• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا غلام احمد قادیانی کے دعوی جات کو درست نہ سمجھنے کی وجوہات

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
میرے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی کو اپنے دعوی جات میں درست نہ سمجھنے کی بہت سی وجوہات ہیں ۔میں فی الحال تکنیکی اور علمی قسم کی وجوہات کی بجائے پہلے صرف وہ وجوہات پیش کروں گا جو بالکل عام فہم ہیں اور آسانی سے سمجھ میں آ جانے والی ہیں ۔
سب سے پہلے میں آغاز کروں گا مرزا صاحب کے ایک اشتہار سے جس کا عنوان تھا
مولانا ثناءاللہ امرتسری کے ساتھ آخری فیصلہ
15 اپریل 1907
یہ اشتہار مرزا صاحب نے نہایت دل شکستگی اور دل گرفتگی کے عالم میں لکھا ہے ۔ اس میں وہ لکھتے ہیں
(یہ کسی وحی یا الہام کی بنا پر پیشگوئی نہیں بلکہ محض دعا کے طور پر میں نے خدا سے فیصلہ چاہا ہے اور میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ اے میرے مالک بصیر و قدیر جو علیم و خبیر ہے جو میرے دل کے حالات سے واقف ہے اگر یہ دعویٰ مسیح موعود ہونے کا محض میرے نفس کا افترا ہے اور میں تیری نظر میں مفسد اور کذاب ہوں اور دن رات افترا کرنا میرا کام ہے تو اے میرے پیارے مالک میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتا ہوں کہ مولوی ثناء اللہ صاحب کی زندگی میں مجھے ہلاک کر اور میری موت سے ان کو اور ان کی جماعت کو خوش کردے۔ آمین )
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ دعا صرف مرزا صاحب اور اللہ کے درمیان ایک معاملہ ہے اور اس میں کسی تھرڈ پارٹی کی رضامندی، منظوری یا نا منظوری کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ۔
لہذا اس دعا کے عین مطابق اس اشتہار کے گیارہ ماہ بعد 25 مئی 1908 کو مرزا صاحب ،مولانا ثناءاللہ امرتسری صاحب کی زندگی میں ہی وفات پا گئے ۔
یہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ مرزا صاحب اپنے دعویٰ مسیح موعود میں سچے نہیں تھے ۔
(جاری ہے )
 
مدیر کی آخری تدوین :

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قسط 2
پچھلی قسط میں ہم نے مرزا صاحب کے آخری فیصلہ کے اشتہار سے مرزا صاحب کی ایک دعا کا ایک حصہ نقل کیا تھا ۔ اسی دعا کا دوسرا حصہ بھی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مرزا صاحب اپنے دعویٰ مسیح موعود میں درست نہیں تھے کیونکہ مولانا ثناءاللہ امرتسری صاحب ،مرزا صاحب کی زندگی میں فوت نہیں ہوئے ۔ مرزا صاحب کی دعا کا دوسرا حصہ ملاحظہ فرمائیں ۔
( مگر اے میرے کامل اور صادق خدا اگر مولوی ثناء اللہ ان تہمتوں میں جو مجھ پر لگاتا ہے حق پر نہیں تو میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتا ہوں کہ میری زندگی ہی میں ان کو نابود کر۔ مگر نہ انسانی ہاتھوں سے بلکہ طاعون و ہیضہ وغیرہ امراضِ مہلکہ سے بجز اس صورت کے کہ وہ کھلے طور پر میرے رُو برو اور میری جماعت کے سامنے ان تمام گالیوں اور بد زبانیوں سے توبہ کرے جن کو وہ فرضِ منصبی سمجھ کر ہمیشہ مجھے دکھ دیتا ہے۔ آمین یا رب العالمین! )

جاری ہے
 
مدیر کی آخری تدوین :

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قسط 3
آج کی قسط میں ، میں ایک اور وجہ بیان کروں گا کہ جس کی وجہ سے میں مرزا صاحب کو ان کے دعویٰ جات میں درست تسلیم نہیں کرتا ۔یہ وجہ بھی نہایت ہی عام فہم ہے اور خود مرزا صاحب کی ہی پیش کردہ ہے ۔

