• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مقام رب العالمین اور فتنہ قادیانیت

عبیداللہ لطیف

رکن ختم نبوت فورم
مقام رب العالمین اور فتنہ قادیانیت
(Ubaid Ullah Latif, Faisalabadd)

شرک کیا ہے؟
اللہ رب العزت کے ساتھ اس کی ذات میں یاصفات میں کسی اور کو شریک سمجھنا شرک ہے۔ ذات میں شریک سمجھنے سے مراد اللہ تعالیٰ کا باپ ‘ بیٹا یا بیوی اور اللہ کے جسم کا کسی کو حصہ قرار دینا ہے اور صفات میں شرک سے مراد کسی بھی دوسری شخصیت کو خالق‘ رازق‘ اولاد دینے والا مشکلات حل کرنے والا زندہ یا مردہ کرنے والا تصور کرنا ہے اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کے ساتھ ساتھ کسی اور کو بھی عبادت کے لائق سمجھنا شرک ہے عبادت خواہ رکوع و سجود کی شکل میں ہو یا نذر و نیاز دینے کی شکل میں یا مشکل وقت میں پکارنے کی شکل میں یا اولاد اور رزق مانگنے کی شکل میں ہو۔

مشرک کا انجام:۔
مشرک خواہ کلمہ گو ہو یا غیر کلمہ گو اگر بغیر توبہ کیے شرک کی حالت میں ہی اسے موت آ گئی تو اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور قیامت کے روز اس کے لیے کسی بھی قسم کی معافی نہیں ہو گی چنانچہ قرآن مقدس میں رب کائنات فرماتا ہے۔
اِنَّ اللَّہَ لاَ یَغفِرُاَن یُشرَکَ بِہِ وَ یَغفِرُ مَا دُونَ ذٰالِک لِمَن یَشَائُ وَمَن یُشرِکَ بِاللَّہِ فَقَدِ افتَرٰیٰ اِثماًعَظِیماً (النساء48)
ترجمہ؛ یقینا اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کیے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھاہے۔

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا
وَمَنَ یُشرِک بِاللَّہِ فَقَد ضَلَّ ضَلَلاً بَعِیداً (النسائ116)
ترجمہ؛ اور اللہ کے ساتھ شرک کرنے والا بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا۔

مزید رب کریم نے فرمایا
وَمَن یُشرِک بِاللَّہِ فَکَاَنَّمَا خَرَّمِنَ السَّمَآئِ فَتَخطَفُہُ الطَّیرُ اَوتَہوِی بِہِ الرِّیحُ فِیی مَکَانٍ سَحِیقٍ (الج 31)
ترجمہ؛ اور جو کوئی اللہ کے ساتھ شرک کرے تو گویا وہ آسمان سے گر گیا اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا اس کو ایسی جگہ لے جا کر پھینک دے گی جہاں اس کے چیتھڑے اڑ جائیں۔

اور مشرکین کے بارے میں رب کائنات نے فرمایا کہ
اُولٰئِکَ حَبِطَت اَعماَلُہُم وَفِی النَّارِہُم خٰلِدُون (التوبہ 17)
ترجمہ؛ یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال برباد ہو گئے اور یہ لوگ آگ میں ہمیشہ رہیں گے۔

محترم قارئین! یہی وجہ ہے کہ امام الانبیاءخاتم المرسلین جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
اَلاَ اُنَبِّئُکُم بِاَکبَرِالکَبَائِر؟ ثَلاَثًا قَالُوا! بَلٰی یَا رَسُولَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلِیہِ وَسَلَّم قَالَ اَلاِ اشرَاکُ بِااللّٰہِ وَعُقُوقُ الوَالِدَینِ (صحیح بخاری کتاب الشہادات 2654)
ترجمہ؛ کیا میں تمہیں سب سے بڑا کبیرہ گناہ نہ بتاﺅں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ تین بار دہرایا‘ صحابہ رضوان اللہ علیہ اجمعین نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔

محترم قارئین! مرزا قادیانی ملعون نے نہ صرف صریحاً شرک کا ارتکاب کیا ہے بلکہ دعویٰ الوہیت کر کے دائرہ اسلام سے بھی خارج ہو چکا ہے۔ آئیے ذرا ملاحظہ کریں کہ کس طرح مرزا قادیانی اور اس کی ذریت کھلم کھلا قرآن مقدس کی مخالفت کرتی ہے۔
-1 کیا اللہ تعالیٰ کی مانند کوئی چیز ہو سکتی ہے؟
قرآنی عقیدہ:۔
لَیسَ کَمِثلِہَ شَیی وَہُوَ السَّمِیعُ البَصِی ±ر (شوریٰ 11)
ترجمہ؛ کوئی چیز اس کی مانند نہیں اور وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے۔

قادیانی عقیدہ:۔
مندرجہ بالا آیت کریمہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ رب العزت کو کسی بھی دنیاوی چیز سے تشبیہہ نہیں دی جا سکتی جبکہ اس کے برعکس مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ
(الف)”قیوم العالمین ایک ایسا وجود اعظم ہے جس کے لئے بے شمار ہاتھ بے شمار پیر اور ہر ایک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لاانتہا عرض و طول رکھتا ہے اور تندوی (تیند وے) کی طرح اس و جود اعظم کی تاریں بھی ہیں جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں“
(توضیح مرام ص 75مندرجہ روحانی خزائن جلد 3ص 90)
(ب)”وہ خدا جس کے قبضہ میں ذرہ ذرہ ہے اس سے انسان کہاں بھاگ سکتا ہے وہ فرماتا ہے کہ میں چوروں کی طرح پوشیدہ آﺅں گا“
(تجلیات الٰہیہ ص 4مندرجہ روحانی خزائن جلد 20ص 3966)

-2 کیا اللہ تعالیٰ کی بیوی اوراولاد ہو سکتی ہے؟
قرآنی عقیدہ:۔
ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اللہ رب العزت کے بارے میں یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ تعالیٰ کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ ہی والدین اور نہ ہی بیوی کیونکہ رب کائنات نے قرآن مجید میں اپنے آخری نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے فرما دیا ہے کہ
قُل ہُوَاللّٰہُ اَحَدُ o اَللّٰہُ الصَّمَدُo لَم یَلِد وَ لَم یُو لَد o (سورة الاخلاص 1تا 3)
ترجمہ؛ اے میرے نبی! کہہ دیجئے اللہ ایک ہے ۔ اللہ بے نیاز ہے نہ ہی اس کا کوئی باپ ہے اور نہ ہی بیٹا۔

اسی طرح اللہ تعالیٰ نے سورة الانعام کی آیت نمبر 100اور101میں فرمایا ہے کہ
وَجَعَلُوا لِلّٰہ ِشُرَکَآئَ الجِنَّ وَخَلَقَہُم وَخَرَقُوا لَہُ بَنِینَ وَ بَنٰتٍ بِغَیرِ عِلمٍ سُبحٰنَہُ وَتَعَالٰی عَمَّا یَصِفُونَ oo بَدِیعُ السَّمٰوٰتِ وَالاَرضِ اَنّٰی یَکُونُ لَہُ وَلَدُ وَلَم تَکُن لَّہُ صَاحِبَةُ وَخَلَقَ کُلَّ شَییٍ وَہُوَ بِکُلِّ شَییٍ عَلِیمُo
ترجمہ؛ اور لوگوں نے شیاطین کو اللہ تعالیٰ کا شریک قرار دے رکھا ہے حالانکہ ان لوگوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے حق میں بیٹے اور بیٹیاں بلا سند تراش رکھی ہیں اور وہ پاک اور برترہے ان باتوں سے جو یہ کرتے ہیں وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اولاد کہاں سے ہو سکتی ہے حالانکہ اس کی کوئی بیوی تو ہے ہی نہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو پیدا کیا اور ہرچیز کو جانتا ہے۔

قادیانی عقیدہ:۔
محترم قارئین! مرزا قادیانی اس کے برعکس عقیدے کا اظہار کرتے ہوئے رقمطراز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے مخاطب کر کے فرمایا
(الف)اے مرزا ! اَنتَ مِنِّیی بِمَنزِ لَةِ ولَدِی
ترجمہ؛تو مجھ سے بمنزلہ میرے فرزند کے ہے-
(بحوالہ تذکرہ صفحہ548ازمرزاقادیانی طبع چہارم)
(ب) ”تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میں ہی ظاہر ہو گیا۔یعنی تیراظہوربعینہ میراظہورہوگا؛؛
(تجلیات الہیہ صفحہ 12مندرجہ روحانی خزائن جلد20‘صفحہ404)
(ج) ”اسی طرح میری کتاب اربعین نمبر 4ص 19(روحانی خزائن جلد 17ص 4522) میں بابوالٰہی بخش صاحب کی نسبت یہ الہام ہے۔
یریدون ان یرواطمثک واللہ یریدان یریک انعامہ الانعامات المتواترة ۔ انت منی بمنزلة اولادی واللہ ولیک وربک فقلنا یا نار کونی برداً

یعنی بابو الٰہی بخش چاہتا ہے کہ تیرا حیض دیکھے یا کسی پلیدی اور ناپاکی پر اطلاع پائے مگر خدا تعالیٰ تجھے اپنے انعامات دکھلائے گا جو متواتر ہوں گے اور تجھ میں حیض نہیں بلکہ وہ بچہ ہو گیا ہے ایسا بچہ جو بمنزلہ اطفال اللہ ہے“
(تتمہ حقیقة الوحی ص 143 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22ص 581)
(د) مرزا قادیانی ملعون مزید رقمطراز ہے کہ
”درحقیقت میرے اور میرے خدا کے درمیان ایسے باریک راز ہیں جن کو دنیا نہیں جانتی اور مجھے خدا سے ایک نہانی تعلق ہے جو قابل بیان نہیں“
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص 63مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 ص 81)
(ر) اسی تعلق کی وضاحت کرتے ہوئے مرزا قادیانی کا ایک مرید خاص قاضی یار محمد قادیانی اپنی کتاب ”اسلامی قربانی “ٹریکٹ نمبر 34پر رقم طراز ہے کہ

”حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی ہے کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اللہ تعالیٰ نے رجولیت کی طاقت کا اظہار فرمایا تھا سمجھنے والے کے لیے اشارہ کافی ہے“
(اسلامی قربانی ص 122ازقاضی یار محمد قادیانی)

محترم قارئین! مرزا قادیانی اور اس کی ذریت کی طرف سے اس سے بڑھ کر بھی اللہ رب العزت کی ذات پرکوئی رقیق حملہ ہو سکتا ہے۔ آئیے ذرا مزید دیکھئے کہ کس طرح یہ کذاب قادیانی رب ذوالجلال کے بارے میں مزید بکواس کرتا ہے لہٰذا لکھتا ہے کہ

(ز)”جیسا کہ اس عاجز کو اپنے الہامات میں خداتعالیٰ مخاطب کر کے فرماتا ہے کہ ”تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں اور زمین و آسمان تیرے ساتھ ہیں جیسا کہ میرے ساتھ ہیں اور تو ہمارے پانی سے ہے اور دوسرے لوگ خشکی سے۔۔۔ لوگوں کو کہہ دے کہ اگر تم خدا سے پیار کرتے ہو تو آﺅ میرے پیچھے چلو تا خدا بھی تم سے پیار کرے میری سچائی پر خدا گواہی دیتا ہے پھر کیوں تم ایمان نہیں لاتے تو میری آنکھوں کے سامنے ہے میں نے تیرا نام متوکل رکھا خدا عرش سے تیری تعریف کرتا ہے ہم تیری تعریف کرتے ہیں اور تیرے پر درود بھیجتے ہیں۔۔۔۔ جس طرف تیرا منہ اس طرف خدا کامنہ.... میں نے ارادہ کیا کہ اپنا جانشین بناﺅں تو میں نے آدم کو یعنی تجھے پیدا کیا ہے۔ آواہن (خدا تیرے اندر اتر آیا) خدا تجھے ترک نہیں کرے گا اور نہ چھوڑے گا جب تک کہ پاک اور پلید میں فرق نہ کرے میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا۔ پس میں نے چاہا کہ پہچانا جاﺅں تو مجھ میں اور تمام مخلوقات میں واسطہ ہے میں نے اپنی روح تجھ میں پھونکی“
(کتاب البریہ ص 82تا 84مندرجہ روحانی خزائن جلد 13ص 100تا 1022)

