• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ختم نبوت و اجرائے نبوت پر مناظرہ کرنے کے اصول

اسامہ

رکن ختم نبوت فورم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اصولی باتیں

قادیانیوں سے اجرائے نبوت یا ختم نبوت پر مناظرہ کرنے سے پہلے یہ بات ضروری ہے کہ ہمیں یہ معلوم ہو کہ قادیانیوں کا عقیدہ اور دعویٰ اس موضوع کے حوالے سے کیا ہے۔ عموماً قادیانی یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ نبوت جاری ہے۔ یہ بات درست نہیں یہ صرف قادیانیوں کا دھوکا ہے قادیانیوں کے نزدیک نبوت کی تین اقسام ہیں ان میں سے دو قسم کی نبوت بند ہے اور ایک تیسری قسم کی نبوت جاری ہے( آگے حوالہ جات پیش کروں گا)۔ مناظرہ شروع کرنے سے پہلے قادیانیوں سے ان کا اصل دعویٰ یعنی تین میں سے ایک قسم کی نبوت جاری ہے لکھوانا ضروری ہے۔ قادیانیوں کے اس دعویٰ پر کہ تین میں سے ایک قسم کی نبوت جاری ہے ان کے پاس قرآن و حدیث سے ایک بھی دلیل نہیں ہم یہ بات دعویٰ سے کر سکتے ہیں۔
ایک قادیانی دھوکہ اور اس کا جواب
بعض دفعہ یہ بھی ہوتا ہے قادیانی اجرائے نبوت یا ختم نبوت کی جگہ موضوع مناظرہ امکان نبوت رکھ لیتے ہیں۔ یاد رہے کہ موضوع امکان نبوت نہیں ہے ختم نبوت یا اجرائے نبوت ہے۔
امکان نبوت موضوع نہیں

اگر قادیانی امکان نبوت کی بحث کریں تو ان کے سامنے تریاق القلوب کا یہ حوالہ رکھ دیں جس میں مرزا قادیانی کہتا ہے کہ امکان تو یہ بھی ہے کہ ایک ایسے آدمی کو نبوت مل جائے جو زانی ہو جس کی ماں نانی اور دادی وغیرہ زنا کرواتی رہی ہو۔ ( روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 280) اور کہا جائے کہ تمہارے نزدیک تو اس طرح کے بندے کو بھی امکان ہے کہ نبوت مل جائے اس لئے ہم سے امکان نبوت پر بات نہ کرو اجرائے نبوت و ختم نبوت پر بات کروScreenshot_20181220-235043_Screen Master.jpg
( اایک دفعہ ایک قادیانی سے گفتگو ہو رہی تھی وہ بھی امکان نبوت پر بات کرنا چاہتا تھا۔میں نے مرزا قادیانی کا یہ والا حوالہ اس کے سامنے رکھا وہ کہنے لگا حضرت جی نے یہ اس لیے لکھا ہے کہ تم میری پچھلی زندگی پر اعتراض نہیں کرو۔ سمجھنے والے سمجھ لیں ہم عرض کریں گے تو شکایت ہوگی)
قادیانیوں کا ختم نبوت پر دعویٰ