مرزا صاحب کی آخری کتابوں میں سے ایک کتاب ہے " حقیقة الوحی " اس میں ایک جگہ وہ اپنے حق میں ظاہر ہونے والے " آسمانی نشانوں " کو گنواتے ہوئے سب سے پہلا نشان یوں لکھا ہے کہ :.
" پہلا نشان ۔ قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم ان الله یبعث لھذہ الامة علی راؑس کل مائة سنة من یجدّٙد لھا دینھا ۔ رواہ ابو داودیعنی خدا ہر صدی کے سر پر اِس امت کے لیئے ایک شخص مبعوث فرمائے گا جو اُس کے لیئے دین کو تازہ کرے گا اور اب اِس صدی ( چودھویں صدی . ناقل ) کا بیسواں سال جاتا اور ممکن نہیں کہ رسول الله علیہ وسلم کے فرمودہ میں تخلف ہو " ( حقیقة الوحی ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 200 )
اس کے بعد اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
" یہ بھی اہل سنت میں متفق علیہ امر ہے کہ آخری مجدد اِس امت کا مسیح موعود ہے جو آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا ۔ اب تنفیح طلب امر یہ ہے کہ یہ آخری زمانہ ہے یا نہیں یہود وانصاری دونوں قومیں اس پر اتفاق رکھتی ہیں کہ یہ آخری زمانہ ہے اگر چاہو تو پوچھ کر دیکھ لو ۔ مری پڑ رہی ہے زلزلے آرہے ہیں ۔ ہر ایک قسم کی خارق عادت تباہیاں شروع ہیں پھر کیا یہ آخری زمانہ نہیں ؟ اور صلحاء السلام نے بھی اس زمانہ کو آخری زمانہ اقرار دیا ہے اور چودھویں صدی میں بھی تئیس سال گزر چکے ہیں ۔ پس یہ قوی دلیل اس بات کی ہے کہ یہی وقت مسیح موعود کے ظہور کا وقت ہے اور میں ہی وہ شخص ہوں جس کے دعوے پر پچیس برس گزر گئے اور اب تک زندہ موجود ہوں اور میں ہی وہ ایک ہوں جس نے عیسائیوں اور دوسری قوموں کو خدا کے نشانوں کے ساتھ ملزم کیا ۔ جب تک میرے اس دعویٰ کے مقابل پر انہیں صفات کے ساتھ کوئی دوسرا مدعی پیش نہ کیا جائے تب تک میرا یہ دعویٰ ثابت ہے کہ وہ مسیح موعود جو آخری زمانہ کا مجدد ہے وہ میں ہی ہوں " ( حقیقة الوحی ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 201 )

اس تحریر کے مطابق مرزا صاحب کا استدلال کچھ اس طرح بنتا ہے کہ حدیث شریف میں ہے کہ ہر صدی میں ایک مجدد آنا ہے اور میں چودھویں صدی کا مجدد ہوں ، اور اس بات پر اتفاق ہے کہ اس امت کا آخری مجدد مسیح موعود ہوگا جو آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا اور یہ زمانہ یعنی چودھویں صدی آخری زمانہ ہے یعنی مرزا صاحب کے بقول وہ اس امت کے آخری مجدد ہیں ۔

اب ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ چودھویں صدی کے بعد کوئی صدی نہ آتی اور دنیا ختم ہوجاتی ، لیکن چودھویں صدی ختم ہوئی ، زمانہ ختم ہوا ، آج پندھرویں صدی کے بھی 41 سال کے قریب گزر چکے ہیں ، ہر صدی کے سر پر مجدد آنے کی جو حدیث شریف مرزا صاحب نے پیش کی تھی اس میں " علی راؑس کل سنة " یعنی ہر سو سال کے سر پر مجدد آنے کے الفاظ ہیں یعنی جب جب نئی صدی آتی رہے گی مجدد آتے رہیں گے ، حدیث شریف میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ صرف چودھویں صدی تک مجدد آتے رہیں گے اور اس کے بعد یہ سلسلہ ختم ہو جائے گا ، لہٰذا پندھرویں صدی کا شروع ہونا ہی مرزا صاحب کے اس دعوے کو غلط ثابت کر گیا کہ وہ اس امت کےآخری مجدد ہیں کیونکہ اب حدیث شریف کی رُو سے پندرھویں صدی کا بھی کوئی نہ کوئی مجدد ہونا ضروری ہے ، جب مرزا صاحب کا آخری مجدد ہونے کا دعویٰ غلط ثابت ہوگیا تو چونکہ بقول ان کہ " آخری مجدد مسیح موعود " کو ہونا ہے تو ان کا مسیح موعود ہونے کا دعویٰ بھی غلط ٹھہرا ۔

جاری ہے
 
Top