• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزاقادیانی کی مریمی حالت اور قرآن پر جھوٹ کا آپریشن

ھمراز

رکن ختم نبوت فورم
اکثر مرزائی حضرت مریم کی مماثلت بھی مرزے لعین سے کرتے ہیں جس کا ذکر خود مرزاقادیانی کرتا ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ اسکے گھر والے خود اسکو مراقی مرض کہتے تھے، مراقی مریض اکثر اسطرح کے اونچے اونچے دعوے کرتے نظر آتے ہیں۔ تو یہی حال مرزاقادیانی کا تھا اس نے احآدیث سے پڑھ لیا ہوگا کہ حضرت عیسی جو آنے والے ہیں انکو ابن مریم کے نام سے یاد کیا گیا ہے تو یہ سارا ڈرامہ رچانے کے لۓ مرزے نے دعوا کیا کہ مریم کی روح مجھ میں ڈالی گئی(یہ بھی ہندؤں کی تعلیمات سے متاثر ہو کر اس نے کہا ہے اسلام میں ایسی بات ہے ہی نہیں کہ ایک سابقہ روح کسی دوسرے میں چلی جاۓ) اور مرزائی قرآن پر جھوٹ بول کر کہتے ہیں کہ قرآن میں مومن کی مثال مریم یا فرعون کی بیوی سے دی گئی ہے اس لئے مرزے نے یہ دعوا کیا اور ایسا سب پر لاگو ہے پہلی بات تو یہ کہ اللہ نے مومنوں کو سمجھانے کہ لئے ایسی مثالیں دی ہیں اور اسطرح تو مکھی کی مثال بھی اللہ دیتا ہے تو کیا سارے مرزائیوں میں مکھیوں کی روح یا زخم چاٹنے کی حصلت بھی ہے دوسری بات یہ کہ مرزے لعین کہ بعد کسی مرزائی کو حمل کیوں نہیں ہوا۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ مرزائیت اپنی خود ساختہ ڈکشنری اور ہوائی طوطوں پر مشتمل ہے۔ مرزے نے ابن مریم بنے کہ لئے حمل کا ڈرامہ تو رچا لیا لیکن یہ بھول گیا کہ عورتوں کو 9 مہنے کا حمل ہوتا ہے اس سے ثابت ہوا کہ مرزے کو کوئی شیطانی حمل ہوا اور مومن کی مماثلت جو مریم سے تشبیہی دی جاتی تھی مرزائی مذہب کے مطابق وہ نہ ہوئی اور دوسری بات کہ حضرت عیسی بغیر باپ کے پیدا ہوۓ جبکہ مرزا لعین کا کہنا ہے کہ اسکو شیطان نے بیوی بنایا اور اس سے رجولئیت کی اور اسکے بعد اسکو حمل ہو گیا۔ تو ناظرین اگر مرزئیوں کی بونگیوں سے بھی دیکھا جاۓ تو مرزے کو یہ اسطرح بھی یہ لوگ فٹ نہیں کر پاۓ۔ کیا کوئی مرزائی اپنی بونگیوں کی اور تاویل کرنا پسند کرے گا؟
 

غلام مصطفی

رکن ختم نبوت فورم
یہ اعتراض حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب "کشتی نوح "میں روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 48 تا 51میں درج عبارت پر ہے ۔

آپ ؑ فرماتے ہیں:

” اور اسی واقعہ کو سورة تحریم میں بطور پیشگوئی کمال تصریح سے بیان کیا گیا ہے کہ عیسیٰ بن مریم اس امت میں اس طرح پیدا ہوگا۔ کہ پہلے کوئی فرد اس امت کا مریم بنایا جائے گا۔ اور پھر بعد اسکے اس مریم میں عیسیٰ کی روح پھونک دی جائے گی۔ پس وہ مریمیت کے رحم میں ایک مدت تک پرورش پاکر عیسیٰ کی روحانیت میں تولد پائیگا اور اس طرح پر وہ عیسیٰ بن مریم کہلائیگا۔ یہ وہ خبر محمدی ابن مریم کے بارے میں ہے جو قرآن شریف یعنی سورة تحریم میں اس زمانہ سے تیرہ سو برس پہلے بیان کی گئی ہے۔ اورپھر براہین احمدیہ میں سورہ تحریم کی ان آیات کی خداتعالیٰ نے خود تفسیر فرمادی ہے۔ قرآن شریف موجود ہے ایک طرف قرآن شریف کو رکھو اور ایک طرف براہین احمدیہ کو۔ اور پھر انصاف اور عقل اور تقویٰ سے سوچو کہ وہ پیشگوئی جو سورة التحریم میں تھی۔ یعنی یہ کہ اس امت میں کبھی کوئی فرد مریم کہلائے گا۔ اور پھر مریم سے عیسیٰ بنایا جائے گا۔ گویا اس میں سے پیدا ہوگا۔ وہ کس رنگ میں براہین احمدیہ کے الہامات سے پوری ہوئی۔ کیایہ انسان کی قدرت ہے۔ کیا یہ میرے اختیار میں تھا۔ اور کیا مَیں اسوقت موجود تھا جبکہ قرآن شریف نازل ہورہا تھا۔ تامیں عرض کرتا کہ مجھے ابن مریم بنانے کیلئے یہ آیت اتار دی جائے اور اس اعتراض سے مجھے سبکدوش کیا جائے کہ تمہیں کیوں ابن مریم کہا جائے۔ اور کیا آج سے بیس بائیس برس پہلے بلکہ اس سے بھی زیادہ میری طرف سے یہ منصوبہ ہوسکتا تھا کہ میں اپنی طرف سے الہا م تراش کر اول اپنا نام مریم رکھتا اور پھر آگے چل کر افتراء کے طور پر یہ الہام بناتا کہ پہلے زمانہ کی مریم کی طرح مجھ میں بھی عیسیٰ کی روح پھونکی گئی اور پھر آخر کار صفحہ 556 براہین احمدیہ میں یہ لکھ دیتا کہ اب میں مریم میں سے عیسیٰ بن گیا۔ اے عزیزو غور کرو اور خدا سے ڈرو ہرگز یہ انسان کا فعل نہیں۔“

(کشتی نوح ۔روحانی خزائن جلد 19 صفحہ49-50)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا اپنے تئیں حضرت مریم علیھا السلا م سے مشابہ قرار دینا کوئی ایسی بات نہیں ہے جو کہ باعث عیب ہو۔ بلکہ اس مماثلت کا ذکر قرآن کریم میں بطور پیشگوئی موجود ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلا م نے کشتی نوح میں جہاں اپنے تئیں حضرت مریم علیہ السلام سے مشابہ قرار دیا ہے وہاں یہ ذکر بھی فرمایا ہے کہ یہ مشابہت قرآن کریم کے مضمون سے عین موافق ہے جو کہ سورة التحریم میں بیان ہوا ہے۔

سورة تحریم کی جن آیات کی طرف حضور علیہ السلا م یہاں اشارہ فرما رہے ہیں و ہ درج ذیل ہیں:

ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلاً لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا امْرَاَةَ نُوْحٍ وَ امْرَاَةَ لُوْطٍ کَانَتَا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ فَخَانَتٰھُمَا فَلَمْ یُغْنِیَا عَنْھُمَا مِنَ اللّٰہِ شَیْئاً وَّ قِیْلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِیْنَ۔وَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلاً لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا امْرَأَةَ فِرْعَوْنَ اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَکَ بَیْتاً فِی الْجَنَّةِ وَ نَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَ عَمَلِہ وَ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِیْنَ۔ وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِیْ اَحْصَنَتْ فَرْجَھَا فَنَفَخْنَا فِیْہِ مِنْ رُّوْحِنَا وَ صَدَقَتْ بِکَلِمٰتِ رَبِّھَا وَکُتُبِہ وَ کَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ۔

(سورة التحریم :11-13 )

ترجمہ: اللہ نے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی مثال بیان کی ہے۔ وہ دونوں ہمارے دو صالح بندوں کے ماتحت تھیں ۔ پس ان دونوں نے ان سے خیانت کی تو وہ ان کو اللہ کی پکڑ سے ذرا بھی بچا نہ سکے اور کہا گیا کہ تم دونوں داخل ہونے والو ں کے ساتھ آگ میں دا خل ہو جاوٴ۔اور اللہ نے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے فرعون کی بیوی کی مثال دی ہے۔ جب اس نے کہا اے میرے رب! میرے لیے اپنے حضور جنت میں ایک گھر بنادے اور مجھے فرعون سے اور اس کے عمل سے بچالے اور مجھے ان ظالم لوگوں سے نجات بخش۔ اور عمران کی بیٹی مریم کی(مثال دی ہے) جس نے اپنی عصمت کو اچھی طرح بچائے رکھا تو ہم نے اس (بچے)میں اپنی روح میں سے کچھ پھونکا اور اس (کی ماں) نے اپنے رب کے کلمات کی تصدیق کی اور اس کی کتابوں کی بھی اور وہ فرمانبرداروں میں سے تھی۔

ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے بتلا یا ہے کہ کافر حضرت نوح ؑ اور حضرت لوطؑ کی بیوی سے مشابہ ہیں کہ نبوت ان کے گھر میں تھی مگر وہ اپنی کرتوتوں کی وجہ سے مورد لعنت بن گئیں۔

نیز یہ بھی بتایا ہے کہ موٴمن فرعون کی بیوی اور حضرت مریم صدیقہؑ سے مشابہ ہیں۔

جواب از حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ

حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صا حب خلیفۃ المسیح الثانی لکھتے ہیں:۔

’’کہتے ہیں کہ مرزا صاحب نے حاملہ ہونے کا دعویٰ کیا ۔ کیونکہ کہتے ہیں کہ پہلے میں مریم تھا پھر عیسیٰ بن گیا ۔ مگر یہ اعتراض ایساہی ہے جیسے کوئی کہے قرآن کریم میں خدا تعالیٰ نے بتایا ہے بعض مومن مریم کی طرح ہیں۔ (التحریم 13) اور بعض فرعون کی بیوی کی طرح ۔(التحریم 12) اس لئے سب مومنوں کو حمل بھی ہونا چاہئے ۔ اگر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کو ایک وقت مریم کی طرح کہا گیا اور بعد میں عیسیٰ تو حمل کہاں سے نکل آیا ۔ اگر حضرت عیسیٰ کا درجہ مریم سے بڑا ہے اور قرآن کریم کہتا ہے کہ مومن پر ایک درجہ مریمیت کا آتا ہے تو میں پوچھتا ہوں اس عیسیٰ پر جو مریم کے پیٹ سے پیدا ہوا یہ درجہ آیا تھا یا نہیں ۔ اگر آیا تھا تو وہ جس طرح مریم عیسیٰ بن گیا تھا اسی طرح حضرت مسیح موعود بن گئے ۔اگر نہیں آیا تھا تو پھر وہ عیسیٰ نہیں بن سکتے کیونکہ قرآن کہتا ہے مومن پر پہلے مریمیت کا درجہ آتا ہے ۔ حضرت عیسیٰ کی ماں مریم کو جانے دو کہ یہ جسمانی رشتہ ہے روحانی لحاظ سے خدا تعالیٰ فرماتا ہے مومن مریم کے درجہ پر آتا ہے اور مریم کی صفت یہ بتائی کہ اَحْصَنَتْ فَرْجَھَا ۔ (التحریم 13)وہ نبی نہیں ہوتا مگر مقدس اور عیبوں سے پاک ہوتا ہے اگر حضرت عیسیٰ پر یہ زمانہ آیا اور ضرور آیا تو وہ اس زمانہ میں مریم تھے اور پھر جس طرح اس سے بغیر حمل کے عیسی بن گئے اسی طرح حضرت مرزا صاحب بھی مریم کے درجہ سے عیسی بن گئے اگر حضرت عیسیٰ پر مریمت کا زمانہ آیا تو نعوذ باللہ کہنا پڑے گا کہ وہ گندے اور ناپاک تھے پس یا تو یہ مانو کہ نبوت سے پہلے وہ نجس اور ناپاک زندگی بسر کرتے تھے یا یہ کہو کہ پاک زندگی بسر کرتے تھے مگر نبی نہ تھے ۔ اگر ان پر نجس میں مبتلا ء ہونے کا زمانہ آیا تو یہ اور بھی خطرناک حملہ ہے اور اگر تقدیس تھی مگر نبوت نہ تھی تو وہ بھی اس زمانہ میں قرآن کریم کی اصطلاح میں مریم تھے پھر جس طرح وہ عیسیٰ بنے اسی طرح حضرت مرزا صاحب بھی بن گئے ۔ “

(انوار العلوم جلد 8صفحہ65)

اولیاء کی مثالیں

اسی حقیقت کے ماتحت اولیاء امت اور متکلمین کا یہ اعتقاد ہے کہ بعض صفات میں مماثلت کی بناء پر ایک شخص کا نام دوسرے کو دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ محاورہ زبان زد عام نظر آتا ہے کہ سخی کو حاتم اور شہ زور کو رستم قرار دیا جاتا ہے۔

حضرت محمد مصطفی ﷺ نے اسی اصو ل کے تحت فرمایا :

مَن اَحَبَّ اَنْ یَنْظُرَ اِلٰی عِیْسیٰ بن مریم فِیْ زُھْدِہٖ فَلْیَنْظُرْ اِلٰی اِبِی الدَّرْدَاءِ۔

(منصب امامت از سید اسماعیل شہید صفحہ57)

ترجمہ: جو شخص عیسیٰ بن مریم کے زہد کا مشاہدہ کرنا چاہے وہ ابو الدرداء کو دیکھ لے۔

گویا حضرت ابو الدرداء ؓ زہد کے لحاظ سے حضرت عیسیٰ ؑکے مثیل تھے۔

خواجہ میر درد دہلوی ؒ ایک مشہور باخدا انسا ن گزرے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں:

”اللہ اللہ! ہر انسان بقدرت کاملہ حق تعالیٰ عیسیٴ وقت خویش است و ہر دم او را برائے خود معاملہ نفس عیسوی درپیش است۔“

(رسالہ درد صفحہ211)

ترجمہ: اللہ اللہ ! ہر انسا ن اللہ تعالیٰ کی قدرت سے اپنے وقت کا عیسیٰ ہوتا ہے اور ہر گھڑی اسے نفس عیسوی کے حالات درپیش رہتے ہیں۔

شاہ نیاز احمد دہلوی ؒ فرماتے ہیں:

عیسی مریمی منم احمد ہاشمی منم

حیدر شیر نر منم من نمنم من منم

(دیوان مولانا شاہ نیاز احمد صفحہ22)

ترجمہ: مریمی عیسیٰ میں ہوں، احمد ہاشمی بھی میں ہی ہوں۔

شیخ معین الدین اجمیری ؒ فرماتے ہیں:

دمبدم روح القدس اندر معینے میدمد

من نمی گویم مگر من عیسیٰ ثانی شدم

ترجمہ: میں روح القدس کو دم بہ دم معین کے اندر مشاہدہ کر رہا ہوں۔ میں نہیں کہتا مگر حقیقت یہی ہے کہ میں عیسیٰ ثانی ہوں۔

حمل کی حقیقت

اب ہم اس اعتراض کے دوسرے جزو کو لیتے ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ نے صاف طور پر لکھا ہے کہ:

”استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا۔“

(کشتی نوح صفحہ46)

حضور علیہ السلام نے ”حمل“ کے لفظ سے حقیقی اور عام معنی مراد نہیں لئے بلکہ ”حامل صفات عیسوی“ مراد لیا ہے۔چنانچہ فرمایا:

”یعنی وہ مریمی صفات سے عیسوی صفات کی طرف منتقل ہوجائیگا۔ گویا مریم ہونے کی صفت نے عیسی ہونے کا بچہ دیا۔ اور اس طرح پر وہ ابن مریم کہلائے گا۔“

(کشتی نوح روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 45)

پس حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وضاحت کے بعد کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہتی کہ اس حمل سے مراد روحانی اور معنوی حمل ہے۔ اسکی مثالیں اہل تصوف کے محاورات میں بکثرت ملتی ہیں۔ چنانچہ امام الطائفہ الشیخ السہروردی فرماتے ہیں:

ترجمہ از عربی :۔

مرید اپنے شیخ کا اسی طرح حصہ بن جاتا ہے جس طرح کہ ولادت طبعی میں بیٹا اپنے باپ کا حصہ ہوتا ہے۔ مرید کی ولادت ولادتِ معنوی ہوتی ہے۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے فرمایا ہے کہ جو شخص دو دفعہ پیدا نہیں ہوتا وہ خدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہوسکتا۔ ولادت طبعی سے انسان کا دنیا سے تعلق ہوتا ہے اور ولادت معنوی سے ملکوتِ اعلیٰ کے ساتھ۔ یہی معنی اس آیت کے ہیں وکذٰلک نری ابراہیم۔ خالص اور کامل یقین اسی ولادت کے ساتھ حاصل ہوتا ہے۔ اس پیدائش کے باعث ہی انسان انبیاء کی وراثت کا مستحق ہوتا ہے۔ جس شخص کو وراثتِ انبیاء نہ ملے وہ باوجود دانا و ہوشیار ہونے کے پیدا نہیں ہوا۔“

(عوارف المعارف جلد اول صفحہ 45)


خلاصہ کلام یہ کہ حضرت مریم علیھا السلام سے مماثلت حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی اپنی اختراع ہرگز نہیں ہے۔ اور نہ ہی جائے اعتراض ہے۔واضح ہو کہ جس طرح حضرت مریم صدیقہ اپنی پاکیزگی کے انتہائی مقام پر پہنچ کر حاملہ ہوئیں اور اس حمل سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو خدا کے نبی تھے پیدا ہوئے۔ اسی طرح ایک مومن مرد بھی پہلے مریمی حالت میں ہوتا ہے اور پھر ایک روحانی اور مجازی حمل سے گذرتا ہوا مجازی ”ابن مریم“ کی ولادت کا باعث ہوتا ہے۔ وہ مومن مرد مجاز اور استعارہ کے رنگ میں ”مریم“ ہوتا ہے اور مجاز اور استعارہ ہی کے رنگ میں حمل سے گذرتا ہے۔ اور مجاز اور استعارہ ہی کے رنگ میں ”ابن مریم“کی ولادت کا باعث ہوتا ہے۔ خدا تعالیٰ نے تمام کافروں اور مومنوں کو چار عورتوں ہی سے تشبیہہ دی ہے۔ مرد عورتیں تو نہیں ہوتے، ہاں استعارہ اور مجاز کے رنگ میں اُن کو عورتیں قرار دیا گیا ہے۔
 
Top