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی کتاب اسمائے مصطفیﷺ سے دو سکین پیش کرنا چاہوں گا ۔