Uzair falahi
رکن ختم نبوت فورم
ختم نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی انٹرنیشنل فکر ہے ، اور اس کی علت غائی یہ ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو وحدت خداوندی اور سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کے ایک نقطہ پر اکٹھا کیا جائے اور اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات اور صفات میں واحد ہے اس لئےاس نے ہر شعبۂ حیات میں اپنے انداز میں وحدت کا ایک سفر شروع کر رکھا ہے۔
مذاہب کی دنیا میں اس نے حضرت آدم علیہ السلام سے اس سفر کا آغاز کیا ، اور جب تک دنیا سفری و مواصلاتی اعتبار سے اس رنگ میں رہی کہ ہر گاؤں ، ہر قریہ اور ہر بستی اپنی جگہ ایک الگ دنیا کی حیثیت رکھتی تھی تو ان لوگوں کی طرف قومی اور زمانی نبی تشریف لاتے رہے ، لیکن جب علم الہی کے مطابق حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دنیا کا سفر گلوبل ولیج کی جانب شروع ہوا ، تو اللہ تعالیٰ نے تمام سابق انبیاء علیہم السلام کی اصولی تعلیم کو قرآن کریم میں جمع کرکے اسے خاتم الکتب بنا دیا ، اور ان کے اوصاف و خوبیوں کو نہایت ارفع و اعلیٰ شکل میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ میں جمع کرکے انہیں خاتم النبیین کے منصب پر سرفراز کردیا ، اس لئے جس طرح خاتم الکتب قرآن مجید کے بعد کسی دوسری کتاب کا تصور نہیں کیا جا سکتا ، اسی طرح خاتم النبیین کے بعد کسی دوسرے نبی کا تصور نہیں کیا جاسکتا ، اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ خدا تعالی کے وحدت ادیان، وحدت انبیاء ، وحدت کتب ، وحدت انسانیت ، وحدت کائینات اور وحدت انفس و آفاق کے اس پروگرام کو ڈائنامائٹ کرنا چاہتا ہے ، جو اس نے حضرت آدم سے شروع کیا اور ایسا ہونا ناممکن ہے۔
(شہر سدوم از شفیق مرزا : ٢٦ - ٢٧)
عزیر فلاحی
مذاہب کی دنیا میں اس نے حضرت آدم علیہ السلام سے اس سفر کا آغاز کیا ، اور جب تک دنیا سفری و مواصلاتی اعتبار سے اس رنگ میں رہی کہ ہر گاؤں ، ہر قریہ اور ہر بستی اپنی جگہ ایک الگ دنیا کی حیثیت رکھتی تھی تو ان لوگوں کی طرف قومی اور زمانی نبی تشریف لاتے رہے ، لیکن جب علم الہی کے مطابق حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دنیا کا سفر گلوبل ولیج کی جانب شروع ہوا ، تو اللہ تعالیٰ نے تمام سابق انبیاء علیہم السلام کی اصولی تعلیم کو قرآن کریم میں جمع کرکے اسے خاتم الکتب بنا دیا ، اور ان کے اوصاف و خوبیوں کو نہایت ارفع و اعلیٰ شکل میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ میں جمع کرکے انہیں خاتم النبیین کے منصب پر سرفراز کردیا ، اس لئے جس طرح خاتم الکتب قرآن مجید کے بعد کسی دوسری کتاب کا تصور نہیں کیا جا سکتا ، اسی طرح خاتم النبیین کے بعد کسی دوسرے نبی کا تصور نہیں کیا جاسکتا ، اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ خدا تعالی کے وحدت ادیان، وحدت انبیاء ، وحدت کتب ، وحدت انسانیت ، وحدت کائینات اور وحدت انفس و آفاق کے اس پروگرام کو ڈائنامائٹ کرنا چاہتا ہے ، جو اس نے حضرت آدم سے شروع کیا اور ایسا ہونا ناممکن ہے۔
(شہر سدوم از شفیق مرزا : ٢٦ - ٢٧)
عزیر فلاحی