قادیانی سوال(4):
رفع سے مراد موت ہے جو عزت کے ساتھ ہو۔ (مرزائی پاکٹ بک)جواب 1:
وعدہ بلا توقف و بجلد رفع کا تھا۔ اگر آپ کے معنی صحیح ہوں تو مطلب یہ ہوا کہ مسیح اسی وقت عزت کے ساتھ مرگیا تھا اور کون نہیں جانتا کہ وہ یہود ی کی تائید ہے۔چونکہ یقینا حضرت مسیح علیہ السلام اس زمانے میں فوت نہیں ہوئے ۔ جیسا کہ مرزا قادیانی کو بھی اقرار ہے ۔ لہذا اس وقت جو رفع ہوا وہ یقینا زندہ آسمان پر اُٹھایاجاناتھا۔اس کے علاوہ رفع کے معنی عزت کی موت لینے نہ صرف بوجہ تمام کتب لغت کے خلاف ہونے کے مردود ہیں ۔ بلکہ اس میں یہ نقص ہے کہ کلام ربانی درجہ فصاحت سے گر جاتا ہےکیونکہ دوسری آیت میں "رافعک" سے پہلے "متوفیک" کا وعدہ موجود ہےاور "توفی" کے معنی جیسا کہ کتب عربیہ اور تحریرات مرزا سے کسی چیز کو پورا لینے کے ہیں۔ پس یہ کہنا کہ زندہ اٹھا لیا۔ پھر ساتھ ہی یہ کہنا کہ مزت کی موت دے کر اٹھالیا۔ یہ متضاد کلام خدا کی شان سے بعید ہے۔ اگر کہا جائے کہ متوفیک کے معنی بھی موت ہیں تو بھی خلاف فصاحت ہے کیونکہ جوا بات ایک لفظ (موت) سے ادا ہو سکتی تھی۔ اس کو دو فقروں میں بیان کرنا بھی شان بلاغت پر دھبہ ہے۔ حاصل یہ کہ یہودکہتےتھے کہ ہم نے مسیح علیہ السلام کو ماردیا۔ ان کے جواب میں یہ کہنا کہ ہاں ماردیا تھامگریہعزت کی موت ہے ۔ یہود کی تردید نہیں بلکہ تصدیق ہے حالانکہ خداوند تعالی اس عقیدہ کو لعنتی قرار دیتا ہے ۔ جو قادیانیوں کو مبارک ہے۔
جواب 2:
بل رفعہُ اللہ الیہ کی تفسیر میں تیرہ سو سال کے کسی ایک مفسر یامحدث یا امام لغت نے رفع درجات یا رفع روحانی مراد نہیں لیا۔ یہ خالصۃ قادیانی تحریف کا شاخسانہ جس کی سب سےبڑی دلیل ہے کہ میں اپنے دعوی رفع درجات یا روحانی رفع کے لیے اس آیت کی تفسیر میں سلف کا ایک قول پیش نہیں کر سکتے