• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا غلام احمد کے مرید کے گھر بیٹے کی پیشگوئی

مرتضیٰ مہر

رکن ختم نبوت فورم
مرزا غلام احمد کے مرید کے گھر بیٹے کی پیشگوئی

مرزا غلام احمد کا یہ عالم کباب کبھی وجود میں نہ آیا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مرزا غلام احمد کی عادت تھی کہ جب اسے کسی بات کے کچھ آثار نظر آتے تو وہ فوراً ایک پیشگوئی کر دیتا اور کہتا کہ اسے خدا نے اس طرح بتا دیا ہے اب آسمان و زمین ٹل جائیں گے مگر خدا کی بات ہرگز ہرگز نہیں ٹلے گی . حالانکہ وہ ہمیشہ اپنی پیشگوئیوں میں غلط ثابت ہوتا رہا . اس قسم کی ایک اور پیشگوئی اور اسکا غلط ہونا ملاحظہ کیجئے قادیان میں میاں منظور محمد ایک جانی پہچانی شخصیت تھے جو پورے قادیان میں عام طور پر پیز جی منظور کے نام سے معروف تھے . انکے مرزا غلام احمد کے ساتھ اچھے تعلقات بھی تھے . مرزا غلام احمد کو کسی ذریعہ سے معلوم ہوا کہ میاں صاحب کی اہلیہ حاملہ ہیں مرزا غلام احمد نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلہ میں 19فروری 1906 ء کو ایک خواب دیکھا ہے اور ظاہر ہے کہ پیغمبر کا خواب بھی حجت ہوتا ہے . پھر انہیں خدا تعالیٰ نے الہام بھی کیا ہے .مرزا صاحب نے کیا دیکھا اسے خود انکی زبانی پڑھیے
”دیکھا کہ منظور محمد صاحب کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے اور دریافت کرتے ہیں کہ اس لڑکے کا کیا نام رکھا جائے. تب خواب سے حالت الہام کی طرف چلی گئی اور یہ معلوم ہوا " بشیر الدَّولہ "...ممکن ہے کہ بشیر الدَّولہ کے لفظ سے یہ مراد ہو کہ ایسا لڑکا میاں منظور محمد کے پیدا ہو گا جس کا پیدا ہونا موجب ِ خوشحالی اور دولتمندی ہو جائے. اور یہ بھی قرین ِ قیاس ہے کہ وہ لڑکا خود اقبال مند اور صاحب ِ دولت ہو لیکن ہم نہیں کہہ سکتے کہ کب اور کِس وقت یہ لڑکا پیدا ہو گا“(تذکرہ صفحہ510-511 نیا ایڈیشن)
پھر 7جون 1906 ء کو مرزا صاحب پر وحی آئی کہ پیدا ہونے والے لڑکے کا نام ایک نہیں دو ہیں . مرزا صاحب نے اپنے اخبار الحکم کے 10جون 1906 ء اور اخبار بدر قادیان کے 14جون میں اپنی یہ وحی شائع کی
”بذریعہ الہامِ الٰہی معلوم ہوا کہ میاں منظور محمد صاحب کے گھر میں ‘ یعنی محمدی بیگم کا ایک لڑکا پیدا ہوگا جس کے دو2 نام ہوں گے.

(1) بشیر الدّولہ (2) عَالَم کباب
بشیر الدَّولہ سے یہ مُراد ہے کہ وہ ہماری دولت اور اقبال کیلئے بشارت دینے والا ہو گا . اُس کے پیدا ہونے کے بعد (یا اس کے ہوش سنبھالنے کے بعد) زلزلہ عظیمہ کی پیشگوئی اور دوسری پیشگوئیاں ظہور میں آئیں گی اور گروہِ کثیر مخلوقات کا ہماری طرف رجوع کرے گا اور عظیم الشان فتح ظہور میں آئے گی.
عالَم کباب سے یہ مُراد ہے کہ اُس کے پیدا ہونے کے بعد چند ماہ تک یا جب تک کہ وہ اپنی بُرائی بھلائی شناخت کرے دُنیا پر ایک سخت تباہی آئے گی. گویا دُنیا کا خاتمہ ہو جائے گا. اِس وجہ سے اس لڑکے کا نام عالَم کباب رکھا گیا. غرض وہ لڑکا اِس لحاظ سے کہ ہماری دولت اور اقبال کی ترقی کیلئے ایک نشان ہو گا بشیر الدّولہ کہلائے گا اور اِس لحاظ سے کہ مخالفوں کیلئے قیامت کا نمونہ ہو گا عالَم کباب کے نام سے موسوم ہو گا“ (تذکرہ صفحہ 533-534 نیا ایڈیشن)

پھر مرزا صاحب پر 19جون 1906 ء کو وحی آئی کہ تیری اقبال مندی کا نشان لے کر آنے والے بچے کا نام دو نہیں بلکہ نو ہونگے . مرزا صاحب نے اپنے اخبار بدر قادیان کی 21جون کی اشاعت میں یہ وحی شائع کر دی
”میاں منظور محمد صاحب کے اُس بیٹے کا نام جو بطور نشان ہوگا بذریعہ الہامِ الٰہی مفصّلہ ٔ ذیل معلوم ہوئے
(1) کلمۃ العزیز (2) کلمۃ اللہ خاں (3) وارڈ (4) بشیر الدّولہ (5) شادی خاں (6) عالَمِ کباب (7) ناصر الدین (8) فاتح الدین (9) ھٰذَا یَوْمٌ مُّبَارَکٌ “ (تذکرہ صفحہ 537 نیا ایڈیشن)

مرزا صاحب کے ان الہامات سے پتہ چلتا ہے کہ میاں منظور محمد کے گھر پیدا ہونے والا لڑکا اس لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل تھا کہ اس سے نہ صرف مرزا صاحب کے نشانات کا ظہور اور انکی دولت کا عروج وابستہ تھا بلکہ وہ مرزا صاحب کے مخالفین کی تباہی و بربادی کا سامان بھی تھا مگر ہوا کیا ؟ مرزا صاحب کہتے ہیں
” پیر منظور محمد کے گھر میں ۱۷؍جولائی ۱۹۰۶ء میں بروز سہ شنبہ لڑکی پیدا ہوئی “ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 103)
مرزا غلام احمد کو جب معلوم ہوا کہ اسکی پیشگوئی غلط نکلی ہے اور لڑکے کے بجائے لڑکی ہوئی تو بجائے اس کے کہ وہ اپنی غلط بیانی کا اعتراف کر لیتا اور اپنی اس پیشگوئی کا غلط ہونا تسلیم کر لیتا اس نے کہا کہ کچھ دنوں پہلے خدا سے میری بات چیت ہو گئی تھی اور میں نے خدا سے کہا کہ اس نمونہ قیامت کو کچھ دیر کے لئے ٹال دے ابھی اسے نہ بھیج اس لئے خدا نے اس مسئلہ کو مؤخر کر دیا ورنہ تو وہ نو ناموں والا لڑکا ضرور پیدا ہو جاتا . مرزا غلام احمد کی یہ تاویل ملاحظہ کیجئے
”میں نے دعا کی کہ اس زلزلہ نمونہ قیامت میں کچھ تاخیر ڈال دی جائے... خدا نے دعا قبول کرکے اس زلزلہ کو کسی اور وقت پر ڈال دیا ہے اور یہ وحی الٰہی قریباً چار ماہ سے اخبار بدر اور الحکم میں چھپ کر شائع ہو چکی ہے اور چونکہ زلزلہ نمونہ قیامت آنے میں تاخیر ہو گئی اس لئے ضرور تھا کہ لڑکا پیدا ہونے میں بھی تاخیر ہوتی... اور اگر ابھی لڑکا پیدا ہو جاتا تو ہر ایک زلزلہ اور ہر ایک آفت کے وقت سخت غم اور اندیشہ د امنگیر ہوتا کہ شائد وہ وقت آگیا “ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 103)
مرزا صاحب کی اس تحریر پر غور کیجئے
1) اللہ نے بتایا تھا کہ نو ناموں والا لڑکا پیدا ہو گا مگر میں نے دعا کی اور وہ لڑکا تاخیر میں چلا گیا .
2) میں نے لڑکی کی پیدائش سے چار ماہ پہلے یہ وحی شائع کر دی.