-3کیا اللہ تعالیٰ کھاتا اور پیتا بھی ہے؟
قرآنی عقیدہ:۔
اللہ رب العزت کھانے پینے سے مبرا ہے اس کا تذکرہ قرآن مقدس میں اس طرح ہے کہ
قُل اَغَیرَ اللّٰہِ اَتَّخِذُ وَلِیاًّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالاَرضِ وَہُوَ یُطعِمُ وَلَا یُطعَمُ(الانعام؛14)
ترجمہ؛ کہو! کیا میں اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو مدد گار بناﺅں کہ وہی تو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی سب کو کھانا دیتا ہے اور خود کسی سے کھانا نہیں لیتا۔

قادیانی عقیدہ:۔
مرزا قادیانی رقمطراز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے مخاطب کر کے فرمایا کہ اے مرزا!
اُفطِرُواوَاَصُوم
ترجمہ؛ میں روزہ رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں ٭
(دافع البلاءص 578 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18ص 227)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭اس عبارت کا ترجمہ مرزاقادیانی کے الہامات وغیرہ پرمبنی تذکرہ نامی کتاب کے صفحہ3444طبع چہارم سے لیاگیاہے یہ کتاب ضیاءالاسلام پریس ربوہ(چناب نگر)پاکستان سے شائع ہوئی ہے۔

-4 کیا اللہ تعالیٰ سوتا ہے؟
قرآنی عقیدہ:۔
ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ رب العزت کو اونگھ بھی نہیں آتی جس کا تذکرہ قرآن مقدس میں اس طرح ہے کہ
اَللّٰہُ لَااِلٰہَ اِلَّا ہُوَ اَلحَییُّ القَیُّومُ لَا تَاخُذُہُ سِنَةُ وَّلَا نَوم (سورة البقرہ ؛ 255)
ترجمہ؛ اللہ وہ معبود برحق ہے کہ اس کے سوا کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں زندہ اور ہمیشہ رہنے والا ہے اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند۔

قادیانی عقیدہ:۔
اس کے برعکس مرزا قادیانی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے اللہ رب العزت نے مخاطب کر کے فرمایا ہے کہ
اُصَلِّی وَاصُوم اَسہَرُ واَنَام
ترجمہ ؛ میں نماز بھی پڑھتا ہوں روزہ بھی رکھتا ہوں سوتا بھی ہوں اور جاگتا بھی ہوں۔
(تذکرہ صفحہ 3799طبع چہارم )

-5 کیا اللہ تعالیٰ ہر عیب سے پاک ہے؟
قرآنی عقیدہ:۔
محترم قارئین! اس کے علاوہ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ رب العزت ہر عیب سے پاک ہے جو باتیں مرزا قادیانی جیسے خبیث لوگ اللہ رب العزت کے بارے میں کرتے ہیں قرآن مقدس میں رب کائنات نے کئی مقامات پر ان سے بریت کا اظہار کیا ہے لہٰذا قرآن مقدس میں ارشاد ربانی ہے کہ
وَقُلِ الحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِی لَم یَتَّخِذ وَلَدً اوَّلَم یَکُن لَّہُ شَرِیکُ فِیی المُلکِ وَلَم یَکُن لَہُ وَلِییّمِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرہُ تَکبِیراً (الاسرائیل111)
ترجمہ؛ اور کہو کہ سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے نہ تو کسی کو اپنا بیٹا بنایا ہے اور نہ ہی کوئی اس کی بادشاہی میں شریک ہے اور نہ اس وجہ سے کہ وہ عاجز و ناتواں ہے کوئی اس کا مدد گار ہے اور اس کو بڑا جان کر اس کی بڑائی بیان کرتے رہو۔

