مولانا سید محمد طیب ہمدانی فرماتے ہیں کہ
ہمارا ایک بھائی گونگا تھا، اس لئے ہم نے اسے کوئی ہنر سکھانا چاہا تو اس نے جفت سازی کےفن کو پسند کیا اور اس میں خوب مہارت حاصل کر لی ـ ایک دفعہ حضور ﷺ کے نعلین مبارک کی تصویر دیکھی تو مجھ سے دریافت کیا کہ سرکار دو عالم کے نعلین بنا سکتا ہوں؟ پھر ایک روز اسی نقشہ کے مطابق نعلین بنا کر لے آیا اور مجھے پہنا دیے اور بہت خوش ہوا ـ کچھ روز کے بعد حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری قصور تشریف لائے تو ہمارے ہاں قیام کیا ـ اسی دوران غسل خانہ جانے کی ضرورت پڑی تو میں نے وہی جوتے ان کے آگے کر دیے ، جوتے دیکھتے ہی ٹھٹھک گئے اور فرمایا ہمدانی یہ تو بالکل محمد ﷺ کے نعلین مبارک کے نقشہ کے مطابق ہیں ـ میں نے ساری بات بتا دی فوراً جھکے اور نعلین اٹھا لیے اور فرمایا ظالم یہ نعلین پاؤں میں پہننے کے لیے نہیں ـ یہ کہہ کر نعلین اپنے سر پر رکھ لیے- پھر غسل خانہ میں جا کر جوتے اپنے ہاتھوں سے دھو کر خوب صاف کیے ـ ان پر ایک وجدانی کیفیت طاری تھی- کہنے لگے ہمدانی یہ جوتے مجھے دے دوـ میں نے عرض کیا ضرور شاہ جی بلکہ یہ تو مجھ پر احسان ہو گاـ
(از بخای کی باتیں ص ۱۶۹)
ہمارا ایک بھائی گونگا تھا، اس لئے ہم نے اسے کوئی ہنر سکھانا چاہا تو اس نے جفت سازی کےفن کو پسند کیا اور اس میں خوب مہارت حاصل کر لی ـ ایک دفعہ حضور ﷺ کے نعلین مبارک کی تصویر دیکھی تو مجھ سے دریافت کیا کہ سرکار دو عالم کے نعلین بنا سکتا ہوں؟ پھر ایک روز اسی نقشہ کے مطابق نعلین بنا کر لے آیا اور مجھے پہنا دیے اور بہت خوش ہوا ـ کچھ روز کے بعد حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری قصور تشریف لائے تو ہمارے ہاں قیام کیا ـ اسی دوران غسل خانہ جانے کی ضرورت پڑی تو میں نے وہی جوتے ان کے آگے کر دیے ، جوتے دیکھتے ہی ٹھٹھک گئے اور فرمایا ہمدانی یہ تو بالکل محمد ﷺ کے نعلین مبارک کے نقشہ کے مطابق ہیں ـ میں نے ساری بات بتا دی فوراً جھکے اور نعلین اٹھا لیے اور فرمایا ظالم یہ نعلین پاؤں میں پہننے کے لیے نہیں ـ یہ کہہ کر نعلین اپنے سر پر رکھ لیے- پھر غسل خانہ میں جا کر جوتے اپنے ہاتھوں سے دھو کر خوب صاف کیے ـ ان پر ایک وجدانی کیفیت طاری تھی- کہنے لگے ہمدانی یہ جوتے مجھے دے دوـ میں نے عرض کیا ضرور شاہ جی بلکہ یہ تو مجھ پر احسان ہو گاـ
(از بخای کی باتیں ص ۱۶۹)