• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

لیکھرام والی پیشگوئی

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مرزا غلام احمد قادیانی نے 20 فروری 1893 کو لیکھرام کے حوالے سے ایک پیشگوئی کی جس کے الفاظ درج ذیل تھے ۔
" سو اس کی نسبت جب توجہ کی گئی تو اللہ جلّ شانہٗ کی طرف سے یہ الہام ہوا۔ عِجْلٌ جَسَدٌ لَہ‘ خُوَار۔ لَہ‘ نَصَبٌ وَ عَذَاب یعنی یہ صرف ایک بے جان گوسالہ ہے جس کے اندر سے ایک مکروہ آواز نکل رہی ہے۔ اور اس کیلئے انؔ گستاخیوں اور بدزبانیوں کے عوض میں سزا اور رنج اور عذاب مقدر ہے جو ضرور اس کو مل رہے گا۔ اور اس کے بعد آج جو ۲۰؍ فروری ۱۸۹۳ء روز دو شنبہ ہے اس عذاب کا وقت معلوم کرنے کیلئے توجہ کی گئی تو خداوندکریم نے مجھ پر ظاہر کیا کہ آج کی تاریخ سے جو بیس۰۲ فروری ۱۸۹۳ء ہے چھ برس کے عرصہ تک یہ شخص اپنی بدزبانیوں کی سزا میں یعنی ان بے ادبیوں کی سزا میں جو اس شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں کی ہیں عذاب شدید میں مبتلا ہو جائے گا سو اب میں اس پیشگوئی کو شائع کر کے تمام مسلمانوں اور آریوں اور عیسائیوں اور دیگر فرقوں پر ظاہر کرتا ہوں کہ اگر اس شخص پر چھ۶ برس کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے کوئی ایسا*عذاب نازل نہ ہوا جو معمولی تکلیفوں سے نرالا اور خارق عادت اور اپنے اندر الٰہی ہیبت رکھتا ہو تو سمجھو کہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں اور نہ اس کی روح سے میرا یہ نطق ہے اور اگر میں اس پیشگوئی میں کاذب نکلا تو ہریک سزا کے بھگتنے کے لئے میں طیار ہوں اور اس بات پر راضی ہوں کہ مجھے گلے میں رسہ ڈال کر کسی سولی پر کھینچا جائے اور باوجود میرے اس اقرار کے یہ بات بھی ظاہر ہے کہ کسی انسان کا اپنی پیشگوئی میں جھوٹا نکلنا خود تمام رسوائیوں سے بڑھ کر رسوائی ہے۔ زیادہ اس سے کیا لکھوں "(روحانی خزائن جلد ۵- آئینہ کمالات اسلام: صفحہ 650-651)


1893 کی پیشگوئی میں تین باتیں تھیں کہ آج کی تاریخ سے جو 20 فروری 1893 ہے چھہ برس کے عرصہ میں
1: آج کی تاریخ سے کوئی ایسا عذاب نازل نہ ہوا جو معمولی تکلیفوں سے نرالا
2: اور خارق عادت
3: اور اپنے اندر الٰہی ہیبت رکھتا ہو
اور خارق عادت کی تعریف تو مرزا قادیانی خود فرما چکے ہیں
جس امر کی کوئی نظیر نہ پائی جائے اسی کو دوسرے لفظوں میں خارق عادت بھی کہتے ہیں ۔ (خ ص 67 ج 2)
خارق عادت اسی کو تو کہتے ہیں جس کی نظیر دنیا میں نہ پائی جائے ۔ خ 22 ص 204
ظاہر ہے کہ کسی امر کی نظیر پیدا ہونے سے وہ امر بینظیر نہیں کہلا سکتا ۔ خ 17 ص 203
جبکہ ہوا کیا لیکھرام چھری سے قتل ہو گیا ۔
کیا چھری سے قتل ہونا وہ تینوں شرطیں پوری کرتا ہے جو اوپر بیان ہوئی ہیں ؟؟؟؟
ہر گز نہیں
چھری سے قتل ہر گز خارق عادت نہیں ہے اور باقی دو شرطیں بھی اس میں نہیں ۔
اصل میں تو اس پیشگوئی میں لیکھرام کے مرنے کی کوئی بات ہی نہیں اسے مرنا نہیں تھا بلکہ اس پر کوئی عذاب شدید آنا تھا فقط
اس عذاب شدید کی تشریح بھی مرزا جی کر چکے ہیں جس میں چھری کی کوئی گنجائش نہیں نکلتی ۔ ملاحظہ کریں ۔
روحانی خزائن جلد 12 ص 15،14
میں اس بات کا خود اقراری ہوں اور اب پھر اقرار کرتا ہوں کہ اگر جیسا کہ معترضوں نے خیال فرمایا ہے پیشگوئی کا ماحصل آخرکار یہی نکلا کہ کوئی معمولی تپ آیا یا معمولی طور پر کوئی درد ہوا یا ہیضہ ہوا اور پھر اصلی حالت صحت کی قائم ہوگئی تو وہ پیشگوئی متصور نہیں ہوگی اور بلاشبہ ایک مکر اور فریب ہوگا۔ کیونکہ ایسی بیماریوں سے تو کوئی بھی خالی نہیں۔ ہم سب کبھی نہ کبھی بیمار ہو جاتے ہیں۔ پس اس صورت میں میں بلاشبہ اس سزاکے لائق ٹھہروں گا جس کا ذکر میں نے کیا ہے۔ لیکن اگر پیشگوئی کا ظہور اس طور سے ہوا کہ جس میں قہر الٰہی کے نشان صاف صاف اور کھلے طور پر دکھائی دیں تو پھر سمجھو کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ہے ۔

 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
6 مارچ 1897 کو جب لیکھرام کو کسی نے چھری کے وار کر کے قتل کر دیا تو مرزا قادیانی نے کہا " اور میں نے بھی اس کی نسبت موت کی پیشگوئی کی تھی کہ چھ برس تک چھری سے مارا جائے گا۔ " (خ ج 18 ص 553 )
حقیقت یہ ہے کہ ان الفاظ کے ساتھ مرزا قادیانی کی کوئی پیشگوئی موجود نہیں بلکہ لیکھرام کے مرنے کے بعد مرزا قادیانی نے جھوٹ سے کام لیتے ہوئے یہ کہہ دیا کہ میں نےبھی اسکی نسبت موت کی پیشگوئی کی تھی کہ چھ برس میں چھری سے مارا جائے گا ۔

جب قادیانی احباب سے کہا جاتا ہے کہ مرزا قادیانی کی وہ پیشگوئی دکھاوُ تو وہ خزائن ج 18 ص 553 میں موجود مرزا قادیانی کی ایک فارسی نظم میں سے ایک مصرعہ پیش کر دیتے ہیں کہ
الا اے دشمنِ نادان و بے راہ
بترس از تیغِ برّانِ محمدؐ
اس کا ترجمہ جو خود قادیانی جماعت کے لٹریچر میں موجود ہے وہ یہ ہے ۔
" خبردار اے احمق اور گمراہ دشمن! توڈر محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کی تیز تلوار سے"
جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تیغ کا مطلب تو تلوار ہوتا ہے چھری نہیں تو پھر مختلف تاویلات سے تیغ کو چھری ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
کہتے ہیں تلوار چھری کی ہی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ اگر ایسی ہی تاویلیں کرنی ہیں تو پھر بلی بھی شیر ہی ہے کیونکہ ان دونوں کی فیملی ایک ہی ہے ۔
فارسی میں چھری کو چاقو کہتے ہیں نہ کہ تیغ ۔۔
تیغ کا معنیٰ اس شعر میں بہرحال تلوار ہی ہے جیسا کہ خود جماعتی ترجمہ میں بھی موجود ہے ۔
بالفرض اس شعر میں تیغ کا معنیٰ چھری ہو بھی تو اس شعر ایسی کوئی بات موجود نہیں کہ لیکھرام چھ برس میں چھری سے مارا جائے گا ۔

اصل میں یہ فارسی نظم فروری 1886 کی ہے اور اس میں کوئی پیشگوئی نہیں بلکہ پیشگوئی کرنے کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے ۔
یہ دیکھیں مرزا قادیانی کے الفاظ خ ج5 ص 650
اندرمن مراد آبادی اور لیکھرام پشاوری کو اس بات کی دعوت کی تھی کہ اگر وہ خواہشمند ہوں تو ان کی قضا و قدر کی نسبت بعض پیشگوئیاں شائع کی جائیں۔
مرزا قادیانی کی اس عبارت سے صاف ثابت ہو گیا کہ 1886 کی یہ نظم ہرگز بطور پیشگوئی کہ نہیں تھی بلکہ ابھی 1886 میں اندرمن اور لیکھرام سے پوچھا جا رہا تھا کہ اگر وہ چاہیں تو ان کی قضا و قدر کے بارے میں کوئی پیشگوئی شائع کی جائے ۔
پھر اس نظم کے پیشگوئی نہ ہونے کا ایک قرینہ یہ بھی ہے کہ خ ج5 ص 649 پر جہاں یہ نظم بحوالہ اشتہار 20 فروری 1886 درج ہے،اس نظم کو درج کرنے کے بعد بڑی سی ہیڈنگ ( لیکھرام پشاوری کی نسبت ایک پیشگوئی) دے کر 20 فروری 1893 والی پیشگوئی درج ہے ۔اگر یہ نظم بھی کوئی پیشگوئی ہوتی یا اس کا تیغ براں والا شعر بطور پیشگوئی کے ہوتا تو اس 20 فروری 1893 والی پیشگوئی کے اندر درج ہوتا ۔
اور جیسا کہ آپ اوپر فروری 1893 والی پوری پیشگوئی پڑھ چکے ہیں اس میں نہ تو یہ نظم ہے اور نہ یہ شعر اور نہ ہی اس میں چھ برس میں چھری سے مارے جانے کی کوئی بات ۔
 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جیسا کہ اوپر عرض کیا گیا تھا کہ اصل میں 20 فروری 1893 والی پیشگوئی میں تو لیکھرام کے مرنے کی کوئی بات ہی نہیں تھی اسے مرنا نہیں تھا بلکہ اس پر کوئی عذاب شدید آنا تھا فقط ۔
اس حوالے سے ایک بہت دلچسپ بات قائرین کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا کہ
20 فروری 1893 کی پیشگوئی سے قبل مرزا قادیانی اور لیکھرام کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت یہ پیشگوئی شائع کی گئی تھی ۔گو کہ مرزا قادیانی نے یہ معاہدہ لیکھرام کے قتل کے بعد شائع کیا اور وہ بھی نامکمل لیکن اس سے اتنا معلوم ہو جاتا ہے کہ 20 فروری 1893 والی پیشگوئی کو اس انداز سے پورا ہونا تھا کہ لیکھرام زندہ رہتا اور اسلام قبول کر سکتا ۔ لیکن اس کا مارا جانا پیشگوئی کی تصدیق نہیں کرتا بلکہ تکذیب کرتا ہے کیونکہ لیکھرام کے پاس اسلام قبول کرنے کا موقع ہی نہ رہا ۔
وہ معاہدہ کچھ یوں تھا ۔
"پھر بعد اس کے اس طول طویل معاہدہ کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر کوئی پیشگوئی لیکھرام کو بتلائی جائے اور وہ سچی نہ ہو تو وہ ہندو مذہب کی سچائی کی دلیل ہوگی اور فریق پیشگوئی کرنے والے پر لازم ہوگا کہ آریہ مذہب کو اختیار کرے یا 3تین سو ساٹھ روپیہ لیکھرام کو دیدے جو پہلے سے شرمپت ساکن قادیان کی دوکان پر جمع کرا دینا ہوگا۔ اور اگر پیشگوئی کرنے والا سچا نکلے تو اسلام کی سچائی کی یہ دلیل ہوگی اور پنڈت لیکھرام پر واجب ہوگا کہ مذہب اسلام قبول کرے۔" ( خ جلد 12 ص 117)
حاشیہ میں مرزا قادیانی نے یہ توجیہ پیش کی ہے کہ لیکھرام کے اسلام قبول کرنے کی شرط اسوقت کی ہے جب کچھ معلوم نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیشگوئی کا مضمون کیا ہو گا ۔

لیکن مرزا قادیانی کی یہ توجیہ بالکل ناقابل تسلیم ہے کیونکہ یہ توجیہ لیکھرام کے قتل کے بعد بیان کی گئی اس سے قبل یعنی 20 فروری 1893 سے لیکر لیکھرام کے قتل ہونے تک مرزا قادیانی نے اس معاہدے یا لیکھرام کے اسلام قبول کرنے والی شرط کی تنسیخ کا کوئی بیان نہیں دیا ۔
دوسری بات یہ ہے کہ جب مرزا قادیانی کو معلوم ہی نہیں تھا کہ پیشگوئی کے الفاظ کیا ہوں گے تو معاہدہ کس بنیاد پر کر لیا ؟؟؟؟

بہرحال اس معاہدے سے صاف معلوم ہو گیا کہ 20 فروری 1893 والی پیشگوئی لیکھرام کے مرنے یا قتل ہونے کے حوالے سے ہرگز نہیں تھی بلکہ کسی خارق عادت عذاب کی بابت تھی جس کے نتیجے میں لیکھرام کو اسلام قبول کرنا تھا ۔
 
Top