مزید فرمایا کہ
فَسُبحٰنَ اللَّہِ رَبِّ العَرشِ عَمَّا یَصِفُونَ (الانبیاء22)
یعنی جو باتیں یہ لوگ بناتے اللہ مالک عرش ان سے پاک ہے

قادیانی عقیدہ:۔
مرزا قادیانی ملعون رقمطراز ہے کہ
(الف) کیا کوئی عقلمند اس بات کو قبول کر سکتا ہے کہ اس زمانہ میں خدا سنتا تو ہے مگر بولتا نہیں پھر بعد اس کے یہ سوال ہو ا کہ کیوں نہیں بولتا کیا (اس کی) زبان پر مرض لاحق ہو گیا ہے۔“
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص 144مندرجہ روحانی خزائن جلد 21ص 312)
(ب) مرزا قادیانی رقمطراز ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ نے مخاطب کر کے کہا کہ اے مرزا!
اخطیی واصیب میں خطا بھی کروں گا اور صواب بھی
(حقیقة الوحی ص 103مندرجہ روحانی خزائن جلد 22ص 106از مرزا قادیانی)
(ج) مرزا قادیانی کا بیٹا مرزا بشیر احمد اپنی کتاب سیرة المہدی میں مرزا قادیانی کی ایک مرتبہ کی حالت کا تذکرہ کچھ اس طرح کرتا ہے کہ ”یہ واقعات سنا کر حضرت صاحب نے فرمایا کہ یہ کشف کی باتیں تھیں مگر خدا تعالیٰ نے ان بزرگوں کی کرامت ظاہر کرنے کے لےے خارج میں بھی ان کا وجود ظاہر کر دیا۔ اب ہمارا قصہ سنو۔ جس وقت تم حجرہ میں ہمارے پاﺅں دبا رہے تھے میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک نہایت وسیع اور مصفی مکان ہے اس میں ایک پلنگ بچھا ہوا ہے اور اس پر ایک شخص حاکم کی صورت میں بیٹھا ہے میرے دل میں ڈالا گیا کہ یہ احکم الحاکمین ہے یعنی رب العالمین ہیں اور میں اپنے آپ کو ایسا سمجھتا ہوں جیسے حاکم کا کوئی سررشتہ دارہوتا ہے۔ میں نے کچھ احکام قضا وقدر کے متعلق لکھے ہیں اور ان پر دستخط کرانے کی غرض سے ان کے پاس لے چلا ہوں جب میں پاس گیا تو انہوں نے مجھے نہایت شفقت سے اپنے پاس پلنگ پر بٹھا لیا ۔ اس وقت میری ایسی حالت ہو گئی کہ جیسے ایک بیٹا اپنے باپ سے بچھڑا ہو سالہا سال کے بعد ملتا ہے اور قدرتاً اس کا دل بھر آتا ہے یا شاید فرمایا اس کو رقت آ جاتی ہے اور میرے دل میں اس وقت یہ بھی خیال آیا کہ احکم الحاکمین یا فرمایا رب العالمین ہیں اور کسی شفقت اور محبت سے انہوں نے مجھے اپنے پاس بٹھا لیا ہے اس کے بعد میں نے وہ احکام جو لکھے تھے دستخط کرانے کی غرض سے پیش کےے انہوں نے قلم سرخی کی دوات میں جو پاس پڑی تھی ڈبویا اور میری طرف جھاڑ کر دستخط کر دیئے۔ میاں عبداللہ صاحب کہتے ہیں کہ حضرت صاحب نے قلم کے جھاڑے اور دستخط کرنے کی حرکتوں کو خود اپنے ہاتھ کی حرکت سے بتایا تھا کہ یوں کیا تھا ۔ پھر حضرت صاحب نے فرمایا یہ وہ سرخی ہے جو اس قلم سے نکلی ہے۔ پھر فرمایا دیکھو کوئی قطرہ تمہارے اوپر بھی گرا۔ میں نے اپنے کرتے کو ادھر ادھر سے دیکھ کر عرض کیا کہ حضور میرے پر تو کوئی نہیں گرا۔ فرمایا کہ تم اپنی ٹوپی پر دیکھو۔ ان دنوں میں ململ کی سفید ٹوپی میرے سر پر ہوتی تھی میں نے وہ ٹوپی اتار کر دیکھی تو ایک قطرہ اس پر بھی تھا مجھے بہت خوشی ہوئی اور میں نے عرض کیا حضور میری ٹوپی پر بھی ایک قطرہ ہے۔“
(سیرت المہدی ص 74-75روایت نمبر 1000جلد اول طبع چہارم)