اصل میں قادیانیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ نبوت کی تین اقسام ہیں ان میں سے دو قسم کی نبوت بند ہے ایک قسم کی نبوت جاری ہے
دلیل نمبر1
مرزا قادیانی کا بیٹا مرزائیوں کا دوسرا خلیفہ بشیر الدین محمود لکھتا ہے کہ
میں نبوت کی تین اقسام مانتا ہوں ایک جو شریعت لانے والے ہیں دوسرے جو شریعت تو نہیں لاتے لیکن ان کو بلا واسطہ نبوت ملتی ہے اور کام وہ پہلی امت کا ہی کرتے ہیں جیسے سلیمان، زکریا، یحییٰ علیہ السلام اور ایک وہ جو نہ تو شریعت لاتے ہیں اور نہ ان کو بلاواسطہ نبوت ملتی ہے لیکن وہ پہلے نبی کی اتباع سے نبی ہوتے ہیں اور سوائے حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے کوئی نبی اس شان کا نہیں گزرا کہ اس کی اتباع میں ہی انسان نبی بن جائے ( القول الفصل صفحہ 14 انوار العلوم جلد دوم صفحہ 277, 276 )Screenshot_20181221-000227_Screen Master.jpg
دلیل نمبر 2
مرزا قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر ایم اے نے لکھا ہے کہ
اس جگہ یہ یاد رہے آج تک نبوت تین اقسام پر ظاہر ہو چکی ہے اول تشریحی نبوت۔۔۔۔۔۔ ایسی نبوت کو مسیح موعود نے کی اصطلاح میں حقیقی نبوت سے پکارا ہے دوئم وہ نبوت جس کے لیے شرعی یعنی حقیقی ہونا ضروری نہیں۔۔۔۔۔ایسی نبوت حضرت مسیح موعود کی اصطلاح میں مستقل نبوت ہے تیسری قسم کی ظلی نبوت ہے۔۔۔۔۔۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے مستقل اور حقیقی نبوت کا دروازہ بند ہوگیا اور ظلی نبوت کا دروازہ کھولا گیا (کلمۃ الفصل صفحہ 122, 113)
Screenshot_20181221-001111_Gallery.jpg
خلاصہ یہ ہے کہ ان حوالہ جات سے معلوم ہوتا ہے کہ قادیانیوں کے نزدیک نبوت کی تین اقسام ہیں ان میں سے ایک قسم کی نبوت جاری ہے دو قسم کی نبوت بند ہیں اب قادیانیوں سے حوالہ طلب اس طرح کرنا ہے کے قادیانیوں وہ حوالہ دو جس میں ایک قسم کی نبوت جاری ثابت ہو دو قسم کی نبوت بند ثابت ہو۔ قادیانی زہر کا پیالہ پی جائے گا لیکن اپنی جماعت کے اس دعویٰ پر ایک بھی دلیل پیش نہیں کر پائے گا۔
عقیدہ ختم نبوت پر مسلمانوں کا دعوی

یاد رہے کہ مسلمانوں کا دعویٰ یہ ہے کہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر انبیاء علیہم السلام کی تعداد مکمل ہوگی حضور نے آ کر سلسلہ نبوت کو بند کر دیا حضور کے بعد انبیاء علیہم السلام کی تعداد میں کسی فرد کا اضافہ نہیں ہوگا۔
عموماً قادیانی کہتے ہیں کہ تمہارا دعویٰ یہ ہے کہ حضور کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔ یاد رہے کہ یہ دعویٰ ہمارا نہیں ہے ہمارا تو عقیدہ ہے کہ عیسی ابن مریم علیہ السلام نے آسمان سے نازل ہونا ہے۔
حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا یہ دعوی مرزا قادیانی نے کیا تھا جب وہ ختم نبوت کا منکر نہیں تھا۔ اس وقت وہ ختم نبوت کا نام لے کر نزول عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کا انکار کیا کرتا تھا۔ اور عقیدہ ختم نبوت کی مرزا قادیانی نے یہ تعریف کی کہ حضور علیہ السلام کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔
رہی یہ بات کہ قادیانی اس چیز کو ہمارا عقیدہ کیوں کہتے ہیں تو لگتا یہ ہے کہ مسلمان مناظر اور علماء جب ختم نبوت پر قادیانی سے مناظرہ کرتے ہوں گئے تو مرزا قادیانی کی وہ عبارات جن میں لکھا ہوتا تھا کہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا پیش کرتے ہوں گے تو قادیانیوں نے اسے ہمارا عقیدہ سمجھ لیا۔ واللہ اعلم

