مرزا غلام قادیانی نے یہ دعویٰ کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ مبعوث ہونا تھا ، اآپ آپنی پہلی بعثت میں مکہ میں پیدا ہوئے اور وصال کے بعد مدنیہ منورہ میں مدفون ہیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری بعثت مرزا غلام قادیانی کی صورت میں قادیان میں ہوئی ( نقل کفر ، کفر نابشد ) ۔ اس کفریہ عقیدے کا ثابت کرنے کے لئے ایک دلیل یہ پیش کی جاتی ہے کہ حضرت شاہ صاحب نے بھی یہ لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بعثتیں ہیں اور پھر شاہ صاحب کی کتاب " حجۃ اللہ البالغۃ " میں سے کچھ الفاظ کاٹ کر پیش کیے جاتے ہیں ، وہ یہ کہ حضرت شاہ صاحب نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زکر فرماتے ہوئے لکھا ہے کہ " واعظم الانبیاء شاناََ من لۃ نوع آخر من البعثۃ ایضاََ ۔۔ اور تمام انبیاء میں سب سے بڑی شان والے وہ ہیں جن کی بعثت کی ایک اور قسم بھی ہے ۔ ( حجۃ اللہ البالغۃ جلد 1 صفحہ 156 )
مرزائی صرف یہ الفاظ پیش کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ دیکھو حضرت شاہ صاحب بھی اس بات کے قائل ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور بعثت بھی ہونی تھی ، لیکن اگر حضرت شاہ صاحب کی پوری عبارت پیش کی جائے تو مرزائی دجل وفریب راکھ بن کر ہوا میں اڑ جاتا ہے ، آئیے پوری عبارت پڑھتے ہیں ۔
واعظم الانبیاء شاناََ من لہ نوع آخر من البعثۃ ایضاََ وذلک ان یکون مراد اللہ تعالیٰ فیہ ان یکون سبباََ لخروج الناس من الظلمات الی النور وان یکون قومہ خیرامۃ اخرجت للناس فیکون بعثہ یتناول بعثاََ آخر ، والی الاول وقعت الاشارۃ فی قولہ تعالیٰ : ھو الذی بعث فی الامیین رسولاََ منھم ( الجمعۃ : 2 ) والی الثانی فی قولہ تعالیٰ : کنتم خیرامۃ اخرجت للناس ( آل عمران : 110 ) وقولہ : فانما بعثتم میسرین ولم تبعثوا معسرین " اور تمام انبیاء میں سب سے بری شان والے وہ ہیں جن کی بعشت کی ایک اور قسم بھی ہے ، اور وہ یہ کہ اللہ نے یہ ارادہ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سبب سے لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالے اور آپ کی قوم بہترین امت ہو جو دوسرے لوگوں کے لئے نکالی جائے ، پس آپ کی بعثت میں ہی ایک اور بعثت ہے پہلی ( بعثت ) کی طرف اللہ کے اس کلام میں اشارہ ہے : وہ اللہ وہ ذات ہے جس نے امیوں میں انہی میں سے ایک رسول بیجھا ( الجمعہ : 2 ) اور دوسری ( بعثت ) کی طرف اشارہ اس آیت میں ہے : تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لئے نکالا گیا ہے ( ال عمران : 110 ) ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں کہ تم آسانی کرنے والے بنا کر مبعوث کیے گئے ہو ، تمہیں تنگی کرنے والا بنا کر نہیں بیجھا گیا ۔ ( حجۃ اللہ البالغہ ، جلد 1 صفحہ 156 ، باب حقیقۃ النبوۃ وخواصھا )
مرزائی صرف یہ الفاظ پیش کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ دیکھو حضرت شاہ صاحب بھی اس بات کے قائل ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور بعثت بھی ہونی تھی ، لیکن اگر حضرت شاہ صاحب کی پوری عبارت پیش کی جائے تو مرزائی دجل وفریب راکھ بن کر ہوا میں اڑ جاتا ہے ، آئیے پوری عبارت پڑھتے ہیں ۔
واعظم الانبیاء شاناََ من لہ نوع آخر من البعثۃ ایضاََ وذلک ان یکون مراد اللہ تعالیٰ فیہ ان یکون سبباََ لخروج الناس من الظلمات الی النور وان یکون قومہ خیرامۃ اخرجت للناس فیکون بعثہ یتناول بعثاََ آخر ، والی الاول وقعت الاشارۃ فی قولہ تعالیٰ : ھو الذی بعث فی الامیین رسولاََ منھم ( الجمعۃ : 2 ) والی الثانی فی قولہ تعالیٰ : کنتم خیرامۃ اخرجت للناس ( آل عمران : 110 ) وقولہ : فانما بعثتم میسرین ولم تبعثوا معسرین " اور تمام انبیاء میں سب سے بری شان والے وہ ہیں جن کی بعشت کی ایک اور قسم بھی ہے ، اور وہ یہ کہ اللہ نے یہ ارادہ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سبب سے لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالے اور آپ کی قوم بہترین امت ہو جو دوسرے لوگوں کے لئے نکالی جائے ، پس آپ کی بعثت میں ہی ایک اور بعثت ہے پہلی ( بعثت ) کی طرف اللہ کے اس کلام میں اشارہ ہے : وہ اللہ وہ ذات ہے جس نے امیوں میں انہی میں سے ایک رسول بیجھا ( الجمعہ : 2 ) اور دوسری ( بعثت ) کی طرف اشارہ اس آیت میں ہے : تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لئے نکالا گیا ہے ( ال عمران : 110 ) ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں کہ تم آسانی کرنے والے بنا کر مبعوث کیے گئے ہو ، تمہیں تنگی کرنے والا بنا کر نہیں بیجھا گیا ۔ ( حجۃ اللہ البالغہ ، جلد 1 صفحہ 156 ، باب حقیقۃ النبوۃ وخواصھا )
