• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

حیات و نزول حضرت عیسٰی علیہ السلام اکابر ینِ اُمت کی نظر میں

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا اجماع
جس عقیدے پر خدا تعالی کا عہد ہو، جس عقیدے کے تمام انبیاء کرام علیہم السلام قائل ہوں اور جس عقیدہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے متواتر احادیث میں ارشاد فرمایا ہو، ظاہر ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا عقیدہ اس کے خلاف نہیں ہو سکتا ، یہاں چند حضرت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مذہب نقل کیا جاتا ہے۔

حضرات ابوبکر و عمر رضی اللہ عنھما:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کا سانحہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کے لئے جس قدر صبر آزما تھا، اس کا اندازہ ہم لوگ نہیں کر سکتے۔ صحابہ فرماتے ہیں کہ ہم میں بعض کھڑے کے کھڑے رہ گئے وہ بیٹھ نہیں سکے بعض جو بیٹھے تھے ان میں اٹھنے کی سکت نہیں تھی۔ بعض کی گویائی جواب دے گئی بعض از خود رفتہ ہو گئے ادھر منافقوں نے یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کیوں ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر سن کر اسی ربودگی و بے قراری کی حالت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اعلان فرمایا۔

من قال ان محمدا مات فقتلتہ بسیفی ھذا وانما رفع الی السماء کما رفع عیسیٰ بن مریم علیہ السلام“
(الملل والنحل لابن حزم ص۱۲ج۱)

ترجمہ: جو شخص یہ کہے گا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے ہیں‘ اسے اپنی تلوار سے قتل کر دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو اسی طرح آسمان پر اٹھائے گئے ہیں‘ جس طرح کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اٹھا لیے گئے۔
اس موقع پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وصال نبوی کو تشبیہ دی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کیساتھ اور تشبیہ اسی چیز کیساتھ دی جایا کرتی ہے جو مشہور و مسلم ہو چونکہ یہ واقعہ قرآن کریم میں مذکور ہے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے نزدیک بالاتفاق معروف و مسلم تھا۔ اس لئے حضرت عمرؓ نے ان کو مشبہ‘ مشبہ بہ کے طور پر پیش کیا۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ:
امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ:

یقتلہ اللہ تعالیٰ بالشام علی عقبہ یقال لھا: عقبۃ افیق لثلاث ساعات یمضین من النھار علی یدی عیسی بن مریم
ترجمہ: اللہ تعالیٰ عیسی بن مریم علیہ السلام کے ہاتھ سے دجال کو قتل کرے گا، ملک شام میں تین گھڑی دن چڑھے، ایک گھاٹی پر، جس کو افیق کی گھاٹی کہا جاتا ہے۔“ (کنز العمال ص۴۱۶ ج۴۱ حدیث ۹۰۷۹۳)
امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”باب ما جاء فی قتل عیسی بن مریم الدجال“ میں حضرت مجمع بن جاریہؓ کی یہ حدیث نقل کی ہے:

سَمِعْتُ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: یقتل ابن مریم الدجال بباب لد
ترجمہ: ”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام دجال کو باب لد پر قتل کریں گے۔ اس موضوع کی حدیث مزید پندرہ صحابہ سے بھی مروی ہے؛

حضرات تابعین کا حیات و نزول عیسی علیہ السلام کے بارے میں عقیدہ
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد ہم حضرات تابعین رحمہ اللہ کے دور کو لیتے ہیں‘ جو حضرات صحابہ کرام اور بعد کی امت کے درمیان واسطہ ہیں اور جنہوں نے علوم نبوت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ارشادات امت تک منتقل کئے ہیں۔ حضرات تابعین رحمہ اللہ میں ایک شخص کا بھی نام نہیں ملتا جو حضرت عیسی علیہ السلام کے رفع و نزول کا منکر ہو۔ اس کے برعکس ان حضرات تابعین کی تعداد سینکڑوں سے متجاوز ہے جن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفعِ آسمانی، ان کی حیات اور قربِ قیامت میں ان کے دوبارہ تشریف لانے کا عقیدہ منقول ہے۔ یہاں چند اکابر تابعین کا حوالہ دینا کافی ہو گا۔

حضرت حسن بصری: رحمہ اللہ
امام حسن بصری رحمہ اللہ (م:۰۱۱۹ جن کی شہرہ آفاق شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ تفسیر در منثور ج۲ ص۱۴۲ میں ان کا یہ ارشاد نقل کیا ہے:

ان اللہ رفع الیہ عیسی وھو باعثہ قبل یوم القیامۃ مقاما یؤمن بہ البر والفاجر۔
ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی طرف آسمان پر اٹھا لیا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کو دوبارہ بھیجیں گے۔ تب ان پر تمام نیک و بد ایمان لائیں گے۔
(ابن کثیر ۱: ۶۶۳ در منثور ۲:۶۳، ایضا ابن کثیر ص۶۷۵ج۱)

امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ :
امام محمد بن سیرین بصری (م:۰۱۱ھ) فرماتے ہیں۔