اللہ میرے اور تمام مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت فرمائے آمین
 
مدیر کی آخری تدوین :

عبدالباسط

رکن ختم نبوت فورم
مرزا قادیانی بمقابلہ ’’جان سمتھ پگٹ‘‘

مرزا قادیانی کی زندگی میں ایک انگریز نے بھی ’’مسیح ‘‘ اور ’’خدا‘‘ ہونے کا دعویٰ کیا تھا جس کا نام سمتھ پگٹ (J. H. Smyth Piott) تھا
جب مرزا کو اُس کے دعوے کا علم ہوا تو اُس نے مورخہ 24 نومبر 1902 کو ایک انگریزی اشتہار شائع کرواکر یورپ اور امریکہ میں بھیجا ، اِس انگریزی اشتہار میں مرزا قادیانی نے صاف طور پر لکھا کہ

’’مسٹر پگٹ کا میری زندگی میں مرنا یہ میرے سچے ہونے کا ایک اور نشان ہوگا ، اگر میں مسٹر پگٹ سے پہلے مرگیا تو یہ اس بات کا ثبوت ہوگا کہ نہ میں سچا مسیح ہوں اور نہ میں خدا کی طرف سے ہوں ، لیکن اگر خدا نے مجھے مسٹر پگٹ کی موت پر گواہ بنادیا (یعنی پگٹ میری زندگی میں ہی مر گیا) اور اس کا یہ مرنا میری دعا کی وجہ سے ہوگا تو پھر ساری دنیا گواہ رہے کہ میں ہی سچا مسیح ہوں اور خدا کی طرف سے ہوں‘‘ ، مرزا کے انگریزی اشتہار کے الفاظ بھی ملاحظہ فرمالیں :۔

"The death of Mr. Pigott within my life-time shall be another sign of my truth. If I die before Mr. Pigott, I am not true Messiah nor I am from God. But if Almighty God makes me a witness of Mr. Pigott's death which shall be brought about by the efficency of my prayer, let the whole world bear witness that I am the true Messiah and that I com from God"

مرزا کی طرف سے شائع کیا گیا دو صفحات پر مشتمل یہ انگریزی اشتہار ’’احمدیہ گزٹ۔کنیڈا، مارچ اپریل 2010 کے صفحہ 29 ‘‘ پر بھی موجود ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں کون پہلے مرا تھا؟ آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں

مرزا قادیانی مورخہ 26 مئی 1908کو اِس جہاں سے کوچ کرگیا

جبکہ مسٹر پگٹ مرزا قادیانی کی
موت کے بعد بھی تقریباً 19 سال تک زندہ رہا اور اس کی موت سنہ 1927 میں ہوئی ، اس طرح ساری دنیا اس بات کی گواہ بن گئی کہ مرزا قادیانی جھوٹا مسیح تھا اور وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہرگز نہیں تھا ۔

ایک مرزائی شوشہ

مرزا قادیانی کی مسٹر پگٹ کی زندگی میں موت نے جماعت مرزائیہ کو ایسا جھٹکا دیا کہ آج تک انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ اس کا کیا جواب دیں،
مرزا قادیانی کی موت کے بعد پہلے تو جماعت مرزائیہ نے بھرپور کوشش کی کہ مرزا کا یہ انگریزی اشتہار دنیا کی نظروں میں نہ آئے، مرزا قادیانی کے ’’مجموعہ اشتہارات‘‘ میں بھی آپ کو یہ اشتہار کہیں نہیں ملے گا ،

