محب علی
رکن ختم نبوت فورم

دوستو آج ہماری گفتگو کا موضوع ہو گا مرزا صاحب کا اپنے منکرین کو دیا گیا ایک شہرہ آفاق خطاب ذریته البغایا اور اسکا مفہوم دوسرا اسی کے جواب میں قران سے ایک لفظ زنیم پیش کرنے کا جواب دیا جائے گا
مرزا صاحب کی چار مختلف کتب سے دیکھا جا سکتا ہے کہ البغایا لفظ بدکار/خراب /فاسق عورت کے لئے ہے اور ذریته البغایہ کا مطلب خراب عورتوں کی نسل ہے

اسکے بعد ہم آتے ہیں سوره قلم کی ایک آیت میں موجود لفظ زنیم کی جانب جسکا ترجمہ مرزا بشیر الدین محمود نے کچھ یوں کیا ہے
ملاحضہ ہو تفسیر صغیر


یہ تو ہوا مرزائی کتاب کا حوالہ اب مرزا صاحب کی ایک من پسند کتاب لسان العرب سے اس لفظ کا ترجمہ ملاحضہ ہو

اسی کا اردو ترجمہ
حضرت حسان رضی اللہ عنہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور خاص شاعروں میں سے تھے، ایک شعر میں ’’زنیم‘‘ کا لفظ استعمال کرکے خود ہی اس کے معنے لکھتے ہیں:
زَنِیْمٌ تَدَاعَاہُ الرجالُ زیادَۃٌ
کَمَا زِیْدَنِیْ عَرْضِ الْاَدِیْمِ الْاکارِعُ
یعنی زنیم وہ ہے جسے لوگ زائد سے تعبیر کرتے ہیں جس طرح کھال میں ٹانگیں زائد معلوم ہوتی ہیں۔”
اور اَلْمُلْصَقُ بِالقوم وَلَیْسَ مِنْھُمْ۔ ……یہ تو تھے وہ مفھوم جو لسان العرب میں بیان ہوۓ اسکے علاوہ
==============================
One adapted among a people to whom he does not belong.
(عربی انگریزی ڈکشنری از ای۔ ڈبلیوکین)
————————————————
اَلْمُسْتَلْحَقُ فِیْ قَوْمٍ وَّلَیْسَ مِنْھُمْ
تاج العروس شرح قاموس
———————————————-
ا س کے علاوہ ابن دُریْد جو لغت کا مشہور امام ہے کتاب الاشتقاق میں زنیم پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں
وَالزَّنِیْمُ الَّذِیْ لَہٗ زَنَمَۃٌ مِّنَ الشَرِّیُعْرَفُ بِھَا اَیْ عَلَامَۃٌ۔
پھر قرآن مجید کی مذکورہ بالا آیت نقل کرکے لکھتے ہیں
اِنَّمَا اداد بزنیمْ اَنَّ لَہٗ ذَنَمَۃٌ مِنَ الشَّرِ۔
یعنی زنیم کے معنی قرآنی آیت میں ہیں: ’’ شرارت میں مشہور‘‘ ابن دُرَیْد ایسا مسلمہ امام لغت لکھتا ہے کہ زنیم گالی وغیرہ کے معنوں میں استعمال نہیں ہوا، بلکہ اس کے معنی ہیں وہ شخص جو اپنی شرارتوں کی وجہ سے لوگوں میں مشہور ہو جائے۔
کتاب الاشتقاق ص۱۰۸طبع یورپ
