عبیداللہ لطیف
رکن ختم نبوت فورم
عنوان :_مرزا غلام احمد قادیانی کی گپیں اور حیات عیسی علیہ السلام
تحریر :_ حکیم عمران ثاقب
نظر ثانی و درستگی :_ عبیداللہ لطیف
دوستو! آپ نے بڑے بڑے جھوٹ سنے ہونگے اور بڑے بڑے گپوڑیوں سے آپ کا واسطہ پڑا ہوگا گپوڑیے عموماً بے وقوف ہوتے اور مرزاغلام احمد قادیانی صاحب کا ریڈیو گپستان ,حواس باختہ اور بےوقوف ہونا مشہور ہے ان کے چیلے چانٹے بھی ایسے ہی تھے لہٰذا اس حواس باختگی میں ایسی گپ چھوڑی کہ اپنے ہی پاوں پر کلہاڑی مار بیٹھے سیرت المہدی کی روایت نمبر 88 ملاحظہ ہو مرزا قادیانی ساری زندگی یہی رونا روتے رہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام وفات پا چکے ہیں لہٰذا جو وفات پا جائے وہ دوبارہ دنیا میں نہیں آتا ۔ ۔ ۔ ۔ مگر اپنے مریدوں کے روبرو مرزا صاحب لاف زنی کرتے رہتے تاکہ وہ انہیں بزرگ اور مہان تسلیم کرتے رہیں مرزا صاحب نے ہوشیار پور میں ایک چلہ کیا اور یہ گپ ہانکی کہ ہوشیار پور میں میں ایک پرانی قبر پر متوجہ ہوا تو میری توجہ سے سو سال پہلے کا مردہ قبر سے باہر نکل آیا اور دو زانو ہوکر میرے روبرو بیٹھ گیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیجیے مرزا صاحب نے یہ گپ ہانک کر اپنی ہی آنکھ نکال لی اپنے ہاتھوں سے زور سے کلہاڑی ماری مگر اپنی ہی ٹانگیں کٹ گئیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیوں دوستو کیسا لگا مرزا غلام احمد قادیانی کا یہ لطیفہ ۔ ۔ ۔ ۔ یعنی قادر مطلق خدا تو مسیح ابن مریم کو دوبارہ دنیا میں بھیج نہیں سکتا مگر مرزا صاحب کی چند منٹ کی توجہ سے سو سال قبل مرنے والا قبر سے باہر نکل کر دو زانو ہوکر مرزا کے روبرو بیٹھ گیا سیرت المہدی کی مبینہ روایت کے سکین ساتھ لگا دیے گئے پھر ہے کوئی جو عبرت پکڑے
تحریر :_ حکیم عمران ثاقب
نظر ثانی و درستگی :_ عبیداللہ لطیف
دوستو! آپ نے بڑے بڑے جھوٹ سنے ہونگے اور بڑے بڑے گپوڑیوں سے آپ کا واسطہ پڑا ہوگا گپوڑیے عموماً بے وقوف ہوتے اور مرزاغلام احمد قادیانی صاحب کا ریڈیو گپستان ,حواس باختہ اور بےوقوف ہونا مشہور ہے ان کے چیلے چانٹے بھی ایسے ہی تھے لہٰذا اس حواس باختگی میں ایسی گپ چھوڑی کہ اپنے ہی پاوں پر کلہاڑی مار بیٹھے سیرت المہدی کی روایت نمبر 88 ملاحظہ ہو مرزا قادیانی ساری زندگی یہی رونا روتے رہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام وفات پا چکے ہیں لہٰذا جو وفات پا جائے وہ دوبارہ دنیا میں نہیں آتا ۔ ۔ ۔ ۔ مگر اپنے مریدوں کے روبرو مرزا صاحب لاف زنی کرتے رہتے تاکہ وہ انہیں بزرگ اور مہان تسلیم کرتے رہیں مرزا صاحب نے ہوشیار پور میں ایک چلہ کیا اور یہ گپ ہانکی کہ ہوشیار پور میں میں ایک پرانی قبر پر متوجہ ہوا تو میری توجہ سے سو سال پہلے کا مردہ قبر سے باہر نکل آیا اور دو زانو ہوکر میرے روبرو بیٹھ گیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیجیے مرزا صاحب نے یہ گپ ہانک کر اپنی ہی آنکھ نکال لی اپنے ہاتھوں سے زور سے کلہاڑی ماری مگر اپنی ہی ٹانگیں کٹ گئیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیوں دوستو کیسا لگا مرزا غلام احمد قادیانی کا یہ لطیفہ ۔ ۔ ۔ ۔ یعنی قادر مطلق خدا تو مسیح ابن مریم کو دوبارہ دنیا میں بھیج نہیں سکتا مگر مرزا صاحب کی چند منٹ کی توجہ سے سو سال قبل مرنے والا قبر سے باہر نکل کر دو زانو ہوکر مرزا کے روبرو بیٹھ گیا سیرت المہدی کی مبینہ روایت کے سکین ساتھ لگا دیے گئے پھر ہے کوئی جو عبرت پکڑے