ھمراز
رکن ختم نبوت فورم
وَاذْكُرْ فِي الْكِتٰبِ اِدْرِيْسَ ۡ اِنَّهٗ كَانَ صِدِّيْقًا نَّبِيًّا 56
نیز اس کتاب میں ادریس کا بھی ذکر کیجئے: وہ ایک راست باز [٥٣] انسان اور نبی تھے۔
وَّرَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِيًّا 57
اور ہم نے انھیں بلند مقام پر اٹھا لیا تھا۔
(19)
(ف94) دنیا میں انھیں علوِ مرتبت عطا کیا یا یہ معنی ہیں کہ آسمان پر اٹھا لیا اور یہی صحیح تر ہے ۔ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ سید عالم ﷺ نے شب معراج حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان چہارم پر دیکھا ۔ حضرت کعب احبار وغیرہ سے مروی ہے کہ حضرت ادریس علیہ الصلٰوۃ و السلام نے مَلک الموت سے فرمایا کہ میں موت کا مزہ چکھنا چاہتا ہوں کیساہوتا ہے ؟ تم میری روح قبض کر کے دکھاؤ انہوں نے اس حکم کی تعمیل کی اور روح قبض کر کے اسی وقت آپ کی طرف لوٹا دی آپ زندہ ہو گئے فرمایا کہ اب مجھے جہنم دکھاؤ تاکہ خوف الٰہی زیادہ ہو چنانچہ یہ بھی کیا گیا جہنم دیکھ کر آپ نے مالک داروغہ جہنم سے فرمایا کہ دروازہ کھولو میں اس پر گزرنا چاہتا ہوں چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور آپ اس پر سے گزرے پھر آپ نے مَلک الموت سے فرمایا کہ مجھے جنت دکھاؤ وہ آپ کو جنت میں لے گئے آپ دروازے کھلوا کر جنت میں داخل ہوئے تھوڑی دیر انتظار کر کے مَلک الموت نے کہا کہ آپ اب اپنے مقام پر تشریف لے چلئے فرمایا اب میں یہاں سے کہیں نہیں جاؤں گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ( كُلُّ نَفْسٍ ذَاۗىِٕقَةُ الْمَوْتِ ) 21- الأنبياء:35) وہ میں چکھ ہی چکا ہوں اور یہ فرمایا ہے ( وَاِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلٰي رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا 71ۚ) 19-مريم:71) ہر شخص کو جہنم پر گزرنا ہے تو میں گزر چکا اب میں جنت میں پہنچ گیا اور جنت میں پہنچنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ''وَمَا ھُمْ مِّنْھَا بِمُخْرَجِیْن'' کہ وہ جنت سے نکالے نہ جائیں گے اب مجھے جنت سے چلنے کے لئے کیوں کہتے ہو ؟ اللہ تعالیٰ نے مَلک الموت کو وحی فرمائی کہ حضرت ادریس علیہ السلام نے جو کچھ کیا میرے اذن سے کیا اور وہ میرے اذن سے جنت میں داخل ہوئے انھیں چھوڑ دو وہ جنت ہی میں رہیں گے چنانچہ آپ وہاں زندہ ہیں ۔
نیز اس کتاب میں ادریس کا بھی ذکر کیجئے: وہ ایک راست باز [٥٣] انسان اور نبی تھے۔
وَّرَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِيًّا 57
اور ہم نے انھیں بلند مقام پر اٹھا لیا تھا۔
(19)
(ف94) دنیا میں انھیں علوِ مرتبت عطا کیا یا یہ معنی ہیں کہ آسمان پر اٹھا لیا اور یہی صحیح تر ہے ۔ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ سید عالم ﷺ نے شب معراج حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان چہارم پر دیکھا ۔ حضرت کعب احبار وغیرہ سے مروی ہے کہ حضرت ادریس علیہ الصلٰوۃ و السلام نے مَلک الموت سے فرمایا کہ میں موت کا مزہ چکھنا چاہتا ہوں کیساہوتا ہے ؟ تم میری روح قبض کر کے دکھاؤ انہوں نے اس حکم کی تعمیل کی اور روح قبض کر کے اسی وقت آپ کی طرف لوٹا دی آپ زندہ ہو گئے فرمایا کہ اب مجھے جہنم دکھاؤ تاکہ خوف الٰہی زیادہ ہو چنانچہ یہ بھی کیا گیا جہنم دیکھ کر آپ نے مالک داروغہ جہنم سے فرمایا کہ دروازہ کھولو میں اس پر گزرنا چاہتا ہوں چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور آپ اس پر سے گزرے پھر آپ نے مَلک الموت سے فرمایا کہ مجھے جنت دکھاؤ وہ آپ کو جنت میں لے گئے آپ دروازے کھلوا کر جنت میں داخل ہوئے تھوڑی دیر انتظار کر کے مَلک الموت نے کہا کہ آپ اب اپنے مقام پر تشریف لے چلئے فرمایا اب میں یہاں سے کہیں نہیں جاؤں گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ( كُلُّ نَفْسٍ ذَاۗىِٕقَةُ الْمَوْتِ ) 21- الأنبياء:35) وہ میں چکھ ہی چکا ہوں اور یہ فرمایا ہے ( وَاِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلٰي رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا 71ۚ) 19-مريم:71) ہر شخص کو جہنم پر گزرنا ہے تو میں گزر چکا اب میں جنت میں پہنچ گیا اور جنت میں پہنچنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ''وَمَا ھُمْ مِّنْھَا بِمُخْرَجِیْن'' کہ وہ جنت سے نکالے نہ جائیں گے اب مجھے جنت سے چلنے کے لئے کیوں کہتے ہو ؟ اللہ تعالیٰ نے مَلک الموت کو وحی فرمائی کہ حضرت ادریس علیہ السلام نے جو کچھ کیا میرے اذن سے کیا اور وہ میرے اذن سے جنت میں داخل ہوئے انھیں چھوڑ دو وہ جنت ہی میں رہیں گے چنانچہ آپ وہاں زندہ ہیں ۔
مدیر کی آخری تدوین
: