• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

بھٹکا ہوا راہی - دعوت فکر

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
تو صاحب منزل ہے کہ بھٹکا ہوا راہی؟

احمدی دوستوں کے لیے دعوتِ فکر
تحریر: ارشد سراج الدین
احمدی دوستو!
آپ کا تعلق ایک ایسی جماعت سے ہے جو حقیقی دین اسلام پر قائم ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ آپ یقیناً اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں۔ کلمہ پڑھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اور اپنی جماعت کی ترقی کے لئے اپنے محدود آمدنی کے باوجود مالی طور پر ساری زندگی قربانی دیتے رہتے ہیں۔ آپ ذوق و شوق سے اپنے مربی حضرات کی باتیں سنتے ہیں۔ آپ دینی عقیدت کے جذبے سے اپنے خلیفہ صاحب کی ہر بات مانتے ہیں کیونکہ یہ بات اپ کے دل میں جا گزیں کر دی گئی ہے کہ آپ کے خلیفہ خدا کا انتخاب ہیں۔ آپ جب ارد گرد نظر ڈالتے ہیں تو مسلمانوں کی تباہ حالی اور زوال میں آپ کو اپنی جماعت کا منظم ماحول اور بھی دلکش دکھائی دیتا ہے۔ دہشت گردی اور فرقہ واریت کے واقعات کا سہار ا لے کر آپ کو بتایا جاتا ہے کہ حقیقی اسلام صرف جماعت احمدیہ کے پاس ہے جو پوری دنیا میں پھیل رہی ہے اور بہت جلد یہ دنیا مسیح موعود اور مہدئ زماں کو پہچان لے گی اور حقیقی اسلام یعنی احمدیت کو قبول کر لے گی۔ آپ کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ”جاہل ملا“ مخص اپنی تنگ نظری اور ذاتی مفادات کی وجہ سے عوام الناس میں احمدیت کا غلط تعارف کراتا ہے۔ وہ مرزا صاحب کی کتابوں کے غلط اور سیاق و سباق سے کاٹ کر حوالے دیتا ہے اور یوں عوام کو گمراہ کرتا ہے۔ یہ ”مولوی“ معاشرے میں نفرت پھیلاتے ہیں جبکہ جماعت احمدیہ Love for all and hatred for none جیسے اصول کا پرچار کرتی ہے۔ آپ کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ جماعت احمدیہ پر دنیا میں مشکلات آتی ہیں اور احمدی افراد کا سماجی بائیکاٹ کیا جاتا ہے وہ جماعت احمدیہ کی سچائی کی دلیل ہے کیونکہ ہر دور میں اہلِ حق کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
یہ سب کچھ آپ کو اپنے اطمینان کے لئے کافی دکھائی دیتا ہے اور آپ اپنے اپ کو ایک سچی جماعت کا فرد سمجھتے ہیں اور کسی تحقیق و تفتیش کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔
لیکن کیا آپ واقعی مطمئن ہیں؟
کیا جماعت احمدیہ کا نظام جو انسانوں کو معاشرتی اور نفسیاتی طور پر کنٹرول کرنے کے جدید ترین نسخوں اور ترکیبوں پر مبنی ہے، آپ کے ذہن میں چند سوالات کو جنم نہیں دیتا؟
کیا پوری امت مسلمہ کا جماعت احمدیہ کے متعلق موقف اور اتنا بڑا اجتماع(Consensus) مخص تنگ نظری اور تعصب ہے؟
کیا اپ نے ملت اسلامیہ کا موقف جاننے کی دیانتدارانہ کوشش کی ہے؟
یا کیا آپ اس لئے احمدی ہیں کہ اپ کے دادا یا پردادا نے مرزا صاحب کی بیعت کر لی تھی اور بس؟
کیا آپ اپنے دل کے اضطراب اور شک کو زبان پر لانے سے اس لئے خوفزدہ ہیں کہ آپ کو جماعت سے خارج کر دیا جائے گا؟
کیا ایمان جیسی اعلیٰ و ارفع قلبی کیفیت کی بنیاد خوف اور نفرت پر رکھی جا سکتی ہے؟
احمدی دوستو!
اگر آپ اپنے خالق و مالک پر یقین رکھتے ہیں اور اس بات کو سچ مانتے ہیں کہ آپ بہت جلد اس سے ملنے والے ہیں تو آپ کو سچائی کی دیوانہ وار تلاش اور سچ اور جھوٹ میں فرق کے لیے گہری تحقیق اور چھان پھٹک سے دستبردار نہیں ہو سکتے۔ آپ اطمینان کا ایک مصنوعی خول چڑھا کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ جماعت احمدیہ سے باہر تمام علماء مخص مفاد پرست اور جھوٹے ہیں اور ہم ان کی کوئی بات نہیں سنیں گے اور جماعت احمدیہ کی قیادت کی اندھی تقلید میں اپنی قیمتی زندگی گزار دیں گے۔ یاد رکھیے سچائی انفرادی کیرئیر اور سماجی رشتوں سے زیادہ اہم ہے۔
آپ کا یہ کہنا ہے ”بس جی! ہم میں اور غیر احمدی مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں، ہم بھی کلمہ پڑھتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں“ آپ کی معصومیت بھی ہو سکتی ہے لیکن جن لوگوں نے یہ معصومیت آپ کو سیکھائی ہے وہ نہیں چاہتے کہ آپ خود تحقیق کرنا شروع کر دیں، وہ نہیں چاہتے کہ آپ سچائی کی تلاش کے سفر پر نکلیں۔ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ آپ مذہبی نشے میں چور رہیں تا کہ کبھی اصلی اور جعلی میں امتیاز کرنے کی صلاحیت پیدا نہ کر سکیں۔
انٹرنیٹ پر جو لوگ سنجیدگی اور دیانتداری سے احمدیت کا تجزیہ کرتے ہیں، آپ کو اس طرح کی ویب سائٹس سے دور رہنے کا کہا جاتا ہے۔ جو لوگ احمدیت چھوڑ کر اسلام قبول کرتے ہیں، ان کے خلاف پراپگنڈہ کر کے انہیں آپ کی نظروں میں گرانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ احمدی عقائد اور جماعت کے نظام پر ان کی ریسرچ آپ کے علم میں نہ آ سکے۔
قارئین کرام! دنیا کی اس منڈی میں ہر اصلی چیز کے مقابلہ میں جعلی اور نمبر دو چیز موجود ہے۔ جعلی چیز اپنے رنگ و روغن اور پیکنگ سے اصلی کے عین مطابق دکھائی دیتی ہے بلکہ بعض اوقات تو اپنی چمک دمک میں اصل سے بھی بڑھ جاتی ہے۔ اگر ہم نمک اور ہلدی خریدتے وقت تو پوری چھان بین کریں کہ خالص اشیاء کہاں سے دستیاب ہو سکتی ہیں اور اپنے عقائد و افکار کے معاملے میں اپنے ذہن کو بند کر لیں اور اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال کر سچائی اور حقیقت کو اپنی زندگی کی اساس بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے قلب و ذہن کی تمام توانائیوں کو سچ جاننے کے لئے وقف کر دینا چاہئے اور اس سلسلہ میں ہر طرح کے ایثار و قربانی کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
احمدی خواتین و حضرات! آپ کو چاہے کہ مرزا غلام احمد صاحب کی ”تمام“ کتابیں آپ خود پڑھیں صرف سلیکٹڈ سٹڈی نہیں۔ ان میں موجود تضادات(Contradictions) کو نوٹ کریں۔ اُس عہد کی تاریخ کا مطالعہ کریں اور ان علماء و مفکرین کا مطالعہ کریں جنہوں نے مرزا صاحب کی تصانیف اور احمدیت کا گہرائی اور بصیرت کے ساتھ مطالعہ کیا ہے جیسے پروفیسر الیاس برنی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا ابوالحسن ندوی رحمۃ اللہ علیہ ، ڈاکٹر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا منظور نعمانی رحمۃ اللہ علیہ ، ڈاکٹر غلام برق جیلانی برق رحمۃ اللہ علیہ ، پروفیسر یوسف سلیم چشتی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ ۔ انٹرنیٹ پر احمدیت کی آفیشل ویب سائٹ www.alislam.org کو ضرور دیکھیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ دوسری ویب سائٹس پر موجود کتابوں، مضامین اور مباحث کا بھی غور سے مطالعہ کریں جیسے٭
