• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مولوی عبد الکریم قادیانی کی صحت کی پیشگوئی

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مولوی عبد الکریم قادیانی کی صحت کی پیشگوئی

مرزا غلام احمد کے امام کی صحت کی پیشگوئی پوری نہ ہوئی اور وہ عبرتناک موت مر گیا

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ و سلام علی عبادہ الذین اصطفی اما بعد

مرزا غلام احمد کی دکان نبوت کو چمکانے میں جن لوگوں کا سب سے زیادہ ہاتھ رہا ہے ان میں سیالکوٹ کے مولوی عبد الکریم بھی ہیں. یہ ابتداء میں سر سید کے دالدہ تھے.(سیرت المہدی نیا ایڈیشن جلد 1 حصہ اول صفحہ نمبر 128 روایت نمبر 138) اور طبیعت نیچریت کی طرف مائل تھی (سلسلہ احمدیہ جلد اوّل 1889ء تا 1939ء صفحہ 144) قادیانیوں کے ہاں یہ مرزا غلام احمد کے دائیں فرشتے سمجھے جاتے ہیں (الفضل 4 جولائی 1924ء) مولوی عبد الکریم مرزا صاحب کے امام بھی رہ چکے ہیں. اور مرزا صاحب کی تائید و حمایت میں انہوں نے کئی خطبے دئیے اور بیسیوں مضامین لکھ کر شائع کئے. اور ہر وقت اسلام کے متفق علیہ عقائد کو مذاق کا نشانہ بنانا انکا معمول بن چکا تھا. جبکہ مرزا غلام احمد پر قرآن کی آیتیں چسپاں کرنا انکے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا. بالآخر وہ اللہ تعالی کی گرفت میں آیا اور خدا نے اس پر ایسی بیماری مسلط کی کہ مرزا صاحب کا یہ عاشق مرزا صاحب پکارتا رہ گیا لیکن مرزا صاحب کو اسکے قریب آنے کی ہمت نہ ہو سکی اور وہ بہانہ بنا کر اس سے دور بھاگتا رہا. مرزا غلام احمد کے قریبی دوست محمد علی اس کی عبرتناک مرض الموت اس طرح بتاتا ہے

”21 اگست 1905ء....مولوی عبد الکریم صاحب کی گردن کے نیچے ایک چھوٹی سی پھنسی نمودار ہو گئی جو مولوی صاحب کی مرض کی ابتداء تھی. اور 51 دن کی مرض کے بعد 11 اکتوبر بدھ کے روز اڑھائی بجے (انتقال کر گئے-ناقل)....اس لمبی مرض کے اثناء میں کئی دفعہ صحت کا رنگ آیا پھر مرض کا عود ہوا اور آخر ذات الجنب کے حملہ سے جس میں106 درجہ کا بخار ہو گیا، جان سپرد خدا کی “ (الحکم جلد 9 نمبر32 مؤرخہ 17 اکتوبر 1905ء صفحہ 9 کالم نمبر 4)

جب مولوی عبد الکریم بیمار ہوا اور بیماری حد سے بڑھنے لگی تو مرزا صاحب نے اپنے امام کی صحت کیلئے دعا کی اور سو گیا. مرزا صاحب کا کہنا ہے کہ انہیں خواب آیا کہ مولوی نور الدین ایک کپڑا اوڑھے رو رہے ہیں.
پھر مرزا صاحب نے اس خواب کی تعبیر میں کہا

”ہمارا تجربہ ہے کہ خواب کے اندر رونا اچھا ہوتا ہے اور میری رائے میں طبیب کا رونا مولوی صاحب کی صحت کی بشارت ہے“ (الحکم جلد 9 نمبر32 مؤرخہ 31 اگست 1905ء صفحہ 10)
پیش نظر رہے کہ یہ بات بطور رائے کے نہیں بطور وحی کے ہے کیونکہ مرزا صاحب کے بقول انبیاء کی رائے بھی وحی ہوتی ہے. (دیکھئے ریویو جلد 2 صفحہ 71)

پھر مرزا صاحب کو کئی خواب آتے رہے اور مرزا صاحب مولوی عبد الکریم کی صحت کی پیشگوئی کرتے رہے. جب قادیانی لوگ مولوی عبد الکریم کی بیماری پر پریشان ہوتے تو مرزا صاحب پیشگوئی سناتے کہ فکر کی بات نہیں ہے، خدا نے بتا دیا کہ مولوی صاحب کو صحت ہو گی. ایک مرتبہ مرزا صاحب نے یہ اعلان کیا کہ

” آج تو اللہ تعالیٰ نے خود مولوی عبدالکریم صاحب کو دکھا کر صاف طور پر بشارت دی ہے اس رؤیا کو سن کر جب ڈاکٹر صاحب پٹی کھولنے گئے تو خدا کی قدرت کا عجیب تماشا کا مشاہدہ کرتے ہیں، وہ یہ کہ سارے زخم پر انگور آ گیا ہے. “ (الحکم جلد 9 نمبر32 مؤرخہ 10 ستمبر 1905ء صفحہ 2)
اسی شمارے کے صفحہ 12 پر مولوی عبد الکریم کی صحت کے بارے میں متوحش الہامات لکھے ہیں اور پھر لکھا ہے کہ

” قضا و قدر تو ایسی ہی تھی مگر اللہ نے اپنے فضل و رحم سے رد بلاء کر دیا“*

یعنی مولوی عبد الکریم کے بارے میں موت کا فیصلہ ہو چکا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہو گا، خدا نے رد بلاء کا یہ الہام 4 ستمبر 1905ء کو کیا یعنی اب بلاء ٹل گئی ہے اور صحت مل جائے گی. مگر افسوس کہ خدا نے مرزا غلام احمد کو غلط اطلاع دی. مولوی عبد الکریم کو صحت ملنے کے بجائے بیماری بڑھتی گئی. طاعون نے اسے چاروں طرف گھیر لیا تھا. اسکا چین و سکون لُٹ چکا تھا.

