اخلاقی تعلیم؟
" پھر تعجب ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے خود اخلاقی تعلیم پر عمل نہیں کیا۔ انجیر کے درخت کو بغیر پھل کے دیکھ کر اُس پر بددُعا کی اور دوسروں کو دُعا کرنا سکھلایا۔ اور دوسروں کو یہ بھی حکم دیا کہ تم کسی کو احمق مت کہو مگر خود اس قدر بدزبانی میں بڑھ گئے کہ یہودی بزرگوں کو ولد الحرام تک کہہ دیا اور ہر ایک وعظ میں یہودی علماء کو سخت سخت گالیاں دیں اور بُرے بُرے اُن کے نام رکھے۔ اخلاقی معلّم کا فرض یہ ہے کہ پہلے آپ اخلاقِ کریمہ دکھلاوے۔ پس کیا ایسی تعلیم ناقص جس پر انہوں نے آپ بھی عمل نہ کیا خدا تعالیٰ کی ؔ طرف سے ہو سکتی ہے؟ "
(روحانی خزائن جلد 20 چشمہ مسیحی صفحہ 346)
