• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزاقادیانی کے دعوی باطلانہ ّّ ظل اور بروز ٗٗٗ کی حقیقت

عبیداللہ لطیف

رکن ختم نبوت فورم
نوٹ :۔ اس مضمون میں جتنی بھی قادیانی کتب کے حوالہ جات دئیے گئے ہیں وہ تمام کتب بفضلہ تعالی بندہ عاجز کے پاس موجود ہیں اگر کوئی دوست حوالہ دیکھنا چاہتا ہے تو درج ذیل نمبر پر مجھ سے رابطہ کر سکتا ہے 0304.6265209
محترم قارئین ! یوں تو مرزا غلام احمد قادیانی متنبی قادیاں نے بے شمار دعوے کیے تھے کبھی مجدد ہونے کا دعوی کیا تو کبھی محدث ہونے کا اور کبھی مثیل مسیح کا تو کبھی خود ہی مریم اور بعدازاں عیسی بن مریم کا دعوی کر دیا ،کبھی محمد رسول اللہ ﷺ ہونے کا دعوی کیا تو کبھی تمام انبیا ء کے مجموعہ ہونے کا دعوی کر دیا ۔یہاں تک کہ ظل اور بروز ہونے کی آڑ لے کر ظلی نبی کا دعوی تو کیا ہی تھا ظلی طور پر اللہ تعالی ہونے کا دعوی بھی کر دیا چنانچہ مرزاقادیانی کے ملفوظات پر مشتمل کتاب میں مرزاقادیانی کا ایک ملفوظ کچھ اس طرح موجود ہے کہ
’’خدا کے ماموروں میں بھی کبریائی ہوتی ہے کیونکہ وہ ظلّ الٰہی ہوتے ہیں ۔‘‘
(ملفوظات جلد5صفحہ 513طبع جدید)
اسی طرح مرزاقادیانی کا فرزند اور قادیانیوں کا خلیفہ دوم میاں بشیر الدین محمود رقمطراز ہے کہ
’’غرض رسول کریم صفات الہی کاکامل مظہر ہیں مگر مسیح موعود بھی بوجہ اس کے کہ وہ آپ ﷺ کاکامل ظل ہے آپ کے نور کو حاصل کر کے ظلیّ طور پر اس مقام کا مظہر ہے۔‘‘
(انوار العلوم جلد 6صفحہ 453,454)
محترم قارئین! جیساکہ آپ جان چکے ہیں کہ آنجہانی مرزاقادیانی نے جہاں دیگر کئی دعوے کیے وہیں اس نے محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاظل اور بروز ہونے کا دعوی بھی کیاتھا۔یہی وجہ ہے کہ قادیانی ذریت مرزاقادیانی کو ظلی اور بروزی نبی بھی تسلیم کرتی ہے ۔
قبل اس کے کہ مرزا قادیانی کے اس دعوی کی حقیقت کو جانچا جائے عقیدہ ختم نبوت اوراسلام میں ظل اور بروز کے تصورکے بارے میں جاننا ضروری ہے اس لیے جب میں ظل اور بروز ککے بارے میں جاننے کی کوشش کی تو ظل اور بروز کی یہ ا صطلاح قرآن وحدیث میں مجھے کہیں بھی نظر نہیں آئی اور نہ ہے کوئی ایسا تصور مجھے قرآن وسنت یا صحابہ رضوان اللہ علیہ اجمعین کے اقوال و افعال سے مجھے کہیں ملا اسی تناظر میں جب میں نے قادیانی کتب کا مطالعہ کیا تو مرزا قادیانی نے ظل کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ
’’عقیدہ کی رو سے جو خدا تم سے چاہتا ہے وہ یہی ہے کہ خدا ایک اور محمد ﷺاس کانبی ہے اور وہ خاتم الانبیاء ہے اور سب سے بڑھ کر ہے۔ اب بعد اس کے کوئی نبی نہیں مگرجس پر بروزی طور پر محمدیت کی چادر پہنائی گئی۔ کیونکہ خادم اپنے مخدوم سے جدا نہیں اور نہ شاخ اپنی بیخ سے جدا ہے۔ پس جو کامل طور پر مخدوم میں فنا ہو کر خداسے نبی کا لقب پاتا ہے وہ ختم نبو ت کا خلل انداز نہیں۔ جیسا کہ جب آئینہ میں اپنی شکل دیکھو تو تم دو نہیں ہو سکتے۔ بلکہ ایک ہی ہو۔ اگرچہ بظاہر دو نظر آتے ہیں۔ صرف ظل اور اصل کا فرق ہے۔‘‘
(کشی نوح صفحہ 18، مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ16)
اسی طرح بروز کی تعریف کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ
’’صوفیوں کا یہ مقرر شدہ مسئلہ ہے کہ بعض کاملین اسی طرح پر دوبارہ دنیا میں آ جاتے ہیں کہ ان کی روحانیت کسی اور پر تجلی کرتی ہے اور اس وجہ سے وہ دوسرا شخص گویا پہلا شخص ہی ہو جاتا ہے ہندؤوں میں بھی ایسا ہی اصول ہے اور ایسے آدمی کا نام وہ اوتار رکھتے ہیں ۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ صفحہ 125مندرجہ روحانی خزائن جلد 21صفحہ 291)
محترم قارئین ! قاضی نذیر احمد لائلپوری اپنی کتاب احمدیہ تعلیمی پاکٹ بک کے صفحہ877پر بروز کی حقیقت بیان کرتے ہوے لکھتا ہے کہ
’’(1) شیخ محمد اکرم صابری اسی جگہ بروز کے معنی یہ بیان فرماتے ہیں :۔
روحانیتِ کمَّلِ گاہے بر ارباب ریاضت چناں تصرف می فرمایدفاعلِ افعالِ اومی گرددوایں مرتبہ را صوفیہ بروزمی گویند۔
(اقتباس الانوار)
ترجمہ :۔ کامل لوگوں کی روحانیت ارباب ریاضت پر ایسا تصرف کرتی ہے کہ وہ روحانیت ان کے افعال کی فاعل ہو جاتی ہے اس مرتبہ کو صوفیاء بروز کہتے ہیں ۔
(2) خواجہ غلام فرید چاچڑا ں شریف والے فرماتے ہیں
وَالْبُرُوْزُاَنْ یُفِیْضَ رُوْحٌ مِنْ اَرْوْاحِ الْکُمَّلِ عَلیٰ کَامِلٍ کَمَا یُفِیْضُ عَلَیْہِ التَجَلّیَاتُ وَھُوَ یَصِیْرُ مَظْھَرَہُ وَیَقُوْلُ اَنَا ھُوَ۔
(اشارات فریدی حصہ دوم صفحۃ 110)
ترجمہ:۔ بروز یہ ہے کہ کاملین کی ارواح میں سے کوئی روح کسی کامل انسان پر افاضہ کرے جیسا کہ اس پر تجلیات کا افاضہ ہوتا ہے اور وہ اس کا مظہر بن جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں وہی ہوں ۔
(33) حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اپنے آپ کو آنحضرت ﷺ کا بروز قرار دے کر کہتے ہیں ۔
ھَذَا وَجُوْدُ جَدِّ یْ مُحَمَّدٍ ﷺ لَا وَجُوْدَ عَبْدِالْقَادِرْ۔
(گلدستہ کرامات صفحہ 8مؤلفہ مفتی غلام سرور صاحب مطبوعہ افتخار دہلوی)
ترجمہ :۔ میرا وجود میرے دادا محمد ﷺ کا وجود ہے عبدالقادر کاوجود نہیں۔
اس عبارت میں حضرت شیخ عبدالقادر علیہ الرحمۃ نے اپنا فنا فی الرسول ہونے کا مقام بیان کیا ہے گویا کہ فنا فی الرسول کا مقام حاصل کرنے کی وجہ سے آپ کا وجود بروزی طور پر آنحضرت ﷺ کا وجود بن گیا نہ کہ اصالتًا۔
چونکہ آنحضرت ﷺ کی وفات ثابت ہے اس لئے یہ امر استعارہ کے لئے قرینہ حالیہ ہے کہ حضرت شیخ عبدالقادر علیہ الرحمۃنے اپنے آپ کو فنا فی رسول ہونے کی وجہ سے بروزی طور پر استعارۃً محمد ﷺ قرار دیا ہے ۔‘‘
(احمدیہ تعلیمی پاکٹ بک صفحہ 87,88از قاضی محمد نذیر لائلپوری)
