• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

فرقہ مرزائیہ اور بہائیہ کے اعتراضات کے جواب از فتاویٰ مہریہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
فرقہ بہائیہ کے غلط استدلال کی تردید

فرقہ بہائیہ کا معاذ اللہ نسخ شرع محمدی ﷺ پر اس آیت کو پیش کرنا (يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ ﴿٥السجدہ﴾) غلط محض اور بے ہودہ خیال ہے ۔اسی قرآن کریم میں اللہ فرماتا ہے کہ مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ﴿٤٠احزاب﴾ خاتم النبین اسی کو کہا جاتا ہے کہ اس نبی کے بعد کوئی اور نبی نہ ہو ۔ ایسا ہی حدیث شریف میں ہے ان الرسالۃ والنبوۃ قدانقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی یعنی پیغمری ختم ہو چکی ہے میرے پیچھے کوئی پیغمبر نہ ہو گا۔ پھر بہاو الدین وغیرہ کیسے پیغمبرہو سکتے ہیں اور شرع محمدی کس طرح منسوخ ہو سکتی ہے ۔
آیۃ یدبر الامر کا مطلب یہ ہے کہ خدائی بادشاہت اور کاروائی کی تدبیر دنیا میں آسمان سے زمین کی طرف اترتی رہتی ہیں۔ پھر قیامت آنے پر دنیاوی امور کی یہ سب تدابیر جاتی رہیں گی ۔ اور وہ قیامت کا دن بوجہ شدت اور سختی کے کافر پر اس قدر لمبا اور دراز معلوم ہو گا کہ گویا ہزار سال کا دن ہے جیسا کہ سورہ سجدہ کی آیت مذکورۃ الصدر میں الف سنۃ مما تعدون آیا ہے یا وہ قیامت کا دن سخت ہولناک ہونے کی وجہ سے کافر کو پچاس ہزار سال کا معلوم ہو گا چنانچہ سورہ معارج میں خمسین الف سنۃ وارد ہے کوئی یہ خیال نہ کرے کہ ایک آیت میں ہزار سال اور دوسری مین پچاس ہزار سال مذکور ہے تو ایک آیت دوسری کے مخالف ٹھہری اس لیے کہ ہزار سال اور پچاس ہزار سال سے مراد یہ ہے کہ کافر کو بہت لمبا اور دراز معلوم ہو گا ۔ اس کی درازی کو خواہ ہزار سال کہئے خواہ پچاس ہزار سال اور مومن کو وہ دن نماز فرضی کے وقت اداسے کم مقدار معلوم ہو گا چنانچہ حدیث شریف میں یہی مضمون ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ آیت یدبرالامر کا مطلب وہ نہیں جیسا کسی جاہل نے نسخ شرع محمدی ﷺ کے بارے سمجھا ہے وہ جاہل یہ بھی نہیں سمجھتا کہ اگر اس آیت کا مطلب یہ ہوتا تو پھر آنحضرت ﷺ خاتم النبین کیسے ٹھہرتے جب کہ معاذ اللہ بہاو الدین معہ کتاب آسمانی آپ ﷺ کے بعد آنے والا پیغمبر ہوتا ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسلام اور شرع محمدی ﷺ کو جہال اور بے دینوں کے حملوں سے بچائے والسلام
7 ربیع الثانی 1334 ھ
العبدالملتجی والمشتکی الی المدعو بمہر علی شاہ عفی عنہ ربہ بقلم خود از گولڑہ
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
ختم نبوت کے متعلق چند شکوک کا ازالہ

سوال
