• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا قادیانی کا احادیث پر جھوٹ باندھنا اورعِلم مصطفیﷺ پر حملہ کی جسارت کرنا!

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہےکہ جس شخص نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔ مرزا قادیانی لکھتے ہیں:
” اور اس پیشگوئی کے متعلق بھی جو بخاری اور مسلم میں درج ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے پہلے وہ فوت ہوگی جس کے لمبے ہاتھ ہوں گے انہوں نے زینبؓ کی وفات کے وقت یقین کرلیا کہ پیشگوئی پوری ہوگئی۔ حالانکہ یہ بات اجماعی طورپر تسلیم ہوچکی تھی کہ سودہؓ کے لمبے ہاتھ ہیں وہی پہلے فوت ہوگی۔۔۔۔۔۔کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو ہی سرکنڈہ کے ساتھ ہاتھ ناپے گئے تھے اور سودہؓ کے ہاتھ سب سے لمبے نکلے تھے اور یہی قرار پایا تھا کہ سب سے پہلے سودہؓ فوت ہوگی کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو ناپتے دیکھ کر بھی منع نہیں فرمایا تھا جس سے اجماعی طورپر سودہؓ کی وفات تمام بیویوں سے پہلے یقین کی گئی۔ لیکن آخر کا ر ظاہری معنے صحیح نہ نکلے۔ جس سے ثابت ہوا کہ اس پیشگوئی کی اصل حقیقت آنحضرت صل اللہ علیہ ؔ وسلم کو بھی معلوم نہیں تھی۔“( روحانی خزائن جلد ۳- اِزالہ اوھام: صفحہ 495-496)
یہ حدیث نقل کرتے وقت مرزا صاحب نے کئی جھوٹ بولے بلکہ اتہام لگائے۔
پہلا اور ڈبل جھوٹ مرزا صاحب نے یہ بولا کہ لمبے ہاتھوں کی پیشگوئی سن کر بیویوں نے آپ ﷺ کے رو برو ہاتھ ناپنا شروع کیے اور آپ ﷺ یہ دیکھ کر خاموش رہے۔ یہ افتراء ہے، بہتان ہے، اتہام ہے کذب بیانی ہے۔
لَعَنۃُ اللّٰہِ عَلَی الْکَاذِبِیْنَ! ہرگز ہرگز اس حدیث میں یہ نہیں لکھا ہوا ہے۔
دوسرا جھوٹ یہ بولا ہے کہ ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا کا پہلے وفات پانا اجماعی طور پر تسلیم کیا گیا تھا حالانکہ سوائے چند ایک امہات المومنین کے اور کسی کا یہ خیال نہ تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کا ایسا خیال بھی استنباطاً سمجھا جاتا ہے۔ ورنہ اس بارے میں ان سے بھی کوئی شہادت لفظی موجود نہیں۔
تیسرا جھوٹ مرزا صاحب نے یہ بولا ہے کہ الفاظ ''اَطولکن یدا'' کے معنی لمبے ہاتھ کئے ہیں حالانکہ ''لمبے ہاتھ'' تثنیہ یا جمع کے صیغوں میں بولا جاتا ہے ورنہ حدیث میں '' یَدًا'' کا لفظ ہے جو واحد کا صیغہ ہے، کل اہل عرب بلکہ ساری دنیا کا محاورہ ہے کہ جب کسی انسان کے متعلق ایک ''لمبا ہاتھ'' بولتے ہیں (بشرطیکہ شخص مذکور واقعی لنجانہ ہو) تو اس سے سخاوت، کرم بخشی، حکومت قبضۂ تام۔ غلبۂ قدرت وغیرہ مراد ہوتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے :
بِیَدِہِ مَلَکُوتُ کُلِّ شَیْ (یٰسین ۸۳) اس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے تمام اشیاء کی۔ اور اسی معنی کو مرزا صاحب نے دوسری جگہ تسلیم کیا ہے۔”دراصل لمبے ہاتھوں سے مراد سخاوت تھی۔“(روحانی خزائن جلد۱۴صفحہ۲۷۶، ایام الصلح صفحہ۴۴)
یہاں یہ بات ذہن میں رہے کہ مرزا صاحب نے ترجمہ حدیث کرنے میں یہیں ٹھوکر کھائی ہے یا جان بوجھ کر ایسا کیا ہے کہ یہاں اَطول طَول(فتح طاء کے ساتھ) سے مشتق ہے جس کے معنی سخاوت وغیرہ کے ہیں۔ طَول طا کے ضمہ کے ساتھ سے نہیں جو لمبائی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی یہی تھی کہ تم میں سے پہلے وہ فوت ہوگی جو زیادہ سخی ہے۔ چنانچہ وہی ہوا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔باقی رہا کہ بیویوں نے از خود لمبے ہاتھ سے مراد ظاہری ہاتھ لیے تھے سو ان کا خیال ہے جو وحی الٰہی نہیں تھا۔
احادیث بسند حاضر ہیں:
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ بَعْضَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّنَا أَسْرَعُ بِکَ لُحُوقًا قَالَ أَطْوَلُکُنَّ يَدًا فَأَخَذُوا قَصَبَةً يَذْرَعُونَهَا فَکَانَتْ سَوْدَةُ أَطْوَلَهُنَّ يَدًا فَعَلِمْنَا بَعْدُ أَنَّمَا کَانَتْ طُولَ يَدِهَا الصَّدَقَةُ وَکَانَتْ أَسْرَعَنَا لُحُوقًا بِهِ وَکَانَتْ يحِبُّ الصَّدَقَةَ ( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1361 حدیث مرفوع مکررات 13 متفق علیہ 11)
موسی بن اسماعیل، ابوعوانہ، فراس، شعبی، مسروق، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کی بعض بیویوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ ہم میں کون شخص آپ کو جلدی ملے گا ؟ آپ نے فرمایا کہ تم میں جس کا ہاتھ زیادہ لمبا ہے ان بیویوں نے ایک چھڑی لے کر اپنے ہاتھوں کو ناپنا شروع کردیا۔ تو سودہ کا ہاتھ زیادہ لمبا تھا، بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ ہاتھ کی لمبائی سے مراد صدقہ ہے چنانچہ (حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنھا) سب سے پہلے آنحضرت ﷺ سے ملیں اور وہ صدقہ بہت پسند کرتی تھیں۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّينَانِيُّ أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعُکُنَّ لَحَاقًا بِي أَطْوَلُکُنَّيَدًا قَالَتْ فَکُنَّ يَتَطَاوَلْنَ أَيَّتُهُنَّ أَطْوَلُ يَدًا قَالَتْ فَکَانَتْ أَطْوَلَنَا يَدًا زَيْنَبُ لِأَنَّهَا کَانَتْ تَعْمَلُ بِيَدِهَا وَتَصَدَّقُ۔ (صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1815 حدیث مرفوع مکررات 3 متفق علیہ 3)
محمود بن غیلان ابواحمد فضل بن موسیٰ سیانی طلحہ بن یحیی بن طلحہ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے سب سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی کہ جس کے ہاتھ سب سے زیادہ لمبے ہوں گے تو ساری ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن اپنے اپنے ہاتھ ناپنے لگیں تاکہ پتہ چلے کہ کس کے ہاتھ لمبے ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں کہ ہم سب میں سے زیادہ لمبے ہاتھ حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنھا کے تھے کیونکہ وہ اپنے ہاتھ سے محنت کرتی اور صدقہ خیرات دیتی تھیں۔
15zjqu0.jpg
 
آخری تدوین :
Top