محترم قارئین ! جب ہم قاضی نذیر لائلپوری کی مندرجہ بالا تحریر کا بغور مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ قادیانیوں کے پاس مرزاقادیانی کو ظلی اور بروزی نبی منوانے کے لئے قرآن و سنت اور آثار صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کوئی ایک بھی دلیل میسر نہیں آئی تو انہوں نے ڈوبتے کو تنکے کا سہارا کے مصداق بعض صوفیوں کی طرف منسوب اقوال کے حوالے پیش کئے آئیے ان حوالہ جات کا بھی جائزہ لیتے ہیں کہ وہ کہا ں تک درست ہیں ۔
قاضی نزیر لائلپوری نے پہلا حوالہ ایک صوفی اکرم صابری کی کتاب اقتباس الانوار کا دیا ہے جو تمام تر کوششوں کے باوجود بندہ عاجز کہیں سے بھی نہیں مل سکی اور جبتک اصل کتاب نہ مل سکے اسوقت تک اس حوالے کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا کیونکہ قادیانی ذریت کو اصل تحریر کو بدلنے کا ملکہ حاصل ہے جسکی صرف ایک مثال پیش کرتا ہوں ۔ مرزا قادیانی کے مخالفین میں سے ایک نام مولانا غلام دستگیر قصوری ؒ کا بھی ہے جنہوں نے مرزا قادیانی کے خلاف ایک کتاب بعنوان ’’فتح رحمانی ‘‘ لکھی اور اسی طرح ایک اور بزرگ تھے مولانا اسمعیل علیگڑھی ؒ انہوں نے بھی مرزاقادیانی کے خلاف ایک کتاب بعنوان ’’اعلاء الحق الصریح ‘‘ لکھی مولانا غلام دستگیر قصوری ؒ نے اپنی کتاب کے صفحہ 27پر گذشتہ زمانے کے ایک کاذب مہدی کا واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ وہ محمد طاہر کی دعا سے ہلاک ہو گیا تھا اس کے بعد یوں لکھا کہ
’’یا مالک الملک جیسا کہ تونے ایک عالم ربانی حضرت محمد طاہر مؤلف مجمع البحار کی دعا اور سعی سے اس مہدی کاذب اور جعلی مسیح کا بیڑہ غارت کیا تھا ،ویسا ہی دعا اور التجا اس فقیر قصوری کان اللہ لہ سے ( جو سچے دل سے تیرے دین متین کی تائید میں حتی الوسع ساعی ہے ) مرزاقادیانی اور اس کے حواریوں کو توبہ نصوح کی توفیق رفیق فرما ۔ اور اگر یہ مقدر نہیں تو ان کو مورد اس آیت فرقانی کا بنا:
فقطع دابر القوم الّذین ظلموا والحمدللہ رب العالمین انّک علی کلّ شئی قدیر و بالاجابۃ جدیر آمین۔ (فتح رحمانی صفحہ 27)
اس دعا کا مدعا بالکل واضح ہے کہ یا الہی یا تو مرزاقادیانی کو توبہ کی توفیق نصیب فرما یا ہلاک کر دے ۔ مگر یہ دعوی مولانا قصوریؒ نے بالکل نہیں کیا کہ میری زندگی میں ہی اسے ہلاک کر اور نہ ہی یہ کہا کہ جھوٹا سچے کی زندگی میں ہلاک ہو جائے بلکہ ان کی دعا میں تو یہ وسعت ہے کہ جب بھی مرزاقادیانی توبہ کے بغیر مرے گا تو مولانا قصوری ؒ کی دعا کو قبول سمجھا جائے گا ۔
پس ثابت ہوا کہ مولا نا قصوری ؒ کی دعا کامدعا یا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ مرزاقادیانی میری زندگی میں ہی مرے گا یایہ کہ جو جھوٹا ہوگا وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہو گا۔