لڑکا چونکہ زلزلہ نمونہ قیامت تھا اور آتا تو کائنات میں تباہی مچ جاتی اسلئے ابھی اسکا نہ آنا ہی بہتر تھا مرزا صاحب کی یہ کتاب 15مئی 1907 ء کو شائع ہوئی ہے جبکہ لڑکی 17جولائی 1906 ء کو پیدا ہو چکی تھی .مرزا صاحب کا یہ کہنا بھی صحیح نہیں ہے کہ انہوں نے لڑکی کی پیدائش سے چار ماہ پہلے بتا دیا تھا کہ لڑکے کا آنا مؤخر ہو گیا ہے .
لڑکی کی تاریخ پیدائش 17جولائی 1906 ء ہے .اس حساب کی رو سے مرزا صاحب نے مارچ 17تاریخ کو یہ بات بتا دی تھی . سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر مرزا صاحب کو یہ بات معلوم تھی کہ لڑکے کا آنا مؤخر ہو چکا ہے تو پھر انہوں نے 7جون 1906 ء کو یہ کیوں کہا کہ اب اس لڑکے کے دو نام ہونگے . اور پھر 19جون کو اس لڑکے کے نو نام کیوں بتلائے اس وقت ہی صاف کیوں نہ کہہ دیا کہ خدا نے لڑکے کا آنا مؤخر کر دیا ہے اب لڑکی ہو گی؟ اب شادی اور کباب سب کو بھول جاؤ.
3) مرزا غلام احمد نے میاں منظور کے بچے کی ولادت سے صرف یہی نہیں کہا تھا کہ وہ دنیا کے لئے تباہی کا باعث ہو گا بلکہ ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ وہ مرزا صاحب کے لئے ایک نشان بھی ہو گا . اور اسکی دولت مندی اور اقبال مندی کے لئے بشارت دینے والا ہو گا . عجیب بات ہے کہ مرزا صاحب کی ترقی اور اقبال مندی اور اسکی سچائی کا نشان بھی تاخیر میں چلا گیا . اور مرزا صاحب کی زندگی میں نہ وہ نشان آیا اور نہ اس نے کسی اقبال مندی کی کوئی بشارت سنائی .
کچھ عرصہ بعد میاں منظور کی بیوی بھی فوت ہو گئی اور اس عالم کباب اور شادی خان کے دنیا میں آنے کے جس قدر امکانات ہو سکتے تھے سب ختم ہو گئے . ان حالات میں قادیانیوں کو تسلیم کرنا پڑا کہ مرزا صاحب کی یہ پیشگوئی پوری نہ ہوئی اور اسے متشابہات میں سے بتا دیا . بابو منظور الٰہی قادیانی لکھتا ہے
”اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ یہ پیشگوئی کب اور کس رنگ میں پوری ہو گی گو حضرت اقدس نے اسکا وقوعہ محمدی بیگم کے ذریعہ سے فرمایا تھا مگر چونکہ وہ فوت ہو چکی ہے اسلئے اب تخصیص نام نہ رہی بہر صورت یہ پیشگوئی متشابہات میں سے ہے “ (بشری جلد 2صفحہ116)
سو مرزا صاحب کی یہ پیشگوئی بھی غلط ثابت ہوئی اور میاں منظور کے گھر لڑکے کے بجائے لڑکی پیدا ہوئی افسوس کے مرزا صاحب نے اپنے جھوٹ کو بچانے کے لئے پھر غلط بیانیاں کیں . جو پھر بھی انکے کام نہ آ سکی . قادیانیوں کو چاہیے کہ مرزا صاحب کی اس تحریر کو پڑھیں اور اس سے عبرت حاصل کریں
”جو شخص اپنے دعویٰ میں کاذب ہو اس کی پیشگوؔ ئی ہرگز پوری نہیں ہوتی“ (روحانی خزائن جلد ۵- آئینہ کمالات اسلام: صفحہ 323)
مرزا صاحب نے جھوٹ بولا تھا اسلئے انکی پیشگوئی پوری نہ ہوئی . فاعتبر وایااولی الابصار
 
Top