لیکن جب یہ اشتہار منظر عام پر آیا تواپنی پرانی عادت کے مطابق ’’مرزائی محققین‘‘ نے یہاں بھی آتھم اور محمدی بیگم کے خاوند کے بارے میں استعمال کیا جانے والا مرزائی ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کی چنانچہ یہ شوشہ چھوڑا کہ ’’مرزا قادیانی نے پگٹ کو یہ وارننگ دی تھی کہ اگر وہ اپنے دعووں سے باز نہ آیا تو پھر وہ میری زندگی میں مر جائے گا ‘‘ اور چونکہ مرزا قادیانی کے اس انگریزی اشتہار کے شائع ہونے کے بعد مسٹر پگٹ نے کبھی اپنے مسیح یا خدا ہونے کا دعویٰ نہیں کیا تھا لہذا مرزا قادیانی کی یہ پیش گوئی ٹل گئی ۔

لیکن

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مرزا قادیانی کے اس اشتہار کے بعد مرزا قیادیانی کی زندگی میں پگٹ کی طرف سے یہ اعلان ہوتا کہ
’’میں اپنے مسیح اور خدا ہونے کے دعوے سے دست بردار ہونے کا اعلان کرتا ہوں‘‘

لیکن اس کی طرف سے ایسا کوئی اعلان مرزا کی زندگی میں تو کیا کبھی بھی نہ ہوا اور وہ مسلسل اپنے نظریات کا پرچار کرتا رہا اور بدستور اپنے گروہ کا سربراہ رہا،

خود جماعت قادیانیہ بھی اقرار کرتی ہے کہ

’’اگرچہ انگلینڈ کے چرچ نے پگٹ کے خلاف سخت کاروائی بھی کی اور اسے چرچ سے الگ کردیا گیا لیکن وہ اپنے دعوے سے باز نہ آیا اور یہی کہتا رہا کہ میں خدا ہوں‘‘

(دیکھیں: مجلس انصار اللہ امریکہ کی طرف سے شائع شدہ انگریزی رسالہ Approaching the West، مصفف مبشر احمد ایم اے ۔ ایل ایل بی، صفحہ 16 )

نیز مرزا قادیانی کے بقول اس کے خدا نے اُسے بتایا تھا کہ پگٹ توبہ نہیں کرے گا ،

مورخہ 20 نومبر 1902 بروز پنجشنبہ مرزا کو ایک خواب آیا جو یوں لکھا ہے :۔

’’پگٹ کے متعلق دُعا اور توجہ کرنے سے حضرت اقدس نے رؤیا میں دیکھا کہ کچھ کتابیں ہیں جن پر تین بار تسبیح تسبیح تسبیح لکھا ہوا تھا ، پھر الہام ہوا : واللہ شدید العقاب ۔ انہم لا یحسنون ۔ اِس الہام سے معلوم ہوتا ہے کہ اُس کی (یعنی پگٹ کی۔ناقل) موجودہ حالت خراب ہے اور یا آئندہ توبہ نہ کریں گے ، اور یہ معنے بھی اس کے ہیں کہ لا یؤمنون باللہ (یعنی اللہ پر ایمان نہیں لائیں گے ۔ ناقل) اور یہ مطلب بھی اِس سے ہے کہ اس نے اچھا کام نہیں کیا ، اللہ تعالیٰ پر افتراء اور منصوبہ باندھا اور اللہ شدید العقاب ظاہر کرتا ہے کہ اس کا انجام اچھا نہ ہوگااور عذاب الٰہی میں گرفتار ہوگا ، حقیقت میں یہ بڑی شوخی ہے کہ خدائی کا دعویٰ کیا جائے ‘‘ ۔
(تذکرہ ، صفحات 360 و 361 ، طبع چہارم)

الغرض ! مسٹر پگٹ کے بارے میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ اس نے مرزا قادیانی کے اشتہار کے بعد اپنے نظریات یا دعووں سے رجوع کرلیا تھا ،

لہذا مرزا قادیانی کا پگٹ کی زندگی میں ہی مرجانا اور پگٹ کا اس کے بعد کئی سال تک زندہ رہنا خود باقرار مرزا اُس کے جھوٹے ہونے کی ناقابل تردید دلیل ہے ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
مرزا قادیانی بمقابلہ ’’جان سمتھ پگٹ‘‘

