• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ختم نبوت اور احادیث نبویہ متواترہ

غلام نبی قادری نوری سنی

رکن ختم نبوت فورم
ختم نبوت اور احادیث نبویہ متواترہ

رسولؐ اللہ کے بعد نبوّت کاکوئی بھی دعوے دار بلاشبہ وبالا تفاق جھوٹا ،کاذب ،لعین اورکافر ہے ***** مسلمان وہ ہے جوآنحضرت محمد مصطفی صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی نبوّت پر یقین کامل رکھتا ہو۔یعنیٰ اُس کا یہ پُختہ عقیدہ ہو کہ رسولؐ اللہ ہی خاتم النبیین، خاتم المرسلین اوراﷲ کے آخری نبی ہیں۔ آپ ؐ کے بعد کسی بھی معنوں اورکسی بھی حیثیت میںکوئی نبی، رسول یا پیغمبر نہیں آئے گا۔اس بات پر اُمّتِ مسلمہ کا اجما ع ہے کہ آپؐ اﷲکے آخری نبی ؐہیں اور آپؐ کے علاوہ اگر کوئی شخص ،کسی بھی صورت میں نبوّت کادعوے دار ہے تو وہ بلاشبہ وبالا تفاق جھوٹا ،کاذب ،لعین وکافر ہے ۔ عقیدۂ ختم نبوّت ؐہی کسی بھی شخص کے مسلمان ہونے اور اس کے صاحبِ ایمان ہونے کی کامل و اوّلین دلیل ہے ۔اس کی صراحت و وضاحت نا صرف قرآن ِکریم بلکہ احادیثِ مبارکہ اور اقوال مجتہدین وائمۂ اسلام وفقہائے عظّام سے بھی ثابت ہے ۔اس بات کی تصریح میں محدثین ِکرام احادیثِ متواترہ نقل فرماتے ہیں جو آپ ؐکے خاتم النّبیین ہونے پر بیّن دلیل ہیں ۔یہاں چند احادیثِ مبارکہ بہ صورتِ اختصار نقل کی جارہی ہیں تاکہ قارئین کے مطالعے میں بھی یہ احادیثِ مبارکہ آجائیں، جن کی اس پُرآشوب دور میں اَشد ضرورت ہے،جہاں منکرینِ احادیث بھی ہیںاور آزاد خیالی ،تجرّد پسندی، روشن خیالی اور ماڈرن ازم کے نام پر جہلا ء و گم راہ ، نبوّت کے دعوے دار ہونے کے لیے پر تول رہے ہیں ۔نبی آخر الزماں ؐنے جہاں متواتر احادیث میں اپنے خاتم النّبیین ہونے کا اعلان فرمایا،وہیں ختمِ نبوّت کی ایسی تشریح بھی فرمادی کہ اس کے بعد آپؐ کے آخری نبی ہونے میں کسی شک وشبہے اور تاویل کی گنجائش نہیں رہی ۔متعدد اکابرین نے احادیثِ ختمِ نبوّت کے متواتر ہونے کی تصریح کی ہے ۔چناں چہ حافظ ابن حزم ظاہری لکھتے ہیں :’’وہ تمام حضرات جنہوں نے آنحضرت محمدمصطفی صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی نبوّت ، معجزات اور کتاب (قرآنِ مجید )کو نقل کیا ہے کہ آپؐ نے یہ خبر دی تھی کہ آپ ؐکے بعد کوئی نبی نہیں۔ ‘‘ (کتاب الفصل ،ص77،ج1) پس عقیدۂ ختمِ نبوّت جس طرح قرآن کریم کے نصوصِ قطعیہ سے ثابت ہے ،اسی طرح آنحضرت محمد مصطفی صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی احادیثِ متواترہ سے بھی ثابت ہے ۔حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسولؐ اﷲ نے ارشاد فرمایا:’’ میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین وجمیل محل بنایا، مگر اس کے کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے اور عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہ لگائی دی گئی؟‘‘ آپؐ نے فرمایا:’’میں وہی (کونے کی آخری )اینٹ ہوں اور میں نبیوںؑ کے سلسلے کو ختم کرنے والا ہُو ں۔ ‘‘ (بخاری ،کتاب المناقب،ص 501،ج1، مسلم، ص 248،ج 2) یہ حدیثِ مبارکہ حضرت ابو ہریرہؓ کے علاوہ متعدد صحابہ کرامؓ سے مروی ہے ۔حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اﷲ نے فرمایا:’’ مجھے چھے چیزوں میں انبیائے کرامؑپر فضیلت دی گئی ہے، مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے ،رعب کے ساتھ میری مد د کی گئی ہے،مالِ غنیمت میرے لیے حلال کردیا گیا ،رُوئے زمین کو میرے لیے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے،مجھے تما م مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے ،مجھ پر تمام نبیوںؑ کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔ ‘‘(صحیح مسلم،ص 199،ج 1۔مشکوٰۃ، ص12) اس مضمون کی ایک حدیث صحیحین میں حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت محمدمصطفی صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا:’’ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں۔‘‘اس کے آخر میں ہے: ’’پہلے انبیائے کرامؑ کو خاص اُن کی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا اور مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔‘‘(مشکوٰۃ ،ص 512) حضرتسعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے حضرت علیؓ سے فرمایا :’’تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو،جو ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی ،مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘ مسلم کی ایک اور روایت میں ہے:’’ میرے بعد نبوّت نہیں۔ ‘‘(مسلم ،278،ج 2) واضح رہے کہ جو حدیثِ مبارکہ دس سے زیادہ صحابہ کرامؓ سے مروی ہو،حضرات محدثین اسے احادیثِ متواتر ہ میں شمار کرتے ہیں ،چوں کہ یہ حدیث دس سے زیادہ صحابہ کرامؓ سے مروی ہے، اس لیے مسند الہند شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی ؒ نے اسے حدیث ِمتواتر میں شمار کیا۔جن صحابہ کرام ؓ اور صحابیاتِ کرام ؓسے یہ حدیث مروی ہے ۔اُن میںحضرت جابر بن عبد اﷲؓ،حضرت عمرؓ،حضرت علیؓ، حضرت اسما ء بنت عمیسؓ ،حضرت ابو سعید خدریؓ،حضرت ابو ایو ب انصاری ؓ، حضرت اُم سلمہ ؓ، حضرت زید بن ارقم ؓ،حضرت عبداﷲبن عمرؓ ، حضرت حبشیؓ بن جنادہ ،حضرت مالک ؓبن حسن بن حویرث اورحضرت زیدؓ بن ابی اوفی شامل ہیں۔ حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا:’’ بنی اسرائیل کی قیادت خوداُن کے انبیائے کرامؑ کیاکرتے تھے،جب کسی نبی کی وفات ہوجاتی تو دوسر انبی اُس کی جگہ آجاتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔‘‘(بخاری،ص 491،ج 1) حضرت ثوبانؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا:’’ میری اُمّت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے ،ہر ایک کہے گا کہ میں نبی ہوں،حالاں کہ میں خاتم النّبیین ہوں، یعنی میرے بعد کسی قسم کا کوئی نبی نہیں۔ ‘‘(ابو داؤد، ص 595،ج 2۔