قادیان سے ربوہ تک
مختصر یہ کہ ان اکابر کی قیادت میں امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ اور ’’مجلس احرار اسلام‘‘ کے سرفروشوں نے اپنی شعلہ بار خطابت کے ذریعے انگریز اور انگریز کی ساختہ پرداختہ قادیانی نبوت کے خرمن خبیثہ کو پھونک ڈالا۔ تاآنکہ ۱۹۴۷ء میں انگریزی اقتدار رخت سفر باندھ کر رخصت ہوا تو برصغیر کی تقسیم ہوئی اور پاکستان منصہ شہود پر جلوہ گر ہوا۔ اس تقسیم کے نتیجہ میں قادیانی نبوت کا منبع خشک ہوگیا اور قادیان کی منحوس بستی دارالکفر اور دارالحرب ہندوستان کے حصہ میں آئی۔ قادیانی خلیفہ اپنی ’’ارض حرم‘‘ اور ’’مکۃ المسیح‘‘ (قادیان) سے برقعہ پہن کر فرار ہوا اور پاکستان میںربوہ (اب چناب نگر) کے نام سے نیا دارالکفر تعمیر کرنے کے بعد شاہوار نبوت کی ترکتازیاں دکھانے اور پورے ملک کو مرتد کرنے کا اعلان کرنے لگا۔