ازآیۃ ذیل معلوم مے شود کہ پس از حضرت خاتم النبین ﷺ رسولان تا ساعت قیامت خواہند آمد قال اللہ تعالیٰ يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌمِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي فَمَنِ اتَّقَىٰ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿الأعراف: ٣٥﴾ ھذا الآیۃ چہ مراد از نبی آدم ہمہ افراد نوع انسانی اندالیٰ یوم القیامۃ
جواب
اینجاد و عموم اندیکے عموم افراد انسانی دوئم عموم و احاطہ آمدن رسل ہمہ ازمان را حتیٰ کہ بعد آنحضرت ﷺ نیز الی یوم القیامۃ و ظاہر است کہ عموم اول مستلزم نیست عموم ثانی را برنہجیکہ تجدد افراد انسانی مثلا درہر قرن ملزوم باشد برائے تجدد اتیان رسل و انزال اوشاں بلکہ ممکن بامکان و قوعی است کفایت یک رسول برائے افراد انسانی اہل قرون کثیرہ نمے بینی کہ مثلا امت عیسویہ را آمدن یک رسول یعنی عیسیٰ علیہ السلام در قرون کثیرہ کفایت کردد ایں امر ایست موقوف بر مشیت ایزدی بہر قدر کہ خواہد تحدیدش فرماید بناءً علیہ ممکن است کہ اتیان آنحضرت ﷺ کافی باشدبرائےہمعصراں و تابعانش الیٰ یوم القیامۃ لا کما زعم المستدل الحاصل آیت مسطورہ بالا دلیل نیست بر عموم بلکہ ثابت است بقول تعالیٰ خاتم النبین انقطاع سلسلہ رسالت و نبوت بعد آنحضرت ﷺ ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
سوال
حسب تصریحات شیخ اکبر محی الدین بن عربی رضی اللہ عنہ در مواضع کثیرہ از فتوحات مکیۃ و امام شعرانی در یواقیت سلسلہ نبوت تشریعیہ منقطع شدہ است نہ مطلق نبوت پس جائز باشد کہ بعض مکل را ازیں امت مرحومہ نبی غیر مشرع گفتہ شود
جواب
اصلاً جائز نیست قال ﷺ لعلی کرم اللہ وجہہ انت منی بمزلۃ ہارون من موسیٰ الا انہ لا نبی بعدی اینجا سلب اطلاق اسم نبی مطلق مشرعا کان او غیر مشرع فرمودہ اند اگر گوئی پس صاحب فتوحات و یواقیت چرا خلاف این حدیث گفتہ اند ، گوئم عرٖض ایں بزرگواران آنست کہ دریں امت مرحومہ گروہ اہل اللہ ہستند کہ بذریعہ الہام یا کشف یا مطالعہ لوح محفوظ اطلاع و ادہ مے شوند بر اسرار کتاب و سنت وغیرہا نہ آنکہ بمجرد حصول ایں منیٰ اوشاں را دخول در مقام نبوت و استحقا ق اطلاق اسم نبی حاصل گردد و صاحب فتوحات خود در فتوحات مے فرمائید لا یصح لاحدان ینال مقام النبوۃ و انما نراہ کالنجوم علی السماء انتہی کذا فی الیواقیت
خلاصہ آنکہ بعد آنحضرت ﷺ اطلاق رسول و نبی براحدے ازیں امت مرحومہ جائز نیست ذالک فضل اللہ یوتیہ من یشاء ایں امر موہوبی است نہ کسبی و فی القصیدۃ
تبارک اللہ ماوحی بمکتسب
و فی کتب العقائد ولایبلغ و لی درجۃ الانبیاء الخ و فی ھذا کفایۃ لمن لہ ادنیٰ درایۃ واللہ یقول الحق و یھدی السبیل ولہ الحمد فی الاولیٰ والآخرۃ والصلوٰۃ والسلام علی حبیبہ المصطفیٰ وآلہ واصحابہ البررۃ اھل التقی والنقی

العبدالملتجی الی اللہ ان ی بمہر علی شاہ عفی عنہ ربہ بقلم خود از گولڑہ
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
ترجمہ
سوال نمبر 1