نوٹ؛ یہی واقعہ مرزا قادیانی نے تھوڑے سے ردوبدل کے ساتھ اپنی کتاب حقیقة الوحی میں ص225 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22ص 267پر درج کیا ہے۔

-6مرزا قادیانی کا دعویٰ الوہیت:۔
محترم قارئین ! میں نے مرزا قادیانی اور اس کی ذریت کے عقائد جو واضح طور پر قرآن مقدس سے متصادم تھے بیان کر دیئے ہیں اب مزید آپ اس انگریز کے خود کاشتہ پودے کے دماغ کے خلل کو ملاحظہ کریں کہ کس طرح اس نے خود ہی خدا ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ چنانچہ اپنی کتاب آئینہ کمالات اسلام میں مرزا قادیانی رقمطراز ہے کہ
(الف) ورایتنی فی المنام عین اللہ و تیقنت ا ننی ہو“
ترجمہ؛ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خود اللہ ہوں میں نے یقین کر لیا کہ میں وہی ہوں۔
(آئینہ کمالات اسلام ص 564مندرجہ روحانی خزائن جلد 5ص 564)
(ب) میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔ اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔۔۔ اور اس حالت میں یوں کہہ رہا تھا کہ ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں سو میں نے پہلے تو آسمان اور زمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا جس میں کوئی ترتیب و تفریق نہ تھی پھر میں نے منشاءحق کے موافق اس کی ترتیب و تفریق کی اور میں دیکھتا تھا کہ میں اس کے خلق پر قادر ہوں پھر میں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا اور کہا
انا زیناالسماءالدنیا بمصا بیح
پھر میں نے کہا اب ہم انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں گے۔
(کتاب البریہ ص 85تا 87مندرجہ روحانی خزائن جلد 13ص 103تا((105

محترم قارئین! آپ نے ملاحظہ کیا کہ کس طرح یہ خبیث قادیانی واضح طور پر دعویٰ الوہیت کر رہا ہے نیزجو صفات فقط خالق ارض و سماوات یعنی اللہ رب العالمین کی ہیں انہیں اپنے اندر شامل کررہاہے۔

-7 زندگی اور موت کا مالک کون؟

قرآنی عقیدہ:۔
ھُوَالَّذِی یُحیی وَ یُمِیتُ فَاِذَا قَضٰی اَمرا فَاِنَّمَا یَقُولُ لَہُ کُن فَیَکُون
(المومن 68)
ترجمہ؛ وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور پھر جب وہ کسی کام کا کرنا مقرر کرتا ہے تو اسے صرف یہ کہتا ہے کہ ہو جابس وہ ہو جاتا ہے۔

اور دوسرے مقام پر فرمایا
وَلَم یَکُن لَّہ کُفُوًا اَحَدُ (الاخلاص ؛ 4)
ترجمہ؛ اور اس کا کوئی بھی ہمسر نہیں ہے۔

قادیانی عقیدہ:۔
مرزا قادیانی ملعون قرآن مقدس کی مخالفت کرتے ہوئے لکھتاہے کہ
(الف) اعطیت صفة الافنا ءوالاحیاءمن الرب الفعال
(خطبہ الہامیہ ص 55-56 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16ص 55-56)
ترجمہ؛ مجھ (مرزا قادیانی) کو فانی کرنے اور زندہ کرنے کی صفت دی گئی ہے اور یہ صفت خدا تعالیٰ کی طرف سے مجھ کو ملی ہے۔۔
محترم مسلمان ساتھیو! قادیانی دجال اپنی کتاب حقیقة الوحی میں نشان نمبر 104کے تحت لکھتا ہے کہ
”ایک دفعہ میرا چھوٹا لڑکا مبارک احمد بیمار ہو گیا غشی پہ غشی پڑتی تھی اور میں اس کے قریب مکان میں دعا میں مشغول تھا اور کئی عورتیں اس کے پاس بیٹھی تھیں کہ یک دفعہ ایک عورت نے پکار کر کہا کہ اب بس کرو کیونکہ لڑکا فوت ہو گیا ہے تب میں اس کے پاس آیا اور اس کے بدن پر ہاتھ رکھا اور خدا تعالیٰ کی طرف توجہ کی تودو تین منٹ کے بعد لڑکے کو سانس آنا شروع ہو گیا۔ اور نبض بھی محسوس ہوئی اور لڑکا زندہ ہو گیا۔
(حقیقة الوحی ص 253مندرجہ روحانی خزائن جلد 22ص 2655)

