• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ختم نبوت اور رد مرزائیت پر علماء بریلی کے کردار پر طائرانہ نظر :۔ ٭

Amina

رکن ختم نبوت فورم
ختم نبوت اور رد مرزائیت پر علماء بریلی کے کردار پر طائرانہ نظر:۔
٭ اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان بریلوی رحمہ اللہ
اعلیٰ حضرت نے قادیانیت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیئے مسئلہ ختم نبوت اور رد مرزائیت پر بلند پایہ کتب تصنیف کیں۔ یہاں صرف ان ہی تصانیف کا ذکر کیا جائے گا جو مرزا لعین کی زندگی میں ہی شائع ہو چکی تھیں لیکن مرزا لعین کو زندگی بھر ان کا جواب لکھنے کی جرات نہ ہو سکی
1۔ جزاء اﷲ عدُوّہ بابائہٖ ختم النبوّۃ:۔
اس بے نظیر کتاب مین اعلیٰ حضرت نے ختم نبوت کے ثبوت میں ایک صد مرفوع احادیث پیش کی ہیں۔ باقی ادلہ ان کے علاوہ ہیں ۔ علماء نے اس کتاب سے کافی استفادہ کیا۔
2۔ السوء العقاب علی المسیح الکذاب:۔
یہ کتاب اپنے نام سے ہی موضوع کا اظہار کر رہی ہے اس کا پہلا ایڈیشن 1315ہجری میں بریلی سے شائع ہوا۔
3۔ خلاصہ فوائد فتاویٰ:۔
مذکورہ بالا تصنیف علماء حرمین شریفین کے فتاویٰ کا خلاصہ ہے جو 1324ہجری میں مطبع اہلسنت بریلی سے شائع ہوا۔
4۔ قہر الدیان علی مرتد بقادیان:۔
خباثات قادیانی کا رد بلیغ1323ہجری میں منصہ شہود پر جلوہ گر ہوایہ تصنیف حنفیہ مطبع اہلسنت بریلی سے شائع ہوئی اور پھر اسی نام سے اعلیٰ حضرت نےمرزا لعین کے مستقل رد کے لیئے ماہوار رسالہ جاری فرمایا۔
5۔ المبین خاتم النبیین :۔
1325ء کی تصنیف ہے جس میں خاتم النبیین میں کلمہ "لام" کی تحقیق ہے۔ مولانا ظفر الدین بہاری کی تحقیق کے مطابق اس کتاب نے 1327ہجری میں اشاعت کا لباس پہنا ۔ جبکہ مسودہ کی شکل میں بریلی میں اعلیٰ حضرت کے ذاتی کتب خانہ میں موجود تھی۔
٭ مولانا حامد رضا خان قادری رحمہ اللہ:۔
آپ اپنے والد ماجد اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمہ اللہ کا آئینہ تھے۔ختم نبوت پر آپ کی نہایت ہی عمدہ اور مفید تصنیف "الصارم الربانی علی اسراف لقادیانی" 1315 ہجری میں مطبع حنفیہ پٹنہ سے شائع ہوئی اور پھر بریلی اور لاہور سے شائع ہوئی۔
٭ حضرت مولانا غلام دستگیر قصوری رحمہ اللہ :۔
آپ کی تبلیغ اسلام کے متعلق کوششیں اور کاوشیں ناقابل فراموش ہیں۔ تذکرہ اکابر اہل سنت میں مولانا شرف قادری نے آپ کی تہرہ تصانیف کا تذکرہ کیا ہے جن میں سے ایک "فتح الرحمانی بہ دفع کید قادیانی" بھی ہے جو رد مرزائیت میں بڑی مدلل اور عمدہ تصنیف ہے۔مرزا قادیانی نے جن اکابر علماء کو اپنے مقابل چیلنج دیا ان میں مولانا غلام دستگیر قصوری رحمہ اللہ کا بھی نام شامل ہے۔
٭ حضرت مولانا غلام قادر بھیروی رحمہ اللہ:۔
