کذبات مرزا’’ضرورت الامام۱۹۲۲ء‘‘192(لیلۃُ القدر سے مراد ظلمانی زمانہ ہے)
۱۹۲… ’’تم سمجھتے ہو کہ لیلتہ القدر کیا چیز ہے۔ لیلتہ القدر اس ظلمانی زمانہ کا نام ہے۔ جس کی ظلمت کمال کی حد تک پہنچ جاتی ہے۔ درحقیقت یہ رات نہیں ہے۔ یہ زمانہ ہے جو بوجہ ظلمت رأت کا ہم رنگ ہے۔‘‘
(فتح اسلام ص۵۴، خزائن ج۳ ص۳۲)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی کی بڑی دیدہ دلیری ہے۔ ’’دروغ گویم برروئے تو‘‘ کا معاملہ ہے۔ اﷲتعالیٰ تو ’’لیلتہ القدر کیا چیز ہے‘‘ کے جواب میں فرمادیں کہ ’’ لیلۃ القدر خیر من الف شہر ‘‘ یعنی لیلتہ القدر ۱۰۰۰ ماہ سے بھی افضل ہے اور رسول پاکﷺ فرمائیں کہ ’’ تحروا لیلۃ القدر فی الوتر من العشر الا واخر من رمضان ‘‘ یعنی تلاش کرو لیلتہ القدر کو رمضان شریف کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں اور اس رات میں پڑھنے کے لئے ایک خاص دعا بھی امت کو تعلیم کریں اور مرزاقادیانی حضرت شارع علیہ السلام کی تفسیر کو یہ وقعت دیں کہ ’’درحقیقت یہ رات نہیں، یہ ظلمانی زمانہ ہے۔‘‘ پھر کہتے ہیں اور شرماتے نہیں۔ ’’ مصطفی مارا امام وپیشوا ۔‘‘