مرزا قادیانی کو وفات مسیح علیہ اسلام کا علم قرآن سے ہوا یا اس کے خدا کے الہام سے ؟
مرزا غلام قادیانی کا سنہ 1891ء کو دیا گیا یہ بیان غور سے پڑھیں :۔
" اس لئے اس نے مجھے بیجھا اور میرے پر اپنے خاص الہام سے ظاہر کیا کہ مسیح بن مریم فوت ہوچکا ہے ۔ چنانچہ اس کا الہام یہ ہے کہ مسیح بن مریم رسول اللہ فوت ہوچکا ہے اور اس کے رنگ میں ہوکر وعدہ کے موافق تُو آیا ہے ۔۔۔ " ( خزائن جلد 3 صفحہ 402 )
مرزا قادیانی کے بیٹے اور دوسرے مرزائی خلیفہ مرزا محمود نے بھی صاف طور پر لکھا کہ :۔
" لیکن 1891ء میں ایک اور تغیر عظیم ہوا یعنی حضرت مرزا صاحب کو الہام کے زریعہ بتایا گیا کہ حضرت مسیح ناصری علیہ السلام جن کے دوبارہ آنے کے مسلمان اور مسیحی دونوں قائل ہیں فوت ہوچکے ہیں اور ایسے فوت ہوئے ہیں کہ پھر واپس نہیں آسکیں گے اور یہ کہ مسیح کی بعثت ثانیہ سے مراد ایک شخص ہے جو اُن کی خو بو پر آوے اور وہ آپ ہی ہیں " ( سیرت مسیح موعود ، صفحہ 26 )
مرزا قادیانی اور اسکے بیٹے کے ان بیانات سے ایک بہت اہم بات ثابت ہوتی ہے کہ مرزا کو اس کے بقول وفاتِ مسیح کا علم قرآن کریم سے نہیں بلکہ اس کے خدا کے الہام سے ہوا ، اگر قرآن کریم کی تیس آیات سے وفات مسیح علیہ السلام ثابت ہوتی تو اس کے خدا کو الہام کرکے یہ بتانے کی ضرورت نہ تھی ۔ نتیجہ یہ کہ مرزا نے اپنا عقیدہ 1891ء کے بعد قرآن کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے خدا کے الہامات کی وجہ سے بدلا ، بعد میں اس نے اپنے نئے غلط عقیدے کو سامنے رکھتے ہوئے قرآن کریم کی متعدد آیات میں تحریفات معنویہ اور کھینچا تانی کرکے ان سے حضرت مسیح علیہ السلام کی وفات ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ۔