• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سنت اللہ اور قادیانی

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
حضرت عیسی علیہ السلام کے آسمان پر جانے اور آسمان سے نزول کے حوالے سے قادیانی اکثر ایک وسوسہ پیش کرتے ہیں کہ چونکہ حضرت عیسی علیہ السلام سے پہلے یہ معاملہ کسی نبی کے ساتھ پیش نہیں آیا لہذا یہ سنت اللہ کے خلاف ہے اور سنت اللہ تبدیل نہیں ہو سکتی۔
ہم یہاں اس بحث میں پڑے بغیر کے سنت اللہ سے کیا مراد ہے اور کیا رفع و نزول عیسیٰ واقعی سنت اللہ کے خلاف ہے ہم قادیانی دوستوں سے دو باتیں پوچھیں گے کہ پھر یہاں سنت اللہ کیسے تبدیل ہو گئی ۔
1: ہم جانتے ہیں کہ سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور حضرت آدم علیہ السلام بغیر ماں اور باپ کے پیدا ہوئے ۔
تو نبی کا بغیر ماں اور باپ کے پیدا ہونا سنت اللہ ٹھہری۔
لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد یہ سنت اللہ تبدیل ہو گئی اور ان کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے تک جتنے نبی آئے وہ سب ماں اور باپ سے پیدا ہوئے ۔
یعنی حضرت آدم علیہ السلام کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے تک سنت اللہ یہ رہی کہ تمام نبی ماں اور باپ سے پیدا ہوئے لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت یہ سنت اللہ پھر تبدیل ہو گئی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام باپ کے بغیر صرف ماں سے پیدا ہوئے ۔
لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد پھر یہ سنت اللہ تبدیل ہو گئی اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ماں اور باپ سے پیدا ہوئے ۔

2: مسلمانوں اور قادیانیوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام انبیا، کو نبوت مستقل اور براہ راست ملی ۔
لیکن قادیانیوں کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی کو نبوت اتباع کے نتیجے میں ملی اور یہ مستقل نبوت نہیں ۔
تو میرا سوال یہ ہے اللہ کی جو سنت حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک چلی آ رہی تھی وہ مرزا غلام احمد قادیانی کے وقت کیوں تبدیل ہو گئی ؟؟؟؟؟
 

فرساد احمد

رکن ختم نبوت فورم
جناب آپ نے اپنے سوال میں وسوسہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے - جب اللہ تعالی کی کتاب یعنی قران میں واضع دلائل موجود ہیں تو پھر وسوسہ کیوں - سورۃ آل عمران میں اللہ تعا لی فرماتا ہے کے میرے نزدیک عیسی کی مثال آدم کی مثال کی سی ہے بلکہ عیسی کی پیدائش آدم سے بھی آسان تھی آدم کو مٹی سے بنا کر س" کن " کہا اور وہ جیسا چاہا ویسا ہی ہو گیا - اور عیسی تو پھر بھی دوسرے انسانوں کی طرح ایک عورت کے پیٹ سے پیدا ہوا - اور سورۃ الواقعۃ میں اللہ تعا لی نے سوال کیا ہے کہ " بتائو تو سہی کہ جو نطفہ تم ( عورت کے رحم ) میں گراتے ہو کیا تم ہو جو اس سے پیدا کرتے ہو ؟ ؟ یا اس کو بھی ہم ہی پیدا کرنے والے ہیں - جب ہر قسم کی پیدائش اللہ کے ہی ہاتھ میں ہے تو پھر تمہارا اس پر اعتراض کیوں ہوا ؟ اس لئے کہ تم اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہو -
حضرت ذکریا کا بھی اللہ نے ذکر کیا ہے جب اس کی دعا اللہ نے قبول فرما کر بیٹے کی بشارت دی تو اس نے بے یقینی سے اللہ سے دریافت کیا کہ اے میرے رب میرے بیٹا کیسے ہو گا جبکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کی انتہائ حد کو پہنچ گیا ہوں - اور اسی طرح ہی حضرت ابراھیم کو بھی ایسی ہی کیفیت میں بیٹے کی پیدائش کی خبر دی اور وہ خبر پوری ہو گئ - اور میڈیکل سائین‎ نے بھی یہ ثابت کر دیا ہے کہ بغیر مرد کے عورت میں بچہ جننے کی صلاحیت موجود ہے لیکن اس کی ریشو بہت ہی کم ہے -
( 2 ) آپ کا دوسرا سوال - کہ حضرت آدم سے لیکر محمد رسول اللہ صلعم تک تمام انبیاء کو نبوت مستقل اور براہ راست ملی لیکن قادیانیوں کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی کو نبوت اتباع ( اللہ اور رسول اللہ ) کے نتیجہ میں ملی اور یہ مستقل نبوت نہیں -
- جواب -- جناب آپ تو قران کے پوری طرح مخالف ہو - یہ قادیانیوں کے کہنے سے نہیں ہوا بلکہ قران کریم میں یہ اللہ تعا لی کا اپنا فیصلہ مذکور ہے - دیکھیں سورۃ النساء آیت - 70- یعنی جو اللہ اور رسول اللہ صلعم کی کامل اطاعت کریں گے اللہ تعا لی ان کو اپنے حضور اعلی تریں مراتب سے نوازے گا - یعنی ان میں سے نبی ' صدیق ' شہید ' اور صالحین - بنیں گے اور جن پر اللہ کا خاص فضل ہو گا وہ یہ مقام حاصل کر سکیں گے - اور اس مقام کے حصول کے لئے اللہ نے سورۃ الفاتحہ میں یہ دعا سکھائ ہے جو ساری امت مسلمہ اپنی ہر نماز کی ہر رکعت میں اللہ کے حضور پیش کرتی ہے -
سورۃ النور - آیت 55 - میں اللہ تعا لی نے اپنا وعدہ دھرا یا اور فرماتا ہے -- " قل آطیعو ا اللہ و اطیعوا الرسول - - - - و ان تطیعوہ تھدوا " یعنی - کہہ دے کہ اللہ کی اطاعت کرو اور اس رسول کی اطاعت کرو -- - - اور اگر تم اس کی اطاعت کرو گے تو ھدایت پا جائو گے - اور پھر اس سے اگلی آیت - میں فرما یا کہ - - " و عد اللہ الذین امنوا منکم و عملوا الصلحت لیستخلفنھم فی الا رض کما استخلف الذین من قبلھم + و لیمکنن لھم دینھم الذی ارتضی لھم و لیبدلنھم من (م) بعد خوفھم امنا ++ یعنی تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ان سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ ان سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنا یا اور ان کے لئے ان کے دین کو ' جو اس نے ان کے لئے پسند کیا ضرو ر تمکنت عطا کرے گا اور ان کی خوف کی حالت کے بعد ضرور ان کو امن کی حالت میں بدل دے گا -- - - تو یہ اللہ کا وعدہ اپنے محبوب کی امت سے کیا ہے - اور یہ اللہ کا احسان ہے امت محمدیہ صلعم پر کہ جب دنیا بہت پھیل چکی ہے اور اس میں ادیان باطلہ بھی اپنی پوری طاقت سے حملہ آور ہو رہی ہے - علماء کے حال کا نفشہ رسول اللہ نے اپنی احادیث مین تفصیلا" بیان فرما یا ہے - تو کوئ نگہبانی امت کرنے والا بھی نہ ہو گا تو پھر امت کا کیا حال ہو گا - - - حضرت موسی کے قوم میں حضرت مسیح تک 1400 سال میں قریبا" 600 انبیاء بتائے جاتے ہیں جو مبعوث ہوے - ان سب کا انتخاب تو اللہ تعا لی نے خود فرما یا - لیکن وہ شریعت موسوی کی تعلیم ہی لوگوں تک پہنچاتے تھے اور حضرت موسی کے اس لحاظ سے تابع انبیاء تھے - ان کی اپنی کوئ شریعت نہیں تھی -
 