-8 ”کن فیکون“ صفت کا مالک کون؟
قرآنی عقیدہ:۔
اللہ رب العزت قرآن مقدس میں سورة یٰسین کے آخر میں فرماتے ہیں کہ
اِنَّمَآاَمرُہ اِذَا اَرَادَ شَیئاً اَن یَقُولَ لَہ کُن فَیَکُون (یٰسین 82:)
ترجمہ؛ وہ جب کبھی کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتی ہے۔

قادیانی عقیدہ:۔
مرزا قادیانی کن فیکون کی صفت کو نہ صرف اپنے اوپر چسپاں کرتا ہے بلکہ قرآن پاک میں تحریف کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کرتے ہوئے فرمایا
(الف) اِنَّمَا اَمرُکَ اِذَا اَرَادتَ شَیئاً اَن تَقُولَ لَہُ کُن فَیَکُونُ
ترجمہ؛ ”تو جس بات کا ارادہ کرتا ہے وہ تیرے حکم سے فی الفور ہو جاتی ہے۔
(حقیقة الوحی صح 108 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 ص 1088)

محترم قارئین! قادیانی کذاب کی اس خود ساختہ صفت کی حقیقت اس کے ان دعوﺅں اور پیشگوئیوں سے ہی ظاہر ہو جاتی ہے جن کے پورا ہونے کی حسرت لےے ہی یہ کذاب واصل جہنم ہوا اور اپنی پیشگوئیوں کو اپنی صداقت کا معیار بناتے ہوئے مرزا قادیانی رقمطراز ہے کہ
(ب) ”اگر ثابت ہو کہ میری سو پیشگوئیوں میں سے ایک بھی جھوٹی نکلی ہو تو میں اقرار کرتا ہوں کہ میں کاذب ہوں“
(اربعین نمبر 6صفحہ119مندرجہ روحانی خزائن جلد 17صفحہ 461)
(ج) ”واضح ہو کہ ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لےے ہماری پیشگوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک امتحان نہیں“
(آئینہ کمالات اسلام صفحہ 288 مندرجہ روحانی خزائن جلد 5صفحہ 2888)