رد مرزائیت میں پنجاب میں سب سے پہلے آپ ہی نے یہ فتویٰ جاری فرمایا کہ قادیانیوں کے ساتھ مسلمان مرد و عورت کا نکاح حرام ہے۔بعد میں علماء دین مفتیان شرح متین نے اسی فتوی مبارکہ سے استفادہ کرتے ہوئے مرزائیوں سے منکحت و تزویج کو ناجائز اور ان سے میل جول اور ذبیحہ تک کے حرام ہونے کا فتویٰ دیا۔مرزا نے جب نبوت کا دعویٰ کیا اور حکیم نور الدین نے اس کی موافقت کی تو آُ نے حکیم نور الدین کا ایسا ناطقہ بند کیا کہ زندگی بھر اسے بھیرہ شریف میں داخلے کی جرات نہ ہوئی
٭ مجاہد اسلام مولانا فقیر محمد جہلمی رحمہ اللہ:۔
آپ نے 13 ذی الحج 1303 ہجری سے ایک ہفتہ وار پرچہ سراج الاخبار کے نام سے جاری کیا۔ اس اخبار نے اپنے دور کے اعتقادی فتنوں خاص کر فتنہ مرزائیت کی تردید میں بڑا کام کیا۔ مرزا قادیانی اور اس کے حواری سراج الاخبار کے کارناموں سے سٹپٹا اٹھے۔ چنانچہ انہوں نے سراج الاخبار کو بند کرانے کے ہر ممکن حربے استعمال کیئے۔ آپ اور آپ کے رفیق حضرت مولانا محمد کرم دین صاحبؒ پر مقدمات کا آغاز ہوا۔ مگر یہ عالی قدر ہستیاں ان مصائب و آلام سے گھبرانے والی نہ تھیں۔ابتلاء و آزمائش کی آندھیاں ان کے پائے استقلال میں ذرہ بھر لغزش پیدا نہ کر سکیں۔گوادرسپور کی عدالت میں مقدمہ چلا جو بالآخر مرزا لعین اور اس کے حواریوں کی شکست پر منتج ہوا۔ مرزا قادیانی کی خوب درگت بنی اورمولانا فقیر محمد جہلمی اور آپ کے رفیق کار مولانا محمد کرم دین رحمہم اللہ باعزت بری ہوئے۔
٭ استاذ العلماء مولانا حکیم محمد عالم آسی امرتسری رحمہ اللہ :۔
آپ حضرت مولانا مفتی غلام قادر بھیروی رحمہ اللہ سے شرف تلمذ رکھتے تھے۔ تبلیغ سنت اور رد مرزائیت میں آپ نے دو ضحیم جلدوں میں عظیم الشان تاریخی تصنیف "الکاویہ علی الغاویہ" (چودھویں صدی کے مدعیان نبوت) عربی اور اردو علٰیحدہ علٰیحدہ شائع فرمائی۔ مجموعی طور پر یہ نادرروزگار کتاب ایک ہزار چھیاسٹھ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں بڑی آزادی کے ساتھ مرزائی مذہب کا جتنا بھی لٹریچر ہے، مع پوسٹر و اشتہارات وغیرہ سب کا خلاصہ مع تنقیدات اہل اسلام درج ہے۔ علماء امت اور اہل علم حضرات نے اس کتاب کو تحسین کی نگاہ سے دیکھا ۔ چنانچہ ثناء اللہ امرتسری اس پر تقریظ لکھتے ہوئے اپنے خیالات کا یوں اظہار کرتے ہیں:۔
"کتاب الکاویہ علی الغاویہ" مصنفہ جامع المعقول والمنقول جناب مولانا محمد عالم آسی میں نے دیکھی ۔ اپنے مضمون میں جامع ہے۔ اسلامی دنیا میں بہاء اللہ ایرانی اور مرزا قادیانی نے جو تہلکہ مچا رکھا ہےآج اس کی نظیر نہیں ملتی۔ ان حالات و مقالات کی جامع کتاب چاہیئے تھی مصنف علامہ نے اس ضرورت کو پورا کر دیا ۔" 17 ستمبر 1934
٭ حضرت مولانا مفتی غلام مرتضیٰ رحمہ اللہ :۔