مرزا بشیر احمد کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے اسکا بدن چیر پھاڑ کر رکھ دیا تھا اور وہ اس کے درد سے چیختا رہتا تھا. (دیکھئے سیرت المہدی نیا ایڈیشن جلد 1 حصہ اول صفحہ 271 روایت نمبر 301) مرزا غلام احمد نے اسکے لیے پورے قادیان کی برف جمع کی تھی تاکہ اسے کچھ سکون ملے لیکن وہ آگ میں جل رہا تھا. اس نے بارہا مرزا غلام احمد کو آواز دی کہ وہ اسے ایک مرتبہ آ کر دیکھ جائے اور اسکی بیمار پُرسی کرے لیکن مرزا غلام احمد کو اسکے قریب جانے کی ہمت نہ ہوئی. اسے خوف تھا کہ کہیں یہ بیماری خود اس پر حملہ نہ کر دے.

مرزا غلام احمد سے جب بھی کوئی کہتا کہ اپنے امام کی بیمار پُرسی کیلئے ہو آئیں تو وہ جواب دیتا کہ مجھ میں اسے دیکھنے کی ہمت نہیں ہے. ڈیڑھ دو ماہ اسی چیخ و پکار میں گذرے لیکن ایک مرتبہ بھی مرزا غلام احمد اپنے امام کی بیمار پُرسی کے لیے نہ آیا، یہاں تک کہ اسے موت آ گئی اور مرزا غلام احمد نے دور دُور سے اسکی آخری رسومات ادا کیں.

مرزا غلام احمد نے اپنے امام کی صحت کی پیشگوئی کی لیکن اسے صحت نہ ملی. جو قادیانی یہ کہتے نہیں تھکتے کہ مرزا غلام احمد نے اسکی موت کی خبر بھی تو دی تھی وہ یہ نہیں سوچتے کہ مرزا غلام احمد نے اپنے ان الہامات میں نہ کسی کی تعین کی تھی اور نہ اسے یقینی بتایا تھا. لیکن مولوی عبد الکریم کی صحت کی پیشگوئی کرتے وقت صراحت سے اسکا نام لیا تھا. اسلئے یہ کہنا مجہول الہامات کا مصداق مولوی عبد الکریم تھا جھوٹ ہے اور سوائے مغالطہ کے اور کچھ نہیں ہے.

___________________________________



ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*مکمل الہام و رؤیا مرزا قادیانی
’’ آج صبح بہت سوچنے کے بعد میرے دل میں یہ بات ڈالی گئی ہے کہ بعض وقت ترتیب کے لحاظ سے الہامات پہلے یا پیچھے ہو جاتے ہیں. چنانچہ اِن الہامات کی ترتیب اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں یہ ڈالی کہ ایسے الہامات جیسے ’’ اِذَا جَآئَ اَفْوَاجٌ وَّسَمٌّ مِّنَ السَّمَآئِ ‘‘اور کفن میں لپیٹا گیا اور اِنَّ الْمَنَایَا لَا تَطِیْشُ سِھَامُھَا یہ اِس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ قضا و قدر تو ایسی ہی تھی مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص فضل و رحم سے رد ِ بلا کر دیا.‘‘

10 ستمبر نماز صبح کے وقت رؤیا
’’ایک جگہ ایک بڑی حویلی ہے. اس کے آگے ایک بڑا چبوترا ہے جس کی کرسی بہت بلند ہے. اس پر مولوی عبدالکریم صاحب سفید کپڑے پہنے ہوئے دروازہ پر بیٹھے ہیں. اسی جگہ مَیں ہوں اور پانچ چار اور دوست ہیں جو ہر وقت اسی فکر میں رہتے ہیں. مَیں نے کہا مولوی صاحب مَیں آپ کو آپ کی صحت کی مبارکباددیتا ہوں اور پھر مَیں رو پڑا اور میرے ساتھ کے دوست بھی رو پڑے اور مولوی صاحب بھی رو پڑے. پھر مَیں نے کہا دعا کرو اور دعا میں تین دفعہ سورہ فاتحہ پڑھی. فرمایا اس خواب کے تمام اجزاء مولوی صاحب کی صحت کی بشارت دیتے ہیں. سورہ فاتحہ کے پڑھنے کی تعبیر بھی یہی ہے کہ انسان کوئی ایسا امر دیکھے جو اسکو خوش کرنے والا ہو اور فرمایا جو الحمد خواب میں پڑھتا ہے اسکی دعا قبول ہوتی ہے“ (الحکم جلد 9 نمبر32 مؤرخہ10 ستمبر1905ء صفحہ12، تذکرہ صفحہ 478-479)
 
آخری تدوین :
Top