محترم قارئین! آئیے اب ان پیشگوئیوں کے چند نمونے ملاحظہ فرمائیں جو مرزا کی پوری نہیں ہوئیں ویسے تو ان پیش گوئیوں کی تعداد بے شمار ہے لیکن یہاں پر فقط چار پیشگوئیاں درج کر رہا ہوں۔
(الف) مولانا محمد حسین بٹالوی‘ رحمتہ اللہ علیہ جو ابتدا میں مرزا قادیانی کے دوستوں میں سے تھے جب اس کے یہ بد عقائد سامنے آئے تو انہوں نے نہ صرف ہر محاذ پر اس کذاب کا پیچھا کیا بلکہ سب سے پہلے اس کے خلاف فتویٰ تکفیر لکھ کر جماعت اہل حدیث کے سرخیل سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ سے دستخط کروانے کے بعد سارے برصغیر سے تمام مکاتب فکر کے دو سو سے زائد علماءکے دستخط کروا کے مشتہر کیا انہی مولانا بٹالوی رحمتہ اللہ علیہ کے بارے میں مرزا قادیانی رقمطراز ہے کہ
”شیخ محمد حسین بٹالوی ۔۔۔۔ کی نسبت تین مرتبہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ وہ اپنی اس حالت پر ضلالت سے رجوع کرے گا اور پھر خدا اس کی آنکھیں کھولے گا ۔ واللہ علی کلی شئی قدیر‘
(سراج منیر ص 78 روحانی خزائن جلد 12ص 80 )
(ب) محمدی بیگم کے نکاح کے بارے میں مرزا قادیانی کی کوششوں کا جائزہ لیں تو مرزا ملعون اللہ تعالیٰ پر افتراءکرتے ہوئے لکھتا ہے کہ
”خدا تعالیٰ نے پیشگوئی کے طور پر اس عاجز پر ظاہر فرمایا کہ مرزا احمد بیگ ولد مرزا گاماں بیگ ہشیار پوری کی دختر کلاں(محمدی بیگم) انجام کار تیرے نکاح میں آئے گی اور وہ لوگ بہت عداوت کریں گے اور بہت مانع آئیں گے اور کوشش کریں گے کہ ایسا نہ ہو لیکن آخر کار ایسا ہی ہو گا اور فرمایا کہ خدا تعالیٰ ہر طرح سے اس کو تمہاری طرف لائے گا باکرہ ہونے کی حالت میں یا بیوہ کر کے اور ہر ایک روک کو درمیان سے اٹھاوے گا اور اس کام کو ضرور پورا کرے گا کوئی نہیں جو اس کو روک سکے“
(ازالہ اوہام ص 396مندرجہ روحانی خزائن جلد 3ص 305)
(ج) مرزا قادیانی اپنی کتاب ”تریاق القلوب“ ص 34مندرجہ روحانی خزائن جلد 15صفحہ 2011پر رقمطراز ہے کہ
”تخمیناً 188برس کے قریب عرصہ گزرا ہے کہ مجھے کسی تقریب سے مولوی محمد حسین بٹالوی ایڈیٹر رسالہ اشاعة السنة کے مکان پر جانے کا اتفاق ہوا اس نے مجھ سے دریافت کیا کہ آجکل کوئی الہام ہوا ہے؟ میں نے اس کو یہ الہام سنایا جس کو میں کئی دفعہ اپنے مخلصوں کو سنا چکا تھا اور وہ یہ ہے کہ
بکر وثیب
جس کے یہ معنی ان کے آگے اور نیز ہر ایک کے آگے میں نے ظاہر کیے کہ خدا تعالیٰ کا ارادہ ہے کہ وہ دو عورتیں میرے نکاح میں لائے گا ایک بکر ہو گی اور دوسری بیوہ چنانچہ یہ الہام جو بکر کے متعلق تھا پورا ہو گیا اور اس وقت بفضل تعالیٰ چار پسر (بیٹے) اس بیوی سے موجود ہیں اور بیوہ کے الہام کی انتظار ہے“
(تذکرہ صفحہ 31طبع چہارم)
(د) 20فروری 18844ءکے اشتہار میں یہ پیشگوئی خدائے تعالیٰ کی طرف سے بیان کی کہ اس نے مجھے بشارت دی تھی کہ بعض عورتیں اس اشتہار کے بعد بھی تیرے نکاح میں آئیں گی اور ان سے اولاد پیدا ہو گی۔
(روحانی خزائن جلد 2ص 3188طبع چہارم اشتہارمحک اخیار و اشرائ)

محترم قارئین! مرزا قادیانی کی کن فیکون کی صفت کا حال فقط ان چند باتوں سے ظاہرہو گیا کہ نہ تو مولانا بٹالوی رحمة اللہ علیہ قادیانی ہوئے بلکہ انہوں نے ساری زندگی قادیانیوں کو ناکوں چنے چبوائے اسی طرح نہ ہی محمدی بیگم سے مرزا کا نکاح ہوا اور نہ ہی وہ مرزا کی زندگی میں بیوہ ہوئی اور اس پیشگوئی کے بعد نہ کسی بیوہ عورت سے شادی ہوئی نہ کنواری سے بلکہ مرزا قادیانی یہ حسرت دل میں لیے ہی واصل جہنم ہو گیا
فاعتبروایا اولی الابصار
 
Top