• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

صحیح حدیث کی حیثیت

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ہر مسلمان کے لیئے ہر اس بات پر ایمان لانا اور تسلیم کرنا واجب ہے جو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم سے صحیح اور معتمد طریقے سے ثابت ہو ۔ چاہے اس کا تعلق آپ صلی الله علیہ وسلم سے ہونے والے پہلے واقعات سے ہو یا قیامت تک آنے والے حوادث سے ہو ، جو شخص کسی ایسی بات کی تکذیب کرے جو نبی صلی الله علیہ وسلم سے ثابت ہو تو ایسے شخص کا ایمان مشکوک ہے کیونکہ محمد صلی الله علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دینا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی ان تمام باتوں میں تصدیق کی جائے جن کی آپ صلی الله علیہ وسلم نے خبر دی ۔
آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
" أُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَيُؤْمِنُوا بِي، وَبِمَا جِئْتُ بِهِ " ( صحیح مسلم کتاب الایمان حدیث نمبر 34 )
میں لوگوں کے ساتھ اس وقت تک قتال کروں گا جب تک وہ الله کی وحدانیت کی گواہی نہ دیں اور جب تک مجھ پر اور جو کچھ میں لیکر آیا ہوں اس پر ایمان نہ لے آئیں ۔
اس حدیث شریف میں یہ نہیں فرمایا کہ صرف قرآن پر ایمان لانا ہی کافی ہے بلکہ فرمایا " جو کچھ میں لیکر آیا " اس کو ماننا بھی ضروری ہے ۔ اس بات کی تشریح دوسری احادیث سے بھی ہوتی ہے کہ حضرت ابو رافع رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ
" لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ يَأْتِيهِ الْأَمْرُ مِنْ أَمْرِي مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ فَيَقُولُ لَا نَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ اللَّهِ اتَّبَعْنَاهُ " ( سنن ابو داوُد حدیث 4605 ، سنن ابن ماجہ حدیث 13 ، مسند احمد حدیث 23876 ، المستدرک الحاکم حدیث 368 )
میں تم سے کسی کو ایسا نہ پاوُں کے وہ اپنی مسند پر تکیہ لگائے بیٹھا ہو اور اس کے پاس میری بات پہنچے جس کا میں نے حکم دیا ہو یا اُس سے منع کیا ہو اور وہ شخص کہے کہ ہم نہیں جانتے ہم تو اسی بات کی پیروی کریں گے جو الله کی کتاب میں ہے ۔

اسی طرح مختلف صحابہ اکرام رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے اعلان فرمایا کہ
" قَدْ فَرَضَ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ " اے لوگوں تم پر حج فرض کیا ۔
تو کسی نے پوچھا کے اے الله کے رسول کیا ہر سال حج کرنا فرض ہے ؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم خاموش رہے ، لیکن سوال کرنے والے نے متعدد بار یہی سوال دہریا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
" لَوْ قُلْتُ نَعَمْ، لَوَجَبَتْ " اگر میں ہاں کر دوں تو ہر سال حج فرض ہو جاتا ۔ اور اگر ایسا ہو جائے تو تم اس پر عمل نہ کر پاوُ گے لہذا حج ایک بار ہی فرض ہے ۔۔۔۔۔ الی آخرالحدیث ( سنن نسائی حدیث 2619، 2620 ، سنن ابن ماجہ حدیث 2885 وغیرھا من الکتب )
غور فرمائیں کہ سوال ہوتا ہے کہ کیا حج ہر سال فرض ہے ؟ تو جواب میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں ہاں کہہ دوں تو ہر سال فرض ہوجائے گا ۔یعنی نبی صلی الله علیہ وسلم کی صرف " ہاں " سے ایک چیز فرض ہوسکتی ہے ۔

الله ہم سب کو صحیح طریقے سے دین اسلام پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ، آمین ثم آمین
۔
 
Top