• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

لفظ نزول کے بارے میں مرزائی پادریوں کے شبہات اور انکی حقیقت و تحقیق

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
لفظ نزول کے بارے میں مرزائی پادریوں کے شبہات اور انکی حقیقت


دوستو! اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی قسم اٹھا کر یہ فرمایا کہ " اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تمہارے ( مسلمانوں ) کے اندر ابن مریم نازل ہونگے " اور مرزائی مذھب کے بانی مرزا غلام قادیانی ابن چراغ بی بی نے تسلیم کیا کہ " جو خبر قسم کے ساتھ دی جائے اس میں کسی قسم کی کوئی تاویل نہیں ہوسکتی بلکہ وہ ظاہری معنی پر ہی محمول ہوگی " ( خزائن جلد 7 صفحہ 192 ) تو ثابت ہوا کہ اس حدیث میں قسم کے ساتھ خبر دی گئی ہے کہ نازل ہونے والے کا نام " ابن مریم " ہوگا تو اس میں کسی قسم کی کوئی تاویل نہیں ہوسکتی کہ ابن مریم کا مثیل مراد لیا جائے ۔

اسی طرح قسم کے ساتھ حدیث میں بیان ہوا کہ " وہ نازل ہوگا " یعنی اوپر سے نیچے آئے گا ، کیونکہ نزل ینزل کا حقیقی اور اصلی معنی " کسی چیز کا اوپر سے نیچے آنا " اور اس کے علاوہ اگر کوئی اور معنی ہے تو وہ اس کا مجازی معنی ہی ہوگا ( کتب لغت میں اس کی صراحت مذکور ہے )

مرزائی پادریوں کے لئے مرزا غلام قادیانی کی یہ تحریر سر درد بنی ہوئی ہے نہ وہ اسے رد کر سکتے ہیں اور نہ اسے قبول کرسکتے ہیں کیونکہ قبول کرنے کی صورت میں انہیں تسلیم کرنا ہوگا کہ نازل ہونے والا ابن مریم ہونا چاہئے اور وہ ہیں عیسیٰ ابن مریم ( نہ کہ چراغ بی بی کا بیٹا ) کیونکہ اسمیں تاویل نہیں ہوسکتی ، تو مرزائی یہاں ایک نئی بحث شروع کردیتے ہیں کہ نزول کا اصلی اور ظاہری معنی پیدا کرنا ہے ( اور ابن مریم کا ظاہری مفہوم کیا ہے یہ کوئی مرزائی نہیں بتاتا ) بہرحال آئیے دیکھتے ہیں کہ کیا واقعی ہی نزول کا اصلی اور ظاہری معنی " پیدا ہونا ہے " ؟؟ اس بات کہ غلط ہونے کی یہی دلیل کافی ہے کہ کسی مستند لغت میں " نزل ینزل " یا " نزول " کا معنی " پیدا ہونا " ہرگز نہیں لکھا اگر ہے تو پیش کیا جائے ۔
دوستو! عربی میں کسی لفظ کا ایک حقیقی معنی ہوتا ہے اور ایک مجازی اور ترجمہ کرتے وقت ہمیشہ حقیقی معنی کو ترجیح دی جاتی ہے جہاں حقیقی معنی نہ بن سکے وہاں مجازی معنی لیا جاتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ مجازی معنی ہی اس کا اصلی اور حقیقی معنی ہے ، اسی طرح اگر کہیں کسی کا مجازی معنی لیا جائے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اب اس لفظ کا حقیقی معنی کہیں بھی نہیں لیا جاسکتا ، یہ مرزائی منطق نرالی ہے کہ ایک جگہ کسی لفظ کہ حقیقی معنی کو رد کرنے کے لئے یہ دلیل پیش کی جاتی ہے کہ فلاں جگہ اس لفظ کا چونکہ مجازی معنی لیا گیا ہے اس لئے یہاں بھی مجازی ہی ہوگا حقیقی نہیں ، یہ پاگلوں کی دلیل ہے ۔
دوستوں لفظ " نزل ینزل " بروزن فعل یفعل ( باب ثلاثی مجرد ) جہاں بھی آیا ہے وہاں سوائے اوپر سے نیچے آنے کے اور کوئی معنی نہیں لیا گیا اور پھر مرزائی پادری جو اسکا ترجمہ کرتے ہیں پیدا ہونا اس معنی کو بھی فرض کرتے ہوئے مرزائی منطق کا پول کھولا جائے گا کہ وہ خود نہیں بتائیں گے کہ ابن مریم کب ہوا ؟ یا کب پیدا ہوا ؟ اور اگر مرزا ہی ابن مریم ہے جیسا کہ انکا خیال ہے تو اس کے نزول سے کیا مراد ہے اسکی پیدائش 1839 یا 1840 میں ؟ یا اسکے مہدی ہونے کا دعویٰ ؟ یا اسکے مسیح ہونے کا دعویٰ ؟ یا اسکے نبی ہونے کا دعویٰ ؟ مرزائی کبھی نہیں بتا پائیں گے کہ اس کا نزول کب ہوا اور اگر کوئی بتا بھی دے تو ثابت نہیں کرپائے گا ۔
دوستو ! جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ ایک عربی لفظ کہ حقیقی اور مجازی معنی ہوتے ہیں مثال کے طور پر قرآن میں لفظ " زکاۃ " کثرت کے ساتھ آٰیا ہے جس سے مراد " مالی صدقہ " ہے جوکہ فرض ہے ، مگر قرآن میں بعض جگہ یہی مادہ " طہارت ، برکت ، صلاحیت " کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے جیسے " خَيْرًا مِنْهُ زَكَاةً وَأَقْرَبَ رُحْمًا ( الکہف 81 ) " ، " مَا زَكَىٰ مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ أَبَدًا ( النور 21 ) " ، ذَٰلِكُمْ أَزْكَىٰ لَكُمْ وَأَطْهَرُ ( البقرہ 232 ) " اب کوئی مرزائی زہنیت والا کہے کہ زکاۃ فرض نہیں کیونکہ یہ لفظ جہاں بھی آیا ہے اس سے مراد " پاکی اور طہارت " ہے تو ایسا شخص مردود ہوگا تو جس طرح زکاۃ کو ہمیشہ طہارت کے معنی میں لینا پرلے درجہ کی جہالت ہے اسی طرح " انزلنا " کو بھی ہرجگہ " خلقنا " کے معنی میں لینا حماقت ہے ۔

اب مرزائیوں سے میرا سوال ہے کہ اگر نزول کا اصلی اور حقیقی معنی پیدا ہونا تو پھر احادیث میں دجال اور امام مہدی کے لئے " نزول " کا لفظ کیوں نہیں آیا ؟ انکے لئے خروج یا ظہور کا لفظ کیوں آیا ؟ اسی طرح مرزا قادیانی نے " ازالہ اوہام خزائن جلد 3 صفحہ 142 " پر لکھا کہ " مثلاََ صحیح مسلم میں جو یہ لفظ موجود ہیں کہ حضرت مسیح جب آسمان سے اتریں گے تو انکا لباس زرد ہوگا " مرزائیوں اب آپ کے مرزا جی نے خود نزول کے معنی متعین کردیے کہ آسمان سے نیچے اترنا ہے۔

علامہ راغب اصفہانی نے لکھا ہے کہ " نزل ینزل النزول فی الاصل ھو انخطاط من علو " نزول کا حقیقی معنی دراصل بلندی سے نیچے کی طرف آنا ہے ۔ ( مفردات القران صفحہ 705 )
قاضی بیضاوی نے لکھا ہے کہ " والانزال نقل الشیء من الاعلی الی الاسفل " انزال کہتے ہیں کسی چیز کو اوپر سے نیچے منتقل کرنا ۔
غرض یہ بات ثابت شدہ ہے کہ نزول کا حقیقی اور اصلی معنی بلندی سے نیچے کی طرف آنا ہے ۔
قرآن مجید میں ثلاثی مجرد باب " فعل یفعل " کے وزن پر نزل ینزل ہمیشہ نزول کے حقیقی معنی " اوپر سے نیچے آنا " کے لئے ہی آیا ہے ، اگر کوئی مرزائی قرآن کی کوئی اسی آیت پیش کردے جس میں " نزل ینزل باب ثلاثی مجرد بروزن فعل یفعل " ہو اور اسکا معنی پیدا ہونا ہو تو سامنے آئے ۔

ہاں قرآن میں ثلاثی مزید فیہ میں باب افعال جیسے " انزل ینزل انزالاََ " ، باب تفعیل جیسے " نزَل ینزل تنزیلاََ " اور باب تفعل جیسے " تنزل یتنزل تنزلاََ " بھی آیا ہے ان ثلاثی مزید فیہ کے ابواب میں یہ لفظ " اتارنا ، اسباب مہیا کرنا اور نیز خلق کے معنی میں بھی آیا ہے " جو اسکا مجازی معنی ہے نہ کہ حقیقی ، عیسیٰ علیہ اسلام کے لئے احادیث میں " نزل ینزل " آیا ہے ( ثلاثی مجرد ) اسکا ہمیشہ حقیقی معنی ہی مراد ہوتا ہے یہ لفظ باب ثلاثی مجرد میں کبھی بھی اپنے حقیقی معنی کے علاوہ کسی اور معنی میں نہیں آیا ۔ الغرض قرآن مجید میں تقریباََ 189 مقامات پر " نزول " کا مادہ بلندی سے نیچے اترنے کے معنی میں آیا ہے اگر کسی کو ان آیات کی تفصیل درکار ہے تو پیش کی جا سکتیں ہیں ۔

میں ایک منٹ کے لئے فرض کرتا ہوں کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے لئے لفظ نزول پیدائش کے معنی میں آیا ہے تو حدیث میں ہے کہ " حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نزول فرمائیں گے " مرزائی تحریف کے مطابق اس کا ترجمہ ہوگا " حضرت عیسیٰ علیہ اسلام پیدا ہونگے" تو کیا مرزائی بتائیں گے کہ ان کے نزدیک عیسیٰ علیہ اسلام کی پیدائش ابھی نہیں ہوئی ؟ جن کی پیدائش کو صدیاں بیت چکیں انکے متعلق کہنا " نزول " بقول مرزائی پیدا ہونگے اس کا کیا مطلب ہے ؟ کوئی مرزائی پادری اسکا جواب دے گا ؟ واضح رہے کہ حدیث میں عیسیٰ ابن مریم کا ذکر ہے انکے کسی مثیل کا کوئی ذکر نہیں ۔

صحیح مسلم میں ہے کہ " فینزل عند المنارۃ البیضاء " پس وہ سفید منارہ کے پاس نازل ہونگے " اگر نزول کا معنی پیدائش ہے اور عیسیٰ ابن مریم کا معنی مرزا غلام قادیانی ہے تو پر مرزا کی ماں کو اس کی پیدائش کے وقت منارہ کے پاس جانا چاہئیے تھا مرزائی بتائیں گے مرزا کی پیدائش کے وقت اس کی ماں کونسے منارہ کے پاس گئی تھی ؟ مرزا کی اس جنم کنڈلی سے ہی دیکھ کر بتا دینا جو مرزا کے بقول مرزا کو اس کی دائی نے دی تھی ۔
 
Top