آپ ضلع شاہ پور کی وہ عظیم المرتبت شخصیت ہیں جس نے فتنہ قادیانیت کا قلع قمع کرنے میں بے نظیر کارنامے سرانجام دیئے۔ آپ کو حضرت سید پیر مہر علی شاہ قدس سرہ سے بیعت کا شرف حاصل تھا۔کئی سال مدرسہ نعمانیہ لاہور کے مدرس اول رہے۔14 یا 15 مئی 1901 کو حکیم نورالدین سے ابراہیم قادیانی کے مکان میں کشمیری بازار میں حیات مسیح ابن مریم علیہ السلام پر تاریخی مناظرہ ہوا۔ حکیم نورالدین خلیفہ اول مرزا لعین آپ سے سخت مرعوب ہو گیااور ایسی کوئی دلیل پیش نہ کر سکا جس پر اسے خود تسلی ہوتی آخر اپنا سا منہ لے کر نکل گیا۔ یہ تاریخی مکالمہ آپ نے الظفر الرحمانی میں درج فرمایا
٭ علامہ ابوالحسنات سید محمد احمد قادری رحمہ اللہ :۔
آپ علماء میں وہ واحد ہستی تھے جن کو تحریک ختم نبوت 1953ء میں تمام مکاتب فکر کے علماء نے اپنا قائد تسلیم کیا۔آپ نے اس تحریک میں پرجوش حصہ لیا اور تمام مسلمانوں کو دعوت عمل دی اور حکومت وقت کے سامنے مذہبی مطالبات پیش کیئے۔آپ نے بحثیت صدر مجلس عمل ان مطالبات کے لیئے بڑی جدوجہد کی۔سید مظفر علی شمسی بیان کرتے ہیں کہ میں اس وقت مجلس عمل کا سیکرٹر ی تھا اس جلسہ میں مجھے موصوف کے قریب رہنے کا موقع ملا۔میں ان سے بہت متاثر ہوا اور انہیں ہر موقع پر باعمل پایا۔خواجہ ناظم الدین مرحوم وزیراعظم سے ہر ملاقات میں مولانا کے ہمراہ رہا اور جس شان سے مولانا موصوف نے قوم کے مطالبات پیش کیئے وہ صرف انہی کا خاصہ تھا۔
رد مرزائیت کے سلسلہ میں آپ نے رسائل و جرائد اور اخبارات و اشتہارات کے ذریعہ بھی بڑی خدمت انجام دی ہے۔قادیانیت کے رد میں ذیل کی دو کتابیں آپ کی مستقل یادگار ہیں
1۔ مرزائیت پر تبصرہ
2۔ قادیانی مذہب کا فوٹو
٭ مولانا عبد الحامد بدایوانی رحمہ اللہ :۔
آپ کی زندگی کا سب سے بڑا مشن عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ تھا۔چنانچہ اس تحریک میں آپ نے نمایاں حصہ لیا۔ تحریک تحفظ ختم نبوت اور رد مرزائیت کی پاداش مین حکومت نے انہیں گرفتار کر لیا۔ایک سال تک سکھر اور کراچی کی جیلوں میں علامہ ابوالحسنات قادری کی معیت میں نظر بند رہے۔ قید و بند کی صعوبتوں کو بڑی جوانمردی سے برداشت کیا۔ ان کی مدبرانہ فراست نے پورے ملک میں اس تحریک کو مقبول بنا دیا۔
٭ مولانا محمد عمر اچھروی رحمہ اللہ :۔
رد مرزائیت میں آپ کی معرکۃ الاراء تصنیف "مقیاس النبوۃ" شامل ہے۔ یہ کتاب تین ضحیم جلدوں اور تقریباََ ڈیڑھ ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔
٭ مولانا عبد الستار خان نیازی رحمہ اللہ :۔
آپ نے تحریک ختم نبوت کے لیئے اپنی زندگی کو وقف کر رکھا تھا۔جب 1953ء میں تحریک ختم نبوت چلی تو آپ کراچی میں تھے13 فروری کو تحریک شروع ہوئی24 اور 25 فروری کو گرفتاریوں کا آغاز ہوا۔ چنانچہ آپ پولیٹیکل ورکرز کنوینشن سے واپس لاہور آئے اور 27 فروری کو جامع مسجد داتا گنج بخش لاہور میں جلسہ سے خطاب کر رہے تھے کہ اطلاع ملی کہ تحریک کے تمام راہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
