مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ ”خدا کے برگزیدہ طاعون سے ہلاک نہیں ہوا کرتے۔“(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 577)
کیا مرزائیوں کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ خدا کے برگزیدہ بندے طاعون سے ہلاک نہیں ہوتے؟ آئیں مسلمانوں کا عقیدہ پڑھتے ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَی أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ وَجَدَ غُصْنَ شَوْکٍ عَلَی الطَّرِيقِ فَأَخَّرَهُ فَشَکَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ ثُمَّ قَالَ الشُّهَدَائُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِيقُ وَصَاحِبُ الْهَدْمِ وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَالَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَائِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا لَاسْتَهَمُوا عَلَيْهِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا
(صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 628 یا 624 یا 621 حدیث مرفوع مکررات 48 متفق علیہ 17)
قتیبہ، مالک، سمی، ابوبکر بن عبدالرحمن (کے آزاد کردہ غلام) ابوصالح سمان، ابوہریرہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ ایک شخص کسی راستہ میں چلا جارہا تھا کہ اس نے راستے میں کانٹوں کی ایک شاخ پڑی ہوئی دیکھی تو اس کو ہٹا دیا پس اللہ تعالیٰ نے اس کا ثواب اسے یہ دیا کہ اس کو بخش دیا پھر آپ نے فرمایا کہ شہید٭ پانچ لوگ ہیں جو طاعون میں مرے جو پیٹ کے مرض میں مرے اور جو ڈوب کر مرے اور جو دب کر مرے اور جو اللہ کی راہ میں شہید ہوا اور آپ نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے میں اور پہلی صف میں شامل ہونے میں کیا ثواب ہے اور پھر یہ نیک کام قرعہ ڈالے بغیر نصیب نہ ہو تو یقینا وہ اس پر قرعہ ڈالیں اور معلوم ہو جائے کہ سویرے نماز پڑھنے میں کیا فضیلت ہے تو بے شک اس کی طرف سبقت سے پڑھنے میں کس قدر ثواب ہے تو یقینا ان میں آکر شریک ہوں اگرچہ گھنٹوں کے بل چلنا پڑے۔
٭شہدا انعام یافتہ اور اللہ کے برگزیدہ لوگ ہوتے ہیں۔
کیا مرزائیوں کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ خدا کے برگزیدہ بندے طاعون سے ہلاک نہیں ہوتے؟ آئیں مسلمانوں کا عقیدہ پڑھتے ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَی أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ وَجَدَ غُصْنَ شَوْکٍ عَلَی الطَّرِيقِ فَأَخَّرَهُ فَشَکَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ ثُمَّ قَالَ الشُّهَدَائُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِيقُ وَصَاحِبُ الْهَدْمِ وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَالَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَائِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا لَاسْتَهَمُوا عَلَيْهِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا
(صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 628 یا 624 یا 621 حدیث مرفوع مکررات 48 متفق علیہ 17)
قتیبہ، مالک، سمی، ابوبکر بن عبدالرحمن (کے آزاد کردہ غلام) ابوصالح سمان، ابوہریرہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ ایک شخص کسی راستہ میں چلا جارہا تھا کہ اس نے راستے میں کانٹوں کی ایک شاخ پڑی ہوئی دیکھی تو اس کو ہٹا دیا پس اللہ تعالیٰ نے اس کا ثواب اسے یہ دیا کہ اس کو بخش دیا پھر آپ نے فرمایا کہ شہید٭ پانچ لوگ ہیں جو طاعون میں مرے جو پیٹ کے مرض میں مرے اور جو ڈوب کر مرے اور جو دب کر مرے اور جو اللہ کی راہ میں شہید ہوا اور آپ نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے میں اور پہلی صف میں شامل ہونے میں کیا ثواب ہے اور پھر یہ نیک کام قرعہ ڈالے بغیر نصیب نہ ہو تو یقینا وہ اس پر قرعہ ڈالیں اور معلوم ہو جائے کہ سویرے نماز پڑھنے میں کیا فضیلت ہے تو بے شک اس کی طرف سبقت سے پڑھنے میں کس قدر ثواب ہے تو یقینا ان میں آکر شریک ہوں اگرچہ گھنٹوں کے بل چلنا پڑے۔
٭شہدا انعام یافتہ اور اللہ کے برگزیدہ لوگ ہوتے ہیں۔

آخری تدوین
: