• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

شاہ نفیس اور قادیانی مُنصف

ضیاء رسول امینی

منتظم اعلیٰ
رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ایک دفعہ کا ذکر ہے
ایک بہت بڑی مملکت کا بادشاہ تھا جسکا نام شاہ نفیس تھا وہ بالکل اپنے نام کی طرح دینی دنیاوی ہر لحاظ سے بہت نفیس انسان تھا اس نے جاگتی آنکھوں اپنے ملک کے بارے ایک خواب دیکھا کہ میرے ملک کا ہر حصہ اور ہر باشندہ پوری دنیا سے ہر لحاظ سے بہترین اور ایک مثال ہو ۔ دنیا اگر چاہے بھی تو نہ اس کی مملکت کے نظام میں اور نہ ہی عوام میں کوئی بھی برائی یا عیب نکال سکے ۔
اس نے اپنے وزراء کو بلایا اور انکے سامنے اپنا خواب بیان کیا ۔ کافی عرصے کی مشاورت کے بعد یہ طے پایا کہ اس مملکت کو چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم کردیا جائے اور ہر ریاست کا انتظام وہاں کے صدر سے لے کر چپڑاسی تک ایسے لوگوں کے حوالے کیا جائے جو قول کے سچے ہوں امین ہوں ان میں جسمانی یا روحانی کوئی عیب موجود نہ ہو وہ علم و عقل کے لحاظ سے بہت پختہ ہوں اور کسی قسم کی بدعنوانی کرپشن برائی وغیرہ کو ناپسند کرتے ہوں جو بہت صاف ستھرے نفیس ترین لوگ ہوں نہ صرف جسمانی لحاظ سے بلکہ اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے بھی ۔
جب ایسے لوگوں کو انتظامی امور سونپے جائیں گے تو وہ اپنے وطن اور عوام کو ویسا ہی بنا لیں گے جیسا بادشاہ شاہ نفیس کا خواب ہے پھر انکے زیر انتظام ریاست اگر چھوٹے سے علاقے پر مشتمل ہوگی تو اسکو ایک مثالی ریاست بنانا آسان ہوگا۔
شاہ نفیس نے اس تجویز کو پسند کیا اور اپنی فوج کے سپہ سالار کو حکم دیا کہ وہ قابل ترین جاسوسوں کی ایک ٹیم پوری دنیا میں پھیلا دے اور جہاں بھی ان خصوصیات کا حامل کوئی بھی انسان ملے اسے بادشاہ کے دربار میں پیش کیا جائے۔
اب چلتے ہیں کہانی کے دوسرے کردار کوہ قاف کی طرف
ایک دور دراز پہاڑی سلسلے میں چار پانچ ہزار افراد پر مشتمل ایک شہر آباد تھا جسکا نام کوہ قاف تھا وہ صرف نام کا نہیں بلکہ حقیقت میں کوہ قاف تھا ۔
اس شہر میں رہنے والے تمام کے تمام لوگ دنیا کے سب سے بہترین لوگ تھے وہ اتنے نفیس اور صاف ستھرے لوگ تھے کہ پیدا ہونے سے لے کر مرنے تک ان کے جسم پر ایک مکھی تک نہیں بیٹھتی تھی کیونکہ اس شہر میں مکھی کا نام و نشان نہ تھا یہاں تک کہ کوئی بھی ناپاک یا حرام جانور اور پرندہ بھی اس شہر میں نہیں تھا
اس شہر میں انتظامی امور کی خوبصورتی کا یہ عالم تھا کہ اگر ایک انسان کی قمیض میں چھے کاج ہیں تو وہ ہر وقت انکے بٹن بند رکھتا ایک بٹن کا کھلا رہنا دنیا میں کسی بھی معاشرے میں کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا مگر وہ لوگ اسے بھی عیب سمجھتے تھے اسی سے اندازہ لگایا جسکتا ہے کہ باقی کے معاملات میں وہاں کا نظام کتنا بہترین ہوگا
زندگی کا کوئی بھی ایسا شعبہ جس سے غلاظت پھیلنے کا ذرا سا بھی خدشہ ہوتا ہے وہ شعبہ ہی اس شہر میں نہیں تھا بلکہ اسے شہر سے باہر رکھا گیا تھا یہی وجہ تھی کہ وہ لوگ بہترین صحت کے مالک تھے اور کوئی جسمانی عیب ان میں نہ پایا جاتا تھا۔ باورچی خانے ہسپتال غسل خانے لیٹرین دھوبی گھاٹ ہر ہر چیز اس شہر سے باہر تھی اگر کسی کو باتھ روم جانا ہوتا تو اس کے لیے برقی ریل گاڑیاں ہر گھر میں ہر وقت موجود ہوتی جو انکو چند سیکنڈ میں شہر سے باہر لیٹرین تک پہنچا دیتیں
کھانا کھانے کے لیے بھی وہ شہر سے باہر جاتے تھے
کپڑے بھی باہر ہی دھلتے غرضیکہ اس شہر کے اندر گندگی کانام و نشان نہ تھا چوری چکاری دھوکہ فراڈ جھوٹ لڑائی فساد امیر غریب کا تصور تک نہیں تھا وہاں کے سبھی لوگ عبادت گزار نیک سیرت اور بااخلاق لوگ تھے۔ اس شہر کو دنیا میں ایک جنت نظیر اور وہاں کے لوگوں کو فرشتہ صفت کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا۔
ادھر شاہ نفیس کے جاسوس پوری دنیا میں گھوم پھر رہے تھے مگر وہ ایسے مکمل انسانوں کو ڈھونڈنے میں ناکام رہے جن میں بادشاہ کی بتائی ہوئی تمام خوبیاں پائی جاتی ہوں
سالوں کی تلاش کے بعد انکو کوہ قاف شہر کے بارے معلوم ہوا چنانچہ وہ بنا وقت ضایع کیے کوہ قاف کی طرف روانہ ہوئے
کسی غیر متعلقہ شخص کو اس شہر میں داخلے کی اجازت نہ تھی شہر کے باہر ہی وہاں کی انتظامیہ سے ملاقات ہوئی اور انکے سامنے ان جاسوسوں نے اپنا مدعا بیان کیا
پہلے تو وہ لوگ راضی نہ ہوئے کافی عرصے کی جدوجہد اور شاہ نفیس کی کوششوں کے بعد وہ لوگ راضی ہوئے تو یہ طے پایا کہ ابتدائی طور پر ہر ریاست کے لیے پانچ لوگ مہیا کیے جائیں گے اسکے بعد بوقت ضرورت اسی ریاست سے یا کوہ قاف سے مزید لوگوں کو ریاست کی انتظامیہ میں شامل کر دیا جائے گا
یوں بادشاہ کے دیکھے ہوئے خواب کے عین مطابق اسکی مملکت کی ریاستوں کو بنایا جانے لگا
کوہ قاف کے لوگوں کی کئی سالوں کی محنت سے شاہ نفیس کا ملک اسکے دیکھے ہوئے خواب کا نظارہ پیش کرنے لگا ہر طرف امن و امان صفائی اور خوشحالی نظر آنے لگی
شاہ نفیس نے یہ دستور بنادیا کہ ہر ریاست کے صدر سے لے کر چپڑاسی تک ہر سرکاری ملازم ایسا شخص تعینات کیا جائے گا جو کوہ قاف میں رہنے والے لوگوں جیسی خصوصیات کا حامل ہو ۔ چنانچہ اسی دستور پر ہمیشہ عمل کیا گیا وہاں کے ہر باشندے کو معلوم تھا کہ شاہ نفیس کی کسی بھی ریاست میں سرکاری نوکری کے لیے کیسی قابلیت کی ضرورت ہے لوگ اپنی اپنی قابلیت کے حساب سے کسی بھی ریاست میں باآسانی نوکریاں حاصل کرتے اور یوں پوری ریاست کے لوگ کوہ قاف کے شہزادوں کی طرح زندگی بسر کرنے لگے ۔
کچھ سالوں بعد اچانک ایک اجنبی شاہ نفیس کی ایک ریاست میں داخل ہوا
اس شخص نے شاہ نفیس سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تو اسے شاہ نفیس کے سامنے پیش کردیا گیا
اس اجنبی نے کہا بادشاہ سلامت میں آپکی ریاست کا صدر بننا چاہتا ہوں
شاہ نفیس۔ نے کہا کہ تمہیں دیکھنے سے نہیں لگتا کہ تم کسی چپڑاسی کے عہدے کے اہل بھی ہوسکتے ہو جبکہ تم صدارت کا عہدہ مانگ رہے ہو
کیا تمہیں معلوم ہے کہ صدر بننے کے لیے کن خصوصیات کا حامل ہونا لازم ہے؟ اجنبی نے کہا جی مجھے معلوم ہے آپ مجھے ایک ماہ کی مہلت دیں تاکہ میں خود کو ثابت کرسکوں کہ میں صدارت کے عہدے کا اہل ہوں
بادشاہ نے اسے اجازت دے دی اور وزیر کو بلا کر کہا کہ اس اجنبی کو ایک ماہ تک مکمل آزادی ہے یہ جو مرضی کرے اسے کچھ نہ کہا جائے لیکن چند آدمیوں کی ڈیوٹی لگا دی جائے جو اسکے روزمرہ کے معاملات کی نگرانی کریں اور ایک ماہ کے بعد اس کی شخصیت کے بارے مجھے مکمل رپورٹ دی جائے
وہ شخص ایک ماہ تک وہاں رہا ایک ماہ کے بعد اسکی جو رپورٹ شاہ نفیس کے سامنے پیش کی گئی وہ کچھ یوں تھی
'' یہ اجنبی جھوٹ بہت بولتا ہے
اور جھوٹے قصے بیان کرنے کا عادی ہے
امانت میں خیانت کرتا ہے
اگر پچاس روپے ادھار دو تو پانچ واپس کرکے کہتا ہے مکمل واپس کردئیے کیونکہ صفر کا ہی تو فرق ہے پانچ اور پچاس میں
چوری کی بھی عادت ہے
حرام حلال کی تمیز نہیں کرتا حرام کھاتا ہے
دھوکے باز ہے
نماز روزے کا پابند نہیں
نامحرم عورتوں سے میل جول رکھتا ہے
بات بات پہ گالی دیتا ہے
انتہائی غلیظ سوچ کا مالک ہے
تہمت لگانا عیب جوئی کرنا چغلی کرنا اسکی عادت میں شامل ہے
وعدہ خلافی بہت کرتا ہے
اکثر دیکھا گیا کہ قمیض کے بٹن کوٹ اور کوٹ کے بٹن قمیض کے کاج میں لگے ہوتے ہیں
گھڑی پر وقت تک دیکھنا نہیں آتا
چابیاں اپنے ناڑے سے باندھتا ہے
کیچڑ کا جسم پر لیپ کروانے اور جوہڑ میں نہانے میں کراہت محسوس نہیں کرتا
بھولنے کی بہت بیماری ہے
جوتے اکثر الٹے پہنے ہوتے ہیں
عقل کا یہ حال ہے کہ نشان لگانے کے باوجود جوتے الٹے پہنتا ہے
ایک جیب میں کھانے کے لیے گڑ اور استنجے کے ڈھیلے رکھتا ہے
اکثر اسکی جیب سے مٹی اور ٹھیکریاں نکلتی ہیں
جسم اور لباس کی صفائی کا بالکل خیال نہیں رکھتا جس وجہ سے اکثر خارش رہتی ہے
شراب اور افیون کا عادی ہے
کھانے کے بعد کپڑوں سے ہاتھ مل لیتا ہے
علم کا یہ حال ہے کہ لم یلد کے معنی تک معلوم نہیں
ستمبر کے مہینے کے 31 دن بتاتا ہے
چہار شنبہ کو ہفتے کا چوتھا اور سفر کو چوتھا مہینہ بتاتا ہے
کہتا ہے اپریل اور ستمبر میں چار ماہ سے بھی کم وقفہ ہوتا ہے
بیماریوں کا گھر ہے دنیا کی ہر بیماری اسے لگی ہوئی ہے
ایک آنکھ سے کانا ہے
گردن ٹیڑھی ہے
دائیاں ہاتھ مفلوج ہے
پاوں بھی ٹیڑھے ہیں
زبان توتلی ہے
مراق کا مریض ہے
ہر وقت پیچس لگے رہتے ہیں
ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ۔۔۔ اسکے عیبوں اور برائیوں کا ہے
شاہ نفیس نے اسے اپنی سلطنت کا صدر بنایا یا نہیں یہ جاننے کی ضرورت نہیں
فرض کریں اس شخص کا فیصلہ شاہ نفیس کسی مرزائی کو دے کہ وہ فیصلہ کرے کہ آیا وہ شاہ نفیس کی مثالی سلطنتوں میں سے کسی بھی سلطنت کا صدر بننے کا اہل ہے یا نہیں تو مرزائی مُنصف کیا فیصلہ فرمائیں گے؟؟؟؟؟؟
مرزائی حضرات اپنا فیصلہ ضرور سنائیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر و ترتیب
آقا کا غلام
qaaf.jpg
 
Top