جاء الحق

رکن ختم نبوت فورم
جناب آپ نے اپنے سوال میں وسوسہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے - جب اللہ تعالی کی کتاب یعنی قران میں واضع دلائل موجود ہیں تو پھر وسوسہ کیوں - سورۃ آل عمران میں اللہ تعا لی فرماتا ہے کے میرے نزدیک عیسی کی مثال آدم کی مثال کی سی ہے بلکہ عیسی کی پیدائش آدم سے بھی آسان تھی آدم کو مٹی سے بنا کر س" کن " کہا اور وہ جیسا چاہا ویسا ہی ہو گیا - اور عیسی تو پھر بھی دوسرے انسانوں کی طرح ایک عورت کے پیٹ سے پیدا ہوا - اور سورۃ الواقعۃ میں اللہ تعا لی نے سوال کیا ہے کہ " بتائو تو سہی کہ جو نطفہ تم ( عورت کے رحم ) میں گراتے ہو کیا تم ہو جو اس سے پیدا کرتے ہو ؟ ؟ یا اس کو بھی ہم ہی پیدا کرنے والے ہیں - جب ہر قسم کی پیدائش اللہ کے ہی ہاتھ میں ہے تو پھر تمہارا اس پر اعتراض کیوں ہوا ؟ اس لئے کہ تم اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہو -
حضرت ذکریا کا بھی اللہ نے ذکر کیا ہے جب اس کی دعا اللہ نے قبول فرما کر بیٹے کی بشارت دی تو اس نے بے یقینی سے اللہ سے دریافت کیا کہ اے میرے رب میرے بیٹا کیسے ہو گا جبکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کی انتہائ حد کو پہنچ گیا ہوں - اور اسی طرح ہی حضرت ابراھیم کو بھی ایسی ہی کیفیت میں بیٹے کی پیدائش کی خبر دی اور وہ خبر پوری ہو گئ - اور میڈیکل سائین‎ نے بھی یہ ثابت کر دیا ہے کہ بغیر مرد کے عورت میں بچہ جننے کی صلاحیت موجود ہے لیکن اس کی ریشو بہت ہی کم ہے -
( 2 ) آپ کا دوسرا سوال - کہ حضرت آدم سے لیکر محمد رسول اللہ صلعم تک تمام انبیاء کو نبوت مستقل اور براہ راست ملی لیکن قادیانیوں کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی کو نبوت اتباع ( اللہ اور رسول اللہ ) کے نتیجہ میں ملی اور یہ مستقل نبوت نہیں -
- جواب -- جناب آپ تو قران کے پوری طرح مخالف ہو - یہ قادیانیوں کے کہنے سے نہیں ہوا بلکہ قران کریم میں یہ اللہ تعا لی کا اپنا فیصلہ مذکور ہے - دیکھیں سورۃ النساء آیت - 70- یعنی جو اللہ اور رسول اللہ صلعم کی کامل اطاعت کریں گے اللہ تعا لی ان کو اپنے حضور اعلی تریں مراتب سے نوازے گا - یعنی ان میں سے نبی ' صدیق ' شہید ' اور صالحین - بنیں گے اور جن پر اللہ کا خاص فضل ہو گا وہ یہ مقام حاصل کر سکیں گے - اور اس مقام کے حصول کے لئے اللہ نے سورۃ الفاتحہ میں یہ دعا سکھائ ہے جو ساری امت مسلمہ اپنی ہر نماز کی ہر رکعت میں اللہ کے حضور پیش کرتی ہے -