ینزل ابن مریم علیہ السلام علیہ لامتہ و محصرتان بین الأذان والاقامۃ فیقولون لہ: تقدم، فیقول بل یصلی بکم امامکم انتم امراء بعضکم علی بعض :(مصنف عبد الرزاق ص۹۹۳ج۱۱)
ترجمہ: حضرت عیسیٰ علیہ السلام اذان و اقامت کے درمیان نازل ہوں گے، آلات جنگ اور دو زرد چادریں ان کے زیب تن ہونگی، لوگ کہیں گے کہ آگے ہو کر نماز پڑھائیے، آپ فرمائیں گے نہیں، بلکہ تمہارا امام ہی تمہیں نماز پڑھائے گا تم ایک دوسرے پر امیر ہو‘ نیز امام محمد کا یہ بھی ارشا د نقل ہے‘

أنہ المھدی الذی یصلی وراۂ عیسی (حوالہ بالا)
ترجمہ: ”سچے مہدی وہ ہونگے جن کی اقتداء میں عیسی علیہ السلام نماز پڑھیں گے۔“

امام زین العابدین رحمہ اللہ ، امام باقر رحمہ اللہ ، اور امام جعفر صادق رحمہ اللہ :
امام جعفر صادق (م۸۴۱) اپنے والد امام محمد باقر (م:۴۱۱ھ) سے اور وہ اپنے مالد ماجد امام علی بن حسین زین العابدین (م:۴۹ھ) رضی اللہ عنہم سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں: ”کیف تھلک أمۃ أنا أولھا والمھدی وسطھا والمسیح آخرھا“ ترجمہ: وہ امت کیسے ہلاک ہو سکتی ہے جس کے شروع میں میں ہوں، درمیان میں مہدی ہیں اور آخر میں حضرت مسیح علیہ السلام ہوں گے۔ (مشکوۃ ص۳۸۵)

ائمہ اربعہ رحمہ اللہ :
حضرات تابعین رحمہ اللہ کے بعد امت اسلامیہ کے سب سے بڑے مقتدا ائمہ اربعہ، امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمھم اللہ ہیں۔ چنانچہ بعد کی پوری امت ان کی جلالت قدر پر متفق ہے۔ یہ حضرات بھی حضرت عیسی علیہ السلام کے رفع و نزول کا عقیدہ رکھتے تھے۔ ان حضرات کا صرف ایک ایک قول ذکر کرتے ہیں۔

امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ :
الامام الاعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت الکوفی رحمہ اللہ (م۰۵۱) ”فقہ اکبر“ میں فرماتے ہیں: وخروج الدجال ویأجوج ومأ جوج وطلوع الشمس من مغربھا ونزول عیسی علیہ السلام من السماء وسائر علامات یوم القیامۃ علی ما وردت بہ الأخبار الصحیحۃ حق کائن۔ واللہ یھدی من یشاء الی صراط مستقیم
(شرح فقہ اکبر ملا علی قاری ص۶۳۱ مطبوعہ مجتبائی ۸۴۳۱)
ترجمہ: دجال اور یا جوج و ماجوج کا نکلنا اور آفتاب کا مغرب کی طرف سے طلوع ہونا اور عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا اور دیگر علامات قیامت، جیسا کہ احادیث صحیحہ ان میں وارد ہوئی ہیں سب حق ہیں، ضرور ہونگی۔

امام مالکؒ:
امام دار الھجرۃ مالک بن انس الاصبحیؒ (م:۹۷۱ھ) العتیبہ میں فرماتے ہیں:

قال مالک: بین الناس قیام یستمعون لاقامۃ الصلوۃ فتغشاھم غمامۃ فاذا عیسیٰ قد نزل:
(شرح مسلم للابی ص۶۶۲ج۱)
ترجمہ: دریں اثنا کہ لوگ کھڑے نماز کی اقامت سن رہے ہوں گے اتنے میں ان کو ایک بدلی ڈھانک لے گی، کیا دیکھتے ہیں کہ عیسی علیہ السلام نازل ہو چکے ہیں“

امام احمد بن حنبلؒ:
امام احمد بن محمد بن حنبل الشیبانیؒ (م:۱۴۲ھ) کی کتاب ’مسند‘ چھ ضخیم جلدوں میں امت کے سامنے موجود ہے، جس میں بہت سی جگہ نزول عیسیٰ علیہ السلام کا عقیدہ درج ہے۔ حوالہ کے لئے مندرجہ ذیل صفحات کی مراجعت کی جائے۔ جلد اول:۵۷۳، جلد دوم:۲۲، ۹۳، ۸۶، ۳۸، ۲۲۱، ۶۲۱، ۴۴۱، ۴۵۱، ۶۶۱، ۰۴۱، ۲۷۲، ۰۹۲، ۸۹۲، ۹۹۲، ۶۳۳، ۴۹۳، ۶۰۴، ۱۱۴، ۷۳۴، ۲۸۴، ۴۹۴، ۳۱۵، ۸۳۵،جلد سوم: ۵۴۳، ۸۶۳، ۴۸۳، ۰۲۴۔ جلد چہارم ۱۸۱، ۲۸۱، ۶۱۲، ۷۱۲، ۰۹۳، ۹۲۴۔ جلد پنجم:۳۱، ۶۱، ۸۷۲۔ جلد ششم۵۷۔ ا
جاری ہے
 
Top