www.ahmedi.org
thecult.info/blog
www.endofprophethood.com
www.khatemnubuwwat.org
www.irshad.org
www.youtube.com/user/akshaiklover1
آپ کو سچائی تک پہنچنے کے لئے بنیادی مسئلے پر تحقیق کرنا ہو گی اور بنیادی بات ہے مرزا غلام احمد صاحب کی زندگی، ان کی شخصیت اور ان کے دعوے(Claims)۔ آپ کو غیر جانب داری سے ان کی شخصیت اور ان کی بتدریج(Gradual) کیے جانے دعووں کا مطالعہ کرنا ہو گا۔
جس ماحول میں آپ پلے بڑھے ہیں اس نے مرزا صاحب کی ایک خاص تصویر آپ کے ذہن میں بنا دی ہے لیکن ایک ہے مرزا صاحب کا وہ امیج(Image) جو معاشرتی عمل(Socialization) کے نتیجے میں اپ کے ذہن میں ہے اور ایک ہیں وہ حقیقی مرزا صاحب جو انیسویں صدی کے قادیان میں پیدا ہوئے اور 1908ء میں لاہو ر میں فوت ہوئے۔ آپ کے ذہنی تصور کے مرزا صاحب اور حقیقی مرزا صاحب میں فرق ہو سکتا ہے۔ آپ کو حقیقی مرزا صاحب تک پہنچنے کے لیے ان تمام کتابوں (صرف پمفلٹس نہیں ) کا بغور اور خداخوفی کے ساتھ مطالعہ کرنا ہو گا اور جماعت احمدیہ کے نظام پر غور کرنا ہو گا جس پر مرزا صاحب کے خاندان کا راج ہے۔
آپ کو ان احمدی حضرات کے بارے میں جاننا چاہئے جنہوں نے پوری تحقیق کے بعد بلا آخر احمدیت سے توبہ کر لی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لائے ہوئے دین قیم کو اختیار کر لیا۔ مثلاً ملک محمد جعفر خان، سیف الحق(جرمنی)، رفیق احمد باجوہ، محترمہ بشریٰ باجوہ، شیخ راحیل احمد رحمۃ اللہ علیہ، اکبر چوہدری، شاہد کمال احمد، زیڈ اے سلہری، عرفان محمود برق(لاہور) اور طاہر منصور (اسلام آباد) وغیرہ۔
یقیناً تحقیق اور سچائی کی جستجو کا یہ راستہ اپ کے لیے مشکلات لا سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے اپ کے سوالات کا مذاق اڑیا جائے یا پھر آپ پر شک کیا جائے، آپ کو دھمکیاں دی جائیں اور پھر آپ کو جماعت سے ہی خارج کر دیا جائے۔ لیکن یاد رکھیں سچائی اور ہدایت اتنی کم مایہ چیز نہیں کہ تھوڑے سے سماجی دباؤ میں آ کر کوئی اس سے دستبردار ہو جائے۔ علم اور تحقیق کی روشنی سے ڈرنا بزدلوں کا شیوہ ہے۔
بظاہر احمدی اور غیر احمدی ایک ہی کلمہ پڑھتے ہیں لیکن در حقیقت ان کے عقائد میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ اگر ایک دن ہے تو دوسرا رات ہے۔ ان دونوں گروہوں میں سے صرف ایک سچائی پر ہے اور دوسرا لازماً گمراہی پر ہے۔ احمدی دوستو! آپ ان اختلافات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ آپ کو اخلاص کے ساتھ تحقیق کرنا ہو گی۔ آپ اپنے آپ کو صرف MTA کے پروگراموں، اپنے جلسوں اور کتابچوں کے مطالعے تک ہی محدود نہیں کر سکتے۔ آپ کو بتایا جاتا ہے احمدیت کے خلاف طوفان مخص چند فرقہ پرست مولویوں نے اٹھا رکھا ہے۔ آپ کو اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ اگرچہ علماء پر تنگ نظری کا الزام لگایا جاتا رہا ہے تاہم تاریخ گواہ ہے صوفیاء اور درویش اس الزام سے ہمیشہ بری رہے ہیں۔ اولیاء اللہ اور صوفیائے کرام نے ہمیشہ اخلاق، رواداری اور محبت سے لوگوں کے دل جیتے۔ سچائی ایک متلاشی کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ احمدیت کے متعلق صوفیائے کرام نے کیا رد عمل ظاہر کیا؟ اور وہ اس جماعت کے عقائد اور طرز عمل کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