سورہ اعراف کی آیت یا بنی آدم اما یایتینکم رسل منکم الخ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضورپاک ﷺ کے بعد قیامت تک نبی آتے رہیں گے کیونکہ بنی آدم سے یوم قیامت تک آنے والے تمام افراد مراد ہیں ان کے انبیاء بھی قیامت تک آنے چاہیں
جواب نمبر 1
یہاں دو عموم ہیں ۔ ایک افراد انسانی کا عموم دوسرا تمام اوقات میں عموم و احاطہ رسل ۔ حتیٰ کہ آنحضرت ﷺ کے بعد بھی قیامت تک ظاہر ہے کہ پہلا عموم دوسرے کو مستلزم نہیں ۔ باین طور ہر دور میں نئے نئے رسول آتے رہیں بلکہ یہ چیز امکان وقوعی کے طور پر ثابت ہے کہ ایک ہی رسول قرون کثیرہ کے افراد انسانی کے لیے کافی ہو جیسا کہ عیسیٰ علیہ السلام امت عیسویہ کے قرون کثیرہ کے لیے کافی ہوئے (یعنی حضور ﷺ کی بعثت سے قبل پانچ صد سال) یہ معاملہ باری تعالیٰ کی مشیت پر موقوف ہے ۔ ہر ایک کے لیے جس قدر چاہتا ہے حد مقرر فرماتا ہے ۔لہذا عین ممکن ہے کہ حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام اپنے ہمعصروں کے لیے اور ما بعد میں قیامت تک آنے والوں کے لیے کافی ہوں ۔ پس آیت مذکورہ سے مستدل کا استدلال کوئی قوت نہیں رکھتا ۔ بلکہ حضور علیہ السلام کے بعد سلسلہ نبوت و رسالت کا انقطاع نص قرآنی و خاتم النبیین سے ثابت ہے ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
سوال نمبر2
شیخ اکبر حضرت محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ نے فتوحات مکیہ میں اور امام شعرانی نے یواقیت والجواہر میں کئی مقامات پر تصریح فرمائی ہے کہ نبوت نشریعی کا سلسلہ منطقع ہوا ہے مطلق نبوت کا نہیں ۔لہذا جائز ہے کہ بعض کاملین امت کو نبی غیر تشریعی کہا جائے ۔
جواب نمبر 2
ایسا کہنا بالکل جائز نہیں ہے ۔ حضور ﷺ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرماتے ہیں انت منی بمنزلۃ ھارون من موسیٰ الا انہ لا نبی بعدی تم مجھ سے قرب و منزلت میں اس طرح ہو جس طرح موسیٰ علیہ السلام سے ہارون تھے ۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں یہاں مطلقاً اسم نبی کے اطلاق کی نفی فرما دی خواہ وہ تشریعی کہلائے یا غیر تشریعی اگر کہا جائے کہ پھر صاحب فتوحات و صاحب یواقیت نے اس حدیث کی خلاف ورزی کیوں کی ہے تو جواباً یہ کہا جائے گا کہ ان اکابر کی غرض یہ ہے کہ اس امت مرحومہ میں اہل اللہ کا ایسا گروہ موجود ہے جنہیں کشف یا الہام یا لوح محفوظ کے مطالعہ کے ذریعے کتاب و سنت وغیرہ کے اسرار سے مطلع کیا جاتا ہے یہ نہیں کہ اس معنیٰ کے حصول سے انہیں نبوت کا مقام مل جاتا ہے یا ان پر اسم نبی کا اطلاق صحیح ہے بلکہ صاحب فتوحات خود فتوحات میں تصریح فرماتے ہیں لایصح لاحد ان ینال مقام النبوۃ انا نراہ کالنجوم علی السماء ، انتہیٰ۔ کہ اب کسی کے لیے نہیں ہو سکتا کہ وہ نبوت کا مقام پائے ہم تو نبوت کے مقام کو اپنے سے اتنا دور دیکھتے ہیں جتنا کہ آسمان کی بلندی پر دور سے ستارے نظر آتے ہیں یواقیت میں بھی اسی طرح منقول ہے ۔
خلاصہ یہ کہ حضور ﷺ کے بعد رسول و نبی کا اطلاق امت مرحومہ کے کسی فرد پر جائز نہیں ذالک فضل اللہ یوتیہ من یشاء یہ وہبی چیز ہے کسبی نہیں ۔ قصیدہ بردہ میں ہے تبارک اللہ ما وحی بمکتسب یعنی وحی کسبی چیز نہیں شرح عقائد وغیرہ میں ہے کہ کوئی ولی درچہ انبیاء تک نہیں پہنچ سکتا ۔ صاحب سمجھ کے لیے یہی کچھ کافی ہے واللہ یقول الحق و یھدی السبیل والصلوٰۃ والسلام علی رسولہ محمد ﷺ و علی آلہ و اصحابہ اجمعین
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
17 فرقہ مرزائیہ کے آٹھ اہم اشکالات کے جواب
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
جناب حضرتنا شیخنا سیدنا و مولانا زیدۃ المحققین ورئیس العارفین بعد سلام علیکم کے عاجزیوں گزارش کرتا ہے کہ فرقہ باطلہ مرزائیہ کی تائیدی مرزا غلام احمد صاحب قادیانی کے ایک معتقد مرزا ابوالعطا حکیم خدا بخش قادیانی نے ایک ضخیم کتاب عسل مصفیٰ لکھی ہے اس کتاب میں مرزا موصوف نے اپنے زعم میں وفات مسیح کو جہاں تک ہو سکا ثابت کیا ۔
مرزا صاحب قادیانی نے تو ازالہ اوہام مطبع ریاض ہند امرتسر 1308ھ کے صفحہ 591 سے تا 627 میں 30 آیات قرآنی سے وفات مسیح کا استدلال پکڑا ۔ مگر حکیم صاحب اپنے پیر سے بھی بڑھ کر نکلے یعنی انہوں نے ساٹھ آیات قرآنی سے وفات مسیح کا استدلال پکڑا مثل مشہور ہے گرو جہاں دسے جاندے ٹپ چیلے جان شڑپ " راقم الحروف کی اکثر اوقات امرتسر کے مرزائیوں کے ساتھ گفتگو ہوتی رہتی ہے ۔ آپ کی کتاب سیف چشتیائی نے مجھے بڑا فائدہ دیا ۔ اور چند ایک مرزائیوں نے اسے پڑھا ۔ چنانچہ حکیم الہیٰ بخش صاحب مرحوم معہ اپنے لڑکے کے آخر مرزائیت سے توبہ کر گئے اور اسلام پر ہی فوت ہوئے اور باقی مرزائیوں کے دل ویسے ہی سخت رہے سچ ہے کہ
خاک سمجھائے کوئی عشق کے دیوانے کو
زندگی اپنی سمجھتا ہے جو مرجانے کو
میری خود یہ حالت تھی کہ عسل مصفیٰ کو پہلی بار پڑھنے سے دل میں طرح طرح کے شکوک اٹھے اور وفات مسیح پر پورا یقین ہو گیا مگر الحمدللہ کہ آپ کی سیف چشتیائی اور شمس الہدایت نے میرے متذبذب دل پر تسلی بخش امرت ٹپکا ۔ امید ہے کئی برگشتہ آد می اس سے ایمان میں تروتازگی حاصل کریں گے ۔ عرصہ ایک سال سے عاجز نے کمربستہ ہو کر یہ ارادہ کر لیا ہے کہ ایک ضخیم کتاب بنا کر عسل مصفیٰ کی تردید بخوبی کی جائے اور اس کی تمام چالاکیوں کی قلعی کھولی جاوے ۔ چنانچہ راقم الحروف عسل مصفیٰ کے رد میں ایک کتاب "صاعقہ رحمانی برنخل قادیانی" لکھ رہا ہے اور اس کے پانچ باب ترتیب وار باندھے ہیں ۔ (ا)حیات مسیح 5 فصلوں پر(2)حقیقت المسیح 5 فصلوں پر(3)حقیقت النبوت 15 فصلوں پر(4)حقیقت المہدی 12 فصلوں پر (5)حقیقت الدجال 8 فصلوں پر
مصنف عسل مصفیٰ نے چند ایک اعتراضات حیات مسیح اور رجوع موتیٰ پر کیے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top