مولانا اسمعیل علیگڑھیؒ کی کتاب میں تو اتنا بھی نہیں ہے اب ملاحظہ فرمائیں کہ مرزاقادیانی ان دونوں بزرگوں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ
’’مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنی کتاب میں اور مولوی محمد اسمعیل علیگڑھ والے نے میری نسبت قطعی حکم لگایا کہ اگر وہ کاذب ہے تو ہم سے پہلے مرے گا اور ضرور ہم سے پہلے مرے گا کیونکہ وہ کاذب ہے ۔ مگر جب ان تالیفات کو دنیا میں شائع کر تو پھر بہت آپ ہی مر گئے اور اس طرح پر ان کی موت نے فیصلہ کر دیا کہ کاذب کون تھا۔‘‘
(اربعین نمبر 3صفحہ 9مندرجہ روحانی خزائن جلد 17صفحہ394)
مرزاقادیانی کی اس تحریر کا مدعا مولانا قصوری ؒ کی تحریر سے بالکل الگ ہے یہاں پر مرزاقادیانی کے جھوٹا ہونے کی صورت میں پہلے مرنے کے بارے میں قطعی حکم کو بیان کیا جارہا ہے لیکن اپنی اسی کتاب اربعین میں آگے جاکر مرزاقادیانی اپنی سابقہ تحریر کے برعکس لکھتا ہے کہ
’’ ان نادان ظالموں سے مولوی غلام دستگیر قصوری اچھا رہا کہ اس نے اپنے رسالہ میں کوئی میعاد نہیں لگائی (یہ ہم بھی تسلیم کرتے ہیں کہ کوئی میعاد نہیں لگائی اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلا فقرہ ملاحظہ کریں۔مؤلف)یہی دعا کی کہ یا الہی اگر میں مرزا غلام احمد کی تکذیب میں حق پر نہیں تو اسے مجھ سے پہلے موت دے اور اگر مرزا غلام احمد اپنے دعوی میں حق پر نہیں تو اسے مجھ سے پہلے موت دے ۔ بعد اس کے بہت جلد خدا نے اس کو موت دے دی ۔دیکھو کیسی صفائی سے فیصلہ ہو گیا ۔‘‘
(اربعین نمبر 3صفحہ 11مندرجہ روحانی خزائن جلد 17صفحہ 397)
مندرجہ بالا تحریر میں مرزاقادیانی نے کیسی ہاتھ کی صفائی دکھائی ہے کہ مولانا قصوری ؒ کے بارے میں لکھ دیا کہ انہوں دعا ہی یہ کی تھی ۔اب ایک اور مقام سے اسی ضمن میں مرزاقادیانی کی ایک اور تحریرملاحظہ فرمائیں چنانچہ مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ
’’ مولوی غلام دستگیر قصوری کی کتاب تو دور نہیں مدت سے چھپ کر شائع ہو چکی ہے ۔ دیکھو وہ کس دلیری سے لکھتا ہے کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا اور پھر آپ ہی مر گیا۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ صفحہ 7مندرجہ روحانی خزائن جلد 17صفحہ46)
’’ ایسا ہی جب مولوی غلام دستگیر قصوری نے کتاب تالیف کر کے تمام پنجاب میں مشہور کر دیا تھا کہ میں نے یہ طریق فیصلہ قراردے دیا ہے کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مر جائے گا تو کیا اس کو خبر تھی کہ یہی فیصلہ اس کے لئے لعنت کا نشانہ ہو جائے گا ۔اور وہ پہلے مر کر دوسرے ہم مشریوں کا بھی منہ کالا کرے گا اور آئندہ ایسے مقابلات میں ان کے منہ پر مہر لگا دے گا اور بزدل بنا دے گا۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ حاشیہ صفحہ 10مندرجہ روحانی خزائن جلد 17حاشیہ صفحہ52)