ہم دیکھتے ہیں کہ صوفیائے کرام کے تمام سلاسل اور خانقاہوں کا احمدیت کے متعلق موقف بڑا واضح رہا ہے۔ وہ اپنے تمام اخلاق اور رواداری کے باوجود احمدیت کو دائرہ اسلام سے باہر سمجھتی ہیں بلکہ احمدی مذہب پر علمی تنقید کا آغاز گولڑہ شریف کے ایک چشتی بزرگ نے ہی کیا تھا۔ اسی طرح وہ مفکرین اور محققین جو نہ صرف اسلام پر گہری نظر رکھتے تھے بلکہ فلسفہ تاریخ اور انسانی علوم(Humanities) کے ماہر تھے جیسے علامہ ڈاکٹر اقبال، پروفیسر غلام جیلانی برق اور پروفیسر سلیم چشتی اور ان کے علاوہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز اور وکلاء اور پھر ملایئشیا اور انڈونیشیا سے لیکر مراکش اور جنوبی افریقہ تک پوری امت مسلمہ۔۔۔۔۔۔۔کیا یہ سب لوگ متعصب اور تنگ نظر ہیں اور مل کر کوئی سازش کر رہے ہیں؟
آپ انیسویں صدی کے پنجاب کے ایک گاؤں قادیان میں نہیں بلکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس عہد میں موجود ہیں جہاں ہر چار گھنٹے میں علم دو گنا ہو جاتا ہے۔ اپ کو دوسروں لوگوں کی بات بھی سننا ہو گی۔ امتِ مسلمہ کے اہل علم، اہل دانش اور اہل درد۔۔۔۔اگر یہ سب احمدیت کو گمراہی سمجھتے ہیں تو آپ مخص چند لوگوں کی باتوں سے مطمئن نہیں ہو جانا چاہیے۔ ایسا اطمینان خود کو دھوکہ اور فریب دینے کے مترادف ہو گا۔
بھول بھلیوں میں ڈالنے والے راستوں سے بچیے اور اسلام کی مرکزی شاہراہ پر واپس آ جائیے۔ وہ شاہراہ جس پر نبی الزمان صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کھولیں اور کھلی سانس لیں۔ سچا دین وہ ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم لے کر آئے اور اس دین کی تکمیل کا اعلان خالق کائنات نے کر دیا۔ اب کسی شخص کے الہام اس دین میں کوئی اضافہ نہیں کر سکتے۔ دین کی ان سیدھی تعلیمات کے مقابلہ ہر منطقی الجھاؤ مخص مغالطہ(Fallacy)ہے۔ ہمیں یہ بات نہیں بولنی چاہئے کہ جہاں مجدّدین اور مصلحین آتے رہتے ہیں وہیں کاذب اور جھوٹے دکانداروں کا سلسلہ بھی چلتا آ رہا ہے اور یہ جھوٹے لوگ اپنے پیروکاروں کی اچھی خاصی جماعت بناتے رہے ہیں۔ مستند(Authentic) اور سچے دین کی پیروی ہی میں نجات ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اللہ کے سچے پیغمبر ہیں۔ ہم براہ راست ان کے امتی ہیں۔ جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی محبت کی وجہ سے اب ایسے منصب پر فائز ہو گیا ہوں کہ لوگوں کو اب میری اطاعت کرنی ہو گی، میری شخصیت بھی تسلیم کرنی ہو گی وہ دراصل آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا باغی ہے۔ مسلمہ کذّاب بھی کلمہ پڑھتا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو نبی بھی مانتا تھا لیکن خود بھی نبوت کا دعویدار تھا اسی لیے ملت اسلامیہ سے خارج ہوا اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کے خلاف جہاد کیا۔
احمدی خواتین و حضرات!
