• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سورۃ آل عمران آیت 81 اور قادیانی تحریف کا جواب

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
سورۃ آل عمران آیت 81 اور قادیانی تحریف کا جواب

از
محمد اسامہ حفیظ
آیت
وَ اِذۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَخَذۡتُمۡ عَلٰی ذٰلِکُمۡ اِصۡرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقۡرَرۡنَا ؕ قَالَ فَاشۡہَدُوۡا وَ اَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ
اور ( ان کو وہ وقت یاد دلاؤ ) جب اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا تھا کہ : اگر میں تم کو کتاب اور حکمت عطا کروں ، پھر تمہارے پاس کوئی رسول آئے جو اس ( کتاب ) کی تصدیق کرے جو تمہارے پاس ہے ، تو تم اس پر ضرور ایمان لاؤ گے ، اور ضرور اس کی مدد کرو گے ۔ اللہ نے ( ان پیغمبروں سے ) کہا تھا کہ : کیا تم اس بات کا اقرار کرتے ہو اور میری طرف سے دی ہوئی یہ ذمہ داری اٹھاتے ہو؟ انہوں نے کہا تھا : ہم اقرار کرتے ہیں ۔ اللہ نے کہا : تو پھر ( ایک دوسرے کے اقرار کے ) گواہ بن جاؤ ، اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہی میں شامل ہوں ۔
قادیانی اس آیت سے استدلال یہ لیتے ہیں کہ
اس جگہ ہر نبی سے قوم کی نمائندگی میں بعد میں آنے والے نبی کے بارے میں یہ عہد لیا گیا ہے کہ وہ اپنے بعد آنے والے نبی پر ایمان لائیں گے اور اس کی مدد کریں گے۔اور یہ عہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی لیا گیا ہے جیسے آیت سے ظاہر ہے کہ
وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیۡثَاقَہُمۡ وَ مِنۡکَ وَ مِنۡ نُّوۡحٍ وَّ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ مُوۡسٰی وَ عِیۡسَی ابۡنِ مَرۡیَمَ ۪ وَ اَخَذۡنَا مِنۡہُمۡ مِّیۡثَاقًا غَلِیۡظًا ۙ
اور ( اے پیغمبر ) وہ وقت یاد رکھو جب ہم نے تمام نبیوں سے عہد لیا تھا اور تم سے بھی ، اور نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ ابن مریم سے بھی ۔ اور ہم نے ان سے نہایت پختہ عہد لیا تھا ۔
سورۃ الاحزاب آیت نمبر 7
جواب نمبر 1
اس آیت کی تفسیر خود مرزا صاحب نے لکھی ہے اور اس آیت کی تفسیر میں مرزا صاحب نے کہا ہے کہ آنے والے رسول سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
اور یاد کر جب خدا نے تمام رسولوں سے عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت دوں گا اور پھر تمہارے پاس آخری زمانہ میں میرا رسول آئے گا جو تمہاری کتابوں کی تصدیق کرے گا تمہیں اس پر ایمان لانا ہوگا اور اس کی مدد کرنی ہوگی ۔ اب ظاہر ہے کہ انبیاء تو اپنے اپنے وقت میں فوت ہوگئے تھے یہ حکم ہر نبی کی امت کے لئے ہے کہ جب وہ رسول ظاہر ہو تو اس پر ایمان لاؤ جو لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لائے خدا تعالیٰ ان کو ضرور مواخذہ کرے گا۔
( حقیقت الوحی : روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 133)
حقیقت الوحی کی اس تحریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرزا صاحب کے عقیدے کے مطابق تمام انبیاء سے ایک نبی کی آمد کا عہد لیا گیا کہ جب وہ آئے تو اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا اور وہ نبی صرف حضور علیہ الصلاۃ وسلام ہیں جو آخری زمانہ میں تشریف لائے۔
قادیانیوں کا یہ کہنا کہ ہر نبی سے آنے والے نبی کے بارے میں عہد لیا گیا ہے اور حضور علیہ الصلاۃ والسلام سے بھی ان کے بعد آنے والے نبی کے بارے میں عہد لیا گیا ہے مرزا صاحب کے عقیدے کے خلاف ہے۔اس تحریر سے قادیانیوں کی تاویل خود ہی باطل ہوجاتی ہے۔
جواب نمبر 2
تمام مفسرین کرام نے اس آیت میں ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ سے مراد حضور علیہ السلام کی ذات اقدس کو ہی لیا ہے۔
جیسے حضرت علی اور حضرت ابن عباس اس آیت کی تفسیر میں ارشاد فرماتے ہیں
اللہ تعالی نے جب بھی کسی نبی کو معبوث فرمایا اس سے یہ پختہ وعدہ لیا کہ اگر میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہاری زندگی میں مبعوث کر دیا تو ان پر ضرور ایمان لانا اور اپنی امت سے بھی وعدہ لے لینا اگر تمہاری زندگی میں اللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو معبوث فرمایا تو ان پر ضرور ایمان لانا اور ان کی معاونت بھی کرنا
(تفسیر ابن کثیر جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 548)
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کی اس تفسیر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ نے ہر نبی سے عہد لیا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام پر ایمان لائیں اگر حضور ان کی زندگی میں مبعوث ہو جائیں۔قادیانیوں کی یہ تفسیر کے ہر نبی سے یہ وعدہ لیا گیا ہے کہ وہ اپنے بعد آنے والے نبی کی تصدیق کرے اور اس پر ایمان لائے درست نہیں۔