مرزا قادیانی کی زندگی میں ایک انگریز نے بھی ’’مسیح ‘‘ اور ’’خدا‘‘ ہونے کا دعویٰ کیا تھا جس کا نام سمتھ پگٹ (J. H. Smyth Piott) تھا
جب مرزا کو اُس کے دعوے کا علم ہوا تو اُس نے مورخہ 24 نومبر 1902 کو ایک انگریزی اشتہار شائع کرواکر یورپ اور امریکہ میں بھیجا ، اِس انگریزی اشتہار میں مرزا قادیانی نے صاف طور پر لکھا کہ

’’مسٹر پگٹ کا میری زندگی میں مرنا یہ میرے سچے ہونے کا ایک اور نشان ہوگا ، اگر میں مسٹر پگٹ سے پہلے مرگیا تو یہ اس بات کا ثبوت ہوگا کہ نہ میں سچا مسیح ہوں اور نہ میں خدا کی طرف سے ہوں ، لیکن اگر خدا نے مجھے مسٹر پگٹ کی موت پر گواہ بنادیا (یعنی پگٹ میری زندگی میں ہی مر گیا) اور اس کا یہ مرنا میری دعا کی وجہ سے ہوگا تو پھر ساری دنیا گواہ رہے کہ میں ہی سچا مسیح ہوں اور خدا کی طرف سے ہوں‘‘ ، مرزا کے انگریزی اشتہار کے الفاظ بھی ملاحظہ فرمالیں :۔

"The death of Mr. Pigott within my life-time shall be another sign of my truth. If I die before Mr. Pigott, I am not true Messiah nor I am from God. But if Almighty God makes me a witness of Mr. Pigott's death which shall be brought about by the efficency of my prayer, let the whole world bear witness that I am the true Messiah and that I com from God"

مرزا کی طرف سے شائع کیا گیا دو صفحات پر مشتمل یہ انگریزی اشتہار ’’احمدیہ گزٹ۔کنیڈا، مارچ اپریل 2010 کے صفحہ 29 ‘‘ پر بھی موجود ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں کون پہلے مرا تھا؟ آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں

مرزا قادیانی مورخہ 26 مئی 1908کو اِس جہاں سے کوچ کرگیا

جبکہ مسٹر پگٹ مرزا قادیانی کی
موت کے بعد بھی تقریباً 19 سال تک زندہ رہا اور اس کی موت سنہ 1927 میں ہوئی ، اس طرح ساری دنیا اس بات کی گواہ بن گئی کہ مرزا قادیانی جھوٹا مسیح تھا اور وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہرگز نہیں تھا ۔

ایک مرزائی شوشہ

مرزا قادیانی کی مسٹر پگٹ کی زندگی میں موت نے جماعت مرزائیہ کو ایسا جھٹکا دیا کہ آج تک انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ اس کا کیا جواب دیں،
مرزا قادیانی کی موت کے بعد پہلے تو جماعت مرزائیہ نے بھرپور کوشش کی کہ مرزا کا یہ انگریزی اشتہار دنیا کی نظروں میں نہ آئے، مرزا قادیانی کے ’’مجموعہ اشتہارات‘‘ میں بھی آپ کو یہ اشتہار کہیں نہیں ملے گا ،

لیکن جب یہ اشتہار منظر عام پر آیا تواپنی پرانی عادت کے مطابق ’’مرزائی محققین‘‘ نے یہاں بھی آتھم اور محمدی بیگم کے خاوند کے بارے میں استعمال کیا جانے والا مرزائی ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کی چنانچہ یہ شوشہ چھوڑا کہ ’’مرزا قادیانی نے پگٹ کو یہ وارننگ دی تھی کہ اگر وہ اپنے دعووں سے باز نہ آیا تو پھر وہ میری زندگی میں مر جائے گا ‘‘ اور چونکہ مرزا قادیانی کے اس انگریزی اشتہار کے شائع ہونے کے بعد مسٹر پگٹ نے کبھی اپنے مسیح یا خدا ہونے کا دعویٰ نہیں کیا تھا لہذا مرزا قادیانی کی یہ پیش گوئی ٹل گئی ۔

