• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا قادیانی اور عقیدہ حیات عیسیٰ علیہ السلام

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
" یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میں پیشگوئی ہے۔ اور جس غلبۂ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا۔ اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اسؔ دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا لیکن اس عاجز پر ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ خاکسار اپنی غربت اور انکسار اور توکل اور ایثار اور آیات اور انوار کے رو سے مسیح کی پہلی زندگی کا نمونہ ہے اور اس عاجز کی فطرت اور مسیح کی فطرت باہم نہایت ہی متشابہ واقع ہوئی ہے گویا ایک ہی جوہر کے دو ٹکڑے یا ایک ہی درخت کے دو پھل ہیں اور بحدی اتحاد ہے کہ نظر کشفی میں نہایت ہی باریک امتیاز ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سو چونکہ اس عاجز کو حضرت مسیح سے مشابہت تامہ ہے اس لئے خداوند کریم نے مسیح کی پیشگوئی میں ابتدا سے اس عاجز کو بھی شریک کررکھا ہے یعنی حضرت مسیح پیشگوئی متذکرہ بالا کا ظاہری اور جسمانی طور پر مصداق ہے اور یہ عاجز روحانی اور معقولی طور پر اُس کا محل اور مورد ہے(روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 594،593)

"یہ بات پوشیدہ نہیں کہ مسیح ابن مریم کے آنیکی پیشگوئی ایک اول درجہ کی پیشگوئی ہے جس کو سب نے بالاتفاق قبول کرلیاہے اور جس قدر صحاح میں پیشگوئیاں لکھی گئی ہیں کوئی پیشگوئی اس کے ہم پہلو اور ہم وزن ثابت نہیں ہوتی۔ تواتر کا اول درجہ اس کو حاصل ہے۔انجیل بھی اس کی مصدّق ہے۔"(روحانی خزائن جلد3 صفحہ 400)

"۔ اب اِس تمہید کے بعد یہ بھی واضح ہو کہ مسیح موعود کے بارے میں جو احادیث میں پیشگوئی ہے وہ ایسی نہیں ہے کہ جس کو صرف اَئمہ حدیث نے چند روایتوں کی بناء پر لکھا ہو وبس بلکہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ یہ یپشگوئی عقیدہ کے طورپر ابتداء سے مسلمانوں کے رگ وریشہ میں داخل چلی آتی ہے گویا جس قدر اس وقت روئے زمین پر مسلمان تھے اُسی قدر اس پیشگوئی کی صحت پر شہادتیں موجود تھیں کیونکہ عقیدہ کے طور پر وہ اس کو ابتدا سے یاد کرتے چلے آتے تھے "(روحانی خزائن جلد6 صفحہ304)

" سو واضح ہو کہ اِس امر سے دُنیا میں کسی کو بھی انکار نہیں کہ احادیث میں مسیح موعود کی کھلی کھلی پیشگوئی موجود ہے بلکہ قریبًا تمام مسلمانوں کا اِس بات پر اتفاق ہے کہ احادیث کی رو سے ضرور ایک شخص آنے والا ہے جس کا نام عیسیٰ بن مریم ہو گا اور یہ پیشگوئی بخاری اور مسلم اورترمذی وغیرہ کتب حدیث میں اس کثرت سے پائی جاتی ہے جو ایک منصف مزاج کی تسلّی کے لئے کافی ہے"(روحانی خزائن جلد6 صفحہ 298)

" لیکن یہ خبرمسیح موعود کے آنے کی اس قدر زور کے ساتھ ہر ایک زمانہ میں پھیلی ہوئی معلوم ہوتی ہے کہ اس سے بڑھ کر کوئی جہالت نہیں ہو گی کہ اِس کے تواتر سے انکار کیا جائے۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اگر اسلام کی وہ کتابیں جن کی رو سے یہ خبر سلسلہ وار شائع ہوتی چلی آئی ہے صدی وار مرتب کر کے اکٹھی کی جائیں تو ایسی کتابیں ہزار ہا سے کچھ کم نہیں ہونگی۔ "(روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 298)

" اگر چہ یہ تو سچ ہے کہؔ حدیثوں کا وہ حصہ جو تعامل قولی وفعلی کے سلسلہ سے باہر ہے اور قرآن سے تصدیق یافتہ نہیں یقین کامل کے مرتبہ پرمسلم نہیں ہو سکتا لیکن و ہ دوسر احصہ جو تعامل کے سلسلہ میں آگیا اورکروڑہا مخلوقات ابتدا سے اُس پر اپنے عملی طریق سے محافظ اور قائم چلی آئی ہے اس کو ظنّی اور شکّی کیونکر کہا جائے۔ ایک دُنیا کا مسلسل تعامل جو بیٹوں سے باپوں تک اور باپوں سے دادوں تک اوردادوں سے پڑدادوں تک بدیہی طورپر مشہور ہو گیا اور اپنے اصل مبدء تک اس کے آثار اور انوار نظر آگئے اس میں تو ایک ذرّہ شک کی گنجائش نہیں رہ سکتی اور بغیر اس کے انسان کو کچھ بن نہیں پڑتا کہ ایسے مسلسل عمل در آمد کو اول درجہ کے 3میں سے یقین کرے پھر جبکہ اَئمہ حدیث نے اس سلسلہ تعامل کے ساتھ ایک اور سلسلہ قائم کیا اورامور تعاملی کا اسناد راست گو اورمتدین راویوں کے ذریعہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دیا تو پھر بھی اس پر جرح کرنا درحقیقت ان لوگوں کا کام ہے جن کو بصیرت ایمانی اورعقل انسانی کا کچھ بھی حصہ نہیں ملا۔"(روحانی خزائن جلد6صفحہ 304)

"ایک دفعہ ہم دہلی میں گئے تھے ہم نے وہاں کے لوگوں سے کہا تم نے تیرہ سو برس سے یہ نسخہ استعمال کیا کہ۔۔۔۔۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمان پر بٹھایا،مگر اب دوسرا نسخہ ہم بتاتے ہیں وہ استعمال کر کے دیکھو اور وہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو۔۔۔ وفات شدہ مان لو"(ملفوظات جلد دہم ص 300)

مرزا محمود کا بیان:
پچھلی صدیوں میں قریبا سب دنیا کے مسلمانوں مین مسیح کے زندہ ہونے پر ایمان رکھا جاتا ہے اور بڑے بڑے بزرگ اس عقیدے پر فوت ہوئے۔۔۔۔۔۔ حضرت مسیح موعود سے پہلے جس قدر اولیا، و صلحا، گزرے ہیں ان میں ایک بڑا گروہ عام عقیدے کے ماتحت حضرت مسیح علیہ السلام کو زندہ خیال کرتا تھا"(حقیقت النبوۃ ص 142)
 
آخری تدوین :
Top