سورۃ النور - آیت 55 - میں اللہ تعا لی نے اپنا وعدہ دھرا یا اور فرماتا ہے -- " قل آطیعو ا اللہ و اطیعوا الرسول - - - - و ان تطیعوہ تھدوا " یعنی - کہہ دے کہ اللہ کی اطاعت کرو اور اس رسول کی اطاعت کرو -- - - اور اگر تم اس کی اطاعت کرو گے تو ھدایت پا جائو گے - اور پھر اس سے اگلی آیت - میں فرما یا کہ - - " و عد اللہ الذین امنوا منکم و عملوا الصلحت لیستخلفنھم فی الا رض کما استخلف الذین من قبلھم + و لیمکنن لھم دینھم الذی ارتضی لھم و لیبدلنھم من (م) بعد خوفھم امنا ++ یعنی تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ان سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ ان سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنا یا اور ان کے لئے ان کے دین کو ' جو اس نے ان کے لئے پسند کیا ضرو ر تمکنت عطا کرے گا اور ان کی خوف کی حالت کے بعد ضرور ان کو امن کی حالت میں بدل دے گا -- - - تو یہ اللہ کا وعدہ اپنے محبوب کی امت سے کیا ہے - اور یہ اللہ کا احسان ہے امت محمدیہ صلعم پر کہ جب دنیا بہت پھیل چکی ہے اور اس میں ادیان باطلہ بھی اپنی پوری طاقت سے حملہ آور ہو رہی ہے - علماء کے حال کا نفشہ رسول اللہ نے اپنی احادیث مین تفصیلا" بیان فرما یا ہے - تو کوئ نگہبانی امت کرنے والا بھی نہ ہو گا تو پھر امت کا کیا حال ہو گا - - - حضرت موسی کے قوم میں حضرت مسیح تک 1400 سال میں قریبا" 600 انبیاء بتائے جاتے ہیں جو مبعوث ہوے - ان سب کا انتخاب تو اللہ تعا لی نے خود فرما یا - لیکن وہ شریعت موسوی کی تعلیم ہی لوگوں تک پہنچاتے تھے اور حضرت موسی کے اس لحاظ سے تابع انبیاء تھے - ان کی اپنی کوئ شریعت نہیں تھی -
جناب فرساد صاحب! آدمی اگر سوال نہ سمجھ سکے تو جواب ٹھیک نہیں دے سکتا، سب سے پہلے سوال کو ٹھیک سے سمجھنے کی ضرورت ہے اسکے بعد جواب دیا جائے تو کسی کو فائدہ ہو سکتا ہے، سوال یہ تھا کہ قادیانی اکثر و بیشتر یہ آیت دہراتے رہتے ہیں کہ " ولن تجد لسنة الله تبديلا " کہ اللہ کی سنت نہیں بدل سکتی، اگرچہ قرآن كريم میں جہاں بھی یہ الفاظ آئے ہیں وہ ایک خاص موضوع (کافر اقوام پر عذاب وغیرہ) کے بارے میں آئے ہیں، اب پوچھا یہ گیا کہ اگر سنت الله سے مراد یہ ہے کہ ہر وہ کام جو الله تعالى نے سب سے پہلے کیا وہ اسکی سنت ٹھہری اور یہ سنت اب بدل نہیں سکتی تو پھر سب سے پہلے انسان حضرت آدم عليه السلام بن ماں باپ کے پیدا کیے گئے، (آدم عليه السلام نوع انسان میں سب سے پہلے مولود تھے دیکھیں مرزا قادیانی کی کتاب ترياق القلوب ، رخ 15 ص 478)، اب ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یہ سنت نہ بدلتی اور تمام انسان حضرت آدم عليه السلام کی طرح ماں باپ کے بغیر ہی پیدا ہوتے لیکن ایسا نہ ہوا ۔۔۔ یہاں تک کہ حضرت عيسى عليه السلام کی پیدائش میں ایک بار پھر یہ سنت بدلی اور وہ صرف باپ کے بغیر پیدا ہوے ۔۔۔ تو سوال سنت بدلنے سے متعلق تھا نہ کہ اس بارے میں کہ ایسا الله نے کیوں کیا؟ ہم تو مانتے ہیں کہ الله قادر مطلق ہے وہ جب چاہے کسی کو بغیر ماں باپ دونوں یا کسی ایک کے بغیر پیدا کر سکتا ہے اس پر کوئی جبر نہیں، وہ جب چاہے کسی کو آسمان پر بھی لے جا سکتا ہے اسکے لیے یہ مشکل یا ناممکن نہیں ۔۔
