پاکستان کے قانوں کی دفعہ 298 جو کہ گستاخوں کی سزا کے بارے ہے جس سے مرزائیوں دنیا دنیا کے ہر کافر کو شدید تکلیف ہے اور اس دفعہ کو ختم کرنے کے لیے مختلف سازشیں کرنے میں مصروف رہتے ہیں یہ دفعہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ یہی دفعہ مرزا قادیانی کے دور میں اس کے نزدیک خدا کا درجہ رکھنے والی انگریزی حکومت میں بھی تھی۔ جس کے بارے آج کا مرزائی اور خود مرزا قادیانی بھی کہتا تھا کہ یہ بہت امن اور انصاف پسند حکومت ہے ساری زندگی اس نے انگریز کی تعریف میں زمین آسمان ایک کیے رکھا ۔ اور ہمیشہ اپنی جماعت کو تلقین کی کہ وہ ہر حال میں اس انگریزی حکومت کی اطاعت کریںاسی انگریز کی حکومت میں موجود دفعہ 298 اور اس دفعہ میں موجود سزا کو نہ صرف مرزا قادیانی جانتا تھا بلکہ اسے تسلیم بھی کرتا تھا۔ اور یہ سزا کم سے کم داڑھی مونچھیں مونڈ کر کئی سالوں کی قید تھی یاد رہے یہ کم سے کم سزا تھی اور یہ اس گورنمنٹ کی طے کردہ سزا تھی جسے مرزا قادیانی نے آدھے اسلام کا درجہ دیا تھا،
سو میرا مذہب جس کو میں بار بار ظاہر کرتا ہوں یہی ہے کہ اسلام کے دوحصے ہیں ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کریں دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں پناہ دی ہو سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔ روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 380
اور پورے اسلام میں گستاخ کو لٹکا دینا تو پھر مناسب سزا ہے، اب مرزائی کس منہ سے پاکستان میں موجود دفعہ 298 پر انگلی اٹھاتے ہیں؟اگر مرزائیوں کے نزدیک گستاخوں کو سزا دینا قرآن و حدیث کے خلاف ہے تو مجھے کوئی مرزائی بتائے گا کہ جس حکومت کا قانون قرآن و حدیث کے خلاف ہو اسے مرزا قادیانی نے آدھا اسلام کیسے قرار دیا؟ اسے امن و انصاف پسند حکومت کیسے قرار دیا؟ اور کیا مرزا قادیانی نے اپنے دور میں اس دفعہ کے خلاف علم جہاد بلند کیا؟ کیا اس دفعہ کو ختم کروانے کے لیے کوئی تحریک چلائی ؟ اگر نہیں تو آج کے مرزائی کو پاکستان کے قانون میں موجود دفع 298 پر انگلی اٹھاتے ہوئے شرم سے ڈوب مرنا چاہیے، ہماری نہیں تو اپنے منہ بولے نبی کی ہی مان لو

سو میرا مذہب جس کو میں بار بار ظاہر کرتا ہوں یہی ہے کہ اسلام کے دوحصے ہیں ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کریں دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں پناہ دی ہو سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔ روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 380
اور پورے اسلام میں گستاخ کو لٹکا دینا تو پھر مناسب سزا ہے، اب مرزائی کس منہ سے پاکستان میں موجود دفعہ 298 پر انگلی اٹھاتے ہیں؟اگر مرزائیوں کے نزدیک گستاخوں کو سزا دینا قرآن و حدیث کے خلاف ہے تو مجھے کوئی مرزائی بتائے گا کہ جس حکومت کا قانون قرآن و حدیث کے خلاف ہو اسے مرزا قادیانی نے آدھا اسلام کیسے قرار دیا؟ اسے امن و انصاف پسند حکومت کیسے قرار دیا؟ اور کیا مرزا قادیانی نے اپنے دور میں اس دفعہ کے خلاف علم جہاد بلند کیا؟ کیا اس دفعہ کو ختم کروانے کے لیے کوئی تحریک چلائی ؟ اگر نہیں تو آج کے مرزائی کو پاکستان کے قانون میں موجود دفع 298 پر انگلی اٹھاتے ہوئے شرم سے ڈوب مرنا چاہیے، ہماری نہیں تو اپنے منہ بولے نبی کی ہی مان لو

آخری تدوین
: