قادیانی فتنہ از قلم مفتی علی اصغر عطاری مدنی
بلا شبہ ہمارے پیارے آقا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں آپ کے بعد جو بھی نبوت کا کا دعوی کرے وہ کافر اور دین اسلام سے خارج ہے۔جو ایسے جھوٹے کی تصدیق کرے اس کا بھی یہی حکم ہے
موجودہ دور کے قادیانی اس دور کا بہت بڑا فتنہ ہیں یہ لوگ اب بھی مسلمانوں کو مرتد بنانے کے لئے مصروف عمل ہیں
ان کی اولین گفتگو ہمیشہ اس موضوع سے شروع ہو گی کہ حضرت عیسی علیہ السلام آسمان پر نہیں اٹھائے گئے اور وہ وفات کر چکے
اس کے بعد اگلی گفتگو یہ ہو گی کہ
جس مسیح موعود کا تذکرہ احادیث میں آیا ہے وہ مرزا ہی ہے اور خود حدیثوں میں جب مسیح موعود کے آنے کا ذکر ہے تو انہوں نے کون سا گناہ کردیا مسیح موعود ہونے کا دعوی کرکے ؟
یہ مکڑی کے جال سے بھی زیادہ کمزور دلائل ہیں احادیث میں ابن مریم کے آنے کا تذکرہ ہے اور وہ حضرت عیسی علیہ السلام ہی ہیں اور قرآن پاک سے واضح طور پر ثابت ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام آسمان پر اٹھا لیے گئے تھے وہ زندہ ہیں۔
کسی بھی عام مسلمان پر اگر کوئی قادیانی جال ڈالنے کی کوشش کرے تو لازم ہے کہ اس کو اس بات کی دعوت دی جائے کہ ہمارے علماء کے پاس چلتےہیں امن اور سکون کے ماحول میں صرف دلائل سے بات ہوگی لیکن قادیانی مبلغ ہمیشہ اس سے راہ فرار اختیار کرے گا
جس موضوع سے مرزا غلام احمد قادیانی کے ماننے والے سب سے مضبوط طریقے سے پھنستے ہیں وہ یہ ہے کہ ان کو کہا جائے کہ پہلے مرزا کا ایمان ثابت کرو نبوت یا مجدد ہونا یا ولایت تو دور کی بات ہے
نئے شخص کو یہ لوگ یہ کہہ کر بے وقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ مرزا تو صرف مجدد ہے صرف ولی ہے وغیرہ ذالک
تو جب یہ سوال ہوگا کہ پہلے اس کا ایمان تو ثابت کرو تو اس کے بعد علماء اہل سنت کی کتب میں قادیانیوں کی کتب کے اسکین پیججز موجود ہیں جس میں اس بد بخت نے انبیاء سابقین کو گالیاں دی ہوئی ہیں اور ان کی شان میں کھلی گستاخی کی ہوئی ہے
اس کی کتب کے وہ اسکین پیج ان کو دیکھا کر جواب طلب کریں گے تو امید ہے دوبارہ کوئی ایسا شخص آپ کے پاس نہیں آئے گا
لیکن یاد رہے ایسوں سے عوام کو گفتگو کرنا ایمان کو خطرےپر پیش کرنا ہے علماء کے پاس آنے پر ہی ان کو قائل کیا جائے۔
اللہ پاک ان تمام علماء، اہل سنت قائدین' اہل سنت مصنفین اہل سنت کو جزائے خیر دے جنہوں نے اس فتنہ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، اس کو عیاں کیا، سرکوبی کی ؛سرکاری طور پر غیر مسلم قرار دلوایا اور آج تک ان کے رد میں کتب و رسائل تحریر کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