آپ کو کسی مشین کا کوئی پرزہ نہیں بننا چاہئے جس میں ایک سافٹ وئر ڈال دیا گیا ہو۔ آپ اپنے پوٹینشل کے اعتبار سے ایک باشعور اور صاحب بصیرت انسان ہیں لیکن اس پوٹینشل کو ایکچولائز (Actualize) کرنے کے لیے اپ کو ہمت اور کوشش کرنا ہو گی۔ اپنی زندگی کے کسی حصے میں یہ بات آپ پر کھل جائے گی کہ اپ ایک ایسے قلعے میں بند ہیں جہاں آزاد فضا میں جانے والے ہر راستے کو خار دار تاروں اور کھائیوں سے بھر دیا گیا ہے۔ یہ آپ کو باہر جانے سے روکتی ہیں۔ لیکن ان خار دار تاروں سے زیادہ خطرناک آپ کے ذہن کی وہ پروگرامنگ(Programming) ہے جو باہر کے ہر خوبصورت منظر کو آپ کی نظروں کے لئے بھیانک اور قلعے کے عین اندر موجود تعفن اور گھٹن کو آپ کے لیے خوبصورت بنا دیتی ہے اور یوں آپ اپنی مرضی سے خود کو ایک ایسے نظام کے حوالے کر دیتے ہیں جسکی بنیاد جبر اور دھوکے پر ہے جو آپ کا روحانی استحصال بھی کرتا ہے اور معاشی بھی۔
انسانی گروہوں کے ساتھ بہت مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ ان کے قلب و نظر غلامی اور جبر کے اتنے خوگر ہو جاتے ہیں کہ وہ اسی کو اپنی نجات اور آزادی کا راستہ سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس طرح لوگوں کو آزادی کے عنوان پر غلام بنا لیا جاتا ہے، محبت کے عنوان پر دلوں میں نفرت پیدا کی جاتی ہے، اسلام کے عنوان پر کفر کو فروغ دیا جاتا ہے اور ختم نبوت کے عنوان پر نبوت کو جاری کر دیا جاتا ہے۔ یقیناً یہ سچائی کے ساتھ ایک مذاق اور انسانیت کے ساتھ ایک دھوکہ ہے۔ اخلاص، شعور اور دیانتداری پر مبنی تحقیق اور دل کی گہرائیوں سے نکلنے والی دعا ہی جھوٹ اور جبر کے سیاہ بادلوں تلے چھپے ہوئے سچائی اور ہدایت کے آفتاب کو پہچاننے میں ہماری مدد کر سکتی ہے!

اَللّٰهُمّ أرِنا الحقّ حقاً وارزُقنا اتّباعه, وأرِنا الباطِل باطِلاً وارزُقنا اِجْتِنابَهٗ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرّاحِمِیْنَ
اے اللہ! تو ہمیں حق کو حق ہی دکھا اور ہمیں اس کی پیروی نصیب کر اور ہمیں باطل کو باطل ہی دکھا اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرما۔
(آمین یا ربّ العالمین)
پی ڈی ایف میں یہاں سے حاصل کریں۔
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
حمزہ بھائی ماشا اللہ ختم نبوت لائبریری میں ایک بہت ہی عمدہ اضافہ ہے اللہ آپ کو اس کی بہتر جزا عطا فرمائے امین
 

بنت اسلام

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
میں نے آپ کی اس کاوش کا بارہا مطالعہ کیا
ہر دفعہ مجھے الفاظ کی چمک دمک اور خوبصورت نظر آئی
ان الفاظ کے چناؤ کے ساتھ آپ کی مخلصانہ کوشش مجھے مبہوت کر دیتی ہے
یہ تحریر سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ مرزائیوں کے دلوں کو یہ جلا کیوں نہیں بخشتی
انہیں کون سے حقائق کا انتظار ہے
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
تحریر کا یہی حسن انشا اللہ قادیانیوں کو بھی اسلام قبول کرنے کی جانب مائل کرے گا
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
میں نے آپ کی اس کاوش کا بارہا مطالعہ کیا
ہر دفعہ مجھے الفاظ کی چمک دمک اور خوبصورت نظر آئی
ان الفاظ کے چناؤ کے ساتھ آپ کی مخلصانہ کوشش مجھے مبہوت کر دیتی ہے
یہ تحریر سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ مرزائیوں کے دلوں کو یہ جلا کیوں نہیں بخشتی
انہیں کون سے حقائق کا انتظار ہے
جناب سراج الدین صاحب کی تحریر ہی ایسی تھی کے میں اس کو فورم پہ لانے پہ مجبور ہو گیا۔ اور دعا کریں اللہ قادیانیوں کے دلوں سے پردہ ہٹائے اور ان کو حق کی قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 
Top