لیکن

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مرزا قادیانی کے اس اشتہار کے بعد مرزا قیادیانی کی زندگی میں پگٹ کی طرف سے یہ اعلان ہوتا کہ
’’میں اپنے مسیح اور خدا ہونے کے دعوے سے دست بردار ہونے کا اعلان کرتا ہوں‘‘

لیکن اس کی طرف سے ایسا کوئی اعلان مرزا کی زندگی میں تو کیا کبھی بھی نہ ہوا اور وہ مسلسل اپنے نظریات کا پرچار کرتا رہا اور بدستور اپنے گروہ کا سربراہ رہا،

خود جماعت قادیانیہ بھی اقرار کرتی ہے کہ

’’اگرچہ انگلینڈ کے چرچ نے پگٹ کے خلاف سخت کاروائی بھی کی اور اسے چرچ سے الگ کردیا گیا لیکن وہ اپنے دعوے سے باز نہ آیا اور یہی کہتا رہا کہ میں خدا ہوں‘‘

(دیکھیں: مجلس انصار اللہ امریکہ کی طرف سے شائع شدہ انگریزی رسالہ Approaching the West، مصفف مبشر احمد ایم اے ۔ ایل ایل بی، صفحہ 16 )

نیز مرزا قادیانی کے بقول اس کے خدا نے اُسے بتایا تھا کہ پگٹ توبہ نہیں کرے گا ،

مورخہ 20 نومبر 1902 بروز پنجشنبہ مرزا کو ایک خواب آیا جو یوں لکھا ہے :۔

’’پگٹ کے متعلق دُعا اور توجہ کرنے سے حضرت اقدس نے رؤیا میں دیکھا کہ کچھ کتابیں ہیں جن پر تین بار تسبیح تسبیح تسبیح لکھا ہوا تھا ، پھر الہام ہوا : واللہ شدید العقاب ۔ انہم لا یحسنون ۔ اِس الہام سے معلوم ہوتا ہے کہ اُس کی (یعنی پگٹ کی۔ناقل) موجودہ حالت خراب ہے اور یا آئندہ توبہ نہ کریں گے ، اور یہ معنے بھی اس کے ہیں کہ لا یؤمنون باللہ (یعنی اللہ پر ایمان نہیں لائیں گے ۔ ناقل) اور یہ مطلب بھی اِس سے ہے کہ اس نے اچھا کام نہیں کیا ، اللہ تعالیٰ پر افتراء اور منصوبہ باندھا اور اللہ شدید العقاب ظاہر کرتا ہے کہ اس کا انجام اچھا نہ ہوگااور عذاب الٰہی میں گرفتار ہوگا ، حقیقت میں یہ بڑی شوخی ہے کہ خدائی کا دعویٰ کیا جائے ‘‘ ۔
(تذکرہ ، صفحات 360 و 361 ، طبع چہارم)

الغرض ! مسٹر پگٹ کے بارے میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ اس نے مرزا قادیانی کے اشتہار کے بعد اپنے نظریات یا دعووں سے رجوع کرلیا تھا ،

لہذا مرزا قادیانی کا پگٹ کی زندگی میں ہی مرجانا اور پگٹ کا اس کے بعد کئی سال تک زندہ رہنا خود باقرار مرزا اُس کے جھوٹے ہونے کی ناقابل تردید دلیل ہے ۔

یہ مراسلہ تو بہت علمی ہے مگر اس کی یہ جگہ نہیں تھی اس مراسلہ کے لیے الگ سے پوسٹنگ ہونی چاہیے تھی
 
Top