راہنماؤں کی گرفتاری کے بعد یہ خطرہ پیدا ہو گیا تھا کہ یہ پرامن تحریک تشدد کا رخ اختیار کر لے گی۔ چنانچہ آپ نے 13 مارچ 1953ء میں مسجد وزیرخان مین تحریک کے نظام کا مرکزی دفتر قائم کیا اور حضرت مولانا مفتی محمد حسین نعیمی کے تعاون سے تحریک کے اغراض و مقاصد پر مشتمل چار ہزار کاپیاں شہر اور اس کے مضافات مین تقسیم کیں۔ اور اس طرح تحریک تحفظ ختم نبوت کو ایک مرکزی پلیٹ فارم مہیا کیا ۔ جس کی وجہ سے تحریک ایک مضبوط اور منظم شکل میں سامنے آئی ۔
٭ حضرت مولانا سید محمد احمد رضوی رحمہ اللہ :۔
آپ کی ذات والا برکات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔تحریک ختم نبوت 1974ء میں کراچی سے پشاور تک لاہور سے کوئٹہ تک جگہ جگہ ملک کے طول و عرض میں دورے کیئے۔ آپ کی کوئٹہ میں حکیم محمد ادریس فاروقی سے بھی ملاقات ہوئی۔مولانا فاروقی ان دنوں مجلس تحفظ ختم نبوت بلوچستان کے نائب صدر تھے۔ آپ نے بسلسلہ ختم نبوت رضوی صاحب کا بھرپور ساتھ دیا۔ادارہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل کی حثیت سے آپ نے دن رات ایک کر رکھا تھا۔آخر اللہ عزوجل نے کامیابی و کامرانی سے ہمکنار فرمایا۔آپ نے رد مرزائیت میں قلمی جہاد بھی فرمایا۔خصوصاََ رد مرزائیت میں ہفت روزہ رضوان لاہور کا ختم نبوت نمبر تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ 1953ء میں تحریک می حصہ لینے پر آپ تین ماہ شاہی قلعہ میں محبوس بھی رہے۔
٭ مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی رحمہ اللہ :۔
قائد اہل سنت حضرت مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی رحمہ اللہ کی ختم نبوت کے حوالہ سے خدمات آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔آپ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ 1974ء میں قومی اسمبلی میں وہ قرارداد پیش کی جس میں قادیانیوں کو آئین پاکستان میں کافر قرار دینے کا مطالبہ تھا جو بفضلہ تعالیٰ منظور کر لی گئی ۔
٭ ابولنصر منظور احمد ہاشمی رحمہ اللہ :۔
آپ جامع فریدیہ ساہیوال کے بانی و مہتمم ہیں۔تردید قادیانیت میں آپ نے مثالی کارنامے سرانجام دیئے۔1953ء کی تحریک میں ساہیوال میں مجلس عمل کے صدر تھے۔اور تحریک کے جلوس کی قیادت کی وجہ سے ساہیوال جیل مین قید بامشقت کی سزا ہوئی۔1974ء کی تحریک کے دوران بھی آپ نے ساہیوال میں مجاہدانہ کردار ادا کیا۔ سوشل بائیکاٹ کے جواز مین سب سے پہلے آپ نے رسالہ تصنیف فرمایا اور تحریک کے دوران پینتالیس ہزار کاپیاں چھپوا کر پورے ملک مین تقسیم کروائیں۔
 
Top