قادیانی ایک اعتراض کرتے ہیں کہ آیت میں رسول نکرہ ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ پیغمبر علیہ صلاۃ و سلام کے شاگردوں نے اس نقرہ کو معرفہ بنا کر اس کی تخصیص خود کر دی ہے جیسے اوپر حوالہ گزر چکا۔
ابھی کچھ اور آیات آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں جس میں لفظ رسول نکرہ ہے مگر تخصیص کر کے لفظ رسول کو معرفہ بنایا گیا ہے۔
ہُوَ الَّذِیۡ بَعَثَ فِی الۡاُمِّیّٖنَ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ٭ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ۙ﴿۲﴾
سورۃ الجمہ آیت 2
رَبَّنَا وَ ابۡعَثۡ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ
سورۃ البقرہ آیت نمبر 129
لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲۸﴾
سورۃ التوبہ آیت 128
جواب نمبر 3
اس آیت کی تفسیر جو مرزا قادیانی اور قادیانی جماعت کے پہلے حضرات نے لکھی ہے وہ پیش خدمت ہے
1 مرزا غلام احمد قادیانی
اس آیت سے بنص صریح ثابت ہوتا ہے کہ تمام انبیاء جن میں حضرت مسیح شامل ہیں مامور تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاویں اور انہوں نے اقرار کیا کہ ہم ایمان لائے۔
(عصمت الانبیاء : روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 675)
2 حکیم نور الدین بھیروی
اس آیت میں سب انبیاء سے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی خبر دینے اور ان کے ظہور کی پیشگوئی کرنے کا عہد لیا حتیٰ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کے اپنی نبوت کا اندازہ کریں۔
(حقائق الفرقان جلد 3 صفحہ 391)
مرزا قادیانی اور حکیم نور دین کی کی ہوئی اس تفسیر سے معلوم یہ ہوا کہ تمام انبیاء سے حضور علیہ السلام کی نبوت کے بارے میں عہد لیا گیا نہ کہ ہر نبی سے اس کے بعد آنے والی نبی کی نبوت کا عہد۔
جواب نمبر 4
آیت میں ثُمَّ جَآءَکُمۡ کے الفاظ قابل غور ہیں ان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام انبیاء علیہ السلام کے ساتھ تشریف لانے کو لفظ ثُمَّ کے ساتھ ادا کیا گیا ہے جو لغت عربی میں تراخی یعنی مہلت کے لیے آتا ہے یعنی جب کہا جاتا ہے "جاءني القوم ثم عمر" تو لغت عرب میں اس کے معنی ہوتے ہیں کہ پہلے تمام قوم آگئی پھر کچھ مہلت کے بعد سب سے آخر میں عمر آیا لہذا ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ کے یہ معنی ہونگے کہ تمام انبیاء کے آنے کے سب سے آخر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔
لو قادیانیوں یہ تو ہماری دلیل نکلی۔ یہ آیت تو ختم نبوت کی دلیل ہے۔
جواب نمبر 5
قادیانیوں کی پیش کردہ دوسری آیت سورہ احزاب آیت نمبر 7 میں جس عہد کا ذکر ہے وہ یہ والا عہد( سورۃ آل عمران آیت 81 ) نہیں ہے۔
اس آیت میں عہد کا مطلب ہے کہ اللہ تعالی نے تمام انبیاء علیہم السلام سے اس بات کا عہد لیا کہ دین کی تبلیغ اچھی طرح کرنا اور کسی قسم کی تفرقہ اندازی نہ کرنا اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوسکتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعد میں آنے والے نبی کی تصدیق کریں گے۔جیسے سورۃ الشوریٰ آیت نمبر 13 میں ہے
شَرَعَ لَکُمۡ مِّنَ الدِّیۡنِ مَا وَصّٰی بِہٖ نُوۡحًا وَّ الَّذِیۡۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ وَ مَا وَصَّیۡنَا بِہٖۤ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ مُوۡسٰی وَ عِیۡسٰۤی اَنۡ اَقِیۡمُوا الدِّیۡنَ وَ لَا تَتَفَرَّقُوۡا فِیۡہِ ؕ کَبُرَ عَلَی الۡمُشۡرِکِیۡنَ مَا تَدۡعُوۡہُمۡ اِلَیۡہِ ؕ اَللّٰہُ یَجۡتَبِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ وَ یَہۡدِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یُّنِیۡبُ
اس نے تمہارے لیے دین کا وہی طریقہ طے کیا ہے جس کا حکم اس نے نوح کو دیا تھا ، اور جو ( اے پیغمبر ) ہم نے تمہارے پاس وحی کے ذریعے بھیجا ہے اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم ، موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا تھا کہ تم دین کو قائم کرو ، اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا ۔ ( پھر بھی ) مشرکین کو وہ بات بہت گراں گذرتی ہے جس کی طرف تم انہیں دعوت دے رہے ہو ۔ اللہ جس کو چاہتا ہے چن کر اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور جو کوئی اس سے لو لگاتا ہے اسے اپنے پاس پہنچا دیتا ہے ۔
اس آیت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سورہ احزاب کی آیت نمبر 81 میں صرف اس بات پر مثال لیا گیا یہ اَنۡ اَقِیۡمُوا الدِّیۡنَ وَ لَا تَتَفَرَّقُوۡا فِیۡہِ
 
Top