محترم قارئین !آپ نے مرزاقادیانی کا دجل و فریب تو ملاحظہ کر لیا کہ کس طرح اس نے مولانا غلام دستگیر قصوری ؒ کی تحریر کونہ صرف غلط رنگ دے کر بلکہ مکمل طور پر تحریف کر کے مولانا قصوری ؒ کی وفات کو اپنا نشان ظاہر کیا ہے یہی وجہ ہے کہ جب تک ہمیں اکرم صابری صاحب کی کتاب میسر نہیں آتی اس وقت تک ہم قادیانی ذریت کی کسی تحریر پر اعتبار نہیں کر سکتے اور اگر اصل تحریر ہوبھی اسی طرح تو ہمارے لئے حجت قرآن وحدیث ہے نہ کہ کسی صوفی کا قول ۔ اب آتے قاضی نزیر لائلپوری کے پیش کئے گئے دوسرے حوالہ جات کی طرف ۔جہاں تک تعلق ہے اشارات فریدی نامی کتاب کا تو یہ کتاب بابا فریدؒ کے ملفوظات پر مشتمل ہے جو مولوی رکن الدین نے ترتیب دئیے ہیں نہ کہ بابا فرید ؒ کی اپنی تحریر ہے اور اسی طرح قاضی نذیر لائلپوری نے جو شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کا قول پیش کیا ہے وہ بھی ان کی طرف محض منسوب ہے نہ کہ انکی کوئی اپنی تحریر اس لئے یہ دونوں تحریریں ناقابل اعتبار ہیں ۔اگر کہا جائے ہر منسوب درست ہوگی تو ہم بھی مرزاغلام احمد قادیانی کی طرف ایک قول منسوب کر دیتے ہیں کہ اس نے اپنی کتاب براہین احمدیہ میں لکھا تھا کہ انگریز کو رب مانو یا یہ کہیں کہ مرزاقادیانی نے لکھاتھا کہ زناجائز ہے اورقادیانیوں نے کتاب میں ردوبدل کر دیا ہے تو کیا قادیانی ذریت اس بات کو مان لے گی جب کہ ہمارے پاس ایک ٹھوس دلیل بھی موجود ہے وہ ملاحظہ فرمائیں مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ
’’براہین احمدیہ میں قریب سولہ برس پہلے بیان کیا گیا تھا کہ خدا تعالی میری تائید میں خسوف کسوف کا نشان ظاہر کرے گا ۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ صفحہ 8مندرجہ روحانی خزائن جلد 17صفحہ 48)
میں نے براہین احمدیہ کا مکمل مطالعہ کیا لیکن براہین احمدیہ میں سے خسوف کسوف کاذکر نہیں ملا میں نے کئی قادیانی مربیوں کو بھی کہا کہ براہین احمدیہ میں سے مجھے خسوف کسوف کا ذکر دکھا دیں لیکن وہ بھی نہیں دکھا سکے اب بھی میرا پوری قادیانی ذریت کو چیلنج ہے کہ مجھے براہین احمدیہ میں سے خسوف کسوف ذکر دکھا دیں اگر نہ دکھا سکیں تو مان لیں کہ مرزاقادیانی نے کذب بیانی کا مظاہرہ کیا ہے یا پھر قادیانیوں نے براہین احمدیہ میں تحریف کی ہے ۔ آئیے اب لغت کے اعتبار سے بھی جائزہ لے لیں کہ ظل اور بروز کا کیا مطلب ہے ؟
ظل عربی کا لفظ ہے ۔صاحب المنجد نے الظل کا معنی سایہ اوربروزًا کا معنی میدان کی طرف نکلنا بیان کیا ہے۔ اسی طرح اگر ہم یہ کہیں کہ یہ دونوں لفظ فارسی کے ہیں تو تب بھی یاد رکھنا چاہیے کہ صاحب فیروزاللغات نے ظل کا معنی سایہ اور بروز کا معنی نظر آنا ،ظاہر ہونا، نمایاں ہونا اور آشکار ہونا بیان کیا ہے ۔
قبل اس کے کہ مرزا قادیانی کے اس دعوی کی حقیقت کو جانچا جائے عقیدہ ختم نبوت کے بارے قرآن وحدیثکی روشنی میں چند دلائل کو ملاحظہ فرمائیں
 
Top