محمد المکرم
رکن ختم نبوت فورم
"میری بیٹی سنی لیون بننا چاہتی ہے" رام گوپال ورما کی مختصر فلم کا مختصر تحقیقی جائزہ
تحریر ازقلم :محمّد المکرّم
رام گوپال ورما کی مختصر فلم میری بیٹی سنی لیون بننا چاہتی ہے آج کل کافی وائرل نظر آرہی ہے اس شارٹ فلم کو بنانے کا مقصد معاشرے میں ملحدانہ نظریات کو لوگوں کے ذہنوں میں پیوست کرنا اور جنسی بے راہ راوی پھیلا کرعورت کی آزادی کے نام پہ عورت تک رسائی کو انتہائی آسان بنانا ہے اس شارٹ فلم میں شروع سے آخر تک لڑکی نے خود کو سنی لیونی بننے پہ زور دیا ہے بہت سے لوگ ناواقف ہوں گے سنی لیونی سے تو انکی آگاہی کے لئے بتانا مقصود ہے سنی لیونی دراصل فحش فلموں کی ایک پورن سٹار یعنی ایک فاحشہ عورت ہے لیکن اب یہ بالی ووڈ فلموں کے قابل اعتراض سینوں کی زینت بنی نظر اتی ہے اب اتے ہیں اصل ٹوپک کی جانب اس فلم کا مقصد ایسی بدکارعورت کو رول ماڈل بنا کے پیش کرنا ہے تاکہ کچے ذہنوں میں یہ بات آسانی سے بیٹھ سکے کہ یہ سب جسم فروشی اپنی خوبصورتی اور جنسی مخصوص حصوں کو فروخت کر کے پیسہ کمانا کوئی بری بات نہیں ہے بلکہ یہ زریعہ معاش کا بہترین ذریعۂ ہے جب ہی اس شارٹ فلم میں لڑکی کو انتہائی شاطر بد زباں آزاد خیال ماڈرن فحاشی سیکس کا پرچار کرنے والی اور والدین کو دقیانوسی خیالات کا حامی انپڑھ گنوار باورکروایا گیا ہے تا کہ بچے والدین کی سوچ کو پرانے فرسودہ خیالات کا حامی جان کے انکی باتوں کو رد کرتے رہیں اس مختصر فلم کے دو پہلو ہیں پہلے کی سنگنیت اوپر بیان کر چکا ہوں دوسرا انتہائی سنگین ہے جس کے تحت نو عمر لوگوں کے کچے ذہنوں کو اپنی ملحدانہ سوچ کے شکنجے میں لینا اور انکی جنسی برین واشنگ کرنا ہے تا کہ کم عمری سے ہی بچوں کے ذھن ان ملحدانہ باطل نظریات کا گھر بن سکیں اور جنسی جنونیت پروان چڑھ سکے یہ الحادی نظریات کا سب سے اہم مطالبہ ہے کہ عورت کو ننگا کر کے بازاروں اور دفتروں کی زینت بنایا جائے تا کہ یہ عزت کے لٹیرے ان سے فیض یاب ہو سکیں یہ بہت ہی خطرناک سازش ہے مسلم معاشرے کو فحاشی کے دلدل میں ڈھکلنے کی مسلمانوں کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہے- الله رب عالمین ہم سب مسلمانوں کو ان فتنوں کو سمجھنے کی توفیق عطا فرماے اور ان فتنوں کے شر سے محفوظ فرماے آمین -
تحریر ازقلم :محمّد المکرّم
رام گوپال ورما کی مختصر فلم میری بیٹی سنی لیون بننا چاہتی ہے آج کل کافی وائرل نظر آرہی ہے اس شارٹ فلم کو بنانے کا مقصد معاشرے میں ملحدانہ نظریات کو لوگوں کے ذہنوں میں پیوست کرنا اور جنسی بے راہ راوی پھیلا کرعورت کی آزادی کے نام پہ عورت تک رسائی کو انتہائی آسان بنانا ہے اس شارٹ فلم میں شروع سے آخر تک لڑکی نے خود کو سنی لیونی بننے پہ زور دیا ہے بہت سے لوگ ناواقف ہوں گے سنی لیونی سے تو انکی آگاہی کے لئے بتانا مقصود ہے سنی لیونی دراصل فحش فلموں کی ایک پورن سٹار یعنی ایک فاحشہ عورت ہے لیکن اب یہ بالی ووڈ فلموں کے قابل اعتراض سینوں کی زینت بنی نظر اتی ہے اب اتے ہیں اصل ٹوپک کی جانب اس فلم کا مقصد ایسی بدکارعورت کو رول ماڈل بنا کے پیش کرنا ہے تاکہ کچے ذہنوں میں یہ بات آسانی سے بیٹھ سکے کہ یہ سب جسم فروشی اپنی خوبصورتی اور جنسی مخصوص حصوں کو فروخت کر کے پیسہ کمانا کوئی بری بات نہیں ہے بلکہ یہ زریعہ معاش کا بہترین ذریعۂ ہے جب ہی اس شارٹ فلم میں لڑکی کو انتہائی شاطر بد زباں آزاد خیال ماڈرن فحاشی سیکس کا پرچار کرنے والی اور والدین کو دقیانوسی خیالات کا حامی انپڑھ گنوار باورکروایا گیا ہے تا کہ بچے والدین کی سوچ کو پرانے فرسودہ خیالات کا حامی جان کے انکی باتوں کو رد کرتے رہیں اس مختصر فلم کے دو پہلو ہیں پہلے کی سنگنیت اوپر بیان کر چکا ہوں دوسرا انتہائی سنگین ہے جس کے تحت نو عمر لوگوں کے کچے ذہنوں کو اپنی ملحدانہ سوچ کے شکنجے میں لینا اور انکی جنسی برین واشنگ کرنا ہے تا کہ کم عمری سے ہی بچوں کے ذھن ان ملحدانہ باطل نظریات کا گھر بن سکیں اور جنسی جنونیت پروان چڑھ سکے یہ الحادی نظریات کا سب سے اہم مطالبہ ہے کہ عورت کو ننگا کر کے بازاروں اور دفتروں کی زینت بنایا جائے تا کہ یہ عزت کے لٹیرے ان سے فیض یاب ہو سکیں یہ بہت ہی خطرناک سازش ہے مسلم معاشرے کو فحاشی کے دلدل میں ڈھکلنے کی مسلمانوں کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہے- الله رب عالمین ہم سب مسلمانوں کو ان فتنوں کو سمجھنے کی توفیق عطا فرماے اور ان فتنوں کے شر سے محفوظ فرماے آمین -