ترمذی ص48،ج 2) یہ حدیث بھی متواتر ہے اور حضرت ثوبانؓ کے علاوہ دس سے زائد صحابہ کرامؓ سے مروی ہے ،جن میںحضرت ابو ہریرہ ؓ،حضرت نعیم بن مسعود ؓ، حضرت ابو بکرؓ،حضرت عبد اﷲبن زبیرؓ،حضرت عبد اﷲبن عمرؓ،عبد اﷲبن مسعودؓ ،حضرت علیؓ، حضرت سمرہؓ، حضرت حذیفہؓ،حضرت انسؓ، حضرت نعمان بن بشیر ؓ شامل ہیں۔ان تمام احادیثِ مبارکہ کا متن مجمع الزوائد ص332تا 334ج 7میں درج ہے ۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول ؐاﷲ نے فرمایا:’’ رسالت ونبوّت ختم ہوچکی ہے ،پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ نبی۔‘‘(ترمذی ص53،ج2 ) امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے اور حافظ ابنِ کثیر فرماتے ہیں کہ اسے اما م احمد نے مسند میں بھی روایت کیا ہے۔حافظ ابنِ حجر نے فتح الباری میں بروایت ابو یعلیٰ اتنا اضافہ نقل کیا ہے : ’’لیکن مبشّرات باقی رہ گئے ہیں ۔‘‘صحابہ کرامؓ نے پوچھا: ’’مبشّرات کیا ہیں؟‘‘تو آپؐ نے فرمایا :’’مومن کا خواب، جو نبوّت کے اجزامیں سے ایک جز ہے۔‘‘ (فتح الباری ،ص375،ج 12) اس مضمون کی حدیث متعددصحابہ کرامؓ سے مروی ہے،جن میںحضرت ابوہریرہ ؓ، حضرت عائشہؓ،حضرت حذیفہ بن اسیدؓ،حضرت ابنِ عباسؓ،حضرت اُمّ ِکرز الکعبہؓ اور حضرت ابو طفیلؓ شامل ہیں۔حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول ؐاﷲ نے فرمایا :’’ہم سب کے بعد آئے اور قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے ،صرف اتنا ہُوا کہ انہیں کتاب ہم سب سے پہلے دی گئی۔‘‘ (بخاری 120،ج1 ،مسلم ،ص282،ج1۔نسائی ص 202،ج1،مسند احمد ،ص 282،ج1۔ کنزالعمال ،ص280،ج12،حدیث نمبر 34999)اس حدیثِ مبارکہ میں رسول ؐ اللہ نے اپنا آخری نبی ہونا اور اپنی اُمّت کا آخری اُمّت ہونا بیان فرمایا ہے،یہ مضمون بھی متعدد احادیث میں آیا ہے۔ لو کا لفظ فرضِ محال کے لیے آتا ہے ،حدیث کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عمر ؓ میں نبوّت کی صلا حیت کامل طور پر پائی جا تی تھی مگر چوں کہ آپؐ کے بعد کسی نبی کاہو نا محال ہے ،اس لیے باوجو د صلا حیت کے حضرت عمر ؓ نبی نہیں بن سکے ۔امام رَبّانی مجد ّد الف ثانی ؒ فرماتے ہیں: ’’حضرت فارو ق اعظم ؓ کی شان میں رسولؐ اللہ نے فرمایا :’’اگر میرے بعد کوئی نبی ہو تا تو عمر ہوتے۔ ‘‘یعنی وہ تمام لوازم کمالات جو نبوّت کے لیے در کا ر ہیں، سب حضرت عمر ؓ میں مو جو د ہیں، لیکن چوں کہ منصبِ نبوّت خاتم المرسلینؐ پر ختم ہو چکا ہے، اس لیے وہ منصبِ نبوّت کی دولت سے مشرف نہ ہوئے۔ حضرت عقبۃ ابنِ عامرؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا:’’اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ؓبن خطاب ہوتے۔ ‘‘ (ترمذی ،ص 209،ج 2) یہ حدیث ِ مبارکہ حضرت ابو سعید خدر یؓ اور حضرت عصمہ بن مالکؓ سے بھی مروی ہے۔ حضرت جبیر بن مطعمؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ؐ کو یہ فرماتے ہوئے سُنا ہے:’’ میرے چند اسمائے مبارک ہیں، میں محمدؐ ہو،میںاحمدؐ ہوں ،میں ماحی ؐمٹانے والاہوں کہ میرے ذریعے اﷲتعالیٰ کفر کو مٹائے گااور میں حاشرؐ یعنی جمع کرنے والاہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘(مشکوٰۃ ،ص 515) اس حدیثِ مبارکہ میں دواسمائے گرامی آپؐ کے خاتم النّبیین ہونے پر دلالت کرتے ہیں ،اوّل ’’الحاشر ‘‘حافظ ابنِ حجر فتح الباری میں اس کی شر ح کرتے ہوئے رقم طراز ہیں : ’’یہاں اس طرف اشارہ ہے کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں اورسوائے آپؐ کی شریعت کے کوئی شریعت نہیں ،چوں کہ آپؐ کی اُمّت کے بعد کوئی اُمّت نہیں اور آپ ؐکے بعد کوئی نبی نہیں، اس لیے حشر آپؐ کی طرف منسوب کردیا گیا ۔کیوں کہ آپ ؐکی تشریف آوری کے بعد حشر ہوگا ۔‘‘(فتح الباری،ص557،ج 6) دوسرا اسمِ گرامی ’’العاقب ‘‘جس کی تفسیر خود حدیثِ مبارکہ میں موجو دہے یعنی ’’الذی لیس بعدہ نبی ‘‘آپ ؐکے بعد کوئی نبی نہیں۔اس مضمون کی حدیث جن صحابہ کرام ؓسے مروی ہے ،اُن کے اسمائے گرامی یہ ہیں،حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ، حضرت حذیفہ ؓ،حضرت جابربن عبد اﷲؓ،حضرت ابن ِعبا سؓ،حضرت مرسل مجا ہدؓ اورحضرت ابو طفیلؓ۔ متعد احادیث میں یہ مضمون آیا ہے کہ آنحضرت محمدمصطفی صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے انگشتِ شہادت اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کرکے فرمایا :’’مجھے اور قیامت کو اِن دوانگلیوں کی طرح بھیجا گیا ۔‘‘اس مضمون کی احادیث جن صحابہ کرامؓ سے مروی ہیں،اُن میںحضرت سہل بن سعدؓ،حضرت ابو ہریرہؓ،حضرت انس بن مالکؓ،حضرت جابر بن عبداﷲؓ،حضرت سہل بن حنیف ؓ،حضرت بریدہؓ،حضرت ابی جبیرہؓ،حضرت جابر بن سمر ہؓ،حضرت وہب السوائی ؓاورحضرت ابو جحیفہؓ شامل ہیں۔ رسولؐ اللہ کا یہ ارشادِ مبارکہ کہ مجھے اور قیامت کوان دوانگلیوں کے طرح بھیجا گیا ہے ،اس کے معنی یہ ہیں کہ میں آخری نبیؐ ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں، میرے بعد بس قیامت ہے ،جیسا کہ انگشتِ شہادت درمیانی انگلی کے متصل واقع ہے، دونوں کے درمیان کوئی انگلی نہیں۔اسی طرح میرے اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں ۔علامہ سندھیؒ حاشیہ نسائی میں رقم طراز ہیں:’’تشبیہ دونوں کے درمیان اتصال میں ہے یعنی جس طرح ان دونوں کے درمیان کوئی انگلی نہیں، اسی طرح رسولؐ اللہ اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں ۔‘‘(حاشیہ سندھی برنسائی،ص 234) ان احادیثِ مبارکہ میںحضور اکرمؐ کی بعثت اور قیامت کے درمیان اتصال کا ذکرکیا گیا ہے جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ حضور اکرمؐ کی تشریف آوری قربِ قیامت کی علامات میں سے ایک علامت ہے اور اب قیامت تک آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ چناںچہ امام قرطبیؒ نے اپنے ’’تذکرہ ‘‘میںاسے درج کیا ہے ۔ (تذکرہ فی احوال الموتی اُمور الآخرہ، ص711)
 
Top