اب آپ نے ظلی بروزی نبوت کے بارے میں وہی افسانہ دہرایا ہے جو اکثر قادیانی دہراتے ہیں، سورة النساء میں بلکہ پورے قرآن كريم میں کہیں بھی "ظلی بروزی ناقص غیر مستقل امتی نبوت" کا کوئی اشارہ تک نہیں، عجیب بات ہے کہ سورة النساء كى آيت " ومن يطع الله والرسول ۔۔۔۔۔" کے معنى میں معنوی تحریف کرتے ہوے یہ کہا جاتا ہے کہ اس میں نبوت ملنے کا ذکر ہے ، جبکہ ام المؤمنين حضرت عائشه رضي الله عنها سے صحیح سند کے ساتھ اس آیت کے شان نزول میں یہ بیان ہوا ہے کہ ایک صحابی نے آنحضرت صلى الله عليه وسلم سے عرض کیا کہ يارسول الله! میں یہاں دنیا میں جب تک آپ کو نہ دیکھ لوں مجھے چین اور سکون نہیں ملتا، اور جب میں اپنی موت یا آپ کے وصال کے بارے میں سوچتا ہوں تو پریشان ہو جاتا ہوں ، کیونکہ آپ آپ تو جنت میں اعلى مقام پر انبیاء کے ساتھ تشریف فرما ہونگے اور میں اگر جنت میں گیا بھی تو نہ جانے کہاں ہونگا؟ ڈرتا ہوں کہ وہاں آپ کو نہ دیکھ سکوں گا ، نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے اس صحابی کا کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ جبرائيل عليه السلام یہ آیت لے کر نازل ہوے ۔۔جو الله اور رسول کی اطاعت کرے وہ انکے ساتھ ہونگے جن پر الله نے انعام کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ بہت اچھی رفاقت ہے (المعجم الاوسط للطبرانى، ج 1 حديث نمبر 477) نيز صحيح بخارى میں انہی حضرت عائشه رضي الله عنها سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ "نبی کریم صلى الله عليه وسلم اپنے وصال کے وقت یہ آیت تلاوت فرما رہے تھے ۔۔۔ مع الذين انعم الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين ۔۔ (صحيح بخارى حديث نمبر 4586 كتاب التفسير) تو اگر یہ قادیانی تفسیر قبول کرلی جائے تو کیا یہاں یہ کہا جائے گا کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم اپنے وصال کے وقت یہ دعا فرما رہے تھے کہ اے الله مجھے نبی بنا دے؟؟؟؟
جناب! پھر اس آیت میں بھی "ظلی بروزی" نام کی کسی چڑیا کا کوئی ذکر نہیں، اگر آپ نے اس سے نبوت ثابت کرنی ہے تو ویسی ہی کریں جیسی آپ صداقت، شہادت، یا صالحيت ثابت کرتے ہیں، اگر آپ کے مطابق اطاعت سے صداقت و شہادت اور صالحيت "حقيقى اور مستقل" ملتی ہے تو نبوت بھی مستقل ملنی چاہئے ، یہ کیا منطق ہوئی کہ چار انعامات میں سے تین انعام تو "مستقل اور حقيقى" ہوں اور ایک انعام "ظلى بروزى غير مستقل"؟؟؟
