
مرزا غلام احمد قادیانی نے یہاں محدث کی جو تعریف کی ہے کہ وہ بعینہ انبیا، کی طرح ہی مامور ہوتا ہے اور اس کی وحی بھی شیطانی مداخلت سے پاک ہوتی ہے اور اس پر دعوی کرنا بھی فرض ہے وغیرہ ۔
تو پھر خود سوچئے کہ کہ پھر ایک نبی اور محدث فرق کیا رہ گیا ؟
اصل میں مرزا غلام احمد قادیانی محدث کی یہ خود ساختہ تعریف کر کے اپنی خود ساختہ نبوت کی بنیاد رکھ رہے تھے لیکن جب علما، نے اس حوالے سے مرزا جی کی گرفت کی تو مرزا غلام احمد قادیانی اپنی محدث کی اس خود ساختہ تعریف سے دست بردار ہو گئے ۔ آپ اس دستبرداری کے اعلان میں یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے بقلم خود نبیﷺ کی بخاری شریف سے ایک حدیث نقل کی ہے جس میں نبیﷺ نے فرما دیا تھا محدث یا متکلم نبی نہیں ہوتا(مفہوم) لیکن اس فرمان نبویﷺ کے باجود مرزا جی نے اپنے مطلب کے لئے محدث کو ایک معنی میں نبی قرار دے کر نبیﷺ کی نافرمانی کی ۔
گو مرزا غلام احمد قادیانی نے محدث کے لئے جزوی نبوت کا بھی اقرار کیا ہے لیکن مزے کی بات یہ ہے قادیانی رسالہ تشحیذالاذہان جس کا مدیر مرزا محمود تھا کہ مارچ 1914 کےشمارے میں ایک مضمون میں یہ تسلیم کیا گیا ہے جزوی نبوت ، نبوت نہیں ہوتی ۔

