توحید خدا، عشق محمد ﷺ کا امیں ہے
یہ قلب مسلماں ہے زرخیز زمیں ہے
ظاہر میں یہ جیسا ہو باطن میں حسین ہے
اس بات کا اب آ گیا دنیا کو یقین ہے
غافل ہے مسلماں مگر مردہ نہیں ہے
بنیان یہ مرصوص ہے کفار کے آگے
بک سکتا نہیں سکّوں کی جھنکار کے آگے
جھک سکتا نہیں یہ کبھی اغیار کے آگے
اللہ کے دربار میں خم اس کی جبیں ہے
غافل ہے مسلماں مگر مردہ نہیں ہے
ہر کز نہ بگاڑے کوئی آئین کی صورت
نا قابل برداشت ہے توہین کی صورت
کرگس پہ جھپٹتا ہے شاہیں کی صورت
اب اس کی نگاہوں میں ہر اک دشمن دیں ہے
غافل ہے مسلماں مگر مردہ نہیں ہے
وہ قلب کہ ایماں کا ذرہ بھی ہے جس میں
یہ عشق رسالت نہیں موجود ہے کس میں
سب تھانوی وقادری بھی ایک ہیں اس میں
نجدی و جعفری بھی اثر جمع یہیں ہے
غافل ہے مسلماں مگر مردہ نہیں ہے
یہ قلب مسلماں ہے زرخیز زمیں ہے
ظاہر میں یہ جیسا ہو باطن میں حسین ہے
اس بات کا اب آ گیا دنیا کو یقین ہے
غافل ہے مسلماں مگر مردہ نہیں ہے
بنیان یہ مرصوص ہے کفار کے آگے
بک سکتا نہیں سکّوں کی جھنکار کے آگے
جھک سکتا نہیں یہ کبھی اغیار کے آگے
اللہ کے دربار میں خم اس کی جبیں ہے
غافل ہے مسلماں مگر مردہ نہیں ہے
ہر کز نہ بگاڑے کوئی آئین کی صورت
نا قابل برداشت ہے توہین کی صورت
کرگس پہ جھپٹتا ہے شاہیں کی صورت
اب اس کی نگاہوں میں ہر اک دشمن دیں ہے
غافل ہے مسلماں مگر مردہ نہیں ہے
وہ قلب کہ ایماں کا ذرہ بھی ہے جس میں
یہ عشق رسالت نہیں موجود ہے کس میں
سب تھانوی وقادری بھی ایک ہیں اس میں
نجدی و جعفری بھی اثر جمع یہیں ہے
غافل ہے مسلماں مگر مردہ نہیں ہے