نیز آپ نے سورة النور کی ایک آیت کا حوالہ دیا ہے جسکے اندر " استخلاف فى الأرض " کا ذکر ہے، اس میں نہ نبوت کا ذکر ہے اور نہ ظلی بروزی کا، مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ "اس آیت کا مصداق حضرت ابو بکر صديق رضي الله عنه کے علاوہ اور کوئی نہیں" (ترجمه عربى تحرير: سر الخلافة ، رخ 8 ص 336)، آپ فرمائیں اگر اس آیت میں "نبوت" ملنے کا ذکر ہے اور مرزا کے بقول اس آیت کا مصداق حضرت ابو بکر صدیق ہیں تو آپ انھیں نبی کیوں نہیں مانتے؟؟؟؟ پھر اسی آیت میں " ليستخلنهم في الأرض " ہے زمین میں خلافت ۔۔۔۔ یہ خلافت وہ ہے جس میں زمین پر بھی حکومت ہو ۔۔۔ اس میں اس خلافت کا کوئی ذکر نہیں جو کسی صلیبی کی غلامی میں ہو۔۔اشارہ کافی ہے ۔
پھر آپ نے سورة الفاتحه کی کسی دعا كا ذكر کیا ہے اور آپ کے بقول اس میں "نبوت مانگنے" کا ذکر ہے ۔۔ شاید آپ کا اشارہ " اهدنا الصراط المستقيم " کی طرف ہے ، تو جناب مرزا قادیانی کی "اعجازى" تفسير کی جاہلانہ باتیں پیش کرنے سے یہ سوچ لیا ہوتا کہ آنحضرت صلى الله عليه وسلم پوری زندگی نماز میں یہی "دعا" فرماتے رہے تو کیا وہ نبوت ملنے کی دعا کرتے تھے؟؟؟
آپ نے ایک دھوکہ دیا کہ حضرت موسى عليه السلام کے 1400 سال بعد حضرت عيسى عليه السلام آئے، جبکہ مرزا کی تحریرات سے ثابت ہوتا کہ حضرت عيسى عليه السلام کی آمد حضرت موسى عليه السلام کے ساڑھے پندرہ سو سال بعد ہوئی ۔۔۔(اگر حوالے درکار ہوں تو پیش کردونگا)، اور پھر حضرت عيسى عليه السلام کو "انجیل" دی گئی، آپ صاحب شريعت نبى تھے، اسی لیے قرآن میں ہے " وليحكم أهل الانجيل بما انزل الله فيه " انجیل والوں کو چاہیے کہ وہ اسکے مطابق فیصلے کریں جو الله نے اس (انجیل) میں نازل کیا ہے، اگر حضرت عيسى عليه السلام کو سو فیصد صرف تورات پر عمل کرنے کا حکم ہوتا تو آپ کو "انجیل" پر عمل کرنے کا حکم نہ ہوتا ، ثابت ہوا کہ انجیل میں یقینی طور پر کچھ احکام ایسے تھے جو تورات سے مختلف تھے ۔۔۔اور یاد رہے مرزا نے تو یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت عيسى عليه السلام کو نبوت بھی "حضرت موسى عليه السلام كى اطاعت سے ملی" غور سے پڑھیں
"جیسا کہ ایک بندۂ خدا کا عيسى نام جس كو عبرانى میں يسوع کہتے ہیں تیس برس تک موسى رسول الله کی شريعت کی پیروی کرکے خدا کا مقرب بنا اور اور مرتبہ نبوت پایا"
(چشمہ مسیحی، رخ 20 صفحات 381 - 382)،
تو لیں جناب! مرزا کے بقول حضرت عيسى عليه السلام بھی الله کے مقرب اور نبی اس وقت بنے جب انہوں نے تیس سال تک حضرت موسى عليه السلام کی پیروی کی ۔۔۔۔ تو بتائیں وہ "ظلی بروزی" کیوں نہ بنے؟؟؟
(جاری ہے)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ماشااللہ @جاء الحق بھائی ماشااللہ بہت ہی عمدہ و مدلل جواب دیا آپ نے
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
بھائی @سلمان احمد صاحب آپ کی یہ پوسٹ مسلم اور قادیانی مناظرہ سے نکال کر "میراسوال یہ ہے کہ" والے سیکشن میں منتقل کی جا رہی ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
@جاء الحق بھائی آپ کی پوسٹ کی خوبصورتی کےلیے میں نےتدوین کر کے عربی فونٹ اور دوسرے کلرز کیئے ہیں۔
اور @فرساد احمد صاحب آپ کی پوسٹ کا فونٹ سائز بہت چھوٹا تھا اسے بھی میں نے بڑا کیا ہے تاکہ پڑھنے والے کے لیے آسانی ہو
 
Top